#آج_کی_بات
ایک 55 سالہ شخص ڈِپریشن کا شکار تھا،
اس کی بیوی نے ایک ماہر نفسیات سے ملاقات کی، بیوی نے کہا کہ میرا خاوِند شدید ڈِپریشن میں ہے براہ کرم مدد کریں
ڈاکٹر نے اپنی مشاورت شروع کی، اس نے کچھ ذاتی باتیں پوچھی اور اُس کی بیوی کو باہر بیٹھنے کو کہا
⏬
صاحب بولے! میں بہت پریشان ہوں، دراصل میں پریشانیوں سے مغلُوب ہوں، ملازمت کا دباؤ، بچوں کی تعلیم اور ملازمت کا تناؤ، ہوم لون، کار لون، مجھے کچھ پسند نہیں دنیا مجھے پاگل سمجھتی ہے لیکن میرے پاس اتنا سامان نہیں جتنا کہ ایک کارتوس میں گولِیاں،میں بہت اُداس اور پریشان ہوں.
⏬
یہ کہہ کر اس نے اپنی پوری زندگی کی کتاب ڈاکٹر کے سامنے کھول دی
پھر ڈاکٹر نے کچھ سوچا اور پوچھا کہ آپ نے دسویں جماعت کس اِسکول میں پڑھی؟ اُس شخص نے اسے اِسکول کا نام بتایا، ڈاکٹر نے کہا! آپ کو اس اِسکول میں جانا ہے پھر اپنے اسکول سے آپ کو اپنی دسویں کلاس کا رجسٹر تلاش کرنا
⏬
ہے اور اپنے ساتھیوں کے نام تلاش کرنے ہیں اور ان کی موجودہ خیریت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرنی ھے، ایک ڈائری میں تمام معلومات لکھیں اور ایک مہینے کے بعد مجھ سے ملیں
وہ شخص اپنے اسکول گیا، رجسٹر ڈھونڈنے میں کامیاب رہا، اور اسے کاپی کروایا، اس میں 120 نام تھے
⏬
اس نے ایک مہینے میں دن رات کوشش کی لیکن وہ بمشکل 75 ہم جماعتوں کے بارے میں معلومات جمع کرنے میں کامیاب رہا
حیرت !!!
ان میں سے 20 مر چُکے تھے, 7 رنڈوے اور 13 طلاق یافتہ تھے, 10 ایسے نکلے جو کہ بات کرنے کے قابل بھی نہیں تھے, 5 اتنے غریب نکلے کہ کوئی ان کا جواب نہ دے سکا
⏬
6 اتنے امیر نکلے کہ اُسے یقین ہی نہیں آیا, کچھ کینسر میں مبتلا تھے، کچھ فالج, ذیابیطس،دمہ یا دل کے مریض تھے، کچھ لوگ بستر پر تھے جن کے ہاتھوں/ٹانگوں یا ریڑھ کی ہڈی میں چوٹیں آئی تھیں, کچھ کے بچے پاگل، آوارہ یا بیکار نکلے, ایک جیل میں تھا۔ ایک شخص دو طلاق کے بعد تیسری شادی
⏬
کی تلاش میں تھا, ایک ماہ کے اندر دسویں جماعت کا رجسٹر ایک اذِیّت بیان کر رہا تھا
ڈاکٹر نے پوچھا! "اب بتاؤ تمہارا ڈِپریشن کیسا ہے"؟
وہ شخص سمجھ گیا کہ اسے کوئی مُوذی بیماری نہیں، وہ بھوکا نہیں، اس کا دماغ درُست ہے، اسے عدالت، پولیس، وکلاء کا کوئی مسئلہ نہیں
⏬
اس کی بیوی اور بچّے بہت اچھے اور صحت مند ہیں، وہ خود بھی صحت مند ہے
اس شخص کو احساس ہوا کہ واقعی دنیا میں بہت زیادہ دُکھ ہیں، اور وہ بہت سے اذِیّت ناک دُکھوں سے محفُوظ ہے
⏬
دوسروں کی پلیٹوں میں جھانکنے کی عادت چھوڑیں، اپنی پلیٹ کا کھانا پیار سے لیں۔ دوسروں کے ساتھ اپنا مُوازنہ نہ کریں
اور پھر بھی اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ ڈِپریشن میں ہیں تو آپ کو بھی اپنے اِسکول جانا چاہیے، دسویں جماعت کا رجسٹر لائیں اور تصدیق کریں ....
