فوج نہیں تھی اور پاکستان بن گیا
فوج تھی اور قبائل نے لڑ کر آدھا کشمیر آزاد کرالیا
فوج تھی اور ملک ٹوٹ گیا
فوج تھی اور بھارت پہلے سیاچن پھر کارگل بھی ہم سے لے گیا۔
فوج تھی اور مودی نے مقبوضہ کشمیر کو بھارت میں ضم کرلیا جبکہ ہمارے جرنیل یہاں چیئرمین
⬇️
سینیٹ کا الیکشن مینج کر رہے تھے۔
فوج تھی اور امریکی فوج گھر میں گھس کر اسامہ بن لادن کو مار کر اٹھا لے گئی اور وہ سوتے رہ گئے جن کے بارے میں ہمیں پڑھایا جاتا ہے
”وہ جاگتے ہیں تو ہم سکون سے سوتے ہیں“
فوج تھی اور ریمنڈ ڈیوس جس نے پاکستانیوں کو قتل کیا تھا امریکا بھجوا دیا گیا۔
⬇️
فوج تھی اور کرنل جوزف نکل گیا
فوج تھی اور عافیہ صدیقی کو فوج ہی کے سپہ سالار ”پرویز مشرف“ نے امریکہ کے ہاتھ بیچ ڈالا
فوج تھی اور دہشتگردی میں 1 لاکھ سے ذیادہ پاکستانی شہید ہوگئے
فوج تھی اور راؤ انوار نے444پختون جعلی پولیس مقابلوں میں مار دیئے۔
فوج تھی اور پرویز مشرف نے 4ہزار
⬇️
پاکستانی دنیا کو بیچ دیئے۔
فوج بھی تھی اور APS سکول میں ان کی سکیورٹی بھی مگر 150 بچے مارے گئے۔
فوج تھی اور امریکہ بین الاقوامی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئےقبائل پر ڈرون سے میزائل برساتا رہا جبکہ ہمارے پاس ڈرون گرانےکی ٹیکنالوجی بھی تھی
فوج نے ڈالروں کے عوض غیرت مند قبائل کو
⬇️
دربدر کرکے ان کے گھروں مارکیٹوں کو ملیامیٹ کردیا
فوج نے دہشتگرد بنائے ان کی ملک دشمن پالیسیوں کیوجہ سے پاکستانی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا لیکن جرنیل اربوں پتی ہوگئے،ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کیطرف سےگزشتہ دہائی میں دی گئی33ارب ڈالرز قریب ساٹھ کھرب روپےکی فوجی امداد کا حساب
⬇️
مانگتا رہا۔ بقول عمران نیازی فوج کی دہشتگرد نواز پالیسیوں کیوجہ سے ہمسائیہ ممالک کیساتھ ہمارے تعلقات خراب ہیں
فوج اور ان کے ماتحت اداروں کی وجہ سے بلوچستان، فاٹا اور KPK کے ہر گھر کو لاشیں ملیں یا ان کے گھر کا کوئی بندہ لاپتہ ہے
فوج کی مداخلت کی وجہ سے عدلیہ، پارلیمنٹ اور دیگر
⬇️
ادارے برائے نام رہ گئے ہیں۔
اب اگر کوئی یوتھیا یا ففتھ جنریشن وار کا سپاہی یہ کہتا ہے کہ فوج نا ہوتی تو پاکستان بھی نہ ہوتا تو اسکی چھترول زیتون کے تیل میں لتر بھگو کر کیجیئے تاکہ تشریف سے بوٹ پالشی کا کیڑا باہر آجائے۔
ایک مراثی شدید بیمار تھا
ڈاکٹروں نے کہا کہ اب یہ چند گھنٹوں کا مہمان ہے۔ مراثی کے بیٹے مراثی کو گھر لے گئے اور اس کی چارپائی کے پاس بیٹھ کر اس کی موت کا انتظار کرنے لگے جب تین چار گھنٹے گزر گئے اور مراثی کی جان نا نکلی تو مراٹی کا ایک بیٹا بولا؛ جدوں تک ابا نہیں
⬇️
مر دا، پولی پولی ڈھولکی نا وجا لئیے
