کتاب: تاریخِ اسلام
محمد رسول اللہ ﷺ
عنوان: رسول اللہ ﷺ کی ولادت با سعادت
ابتداً بعد ولادت سات روز تک ثویبہ نےجو ابولہب بن عبدالمطلب کی آزاد کردہ لونڈی تھیں رسول اللہﷺ کو دودھ پلایا‘رسول اللہﷺ کےچچا حمزہ ؓ کو بھی ثویبہ نےدودھ پلایا تھا
اس لیے مسروح بن ثویبہ اورسیدنا حمزہ ؓ دونوں آپ ﷺ کے رضاعی بھائی تھے‘ آٹھویں روز شرفائے عرب کے دستور کے موافق آپ ﷺ قوم ہوازن کے قبیلہ بنی سعد کی ایک خاتون حلیمہ ؓ کے سپرد کئے گئے کہ وہ بطور دایہ آپ ﷺ کو دودھ پلائیں اور اپنے پاس رکھ کر پرورش کریں ۔ #سیرت_النبیﷺ #سرمایہ_زیست
شرفائے عرب اس لیے بھی اپنے بچوں کو ان بدوی عورتوں کے سپرد کرتے تھے کہ بیابان کی کھلی اور آزاد آب و ہوا میں رہ کر بچے تندرست اور مضبوط ہو جائیں ‘ نیز ان کی زبان زیادہ فصیح اور عمدہ ہو جائے کیونکہ بدویوں کی زبان شہریوں کی زبان کے مقابلہ میں زیادہ صاف‘ خالص #سیرت_النبیﷺ @Sajid2k
اور فصیح ہوتی تھی۔
حلیمہ سعدیہ سال میں دومرتبہ یعنی ہر چھٹے مہینےآپﷺ کو مکہ میں لا کر آپﷺ کی والدہ آمنہ اورآپﷺ کے دادا عبدالمطلب کو دکھا جاتی تھیں آپ ﷺ نے دو برس کی عمر تک حلیمہ سعدیہ کا دودھ پیا اور دو برس تک اور یعنی چار سال کی عمر تک
حلیمہ سعدیہ کے گھر قبیلہ بنی سعد میں پرورش پاتے رہے۔
جب آپ ﷺ کی عمر چار برس کی ہوئی تو آپ ﷺ کی والدہ آمنہ نے آپ کو اپنے پاس مکہ میں رکھ لیا‘ دو برس کےبعد جب کہ آپ ﷺکی عمر چھ سال کی تھی تو آپﷺ کی والدہ آپ ﷺ کو ہمراہ لے کر اپنے عزیز و اقارب سے ملنے
مدینہ منورہ کی طرف تشریف لے گئیں ‘ ایک مہینہ رہ کر وہاں سے واپسی کے وقت مقام ابوا میں پہنچ کر حالت مسافری میں بی بی آمنہ کا انتقال ہو گیا‘ اور آپ ﷺ کی پرورش و نگرانی کا کام آپ ﷺ کے دادا عبدالمطلب نے اپنے ذمہ لیا۔
بعض روایات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ
رسول اللہ ﷺ چار برس نہیں بلکہ پانچ سال قبیلہ بنی سعد میں حلیمہ سعدیہ کے گھر رہے اور اپنی والدہ کے پاس صرف ایک ہی سال یا ایک سال چند ماہ رہنے کا آپ ﷺ کو موقع ملا۔
آپ ﷺ کی عمر قریباً پانچ سال کی تھی اور آپ ﷺ اپنے رضاعی بھائی بہنوں یعنی حلیمہ کے بچوں
اور بنی سعد کے ہم عمر لڑکوں کے ساتھ گھر سے باہر بکریاں چرا رہے تھے کہ واقعہ شق صدر وقوع میں آیا‘ سیرت ابن ہشام کی روایت کے موافق حلیمہ بنت ابی ذویب اس واقعہ کو اس طرح بیان کرتی ہیں کہ ایک روز میرے دونوں بچے دوڑتے ہوئے میرے پاس آئے اور کہا #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ
کہ دوسفیدپوش آدمی ہمارے قریشی بھائی کو پکڑ کرلےگئے اور ان کا سینہ چاک کر ڈالا‘ میں اور میرا شوہر(حارث بن عبدالعزیٰ) دونوں اس مقام پر گئے دیکھا کہ خوف کے مارے آپ ﷺ کا رنگ فق ہے‘ میں نے دوڑ کر آپ ﷺ کو گلے لگا لیا اور حال دریافت کیا‘ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ #سیرت_النبیﷺ @Sajid2k
