"ذکر مولا علی علیہ السلام"
2002 میں سلاسل عالیہ چشتیہ اور قادریہ کے ایک بزرگ سے شرف تلمذ حاصل ہوا
اس سے پہلے ایک روایتی بریلوی مولوی تھا، شدت پسند ،مناظرے کرنے والا، اپنے فرقے کو لے کر انتہائی جذباتی اور وہ سب خامیاں جو ایک فرقہ پرست میں ہوتی ہیں ، مجھ میں بدرجہ اتم موجود تھیں🔻
ان بزرگ سے ملاقات کے بعد اور ان کی تبلیغ سے سمجھ آنا شروع ہوا کہ شاہیں کا جہاں اور ہے کرگس کا جہاں اور،
سمجھ آئی کہ اصل دین تو انسانیت ہے
من سے نفرت ،تعصب، کینے اور جہالت کا میل اترنا شروع ہو گیا
پہلا اثر یہ ظاہر ہوا کہ میں نے اپنی مسجد کو فرقہ واریت سے پاک کر دیا اور ہر کلمہ🔻
گو مسلمان کو مسجد میں داخلے کی اجازت دے دی
میں شاید نہیں بلکہ یقیناً اس شہر کا واحد امام مسجد بن گیا جس کے پیچھے بیک وقت شیعہ سنی، وہابی ،دیوبندی، بریلوی سب اپنے اپنے طریقے سے نماز پڑھتے تھے
مسجد کے ساتھ دو سکولوں میں بطور عربی ٹیچر ملازمت بھی کرتا تھا تاکہ غم روزگار کا علاج 🔻
ہوتا رہے
2005 میں مسجد کی امامت چھوڑ دی اور اپنا کام شروع کر کیا
تعلیم و تدریس کا سلسلہ بھی ساتھ جاری رہا اور نئی نئی کتابیں بھی زیر مطالعہ رہنے لگیں
تاریخ پڑھنے کا شوق ہوا تو چار پانچ تواریخ پڑھ ڈالیں
2009 میں بیعت کی سعادت حاصل ہوئی اور 2015 میں انہی دو سلاسل میں خلافت سے 🔻
سرفراز ہوا
تمہید لمبی ہو گئی اس کیلئے معذرت خواہ ہوں مگر اس کے بغیر اگلی بات سمجھنا ذرا مشکل تھا
اب جان لیں کہ سلسلہ چشتیہ کی بنیاد حضرت خواجہ ابو اسحاق شامی چشتی نے رکھی ہے
جن کے اور مولا علی علیہ السلام کے درمیان محض سات واسطے ہیں
یہ بھی یاد رکھیں کہ تصوف کے سب سلاسل کی بنیاد🔻
مولا علی علیہ السلام ہی ہیں
ان سے ہی یہ فیضان شروع ہوا اور ابد الاباد تک جاری رہے گا
ان سلاسل سے لاکھوں بزرگانِ دین وابستہ ہیں
تمام اولیاء اللہ چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں
سب کا تعلق ان سلاسل سے ہی ہے
اور یہ سب بزرگانِ دین مولا علی علیہ السلام سے منسوب ہیں
اس لئے ان 🔻
کی محافل میں آپ کو جو بات کامن ملے گی، وہ مولا علی علیہ السلام کا ذکر ہے
میرے دادا مرشد بھی چشتی قادری بزرگ تھے
ان کا مزار چکوال میں ہے
ان کا لقب "ذاکر علی المرتضیٰ" ہے
میرے پیر و مرشد بھی چشتی قادری ہیں اور ان کا لقب مولا علی علیہ السلام کی نسبت سے "حیدری" ہے
اور یہ بھی اچھی 🔻
طرح یاد رکھ لیں کہ چشتی و قادری کبھی شیعہ نہیں ہوتے
یہاں اس وضاحت سے مراد اہل تشیع کی دل آزاری نہیں ہے
بلکہ یہ وضاحت ان جاہلوں کیلئے ہے جو اہل بیت اور خصوصاً مولا علی علیہ السلام کے ہر ذکر کرنے والے کو شیعہ ڈکلیئر کر دیتے ہیں
اس جہالت کا بانی کون تھا پتہ نہیں
مگر اس وقت ایسے 🔻
جاہلوں کی تعداد لاکھوں میں ہے
یہ لوگ نہیں سمجھتے کہ اہل بیت اس پوری کائنات کے لئے رحمت ہیں
ان کے ذکر کو کسی ایک مسلک یا فرقے سے منسوب کرنا جہالت کیا بلکہ توہین ہے
مگر اب یہ عام ہے
رانگ نمبرز ملاؤں نے لوگوں کے دماغوں میں یہ گند ٹھونس دیا ہے
جسے نکالنا بہت مشکل ہے
ان سے پوچھو 🔻
کہ اگر اہل بیت کے ذکر پاک کا تعلق شیعہ ازم سے ہے تو پھر جنت میں بھی صرف شیعہ ہی ہوں گے
ہم سارے تو پھر باہر دھکے کھا رہے ہوں گے ؟
کیونکہ اہل بیت کی محبت کے بغیر تو نجات ملے گی نہ جنت ملے گی
اس باطل عقیدے سے اللہ محفوظ رکھے
تو میں عرض کر رہا تھا کہ ذکر علی ، اہل فقر ،اہل علم کی🔻
کی ہر مجلس کی زینت ہے
ایسا کیوں ہے ؟
اسے جان لیں !
