تاریخ کے جھروکوں سے
سکندر اور پورس کا معرکہ
سنہ 326 قبل مسیح میں لڑی جانے والی سکندر اور پورس کی جنگ تاریخ میں Battle of Hydaspes کے نام سے جانی جاتی ہے
اس جنگ کے بارے میں عالمی، یونانی اور ہند کے مورخین کی مختلف آراء ہیں اور جنگ کے نتیجے کا بارے میں بھی ابہام ہیں
لیکن ایک بات جو مستند ہے کہ اس جنگ کے بعد سکندرِ اعظم کا کسی نئی جنگ میں معرکہ آرا ہونا سامنے نہیں آیا
اس خطے کے باسی ہونے کے ناطے میں فی الوقت ہندوستان کے مورخ کا نقطئہ نظر بیان کروں گا
لیکن اہلِ یونان کی بیان کردہ تاریخ کو نظر انداز کرنا بھی تاریخ کے ساتھ بے انصافی ہو گی
لہذا کوشش ہو گی کہ اگلی قسط میں ان کی بات بھی سنی جائے
326 ق م میں سکندر ٹیکسلا میں کچھ عرصہ آرام کرنے بعد مئی کے مہینے میں درٰیائے جہلم کے کنارے پہنچا دریائے جہلم کے پار راجا پورس کی حکومت تھی۔ پورس نے سکندر کی اطاعت قبول نہیں کی اور اس نے مقابلے کی تیاریاں شروع کی
راجا پورس کی فوجوں کی تعداد پچاس ہزار تھی اور دریا کے دوسرے کنارے صف آرستہ تھی ۔ راجا پورس کی فوج میں دو سو ہاتھی ، تین سو رتھ ، چار ہزار سوار اور تیس ہزار پیادے تھے ۔ پورس کی کوشش تھی کہ یونانی دریا پار نہیں کریں ۔ سکندر کو پورس کے جنگی ہاتھیوں سے خطرہ تھا ۔
مگر اسے ہاتھیوں کے مقابلے میں اپنے گھڑ سواروں پر اعتماد تھا ۔ سکندر کی فوج کے لیے دریا عبور کرنا آسان نہیں تھا کیوں کہ دریا چڑھا ہوا تھا ۔ دریا کو عبور کرنے کا آسان طریقہ یہ تھا کہ اکتوبر نومبر تک انتظار کیا جائے جب کہ پانی کا زور ٹوٹ جائے اور دریا میں پانی کم ہوجائے ۔
مگر سکندر اتنا انتظار نہیں کرسکتا تھا اس لیے اس نے آیرین (یونانی مورخ) کے الفاظ میں فیصلہ کیا ہے کہ وہ راستہ چرائے گا لیکن یہ فیصلہ اُسکی زندگی کا سب سے غلط فیصلہ ثابت ہوا۔ اور اُسے آپنی زندگی سے بھی ہاتھ دھونا پڑے
حملہ
یونانی فوج کا پڑاو کھیوڑہ کے پہاڑی سلسلہ نمک کے قریب
دریائے جہلم کے کنارے تھا۔ سکندر نے راجا پورس کو دھوکا دینے کے لیے اعلان کرا دیا کہ وہ پانی کے اترنے کا انتظار کرے گا اور دشمن کو دھوکا دینے کے لئے اس نے فوج کو گرد و نواع آبادی میں لوٹ مار اور سامان رسد جمع کرنے کے لیے روانہ کیا ۔ دوسری طرف اس کی کشتیوں کا بیڑا
اِدھر اُدھر چکر لگا کر کسی پایاب مقام تلاش کر رہا تھا کہ وہاں سے دریا کو عبور کیا جائے ان کارروائیوں میں چھ سات ہفتے بیت گئے۔ اسی اثنا میں برسات کا آغاز ہو گیا اور طغیانی بڑھ گئی ۔ یونانی بیڑے نے تلاش اور جستجو کے بعد دریا کو عبور کرنے کی جگہ فوج کے پڑاوَ سے سولہ میل آگے چنی
سکندر نے فوراً اس منصوبے پر عمل درآمد شروع کیا۔ آرین کے الفاظ میں اس نے بے انتہا احتیاط کے ساتھ دلیری برتی سکندر نے پانچ ہزار آدمی کیمپ کی حفاظت کے لیے چھوڑے اور گیارہ یا بارہ ہزار فوج کے ساتھ جس میں پیادے اور سوار دونوں شامل تھے اپنے ساتھ لیے اور رات کے وقت روانہ ہوا
سکندر کے روانہ ہوتے ہیں طوفان آیا اور بارش شروع ہو گئی جس سے یونانی فوج کو دریا عبور کرنے میں شدید مشکلات ہوئیں اور بیشتر سپاہی گھوڑے اور حربی آلات دریا کی سرکش موجیں بہا لے گئیں۔ سکندر بمشکل آدھی فوج لیے کنارے پُہنچا۔ پورس کو اطلاع ملی تو وہ خُود مُقابلے پر آآیا۔
پنجابی لشکر تیس ہزار پیادے 2000 ہزار سوار اور 120 ہاتھی رتھوں پر مُشتمل تھا۔ موجود پاکستان میں مونگ (منڈی بہاؤالدین) کے مقام پر میدانِ جنگ سجا