دو سفید پوش آدمی میرے پاس آئے اور مجھ کو چت لٹا کر میرا سینہ چاک کیا‘ میرا دل نکالا پھر اس میں سے کوئی چیز نکال لی‘ حلیمہ نے دیکھا تو کسی زخم یا خون کا نشان نہ تھا‘ انہوں نے یہ سمجھ کر کہ اس لڑکے پر کسی جن وغیرہ کا کوئی اثر ہو گیا ہے آپ کو #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ
دیر تک اپنے پاس رکھنا مناسب نہ سمجھا اور آپ ﷺ کو آپ کی والدہ کے پاس مکہ میں لا کر تمام کیفیت سنا دی اور اپنا خیال ظاہر کیا کہ اس لڑکے پر کسی جن کا اثر ہو گیا ہے‘ سیدنا آمنہ نے سن کرفرمایا نہیں کوئی فکر کی بات نہیں ہے
میرایہ بیٹادنیامیں عظیم الشان مرتبہ پانے اور غیر معمولی انسان بننے والا ہے‘یہ ہر آفت اور ہر صدمہ سے محفوظ رہے گا اور خدائے تعالیٰ اس کی حفاظت فرمائے گا‘ کیونکہ جب یہ میرے پیٹ میں تھا تو ایام حمل میں میں نے بہت سی بشارتیں خواب میں #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ #سرمایہ_زیست
فرشتوں سے سنیں اور اس کی بہت سی کرامتیں دیکھیں ہیں ۔۱
صحیح مسلم میں انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک روز جب کہ آپ ﷺ لڑکوں کے ساتھ کھیل رہے تھے سیدنا جبرائیل علیہ السلام آپ ﷺ کے پاس آئے آپ ﷺ کا دل چیرا اور ایک قطرہ نکال کر کہا #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ #سرمایہ_زیست
یہ شیطان کا حصہ تھا اس کے بعد آپ ﷺ کا دل سونے کے طشت میں آب زمزم سے دھویا پھر اس کو بجنسہ جہاں رکھا ہوا تھا رکھ دیا۔
کتاب: تاریخِ اسلام
محمد رسول اللہ ﷺ
عنوان: عبدالمطلب کی وفات
دو برس تک عبدالمطلب کی سرپرستی و نگرانی میں پرورش پا کر آپ ﷺ آٹھ سال کی عمر کو پہنچے تھے کہ عبدالمطلب کا بھی انتقال ہو گیا‘ جب عبدالمطلب کا جنازہ اٹھا تو #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ #سرمایہ_زیست
آپﷺ چشم پرآب جنازےکے ساتھ تھے۔
عبدالمطلب نے مرنے سے پہلے آپ ﷺ کے متعلق یہ انتظام کردیا تھاکہ آپﷺ کو اپنے بیٹے ابوطالب کی کفالت میں دے کر خاص طور پر وصیت کی تھی کہ اس لڑکے یعنی اپنے بھتیجے کی خبر گیری میں کوتاہی نہ کرنا‘آپﷺ کے #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ #سرمایہ_زیست
اور بھی چچا یعنی عبدالمطلب کے بیٹے موجود تھے لیکن عبدالمطلب نے جو بہت ہی ذی ہوش انسان تھے آپ ﷺ کو ابوطالب کے سپرد اس لیے کیا تھا کہ ابو طالب اور عبداللہ ایک ہی ماں سے پیدا ہوئے تھے‘ لہذا ابوطالب #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ #سرمایہ_زیست
کو اپنے حقیقی بھائی عبداللہ کے بیٹے سے زیادہ محبت ہو سکتی تھی۔ عبدالمطلب کا یہ خیال بالکل درست ثابت ہوا اور ابوطالب نے باپ کی وصیت کو بڑی خوبی و جواں مردی کے ساتھ پورا کیا۔
ابو طالب رسول اللہ ﷺ کو اپنے بچوں سے بڑھ کر عزیز رکھتے تھے کبھی آپ ﷺ کو اپنی آنکھوں سے اوجھل نہ ہونے دیتے تھے‘ حتی کہ رات کے وقت بھی اپنے پاس ہی سلاتے تھے۔ آپ ﷺ کی طفولیت کا زمانہ عرب #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ @Sajid2k