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
Maan knows Everybody
🤣🤣🤣🤣🤣
Professor and Maan Sb were friends for a long time. Maan Sb always used to brag that "You know, I know everyone there is to know. Just name someone, anyone, and I know them."
⏬
Tired of this, one day Professor decided to call his bluff, "OK, Maan, how about Tom Cruise?"
"No dramas prof, Tom and I are old friends, and I can prove it." So Maan and Professor fly out to Hollywood and knock on Tom Cruise's door, and Tom Cruise shouts,
⏬
"Maan! What's happening? Great to see you! Come on in for a coffee!"
Although impressed, Professor is still skeptical. After they leave Cruise's house, he tells Maan that he thinks him knowing Cruise was just lucky.
"No, no, just name anyone else," Maan says.
⏬
"بجٹ اور ٹیکس شاعری"
ٹیکس لگے گا 🤣
ہر تل پہ ہر رخسار پہ بھی ٹیکس لگے گا
اب وصل کے اصرار پہ بھی ٹیکس لگے گا
سنتے ہیں کہ دیدار پہ بھی ٹیکس لگے گا
اب ٹیکس ادائوں پہ بھی دینا ہی پڑے گا
بے وجہ کے انکار پہ بھی ٹیکس لگے گا
👇👇
بھرجائے گا اب قومی خزانہ یہ ہے امکاں
ہر عشق کے بیمار پہ بھی ٹیکس لگے گا۔
اب باغ کی رونق کو بڑھائے گا بھلا کون
ہر پھول پہ ہر خار پہ بھی ٹیکس لگے گا۔
جس زلف پہ لکھتے ہیں صبح وشام سخنور
اسی زلف کی ہر تار پہ بھی ٹیکس لگے گا
👇👇
دل بھر کے دیکھ لو جتنا بھی اب چاہو!
ہر تل پہ ہر رخسار پہ بھی ٹیکس لگے گا
میاں دیوان کو اب اپنے سمیٹو !!
کہتے ہیں کہ اشعار پہ بھی ٹیکس لگے گا
تاریخ کے جھروکوں سے
سکندر اور پورس کا معرکہ
سنہ 326 قبل مسیح میں لڑی جانے والی سکندر اور پورس کی جنگ تاریخ میں Battle of Hydaspes کے نام سے جانی جاتی ہے
اس جنگ کے بارے میں عالمی، یونانی اور ہند کے مورخین کی مختلف آراء ہیں اور جنگ کے نتیجے کا بارے میں بھی ابہام ہیں
⏬
لیکن ایک بات جو مستند ہے کہ اس جنگ کے بعد سکندرِ اعظم کا کسی نئی جنگ میں معرکہ آرا ہونا سامنے نہیں آیا
اس خطے کے باسی ہونے کے ناطے میں فی الوقت ہندوستان کے مورخ کا نقطئہ نظر بیان کروں گا
لیکن اہلِ یونان کی بیان کردہ تاریخ کو نظر انداز کرنا بھی تاریخ کے ساتھ بے انصافی ہو گی
⏬
لہذا کوشش ہو گی کہ اگلی قسط میں ان کی بات بھی سنی جائے
326 ق م میں سکندر ٹیکسلا میں کچھ عرصہ آرام کرنے بعد مئی کے مہینے میں درٰیائے جہلم کے کنارے پہنچا دریائے جہلم کے پار راجا پورس کی حکومت تھی۔ پورس نے سکندر کی اطاعت قبول نہیں کی اور اس نے مقابلے کی تیاریاں شروع کی
⏬
#History
تاریخ کے اوراق سے
دُکھی ٹرین کی کہانی