پورس کی فتح
پورس نے اس اثنا میں جنگی حکمت علمی کے تحت بہتر جگہ پر اپنی پوزیشن سنبھالی۔ سکندر بھی فوج کے ساتھ میدان میں آیا
مگر اس کی فوجوں کو ناہموار علاقہ میں جگہ ملی. پنجابی لشکر میں موجود ہاتھیوں نے یونانی حملہ آوروں پر ہیبت طاری کر دی۔ ہاتھیوں کی جنگ کا سکندر اور اُسکی فوج کو کوئی تجربہ نا تھا۔ کئی سو یونانی تو ہاتھیوں کے پاوں تلے روندے گئے
پورس ساڑھے چھ فٹ قد کا اونچا مضبوط اور توانا آدمی تھا
مضبوط اعصاب اور جنگی حکمت عملی کا ماہر ثابت ہوا۔ اور پورس کی بہادری پورے ہند میں مشہور ہو گئی۔ دورانِ جنگ ایک پنجابی جنگجو کیشر وریاہ کا برچھا سکندر کو جا لگا۔ اور وہ زخمی ہو گیا۔ سکندر کے زخمی ہونے پر یونانی فوج کی ہمت جواب دے گئی۔ اور انھوں نے جنگ روکنے کی درخواست کر دی۔
قابل غور نکات
یونانی مورخین نے بعض جگہ سکندر کو فاتح لکھا اور کہا کہ پورس نے گرفتار ہونے پر سکندر کو کہا کہ "میرے ساتھ ویسا سلوک کیا جائے جیسا ایک بادشاہ دوسرے بادشاہ کے ساتھ کرتا ہے" لیکن جب ہم تاریخ کا مُطالعہ کریں تو یہ پتا چلتا ہے
کہ اول تو سکندر نے ایران ترکی اور افغانستان کے بادشاہوں کو قتل اور رعایا کو غلام بنا لیا تھا۔ اور یہی سلوک سکندر ہی نہیں بلکہ ہر فاتح بادشاہ مفتوح بادشاہ سے کرتا آیا ہے۔ کہ اُسے قتل کروادے
ماسوائے فتح مکہ کے جہاں رسول اللہ نے مکہ والوں کی معافی کا اعلان کیااور مال و اسباب کو ہاتھ کو تک نا لگایا لیکن سکندر تو ظالم اور ملک گیری کی ہوس میں مبتلا تھا پھر تو یہ ناممکن مفروضہ ہے
دوم: راجا پورس اس جنگ کے چالیس سال بعد تک نہ صرف زندہ رہا بلکہ پنجاب کا حاکم بھی رہا
اور اُسکے بعد اُسکی نسل بھی حاکم رہی اور سلطنت کی سرحدوں میں اضافہ ہوتا گیا۔ مگر سکندر اعظم کی زندگی کی یہ آخری جنگ تھی اور اس جنگ کے چند دن بعد ہی اُسکی موت ہوگئ۔سکندر کی موت کے ساتھ ہی یونانی سلطنت کا شیرازہ بکھر گیا یونانی سپہ سالاروں میں خانہ جنگی شروع ہوگئ اور وہ سب علاقہ
بشمول ایران افغانستان تُرکی جو سکندر نے فتح کیا تھا۔ چند ماہ کے اندر ہی یونان کی مرکزی حکومت کے ہاتھ سے نکل گیا۔

پورس کی سلطنت
سکندر یونانی سے جنگ میں راجا پورس کا بڑا بیٹا راجا امر شہید ہو گیا۔ شہزادے کی موت پر چند درباریوں نے راجا پورس سے افسوس کا اظہار کیا
تو مہاراجا نے وہ تاریخی جملہ کہا کہ پوٹھوہار کی حفاظت کے لیے لڑنے والا ہر سپاہی میرا بیٹا ہے۔ مورخین لکھتے ہیں کہ یونانی فوج کی پسپائی کے بعد جنوب مغرب میں یونانیوں کے زیرقبضہ تینتیس شہر بھی راجا پورس کی ریاست میں شامل ہو گئے۔
حقیقت
بعض یونانی مورخین نے تاریخ میں خُورد بُرد کرتے ہوئے یونانی قوم اور سکندر کو تین مُلک فتح کرنے پر ہی سکندر اعظم بنانے کی ناکام کوشش کی ہے۔ مگر یہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہے کہ سکندر اس جنگ کے بعد کبھی کسی جنگ میں نظر نا آیا نہ ہی وہ پنجاب فتح کرسکا۔

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Shahid Bashir

Shahid Bashir Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @LtColShahid

5 Jan
Maan knows Everybody
🤣🤣🤣🤣🤣
Professor and Maan Sb were friends for a long time. Maan Sb always used to brag that "You know, I know everyone there is to know. Just name someone, anyone, and I know them."