کے دوسرے لڑکوں کی نسبت بہت ہی عجیب گذرا‘آپﷺ کو لڑکوں میں کھیلنے اور آوارہ پھرنے کا مطلق شوق نہ تھا‘ بلکہ آپﷺ ان کی صحبت سے بیزار اور دور و نفور ہی رہتے اور خلوت کو زیادہ پسند کرتے تھے‘ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو ہررذیل خصلت اورخسیس #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ #سرمایہ_زیست
عادت سے محفوظ و مامون رکھا۔
ایک مرتبہ کا ذکر ہےکہ آپﷺ چند نوجوانان قریش کےساتھ کسی شادی کی مجلس میں جانے اورشریک ہونے کے لیے مجبور کئے گئے جہاں رقص وسرود کاہنگامہ بھی تھا‘ جو نہی آپﷺ مجلس میں داخل ہوئے آپﷺ کو یکایک نیند آ گئی #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ #سرمایہ_زیست
تمام رات اسی طرح سوتے رہے یہاں تک کہ رات ختم ہونے پر مجلس برخاست ہوئی اور لوگ منتشر ہو گئے تب کہیں آپ ﷺ کی آنکھ کھلی اور اس طرح آپﷺ مجلس مکروہات میں کوئی حصہ نہ لے سکے۔
آپﷺ کی عمر غالباً سات برس کی تھی کہ قریش نے خانہ کعبہ کی
تعمیر جس کو سیلاب نے نقصان پہنچا دیا تھا‘ دوبارہ شروع کی‘ اس تعمیر کے وقت آپ ﷺ بھی پتھر ڈھوتے اور اٹھا اٹھا کر معماروں کو دیتے تھے‘ آپ ﷺ نے تہبند باندھ رکھا تھا جو چلنے پھرتے اور پتھر اٹھا کر لے جانے میں کسی قدر دقت پیدا کرتا تھا
تعمیر جس کو سیلاب نے نقصان پہنچا دیا تھا‘ دوبارہ شروع کی‘ اس تعمیر کے وقت آپﷺ بھی پتھر ڈھوتے اور اٹھا اٹھا کر معماروں کو دیتے تھے‘ آپﷺ نے تہبند باندھ رکھا تھا جو چلنے پھرتے اور پتھر اٹھا کر لے جانے میں کسی قدر دقت پیدا کرتا تھا #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ #سرمایہ_زیست
چونکہ سات برس کی عمر کے بچے کا ننگا پھرنا وہ لوگ کچھ معیوب نہ جانتے تھے اس لیے آپ ﷺ کے چچا عباس ؓ نے آپ ﷺ کو تہبند کی دقت سے آزاد کرنے کے لیے آپ ﷺ سے کچھ کہے بغیر تہبند کا سرا پکڑ کر جھٹکا دیا اور آپ ﷺ کو ننگا کر دیا‘ #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ #سرمایہ_زیست
آپ ﷺ اس قدر شرم و حیا رکھتے تھے کہ ننگے ہوتے ہی بیہوش ہو گئے اور لوگوں کے سامنے اپنے ننگے ہونے کو برداشت نہ کر سکے‘ سب کو آپ ﷺ کی اس شرم و حیا کے معلوم ہونے سے تعجب ہوا‘ اور فوراً تہبند باندھ دیا گیا۔
محمد رسول اللہ ﷺ
عنوان: حرب فجار (یعنی پہلی شرکت جنگ)
مقام عکاظ میں ہر سال بڑا بھاری میلہ لگتا تھا‘ اس میلہ میں مشاعرے منعقد ہوتے تھے۔ گھڑ دوڑ ہوتی تھی ‘ پہلوانوں کی کشتیاں اور فنون سپاہ گری کے دنگل بھی ہوتے تھے‘ عرب کے
تمام قبائل جنگ جوئی میں حدسےبڑھےہوئے تھےاوربات بات پرتلواریں کھینچ جاتی تھیں ۔
عکاظ کےمیلہ میں کسی معمولی سی بات پر قبیلہ ہوازن اور قریش کے درمیان چھیڑ چھاڑ شروع ہو گئی‘ اولاً تو دونوں قبیلوں کے سمجھ دار لوگوں نے بات کو بڑھنے نہ دیا اور معاملہ رفع دفع
