پاکستان اور اسرائیل کی حقیقت
پاکستان اور اسرائیل دو ایسی ریاستیں ہیں جو ایک ہی نظریے پر بنی ہیں
پاکستان اسلام کے نظریے پہ جبکہ اسرائیل یہودیت اور سہونیت کے نظریے پہ یہ دونوں نظریات ایک دوسرے کے الجھ ہیں
اور انکا ٹکراؤ ہمیشہ ہر دور میں رہا ہے
قیام پاکستان کے اوائل میں ہی اس بات 👇
کا اعلان کردیا گیا تھا کہ پاکستان اسرائیل جیسی مملکت کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا
یہ بات کسی اور نے نہیں بلکہ خود
بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے کی تھی
اول دن سے ہی اسرائیل پاکستان سے خائف تھا
اور پاکستان کا وجود اس کے لئے باعث تسلیم نہیں تھا
پاکستان کے پہلے وزیراعظم 👇
لیاقت علی خان کو اور بڑی رقم بطور امداد دینے کا لالچ دیا گیا تھا جو کہ اس وقت اربوں کی مالیت تھی اور یہ شرط رکھی گئی تھی کہ وہ ایک بار اپنے منہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے الفاظ بیان کردیں
لیکن اس وقت لیاقت علی نے یہ بات بڑی سختی سے واضع کی تھی کہ ایسا ہونا کبھی بھی ممکن نہیں ہے👇
پاکستان کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا
اب یہاں یہ بات ہے کہ ایسی کونسی آفت آن پڑی تھی کہ اسرائیل پوری دنیا کو چھوڑ کر پاکستان سے ہی کیوں خود کو تسلیم کروانا چاہتا تھا
پاکستان کے بننے کےچند سال بعد اسرائیل کے وزیراعظم نے اپنی قوم کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ تمہیں عربوں سے👇
کوئی خطرہ نہیں اگر خطرہ ہے تو صرف پاکستان سے پاکستان کے وجود کو مٹانا ہوگا
یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ اس وقت پریشانیوں سے بھرے اور لٹے پٹے اور غریب ملک سے کسی کو کیا خطرہ ہوگا
اس وقت پاکستان کے پاس کوئی جدید ہتھیار بھی نہیں تھے
عرب ممالک تو اس وقت بھی تیل سے مالامال تھے👇
اسرائیل کو ٹکر دینے کے قابل بھی تھے لیکن اسرائیل کی کمال چالاکیوں سے انکو دولت کے نشے میں لگا دیا
فحاشی کو عام کردیا جس کو وہ چھوڑنا موت سمجھتے تھے اور اب بھی سمجھتے ہیں
اور اسرائیل کے خلاف بولنا بکواس سمجھتے تھے
پاکستان کو ہر طرح سے لالچ دینے کے بعد ناکامی مقدر بنی تو انڈوپاک 👇
جنگ چھیڑ دی
جہاں اسرائیل نے انڈیا کی ہر طرح سے مدد کی
لیکن ملک پاکستان کے مجاہد نوجوانوں اور افواج نے انکا منہ توڑ کر جواب دیا
اسرائیل نے خاموشی سے ہی سہی لیکن ہر طرف سے پاکستان کی مخالفت کی
ملک کے غدار سیاست دان تو ملک کو دہائیوں پہلے اسرائیلی پیسے کی لالچ میں بیچ دیتے لیکن
پاکستانی عوام اور پاک فوج کے رد عمل کی وجہ سے غدار سیاست دان اس عمل سے رکے رہے
لیکن سیاست دانوں نے اسرائیل کو پاکستانی مارکیٹ میں گھسانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی
لیکن پاک فوج اور عوامی رد عمل کی وجہ سے یہ غدار اس سے زیادہ نہیں کر سکے #قلمبیت #قلمکار #قلمدان
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
بھولنا بیماری نہیں اچھی ذہانت کی علامت
نئی تحقیق کا انکشاف
ہمارا دماغ ہزاروں لاکھوں خلیوں پر مشتمل ہے جس میں ان گنت واقعات کی یادوں کا خزانہ موجود ہے
کبھی انسان ان یادوں میں سے کچھ کو بھول بھی جاتا ہے جو پریشان کن نہیں
ہماری ایک نسل پرائمری کی اردو کتاب میں شان الحق حقی کی ایک 👇
دلچسپ نظم "بھائی بھلکڑ " پڑھ کر بڑی ہوئی ہے
ہمارے معاشرے میں بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو کئی باتیں بھول جاتے ہیں
جنہیں لوگ مذاقا بھائی بھلکڑ یا کمزور دماغ پکارتے ہیں
لیکن نئی تحقیق نے اس بات کی نفی کردی ہے کہ بھولنا کوئی بیماری ہے
آئرلینڈ میں ہونے والی اس نئی تحقیق سے یہ 👇
دعوہ سامنے آیا ہے کہ بھولنا کوئی بیماری نہیں بلکہ یہ ممکنہ طور پر سیکھنے کی ایک قسم ہو سکتی ہے
ٹرینیٹی کالج میں ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مخصوص یادوں تک رسائی کے حوالے سے ہماری صلاحیت میں ماحولیاتی تبدیلیاں موحولیاتی فیڈ بیک اور قابل پیشگوئی جیسے عناصر کے باعث آتی ہے👇
جب حضرتِ ابوذرؓ نے بلالؓ کو کہا
"اے کالی کلوٹی ماں کے بیٹے اب تو بھی میری غلطیاں نکالے گا
بلال یہ سن کر غصے اور افسوس سے بے قرار ہو کر یہ کہتے ہوے اٹھے خدا کی قسم میں اسے ضرور بالضرور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے اٹھاؤں گا
یہ سن👇
کر اللہ کے رسول کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ نے ارشاد فرمایا
ابوذر! کیا تم نے اسے ماں کی عار دلائی
تمھارے اندر کی جہالت اب تک نہ گئی
اتنا سننا تھا کہ ابوذر یہ کہتے ہوے رونے لگے: یا رسول اللہ! میرے لیے دعائے مغفرت کر دیجئے، اور پھر روتے ہوے مسجد سے نکلے
باہر آکر اپنا رخسار مٹی👇
پر رکھ دیا اور بلال سے مخاطب ہو کر کہنے لگے
"بلال! جب تک تم میرے رخسار کو اپنے پاؤں سے نہ روند دو گے میں اسے مٹی سے نہ اٹھاؤں گا یقیناً تم معزز و محترم ہو اور میں ذلیل و خوار
یہ دیکھ کر بلال روتے ہوے آئے اور ابوذر سے قریب ہو کر ان کے رخسار کو چوم لیا اور بے ساختہ گویا ہوے
خدائے👇