پاکستان میں #اقتدار_کی_جنگ کبھی سیاسی قوتوں کے درمیان نہیں ہوتی
یہ لڑائی ہمیشہ GHQمیں لڑی جاتی ھے
یہ جنگ دو گروپوں کے درمیان تھی
ایک گروپ جنرل باجوہ کاتھا جبکہ دوسرا گروپ جنرل سرفراز ستارکا تھا جو باجوہ کی ریٹائرمنٹ چاہتا تھا
سرفراز ستار اسوقت باجوہ کےبعد سینیئر جرنیل تھے
👇1/14
اس گروپ میں وہ تمام تھری سٹار جرنیل شامل تھے جو بطور آرمی چیف جنرل باجوہ کی ملازمت میں توسیع کی صورت میں فور سٹار جنرل بننے سے محروم رہتے ہوئے ریٹائر ہو جاتے
مصدقہ اطلاعات کےمطابق سرفراز ستار گروپ نےمولانا فضل الرحمان کےذریعے ایک سیاسی احتجاج کروایا تاکہ باجوہ کی توسیع
👇2/14
دینےوالی حکومت پر دبائو پڑےاور وہ اس فیصلےپر نظرثانی کرنے پر مجبور ہو جائے
دوسری طرف سپریم کورٹ میں جنرل باجوہ کی توسیع کے خلاف درخواست داخل کروائی گئی اور جسٹس کھوسہ کی مدد سے قانونی اعتراض اٹھاتے ہوئے آرمی چیف کی توسیع کو متنازعہ بنوا کر پارلیمنٹ میں قانون سازی سےمشروط
👇3/14
کروایاگیا
اس تمام کاروائی کا مقصد یہ تھاکہ فوجی سربراہ کی توسیع کو غیرقانونی اور غیرآئینی قرار دلوا کر جنرل باجوہ کو ملازمت میں توسیع لینےسےباز رکھا جاسکے
جنرل باجوہ نےجوابی چال چلتے ہوئے پہلے اپوزیشن پارٹیوں کو مولانا فضل الرحمان کے احتجاج میں شمولیت سے روکا پھر عدالتی
👇4/14
درخواست دائر ہونے کے بعد جسٹس کھوسہ پر دبائو ڈالتے ہوئے سولین حکومت کو قانون سازی کے لئے چھ ماہ کا وقت دلوا دیا
ساتھ ساتھ جنرل سرفراز ستار کی جگہ ایک جونیئر جنرل ندیم رضا کو جوائنٹ چیف بنوا دیا تاکہ فوج کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ایک جونیئر افسر کی ترقی پر سرفراز ستار
👇5/14
قبل از وقت ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دے
لیکن سرفراز ستار نے ٹویٹ کے برخلاف ریٹائرمنٹ لینے سے اجتناب کرتے ہوئے ایک طرح سے جنگ جاری رکھی
یاد تھے کہ جنرل سرفراز نے ستمبر 2020 میں ریٹائر ہونا تھا
تاہم جنرل ندیم رضا کے جوائنٹ چیف بننے پر فوجی روایت کے مطابق جنرل سرفراز ستار کو فوری
👇6/14
طور پر ریٹائر ہو جانا چاہئےتھا
ملک کےاصل اقتدار کیخاطر کی جانے والی یہ جنگ کوئی نئی بات نہیں تھی
لیکن ایسی لڑائیوں سےعوام کو ہمیشہ بےخبر رکھا جاتاھے اور انکی توجہ ہٹانے کیلئے سیاسی مہروں کو پارلیمنٹ یا سڑکوں پر لڑایا جاتا ھے
یہ لڑائی پہلی مرتبہ 1958میں لڑی گئی
جب میجر جنرل
👇7/14
سکندر مرزا کو پستول دکھا کر جنرل ایوب نے اقتدار پر قبضہ کیا
دس سال بعد جنرل یحی کی قیادت میں فوجی جرنیلوں کے گروپ نے سیاسی چال چلتے ہوئے بار بار توسیع لینے والے جنرل ایوب کے خلاف چند سیاسی پارٹیوں کو استعمال کر کے احتجاج کروایا اور " ایوب کتا ھے ہائے ہائے" کے نعرے لگوانے