زیرِ نظر تصویر میں نظر آنے والا دُخانی ریلوے انجن جو دیکھنے میں عام انجن کا بچہ لگتا ہے اپنے اندر ایک تاریخ سمیٹے ہوئے ہے
⏬
ابتداء ہوتی ہے انگریز راج سے جب 1882 میں حیدرآباد (سندھ) اور جودھپور (انڈیا) کو ملانے کے لئے صحرائے تھر میں ایک چھوٹے گیج کی ریلوے لائن بچھانے کا فیصلہ کیا۔ اس منصوبے کے لئے مہاراجہ جودھپور اور مہاراجہ بیکانیر نے سرمایہ فراہم کیا اور اس کی تکمیل 1911 میں ہوئی۔
⏬
چھوٹا گیج ہونے کے ناطے مقامی لوگ اسے تین فُٹی ریل گاڑی بھی بولتے تھے۔ 476 کلومیٹر طویل اس پٹڑی کا تقریباً 210 کلومیٹر حصہ پاکستان میں سرحدی گاؤں کھوکھراپار تک ہے۔
ٹرین سروس کے اجراء نے صحرا میں ایک نئی جہت کو متعارف کرایا۔ جب کوئل کی طرح کُوکتے بھاپ کے انجن میں کوئلہ جلتا
⏬
کسی بادشاہ نے اپنے وزیر سے پوچھا :
یہ میرے نوکر مجھ سے زیادہ کیسے خوش باش پھرتے ہیں ؟ جبکہ ان کے پاس کچھ نہیں اور میرے پاس کسی چیز کی کمی نہیں ہے؟
وزیر نے کہا :
بادشاہ سلامت ، اپنے کسی خادم پر قانون نمبر ننانوے کا استعمال کر کے دیکھیئے
⏬
بادشاہ نے پوچھا :
اچھا ، یہ قانون نمبر
ننانوے کیا ہوتا ہے ؟
وزیر نے کہا :
بادشاہ سلامت ، ایک صراحی میں ننانوے درہم ڈال کر ، صراحی پر لکھیئے اس میں تمہارے لیئے سو درہم ہدیہ ہے ، رات کو کسی خادم کے گھر کے دروازے کے سامنے رکھ کر دروازہ کھٹکھٹا کر ادھر اُدھر چھپ جائیں
⏬
اور تماشہ دیکھ لیجیئے
بادشاہ نے یہ تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا اور جیسے وزیر نے سمجھایا تھا ، ویسے ہی کیا ، صراحی رکھنے کے بعد دروازہ کھٹکھٹایا اور چھپ کر تماشہ دیکھنا شروع کر دیا .
دستک سن کر اندر سے خادم نکلا، صراحی اٹھائی اور گھر چلا گیا . درہم گِنے تو ننانوے نکلے،
⏬
ھمارے آفس کے قریب ایک ناشتہ پوائنٹ ھے
اکثر وھاں ناشتہ کرنے جاتے ھیں.. کافی رش ھوتا ھے ناشتے والے کے پاس
میں نے کافی دفعہ مشاھدہ کیا کہ ایک شخص آتا ھے اور کھانا کھا کر بھیڑ کا فائدہ اُٹھا کر چُپکے سے پیسے دئیے بغیر ھی نکل جاتا ھے جھانسہ دے کر
👇👇
ایک دن جب وہ کھانا کھا رھا تھا تو میں نے چُپکے سے ناشتہ پوائنٹ کے مالک کو بتا دیا کہ وہ والا بھائی ناشتہ کر کے بغیر بِل دئیے رش کا فائدہ اُٹھا کر نکل جاتا ھے آج یہ جانے نہ پائے. اس کو رنگے ھاتھوں پکڑنا ھے آج
میری بات سُن کر ناشتے والا مالک مُسکرانے لگ گیا
👇👇
اور کہنے لگا کہ اسے نکلنے دو. کُچھ نہیں کہنا اس کو بعد میں بات کرتے ھیں
حسبِ معمول وہ بھائی ناشتہ کرنے کے بعد ادھر اُدھر دیکھتا ھوا جھانسہ دے کر چُپکے سے نکل گیا.
میں نے ناشتے والے مالک سے پُوچھا کہ اب بتاؤ اُسے کیوں جانے دیا.. کیوں اُس کی اس حرکت کو نظر انداز کیا؟
👇👇