باقی بیٹوں نے کہا ہاں ٹھیک ہے، مرتے مرتے ڈھولکی تو سنتا جائے ابا۔ چلو آؤ رج کے ڈھولکی وجائیے۔
ایسا ہی کچھ نیازی حکومت کیساتھ ہو ریاہے۔ حکومت اپنی نااہلی کیوجہ سے اخری سانسیں لے رہی مہنگائی کنٹرول سے باہر ہے چینی گندم پیٹرول کی قیمتیں تاریخ
⬇️
کی بلند ترین سطح پر ہیں
کھاد کی بلیک مارکیٹنگ عروج پر ہے
ہر حکومتی وزیر مشیر جی بھر کے کرپشن کر رہا ہے
کسی بھی وقت اس حکومت کی آنکھیں بند ہو سکتی ہیں
اور وزیروں نے یہ طے کیا ہے کہ جب تک حکومت کی جان نہیں نکلتی پاس بیٹھ کر پولی پولی GDP اور معاشی ترقی والی ڈھولکی وجا لئیے۔
⬇️
ایک شخص نے گدھا خریدا اور اسے خوش کرنے کیلئے گھر کی چھت پر لے گیا تاکہ چھت سے اپنے قبیلے کے مکانات اور راستے دکھائے کہ راستوں کا پتہ چلے کھبی اگر تنہا گھر لوٹے تو وقت ضائع نہ ہو اور بھٹکے نا غروب آفتاب کے وقت شخص چاہتا تھا کہ گدھے کو چھت سے اتار کر
⬇️
گودام میں لے آئے تو گدھا غمگین ہوا اور اترنا قبول نہ کیا گدھے نے چھت پسند کرلی اور چھت پر ہی رہنے کا فیصلہ کرلیا اس شخص نے کئی بار اسے منانے کی کوشش کی اور ایک سےزیادہ بار زبردستی کھینچنے کی کوشش کی لیکن گدھے نے اترنا گوارا نہیں کیا گدھا چھت پر اڑ گیا مالک تھکاوٹ کا شکار ہوگیا
⬇️
اس دھینگا مشی میں پورا گھر ہل رہا تھا اور پرانے گھر کی لکڑی کی چھت کھوتے کی نقل و حرکت برداشت نہ کر سکی تو وہ شخص جلدی سے اپنے بیوی بچوں کو گھر سے نکالنے چلا گیا
منٹوں کےاندر اندر مکان کی چھت گر گئی اور گدھا مرگیا وہ شخص اپنے مردہ کھوتے کے سرہانے کھڑا ہوا اور دل شکستگی سے بولا
⬇️
جولائی 2017 کا واقعہ ہے شاہدرہ لاہور میں 6 عدد کھسرے ایک چنگ چی رکشے میں بیٹھے شادی کی تقریب میں جا رہے تھے۔
کھسروں کے گرو نے رکشے میں بیٹھتے ہی رکشے والے کو اونچی آواز میں گانا لگانے کا کہا
رکشہ ڈرائیور نے اونچی آواز میں پنجابی گانا لگا دیا
⬇️
گانے کے بول کچھ یوں تھے
”چلو کوئی گل نئیں،
چلو کوئی گل نئیں“
”نئی بنیا ایں تو میرا،
کوئی گل نئی“
کھسروں نے گانے پر چلتے ہوئے رکشے میں ہی بیٹھے بیٹھے ہی ڈانس شروع کردیا۔
کھسرے ایکدوسرے کو کبھی ٹھمکا مارتے اور کبھی دھکا دے دیتے،
کبھی جپھی ڈالتے تو کبھی ہلنا شروع ہو جاتے۔
⬇️
اچانک سڑک پر ایک گڑھا آیا اور رکشہ اس گڑھے سے گزرتے ہوئے کھسروں کے ٹھمکوں کی وجہ سے الٹ گیا۔
رکشہ تو الٹ گیا لیکن گانا اونچی آواز میں ابھی تک چل رہا تھا
”چلو کوئی گل نئیں،
چلو کوئی گل نئیں“
لوگ بھاگتے ہوئے آئے اور کھسروں کو رکشے سے نکالا، اور ساتھ یہ بھی کہی کا رہے تھے:
⬇️
ایک گاؤں میں سرپنچ لڑکیاں پٹانے میں بہت ماہر تھا اس نے گاؤں کی آدھی سے زیادہ لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنسا رکھا تھا
اک دوست نے ایک دن اس سے اس کا فارمولا پوچھا تو اُس نے بتانے سے منع کردیا