👇8/14
جسکی وجہ سے ایوب خان کی طبیعت ناساز ہوئی اور اسکو ہسپتال جانا پڑگیا
ہسپتال میں جنرل یحی نےپستول دکھاکر جنرل ایوب کو اقتدار چھوڑنےپر مجبور کر دیا
2007 میں بالکل ایسی ہی لڑائی جنرل مشرف اور جنرل کیانی کےگروپوں کےدرمیان ہوئی
جس میں جنرل کیانی نےاسوقت کےچیف جسٹس افتخار چوہدری
👇9/14
کو استعمال کرتےہوئے جنرل مشرف کو بےبس کردیا اور بعد میں جنرل کیانی نےجنرل یحی کیطرح پستول دکھا کر جنرل مشرف کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر دیا
جنرل سرفراز ستار گروپ نے جنرل کیانی گروپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے چیف جسٹس آصف کھوسہ کی مدد سے جنرل باجوہ پر ایک کاری ضرب لگائی تھی
👇10/14
جسےجنرل باجوہ ناکام کرنےمیں کامیاب رھے
موجودہ حکومت کی ناقص کارکردگی اور ملک کی معاشی تباہی کےساتھ جنرل باجوہ کی ایکٹینشن کا خاتمہ قریب ھےاور جنرل باجوہ دو سال کی توسیع کی امید لگائےہوئے ہیں
جبکہ اسوقت کے سینیئر تھری سٹار جنرل بھی آرمی چیف بننےکے امیدوار ہیں
تاریخ خود کو
👇11/14
2019 کیطرح پھر دوہرانےوالی ھے
جنرل باجوہ پھر اس کوشش میں ھےکہ تھری سٹار جنریلوں کو خاموش کروا سکیں
اور دوسال لےاڑیں
معیشت تباہی کیوجہ سےفوج کی سینیئر قیادت پر دبائو ھے
اور کور کمانڈرز نےباجوہ پر دبائو ڈال رکھاھے آپنی سوغات سےجلد پیچھا چھڑائو
نوازشریف کو اقتدار دینا نہیں
👇12/14
چاہتے البتہ مدد کیلئے وفود بھیج رھے ہیں
دوسری طرف جنرل فیض حمید کو وزیراعظم نے یقین دلا رکھا ھے
لیکن جنرل باجوہ نےجنرل فیض کو متنازعہ کروا دیا ھے تاکہ وہ کوئی رکاوٹ نہ بن سکیں
ن لیگی ترجمان کا تازہ الزام فیض حمید کیلئے خطرے کی گھنٹی ھے
تیسری طرف سینیئر جرنیل عمران حکومت
👇13/14
کا خاتمہ بھی چاہتے ہیں اور باجوہ کی رخصتی بھی۔
تاکہ آرمی چیف کی ریس میں شامل رہیں
ہاتھی کس کروٹ بیٹھتا ھے
وقت اس کا فیصلہ کریگا
کیونکہ پاکستان میں اقتدار کے فیصلے جی ایچ کیو میں ہی ہوتے ہیں
اگلی بادشاہت کا سرخاب باجوہ فیض حمید یا کسی اور کےسر پر بیٹھتاھے
End
فالو اور شیئر کر یں🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
کل رات ایک ایسا واقعہ ہوا جس نےزندگی کے کئی پہلوؤں کو چھو لیا۔
قریب شام کے7بجےہونگےموبائل کی گھنٹی بجی
اٹھایا تو ادھر سے رونے کی آواز
میں نے چپ کرایا اور پوچھا کہ بھابی جی آخر ہوا کیا؟
ادھر سے آواز آئی آپ کہاں ہیں؟
👇1/18
اور کتنی دیر میں آ سکتےہیں؟
میں نےکہا آپ پریشانی بتائیں
لیکن ادھر سےصرف ایک ہی رٹ کہ آپ فوراً آجائیے
میں اسے مطمئن کرتے ہوئے کہا کہ ایک گھنٹہ لگےگا پہنچنے میں۔جیسے تیسےگھبراہٹ میں پہونچا