ایک تو ولایت کا سلسلہ مولا علی علیہ السلام سے شروع ہوتا ہے
اس لئے مولا علی علیہ السلام تمام اولیا ، صوفیا، صالحین و مؤمنین کے امام ہیں
وہ ہر وقت اپنے امام کا ذکر کرتے ہیں
اور اپنے قلوب معطر کرتے ہیں
دوسرا نبی کریم ﷺ نے فرمایا 🔻
کہ اللہ کی رضا چاہیے تو مجھ سے محبت کرو
اور میری رضا چاہیے تو میرے اہل بیت سے محبت کرو
اس سے ثابت ہوا کہ اہل بیت سے محبت و ان کا ذکر نبی کریم ﷺ کو خوش کرتا ہے اور آقا کریم ﷺ کی خوشی اللہ کی خوشی ہے
اب اہل بیت میں مولا علی علیہ السلام کا ذکر سب سے زیادہ خصوصیات کا حامل اس لئے🔻
ہے کہ مولا علی علیہ السلام کے ذکر سے جہاں ایک طرف نبی کریم ﷺ راضی ہوتے ہیں وہیں دوسری طرف سیدہ العالمین جناب فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا و حسنین کریمین سلام اللہ علیہم اجمعین خوش ہوتے ہیں
اسی لئے نبی کریم ﷺ نے مولا علی علیہ السلام کے ذکر کو عبادت قرار دیا ہے
ذکر علی علیہ 🔻
السلام اس کائنات کے سب سے بہترین لوگوں کا ذکر ہے
یہ زندہ ذکر ہے
یعنی اس ذکر میں بڑی جان ہے
یہ ذکر نہ صرف آپ کے قلب و روح کو معطر کرتا ہے بلکہ آپ کے نفس کو بھی پاک کرتا ہے
ذکر علی سے آپ کو اللہ و رسول ﷺ کی رضا حاصل ہوتی ہے
اسی لئے تمام اہل ایمان مولا علی علیہ السلام کا ذکر کثرت🔻
سے کرتے ہیں
اب ذکر علی علیہ السلام سے جن لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے
اور وہ مولا علی علیہ السلام کے نام لیواؤں کبھی شیعہ تو کبھی رافضی بنا دیتے ہیں
اس کا تو کوئی علاج دریافت نہیں ہوا ہے، مولا علی علیہ السلام کا ذکر اگر آپ کو تکلیف دے
چہرے کا رنگ بگڑ جائے یا طبیعت میں بے چینی پیدا🔻
ہو جائے یا فوراً ہی دوسرے صحابہ کرام کے فضائل یاد آ جائیں تو اس کا مطلب یہی ہے کہ آپ نبی کریم ﷺ کے بتائے گے ایمان کے ضابطوں پر پورا نہیں اترتے
باقی ہمیں تو الحمدللہ کوئی مسلہ نہیں ہے، ہمیں تو نبی کریم ﷺ کے سب وفادار اور جانثار صحابہ کے ذکر سے راحت ملتی ہے
ہم الحمدللہ مولا 🔻
علی علیہ السلام کے ساتھ خلفائے ثلاثہ اور امہات المومنین کا برابر احترام کرتے ہیں، بلکہ ہمارے ہاں کسی ایسے شخص کو خلافت سے سرفراز ہی نہیں کیا جاتا جو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ،سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے محبت نہ رکھتا ہو
باقی ہم علی 🔻
والے ہیں
کسی سے مگر بغض نہیں رکھتے
ہاں دشمنان اہل بیت کا ذکر ہماری مجالس میں ممنوع ہے
اللہ سب کو ہدایت دے
اور اہل بیت اطہار سے سچی مودت کی توفیق دے
اگر کوئی اہل بیت سے محبت نہیں رکھتا تو اس کاعشق رسول ﷺ کا دعویٰ بھی جھوٹا ہے
اور اہل بیت کے دشمنوں سے محبت ہی دراصل بغض اہل بیت ہے!

