یہ ہیں مشہور زمانہ امریکی مصنف و ادیب جناب واشنگٹن ارونگ (Washington Irving) اور یہ ہے ان کی شہرہ آفاق کتاب Mahomet and His Successors۔ واشنگٹن صاحب اس کتاب میں رقمطراز ہیں:
"ابوبکر صدیق (رضی اللہ عنہ) کے تمام فیصلے ذاتی انا سے بالا خالص امت مسلمہ کے مفاد میں ہوتے تھے۔ دنیوی مفاد
ان کے قریب بھی نہ پھٹک سکا۔ وہ حب مال و جاہ، لالچ، عیش و عشرت سے کوسوں سے دور تھے۔ اپنی خدمات کے عوض ایک پائی بھی وصول نہیں کی۔ بس اتنی مقدار میں بیت المال سے وظیفہ لیتے تھے، جس سے بمشکل گزر بسر ہوتا تھا۔ اگر وظیفہ سے قوت لایموت کے بعد کچھ بچ جاتا تو اسے جمعہ کے دن تقسیم کر دیا
کرتے تھے۔ وہ ہمیشہ اپنا مال اہل اسلام پر لٹاتے رہے۔" (صفحہ: 21، 22)
دائرۃ المعارف بریٹانیکا British Encyclopaedia یاEncyclopædia Britannica دنیا کی ایک مستند دستاویز ہے۔ جو سو سے زائد بار شائع ہو چکی ہے۔ اسے 4 ہزار سے زائد بین الاقوامی مسلمہ علمی شخصیات نے لکھا ہے۔ جن میں سے 101
نوبل انعام یافتہ اور 5 امریکی صدور بھی شامل ہیں۔ اس انسائیکلوپیڈیا کے مصنف نے خلیفہ اول بلا فصل (رضی اللہ عنہ) کے بارے میں لکھا ہے:
"ابو بکر صدیق نبی کریم ﷺ کے سب سے قریبی ساتھی اور آپ کے مشیر خاص تھے۔ وہی آپ کے بعد سیاسی و دینی امور میں آپ کے نائب بنے اور نظام خلافت قائم کیا۔
اسی لئے محمد ﷺ نے پہلے حج (631ء میں) انہیں ہی امیر حج بنا کر بھیجا اور اپنے مرض وفات انہیں نمازیں پڑھانے کا حکم دیا۔ اسی لئے سارے صحابہ ان کی خلافت پر بھی متفق ہوئے۔ پھر ارتداد کے فتنوں کا قلع قمع کرکے ابو بکر نے محمد ﷺ کی نیابت کو سچ ثابت کیا۔" (انسائیکلوپیڈیا آف برناٹیکا، 29
اپریل 2015ء ویب سائٹ: Wayback Machine)
مسلمان ہوں یا غیر مسلم، جتنے بھی سلیم الفطرت لوگ ہیں، وہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صداقت کو تسلیم کرتے ہیں۔ نصف النہار کے آفتاب اور چودہویں کے بدر کامل کو ماننے بغیر کوئی چارہ بھی تو نہیں۔ البتہ کتوں کی پرانی عادت ہے کہ وہ چودہویں کے چاند
کو دیکھ کر بھونکتے رہتے ہیں۔ لیکن و عواء الکلب لا یظلم البدر کہ کتے کے بھونکنے سے چاند کی روشنی پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ #خلیفہ_بلافصل #صدیق_اکبر_دا_پہلا_نمبر
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
مغرب میں اٹھارہ سالہ لڑکی کے تین سے زیادہ ریلیشن شپ اور بریک اپس ہو چکے ہوتے ہیں۔ پندرہ سال کی عمر کے بعد وہ بےبئ سٹنگ اور برگر شاپ پر کام کر کے پیسے کمانا سیکھ چکی ہوتی ہے۔ اور کالج یونیورسٹی میں جانے سے اسکا ایکسپوژر آسمان پر ہوتا ہے۔ ان میں سے ساٹھ فیصد کالج ٹرپ پر بیرون ملک
کا چکر لگا چکی ہوتی ہیں۔ اور ہر طرح کے ماحول کو ڈیل کر لیتی ہیں۔
اسی مغرب سے متاثرہ ذہن والی خواتین اور انکے ہمدرد مرد ہمیں بتاتے ہیں کہ پاکستان میں اٹھارہ بیس سال کی "بچی" کو کیا پتہ کہ گھر کیسے سنبھالنا ہے، بڑوں سے بات کیسے کرنی ہے۔ اپنی عادات کے ساتھ ایڈجسٹ کیسے کرنا ہے۔...