ہو گیا‘ لیکن شر پسند لوگ بھی ہر قوم میں بکثرت ہوا کرتے ہیں نتیجہ یہ ہوا کہ معاملہ درست ہونے کے بعد پھر بگڑا اور جدال و قتال کا بازار گرم ہوا‘یہ لڑائی ماہ ذوالقعدہ میں ہوئی اسی لیے اس کا نام حرب فجار مشہور ہوا‘ کیونکہ اہل عرب کے عقیدے کے موافق #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ
کتاب:تاریخِ اسلام
محمد رسول اللہ ﷺ
عنوان:پہلا سفر شام
آپﷺ کی عمر بارہ سال کی تھی کہ ابوطالب ایک تجارتی قافلہ کے ہمراہ کچھ مال تجارت لےکرشام کی طرف جانے لگے اور آپﷺ کو مکہ ہی چھوڑنا چاہا‘چونکہ آپﷺ ابوطالب کی کفالت میں آ کر ہمہ وقت ان کے #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ
ساتھ رہتے تھے اس لیے اس جدائی کو برداشت نہ کر سکے‘ ابوطالب نے بھتیجے کی دل شکنی گوارا نہ کی اور آپ ﷺ کو بھی اپنے ہمراہ ملک شام کی طرف لے گئے۔
ملک شام کے جنوب مشرقی حصہ میں ایک مقام بصری ہے‘ جب قافلہ وہاں پہنچا تو ایک عیسائی راہب نے جو وہاں رہتا تھا
اورجسکانام بحیرہ تھا آپﷺ کو دیکھا اور پہچان لیا کہ یہی نبیﷺ آخرالزماں ہیں ‘ بحیرا ابوطالب کے پاس آیا اور کہا کہ یہ تمہارا بھتیجا نبی مبعوث ہونے والا ہے‘ اس کے اندر وہ علامات موجود ہیں جو نبیﷺ آخرالزماں کے متعلق توریت و انجیل میں لکھی ہیں
Ayat No 24
پھر جب انہوں نے عذاب کو دیکھا بادل کی طرح آسمان کے کنارے میں پھیلا ہوا ان کی وادیوں کی طرف آتا بولے یہ بادل ہے کہ ہم پر برسے گا
(جاری)
2 #سرمایہ_زیست #سیرت_النبیﷺ @Sajid2k
کتاب: تاریخِ اسلام
محمد رسول اللہ ﷺ
عنوان: ذبیح ثانی عبداللہ بن عبدالمطلب
چاہ زمزم کی اصل سیدنا اسمٰعیل علیہ السلام سے ہے کہ جب وہ اور ان کی ماں سیدنا ہاجرہ ؓ مکہ کے صحرائے لق و دق میں پیاس سے بیتاب ہوئے تو خدائے تعالیٰ کے حکم سے وہاں #خاتم_النبیین_محمّدﷺّ #سیرت_النبیﷺ
پانی کا چشمہ نمودار ہوا۔
سیدنا ہاجرہ ؓ نے اس پانی کو چاروں طرف مینڈ باندھ کر گھیر دیا اور وہ ایک کنویں کی صورت بن گیا۔ کچھ عرصہ تک تو وہ اسی حالت میں رہا۔ اور پھر اس کے بعد مٹی سے وہ اٹ گیا اور رفتہ رفتہ اس کا مقام اور جگہ
کسی کو معلوم نہ رہی۔ چاہ زمزم کا صرف تذکرہ ہی تذکرہ لوگوں کی زبان پر رہ گیا تھا۔ جب عبدالمطلب کے ہاتھ میں سقایتہ الحاج کا کام آیا تو انہوں نے چاہ زمزم کا پتہ و مقام تلاش کرنا شروع کیا‘ بہت دنوں تک عبدالمطلب اور ان کا بڑا لڑکا حارث چاہ زمزم
Surat No. 73 Ayat NO. 1
1: یہ پیار بھرا خطاب حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے،جب آپ پر پہلی پہلی بار غارِ حرا میں جبرئیل علیہ السلام وحی لے کر آئےتھےتو آپ پر نبوت کی ذمہ داری کا اتنا بوجھ ہواکہ آپ کو جاڑا لگنے لگا،اور جب آپ اپنی اہلیہ
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے گئے تو یہ فرمارہے تھے کہ مجھے چادر میں لپیٹ دو، مجھے چادر میں لپیٹ دو، اس واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہاں محبوبانہ انداز میں آپ کو ’’اے چادر میں لپٹنے والے‘‘ کہہ کر خطاب کیا گیا ہے۔