Tired of this, one day Professor decided to call his bluff, "OK, Maan, how about Tom Cruise?"
"No dramas prof, Tom and I are old friends, and I can prove it." So Maan and Professor fly out to Hollywood and knock on Tom Cruise's door, and Tom Cruise shouts,
"Maan! What's happening? Great to see you! Come on in for a coffee!"
Although impressed, Professor is still skeptical. After they leave Cruise's house, he tells Maan that he thinks him knowing Cruise was just lucky.
"No, no, just name anyone else," Maan says.
Read 10 tweets
5 Jan
#آج_کی_بات
ایک 55 سالہ شخص ڈِپریشن کا شکار تھا،
اس کی بیوی نے ایک ماہر نفسیات سے ملاقات کی، بیوی نے کہا کہ میرا خاوِند شدید ڈِپریشن میں ہے براہ کرم مدد کریں
ڈاکٹر نے اپنی مشاورت شروع کی، اس نے کچھ ذاتی باتیں پوچھی اور اُس کی بیوی کو باہر بیٹھنے کو کہا
صاحب بولے! میں بہت پریشان ہوں، دراصل میں پریشانیوں سے مغلُوب ہوں، ملازمت کا دباؤ، بچوں کی تعلیم اور ملازمت کا تناؤ، ہوم لون، کار لون، مجھے کچھ پسند نہیں دنیا مجھے پاگل سمجھتی ہے لیکن میرے پاس اتنا سامان نہیں جتنا کہ ایک کارتوس میں گولِیاں،میں بہت اُداس اور پریشان ہوں.
یہ کہہ کر اس نے اپنی پوری زندگی کی کتاب ڈاکٹر کے سامنے کھول دی
پھر ڈاکٹر نے کچھ سوچا اور پوچھا کہ آپ نے دسویں جماعت کس اِسکول میں پڑھی؟ اُس شخص نے اسے اِسکول کا نام بتایا، ڈاکٹر نے کہا! آپ کو اس اِسکول میں جانا ہے پھر اپنے اسکول سے آپ کو اپنی دسویں کلاس کا رجسٹر تلاش کرنا
Read 9 tweets
4 Jan
"بجٹ اور ٹیکس شاعری"
ٹیکس لگے گا 🤣
ہر تل پہ ہر رخسار پہ بھی ٹیکس لگے گا
اب وصل کے اصرار پہ بھی ٹیکس لگے گا
سنتے ہیں کہ دیدار پہ بھی ٹیکس لگے گا
اب ٹیکس ادائوں پہ بھی دینا ہی پڑے گا
بے وجہ کے انکار پہ بھی ٹیکس لگے گا
👇👇
بھرجائے گا اب قومی خزانہ یہ ہے امکاں
ہر عشق کے بیمار پہ بھی ٹیکس لگے گا۔
اب باغ کی رونق کو بڑھائے گا بھلا کون
ہر پھول پہ ہر خار پہ بھی ٹیکس لگے گا۔
جس زلف پہ لکھتے ہیں صبح وشام سخنور
اسی زلف کی ہر تار پہ بھی ٹیکس لگے گا
👇👇
دل بھر کے دیکھ لو جتنا بھی اب چاہو!
ہر تل پہ ہر رخسار پہ بھی ٹیکس لگے گا
میاں دیوان کو اب اپنے سمیٹو !!