حالانکہ حقیقت میں یہ طبقہ اپنی بچیوں کو ہڈحرامی اور لاڈ پیار کے ساتھ اس قدر بگاڑ چکا ہوتا ہے کہ وہ کسی کا گھر بسانا تو دور کی بات خود کو سنبھالنے لائق بھی نہیں رہتیں۔ ایسے میں ساس سسر یا خاوند کوئی بات سمجھائے تو سیدھا خلع پر بات جاتی ہے کہ افوہ ۔ ۔ ۔ یہ تو بچی کو جینے بھی۔۔۔۔
ایسے جنسی تعلق میں کیا دخل ہے جہاں طرفین راضی ہوں.
#تنویری(سائنسی مریض):
اس بے چاری قوم کی کوئی غلطی نہیں، یہ کام وہ جینیاتی خلل کی وجہ سے کرتے تھے.
#جمہوری_اسلامی_فلاحی_ریاست:
ہم جنس پرست بھی ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں ہم سب کو ان کا احترام کرنا چاہیے اس کام کی پریکٹس کرنے کے
لیے ان کو ان کا حق ملنا چاہیے بلکہ پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی ہونی چاہیے.
#اسلام:
لوط علیہ السلام اس رذالت کو ہاتھ سے روکنے کی قدرت نہ ہونے کے باوجود زبان سے اس کو روکنے کی کوشش کی قوم کو نصیحت کی دل میں اس کو برا سمجھا باز نہ آنے پر اللَّهُ کے حکم سے اس علاقے سے نکل گئے پھر
امتحانات سب مشکل ہوتے ہیں لیکن طِب کے امتحان کا کیا دباؤ ہوتا ہے یہ طِب والے ہی جانتے ہیں- اس سال امتحان میں ایک عجیب الجھن دور ہو گئی- ہم پڑھائی کرتے ہوتے ہیں- یہ اندازہ بھی ہوتا ہے کہ کورس جتنا کرنا تھا اس کو پورا کیا ہے- پڑھائی کے باوجود پانچ وقت کی نمازیں سب اپنے وقت میں ہی
پابندی سے ادا کرتے ہیں- اور پورے اخلاص کے ساتھ دعاء کرتے ہیں کہ خدایا پڑھا تو ہے لیکن تو اپنا رحم فرمائے- اس وقت ہم میں سے کوئی یہ نہیں کہتا کہ چلو مڑا کتابیں رکھ لو تقدیر میں جو لکھا ہے وہی ہونا ہے- کوئی یہ نہیں کرتا کہ مڑا دعاء کیوں کرتے ہو آپ نے تو لفظ لفظ یاد کیا ہے اب بھلا
دعاء کرنے کی کیا ضرورت- پیپر کا دن ہوتا ہے- پیپر سے دو منٹ قبل امتحانی ہال میں بیٹھے بیٹھے بھی خدا سے آسانی کی دعائیں مانگتے ہیں حالانکہ یہ علم ہوتا ہے کہ اب تو پیپر آیا ہے اور کچھ بدلتا نہیں ہے۔ یہی اصل رویہ ہے کہ اس دنیا یعنی دارالاسباب میں آپ اسباب بھی استعمال کرتے ہیں. لیکن۔۔