دیکھا کہ بھائی صاحب(جو ہمارے جج دوست ہیں)سامنے بیٹھےہوئےہیں
بھابی جی رونا چیخنا
👇2/18
کر رہی ہیں
12سال کا بیٹا اور 9سال کی بیٹی بھی کچھ کہہ نہیں پا رھے
میں نےبھائی صاحب سے پوچھاکہ
"آخر کیا باتھے؟
بھائی صاحب کچھ جواب نہیں دےرہےتھے
پھر بھابی نے کہا؛ یہ دیکھیے طلاق کے کاغذات
کورٹ سے تیار کرا کر لائےہیں
مجھےطلاق دینا چاہتے ہیں
#غداری_کا_گول_چکر
ہم بہتر سالوں سےایک گول چکر میں محو سفر ہیں
میرجعفر کا پڑپوتا اسکندر مرزا لیاقت
علیخان کا ہمراز تھا
قائد ملت نےحسین شہید سہروردی کو کتا اور بھارتی ایجنٹ کہہ کر اسےپاکستان کے پہلے غداری ایوارڈ سے نوازا
دو سال بعد لیاقت علیخان کو قائد ملت سے شہید ملت
👇1/15
بنادیا گیا
ایسا ضرب کاری کہ قاتل کا نشان تک مٹا دیا گیا
ایوب خان اسی اسکندر مرزا کا دست بازو تھا
دونوں نےملکر ہر سویلین وزیراعظم کو غدار اور کرپٹ ثابت کیا
آخر کار ہمہ یاراں دوزخ نے آئین اور جمہوریت کی لکیر ہی ختم کی
بیس دن بعد اسی لاڈلے ایوب خان نےاپنے محسن اسکندر مرزا کا
👇2/15
تختہ الٹا،اسکندر مرزا اور ناہید مرزا کو انتہائی ذلالت کےساتھ ملک بدر کیا
سلطنت برطانیہ اسوقت بھی معتوب لوگوں کی آخری پناہ گاہ تھی
اسکندر مرزا لندن میں انتہائی کسمپرسی کی حالت میں مر گیا'یحییٰ خان نے اسکی لاش پاکستان لانے کی اجازت نہ دی ، ناہید مرزا کے ذاتی تعلقات کام آئے
👇3/15
مقبوضہ کشمیر بھارت قبضہ کر چکاھے
مہنگائی کا اژدھا پھن پھیلائے ھے
مسائل کا انبار ہے
فوج اور حکومت ایک صفحے پر ہیں۔
وزیراعظم اور عسکری قیادت کا امتحان ہےکہ وہ طوفان کے بھنور میں گھرے ملک کو باہر کس تدبر سے نکالتے ہیں
👇1/4
نالائق اعظم ناکام ہو چکا ھے اور عوام عسکری قیادت خصوصا آرمی چیف کو اس بربادی کا ذمہ دار سمجھتی ھے
آئی ایس آئی کےسابق سربراہ جنرل(ر) حمید گل مرحوم سہیل وڑائچ کی کتاب ’جرنیلوں کی سیاست‘ میں فرماتے ہیں کہ عمران خان کو آئیڈیل لیڈر مانتے ہیں
ضروری ہےکہ نئی قیادت ابھاری جائے
👇2/4
کیوں کہ ہماری پرانی قیادت ناکام ہو چکی ہے، پرانے رہنما اپنی تلخیوں کو ختم نہیں کر سکے اور نہ ہی ملک و قوم کے لیے کچھ کر سکے ہیں۔ یہ لوگ ایک ہی چیز کو بار بار پریکٹس کر رہے ہیں جس کی وجہ سے قوم مایوسی کے گڑھے میں گر رہی ہے اس لیے ضروری ہے کہ ہم ایک نئی قیادت کو سامنے لائیں
👇3/4
#کرونا کی مد میں ملنےوالے1290 ارب روپے غائب
سعودیہ کے6 ارب ڈالر غائب
چین کے7 ارب ڈالر غائب
آئی ایم ایف کے5 ارب 97 کروڑ ڈالر غائب
یو ای اے کے3 ارب ڈالر غائب
بی آر ٹی کے24 ارب روپے غائب
پی آئی اے کے40 ارب روپے غائب
مالم جبہ کے19 ارب روپےغائب
بلین ٹری کے20 ارب روپےغائب
👇1/4