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Roy Mukhtar Ahmad

Roy Mukhtar Ahmad Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @RoymukhtarRoy

11 Jan
"ام الکتاب"
حضرت محی الدین ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ کے بعد بہت کم لوگ گزرے ہیں کہ جنہوں نے قرآن پہ تحقیقات کی ہیں
ابن عربی صاحب نے "فصوص الحکم" "فتوحات مکیہ" "رسائل عربی" سمیت پانچ سو کے قریب کتب تحریر فرمائی ہیں اور ان سب کتب کا بنیادی موضوع قرآن ہے
اور آپ حیرت زدہ رہ جائیں 🔻
گے کہ بعد میں آنے والے مسلمان قرآن کا اتنا علم بھی نہیں رکھتے تھے کہ قرآن تو کیا حضرت ابن عربی کو ہی سمجھ سکیں
ابن عربی کے بعد بو علی سینا، ابو نصیر فارابی، جابر بن حیان، امام غزالی، حضرت شہاب الدین سہروردی، حسین بن منصور حلاج، حضرت سہیل بن عبداللہ تستری، حضرت جنید بغدادی،🔻
عمر بن عثمان مکی اور حضرت ابوبکر شبلی جیسے بزرگوں نے قرآن پہ تحقیقات کر کے امت مسلمہ و انسانیت کیلئے بے شمار نافع علوم استخراج کئے
بعد میں آنے والوں میں مولانا جلال الدین رومی کا نام بہت بڑا ہے کہ جنہوں نے اپنے اشعار و کتب میں قرآن مجید کے مفاہیم کو واضح کیا
اور دور حاضر میں 🔻
Read 21 tweets
8 Jan
زمینوں کی قیمتیں پچھلے پچاس سالوں کی بلند ترین سطح پر ہیں
پھر بھی سوسائٹیاں دھڑا دھڑ بن رہی ہیں اور بک رہی ہیں
گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی طلب پوری نہیں ہو رہی
سینکڑوں نئے شاپنگ مالز بن گئے
جہاں جاؤ تل دھرنے کو جگہ نہیں
سو ارب سے زیادہ کے صرف موبائل یہ قوم ہر سال خرید رہی ہے 🔻
ٹیلی کام کمپنیاں تین سو ارب سے زیادہ کا خالص منافع کما رہی ہیں
پانچ سے دس ارب کا روز بیلنس استعمال ہوتا ہے
برانڈز کی سیل میں سو گنا اضافہ ہو چکا ہے
ٹریکٹر بنانے والی کمپنیاں مقامی پیدوار سے ڈیمانڈ پوری نہیں کر پا رہیں
آن لائن بزنس ایک بڑی انڈسٹری بن چکا ہے، صرف دراز کا ماہانہ🔻
بزنس بارہ کروڑ ہے
لاکھوں شادی ہالز بن چکے ہیں
حتی کہ گاؤں دیہات میں بھی شادی ہالز کا رواج چل پڑا ہے
پٹرول پمپس پچھلے ایک سال میں دس ہزار سے زیادہ بن چکے
پٹرول کی ڈیمانڈ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے
شوراما برگر، فاسٹ فوڈ،جنک فوڈ اور بار بی کیو بھی باقاعدہ انڈسٹری بن چکا ہے، 🔻
Read 8 tweets
8 Jan
"علم حدیث "
قرآن کی جمع و تدوین کے دوران صحابہ کرام نے اس احتیاط کی وجہ سے احادیث کی جمع و تدوین نہیں کی کہ قرآن کی آیات اور احادیث کے مل جانے کا خدشہ تھا
اور عالم اسلام میں قرآن کے نسخے پھیلانے کے دوران اس میں کوئی تبدیلی واقع نہ ہو جائے
اس لئے قرآن کی جمع و تدوین مکمل کرنے 🔻
اور اسے کتابی شکل میں شائع کرنے کے بعد احادیث کو جمع کرنے پر توجہ دی گئی کہ نبی کریم ﷺ نہ صرف حامل قرآن تھے بلکہ تبین القرآن بھی تھے
یعنی قرآن کی اولین تفسیر نبی کریم ﷺ نے خود فرمائی
صحابہ کرام مختلف آیات کے حوالے سے سوالات اٹھاتے اور نبی کریم ﷺ جواب ارشاد فرماتے
اسے بہت سے🔻
صحابہ کرام نقل کر لیتے اور یہی تحریری و زبانی مواد بعد میں احادیث کی شکل میں ہم تک پہنچا
اس زمانے کے محدثین میں خواجہ حسن بصری، سید بن المسیب، سید بن جبیر، سفیان ثوری، سفیان بن واہلہ اور امام مالک شامل ہیں
ان محدثین نے بڑی مشقت و تحقیق کے ساتھ علم حدیث پہ کام کیا
ان کے بعد ان 🔻