کہتے ہیں کہ اشعار پہ بھی ٹیکس لگے گا
Read 4 tweets
3 Jan
#History
تاریخ کے اوراق سے
دُکھی ٹرین کی کہانی
زیرِ نظر تصویر میں نظر آنے والا دُخانی ریلوے انجن جو دیکھنے میں عام انجن کا بچہ لگتا ہے اپنے اندر ایک تاریخ سمیٹے ہوئے ہے
Image
ابتداء ہوتی ہے انگریز راج سے جب 1882 میں حیدرآباد (سندھ) اور جودھپور (انڈیا) کو ملانے کے لئے صحرائے تھر میں ایک چھوٹے گیج کی ریلوے لائن بچھانے کا فیصلہ کیا۔ اس منصوبے کے لئے مہاراجہ جودھپور اور مہاراجہ بیکانیر نے سرمایہ فراہم کیا اور اس کی تکمیل 1911 میں ہوئی۔
Image
چھوٹا گیج ہونے کے ناطے مقامی لوگ اسے تین فُٹی ریل گاڑی بھی بولتے تھے۔ 476 کلومیٹر طویل اس پٹڑی کا تقریباً 210 کلومیٹر حصہ پاکستان میں سرحدی گاؤں کھوکھراپار تک ہے۔
ٹرین سروس کے اجراء نے صحرا میں ایک نئی جہت کو متعارف کرایا۔ جب کوئل کی طرح کُوکتے بھاپ کے انجن میں کوئلہ جلتا
Image
Read 10 tweets
7 Dec 21
کسی بادشاہ نے اپنے وزیر سے پوچھا :
یہ میرے نوکر مجھ سے زیادہ کیسے خوش باش پھرتے ہیں ؟ جبکہ ان کے پاس کچھ نہیں اور میرے پاس کسی چیز کی کمی نہیں ہے؟
وزیر نے کہا :
بادشاہ سلامت ، اپنے کسی خادم پر قانون نمبر ننانوے کا استعمال کر کے دیکھیئے
بادشاہ نے پوچھا :
اچھا ، یہ قانون نمبر
ننانوے کیا ہوتا ہے ؟
وزیر نے کہا :
بادشاہ سلامت ، ایک صراحی میں ننانوے درہم ڈال کر ، صراحی پر لکھیئے اس میں تمہارے لیئے سو درہم ہدیہ ہے ، رات کو کسی خادم کے گھر کے دروازے کے سامنے رکھ کر دروازہ کھٹکھٹا کر ادھر اُدھر چھپ جائیں
اور تماشہ دیکھ لیجیئے
بادشاہ نے یہ تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا اور جیسے وزیر نے سمجھایا تھا ، ویسے ہی کیا ، صراحی رکھنے کے بعد دروازہ کھٹکھٹایا اور چھپ کر تماشہ دیکھنا شروع کر دیا .
دستک سن کر اندر سے خادم نکلا، صراحی اٹھائی اور گھر چلا گیا . درہم گِنے تو ننانوے نکلے،
Read 8 tweets
4 Dec 21
سو ہے یہ بھی آدمی

ھمارے آفس کے قریب ایک ناشتہ پوائنٹ ھے
اکثر وھاں ناشتہ کرنے جاتے ھیں.. کافی رش ھوتا ھے ناشتے والے کے پاس
میں نے کافی دفعہ مشاھدہ کیا کہ ایک شخص آتا ھے اور کھانا کھا کر بھیڑ کا فائدہ اُٹھا کر چُپکے سے پیسے دئیے بغیر ھی نکل جاتا ھے جھانسہ دے کر
👇👇
ایک دن جب وہ کھانا کھا رھا تھا تو میں نے چُپکے سے ناشتہ پوائنٹ کے مالک کو بتا دیا کہ وہ والا بھائی ناشتہ کر کے بغیر بِل دئیے رش کا فائدہ اُٹھا کر نکل جاتا ھے آج یہ جانے نہ پائے. اس کو رنگے ھاتھوں پکڑنا ھے آج
میری بات سُن کر ناشتے والا مالک مُسکرانے لگ گیا
👇👇
اور کہنے لگا کہ اسے نکلنے دو. کُچھ نہیں کہنا اس کو بعد میں بات کرتے ھیں
حسبِ معمول وہ بھائی ناشتہ کرنے کے بعد ادھر اُدھر دیکھتا ھوا جھانسہ دے کر چُپکے سے نکل گیا.
میں نے ناشتے والے مالک سے پُوچھا کہ اب بتاؤ اُسے کیوں جانے دیا.. کیوں اُس کی اس حرکت کو نظر انداز کیا؟
👇👇
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(