بہت منت سماجت کے بعد سرپنچ اس شرط پہ بتانے پر راضی ہوا
⬇️
کہ وہ کسی کو یہ فارمولا نہیں بتائے گا۔
اس نے اپنے دوست سے کہا دیکھو جس لڑکی کو پٹانا ہو اس کے سامنے جاؤ، ہلکا سا مسکراؤ، پھر اس کے گال پر ہلکی سی چپت لگا کر مسکراتے ہوئے کہنا: میری جان بہت پیاری لگ رہی ہو، وہ تمہاری ہوجائے گی
اب تو دوست کی خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا وہ رات بھر
⬇️
اسی چیز کا خیال دماغ میں لاتا رہا کہ کل اسے کیسے استعمال کرنا ہے
صبح اٹھا تو سوچا کہ چلو پہلے اپنی بیوی پہ آزماتا ہوں اگر یہ متاثر ہوئی تو پھر کسی دوسری پہ آزماؤں گا
وہ اپنی سوتی ہوئی بیوی کے قریب گیا اور اس کے گال پر ہلکی سی چپت لگا کر جملہ دہرایا
بیوی کہنے لگی! کیا سرپنچ
⬇️
مغل تاجداروں میں شہنشاہ ہمایوں سولویں صدی کے وسط میں شیر شاہ سوری کے ہاتھوں میدان ہار کر واپس آرہا تھا کہ راستے میں اسےایک دریا کا سامنا ہوا،پیچھے دشمن اور آگے دریا، اس آدمی کیلئے پل صراط سے کم نہ تھا جو تیراک نہ ہو، ہمایوں کی نظر ایک ماشکی پر پڑی
⬇️
جو اپنا مشکیزہ بھرنے میں محو تھا بادشاہ ہمایوں نے اس سے مدد مانگی، سقّہ نے بغیر یہ جانے کہ مدد مانگنے والا بادشاہ ہے اس بندہِ خدا کو رحم دلی کے جزبے کے تحت دریا کے دوسرے کنارے پہنچا دیا۔ اس آدمی کا نام ”نظام“ اور پیشے کے لحاظ سے ماشکی یعنی ”سقّہ“ تھا۔ ہمایوں نے نظام کیطرف سے
⬇️
اپنی جان بچانے کی خدمت کی اعتراف میں ایک دن کی بادشاہت اس کے نام کردی۔ جس دن ”نظام سقہ“ بادشاہ بن گیا اس سے ایک رات پہلے اس نے سوچا کہ مدت بہت قلیل ہے اس تھوڑے سے عرصے سے ذیادہ سے ذیادہ فائدہ کیسے اٹھایا جاسکتا ہے۔ اس نے ایک ترکیب نکالی کہ اگر چمڑے کا سکہ رائج کیا جائے تو وہ
⬇️
سول سپریمیسی کی آس لگائے ہم کافی عرصے سے ٹویٹر اور واٹس ایپ پر خوار ہو رہے ہیں اب وقت آگیا ہے ہم فیصلہ کرلیں ووٹ کو عزت دینے کا چورن بیچنا ہے یا دستیاب قیادت کی مفاہمت کا ماتم کرنا ہے جس کی وجہ سے اس حکومت فاشسٹ حکومت نے منی بجٹ آرام و سکون سے پاس
⬇️
کرا لیا۔ عوام پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے اور اپوزیشن جمہوریت کی قبر بنا کر مجاور بنی ہوئی ہے لعنت بھیجیں اسمبلیوں پر، وہاں سے ملنے والی مراعات پر .. ایئرکنڈیشنڈ گھروں گاڑیوں سے باہر نکل کر سڑکوں پر آئیں اگر پولیس کی مار سےڈر لگتا ہے تو برقعے پہن کر
⬇️
افشاں لطیف کے پیچھے چل پڑیں،
وہ اکیلی عورت آپکی تمام کمیٹیوں سے زیادہ بہادر اور غیرتمند ہے آپ میں سے ایک ممبر بھی اسکی داد رسی کیلئےسڑک پر نہی نکلا عوام کا غصہ بڑھتا جا رہا ہے کنٹونمنٹ کے الیکشن سے سبق سیکھیں کہیں ایسا نہ ہو اگلے الیکشن میں آزاد امیدوار
⬇️