ڈیم فنڈ کے 14 ارب روپے غائب
سابقہ زرمبادلہ سے 16 ارب ڈالر غائب
نئے ترقیاتی منصوبے کوئی نہیں
نئی ملازمتوں کے مواقع کوئی نہیں
پٹرول گیس کی مد میں عوام کی جیب پر 25 سو ارب روپے کا ڈاکہ
یوٹیلٹی بلز کی مد میں 700 ارب روپے کا ڈاکہ
چینی کی مد میں 24 ارب روپے کا ڈاکہ
👇2/4
گھی مہنگا آٹا مہنگا کپڑے مہنگے کفن مہنگا
دالیں چاول مصالحے مہنگے
جرائم کی شرح میں ہوشرباء اضافہ
تعلیمی بجٹ 117 ارب سے کم ہو کر محض 9 ارب رہ گیا
صحت کا بجٹ 110 ارب سے 40 ارب رہ گیا
خط غربت نے 1 کروڑ افراد سے نکل کر 9 کروڑ 80 لاکھ افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا
👇3/4
چند ماہ پہلےایبٹ آباد میں ایک تاریخی شخصیت 106 سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔ آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ وہ کون سی شخصیت تھی جو گمنام رہی
وہ اس سید اکبر کی بیوی تھی جس نے1951 میں ہمارے پہلے پی ایم لیاقت علیخان کا لیاقت باغ میں قتل کیا تھا
👇1/7
اس سید اکبر کو تو موقع پر ہی پکڑنےکی بجائےقتل کیاگیا مگر اسکے چار بیٹوں اور بیوہ کو ایبٹ آباد کنج قدیم میں ایک گھر آلاٹ کیاگیا اور سخت پہرےمیں اسوقت کی جدید ترین سہولیات بھی مہیا کی گئی تھیں۔ اسکا بڑا بیٹا دلاور خان جو اسوقت
8سال کاتھا آج بھی85 سال کی عمر میں زندہ سلامت
👇2/7
اپنےذاتی بہت بڑےگھر میں شملہ ہل بانڈہ املوک میں رہائش پزیر ہےکیونکہ جو گھر
انکو اور اسکی ماں کو آلاٹ کیا گیا وہ بیوہ کےنام پہ تھا اور انکا بچپن وہاں گزرا
اسی دوران پہرہ دینےوالےسپاہی سےانکی ماں نے شادی کر لی اور اسکے ہاں5 بچےیعنی چار بیٹے اور ایک بیٹی کی مزید پیدائش ہوئی
👇3/7
#سبسڈی نہیں #مراعات ختم کیجئے
تحریر: وجیہ احمد صدیقی
جناب وزیراعظم صاحب دوسروں کو چور کہنےسےمسئلہ حل نہیں ہوگا عوام کو آپ ٹیکس چورکہتےہیں، اپنےسیاسی مخالفین پر آپ قومی خزانہ لوٹنے کا الزام لگاتے ہیں ۔ان پر مقدمات قائم کرتے ہیں لیکن ثابت کچھ نہیں کرپاتےلیکن اس بیوروکریسی
👇1/27
پر آپ ہاتھ نہیں ڈالتےجو روزانہ قومی خزانے پر ڈاکہ ڈال رہی ہےآئیے ذرا موٹا موٹا حساب لگاتے ہیں پہلے موبائل فون سروس کو لیتے ہیں PTA کے اعداد وشمار کے مطابق ملک میں موبائل فون کے 18کروڑ32لاکھ صارفین ہیں ،اگر انکا اوسط نکالا جائےتو روزانہ 100 روپےکی رقم فی صارف موبائل فون
👇2/27
کمپنیو ں کو وصول ہورہی ہے،جس پر وہ25 روپےیا اس سےبھی زیادہ ٹیکس کی مد میں منہا کرتی ہے۔اس25 روپےکو18کروڑ32لاکھ سےضرب دےد یں۔وہ رقم جو اس مد میں روزانہ 4 ارب 58کروڑ روپے اندازاً حاصل ہوتے ہیں انکو 30 دنوں پر ضرب دیجیئےتو آپکےہوش اڑ جائیں گے۔یہ رقم پاکستان کےکل بجٹ سےکہیں
👇3/27