Read 17 tweets
7 Jan
" ورد وظیفے"
اوراد و وظائف کا آغاز کب ہوا ؟
اوراد و وظائف کیوں کئے جاتے ہیں ؟
اور ان کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں ؟
ورد سے مردا کسی لفظ یا جملے کو کسی مطلب براری کیلئے بار بار دہرانا ہے
اور وظیفہ سے مراد کسی ورد کو مقررہ ساعت و تعداد میں انجام دینا ہے
اوراد و وظائف کا کلچر ہر دور🔻
میں رہا ہے
روحانیت کے متلاشی، غیر معمولی تصرف و طاقتیں حاصل کرنے کے خواہشمند اور روزمرہ زندگی کے مسائل سے چھٹکارا پانے کی آرزو میں مختلف ورد وظیفے کئے جاتے ہیں
قرآن بتاتا ہے کہ جب آدم علیہ السلام شجر ممنوعہ والی خطا کی وجہ سے جنت سے نکال دئیے گئے
تو وہ بہت زیادہ رویا کرتے 🔻
اور اپنی غلطی پر ندامت کا اظہار کرتے
آخر اللہ نے رحم کھا کر آدم علیہ السلام کو کچھ کلمات سکھا دئیے
آدم علیہ السلام نے وہ پڑھے
اور ان کی توبہ قبول ہو گئی (سورہ بقرہ)
اب یہاں سوال یہ ہے کہ جب اللہ کریم نے معاف کرنا ہی تھا تو کلمات کے ذریعے ہی کیوں معاف کیا ؟
کیا آدم کا رونا 🔻
Read 21 tweets
6 Jan
اللہ رب العالمین ہے
یعنی کوئی اللہ کو مانے یا نہ مانے
کسی کو اس کا شریک ٹھہرائے یا سرے سے ہی اس کا وجود تسلیم نہ کرے
وہ کسی کا رزق بند نہیں کرتا
زندگی نہیں چھین لیتا
نبی کریم ﷺ رحمت اللعالمین ہیں
یعنی کوئی آپ کو رسول خدا مانے یا نہ مانے، آپ کے بارے میں جیسا مرضی عقیدہ رکھے 🔻
آپ کی وہ عزت و توقیر نہ کرے کہ جو آپ ﷺ کا حق ہے
نبی کریم ﷺ کی رحمت اس پہ جاری رہتی ہے
آپ ﷺ کی وجہ سے وہ اس دنیا کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوتا رہتا ہے
مولا علی علیہ السلام مولائے کائنات ہیں
یعنی کوئی آپ کو اپنا مولا مانے یا نہ مانے، آپ سے محبت رکھے یا بغض رکھے
آپ کے بارے میں 🔻
جیسا مرضی خیال رکھے
مولا اس کے مدد گار ہیں
یہی طریقہ اولیا کرام کا ہے
اولیا کرام بغیر کسی مذہبی ،نسلی، لسانی تعصب کے انسانیت کی خدمت جاری رکھتے ہیں
کافر ہو یا مومن کسی سے نفرت نہیں کرتے
ہر چیز پہ انسانیت کو ترجیح دیتے ہیں
اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ اللہ اپنی مخلوق پہ بلا تفریق 🔻
Read 4 tweets
6 Jan
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو خلافت کے آغاز میں بے شمار دقتیں اٹھانا پڑیں
بغاوت کی کئی کوششیں ہوئیں
سب سے بڑا فتنہ ارتداد تھا
نبی کریم ﷺ کے ہاتھ پہ مسلمان ہونے والے اور ایک عرصہ مسلمان رہنے والے مرتد ہو گئے تھے
ان مرتدین سے جہاد کا ذکر سورہ مائدہ میں کیا گیا تھا ، سیدنا 🔻
ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور آپ کے ساتھیوں نے ایک منظم مہم کے ذریعے اسلام سے پھر جانے والوں کو چن چن کر مارا اور جہنم واصل کیا
اسود عنسی، طلحہ اسدی کو نبی ماننے والے تو جلدی مار دئیے گئے
مگر مسلیمہ کذاب کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا رہا
مگر آخر وہ فتنہ بھی ختم ہو گیا
قرآن کے🔻
مطابق سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کی جماعت حق پر تھی
اور بغاوت کرنے والے باغی اور جہنمی تھے
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عمل کو ہی مثال بنا کر بعد کے تینوں خلفاء نے باغیوں کی سرکوبی کی اور انہیں جہنم واصل کیا
خلفائے راشدین چونکہ بعین نبی کریم ﷺ کے 🔻
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(