Shahid Bashir Profile picture
Feb 21 28 tweets 7 min read
#آج_کا_پیغام
مانگتے رہا کریں
سوچ کے نئے زاویے وا کرتی پڑھنے کے لائق ایک خوبصورت تحریر
یہ واقعہ میرا نہیں ہے، میرے ایک دوست نے سنایا تھا اور اس نے بھی کسی اور سے سنا تھا لیکن یہ کمال ہے اور اس میں زندگی کا شان دار بلکہ شان دار ترین سبق چھپا ہے، سنانے والے نے سنایا
میں پڑھائی کے بعد لندن سے واپس آیا، سارا دن گھر پر پڑا رہتا تھا، ایک دن میری والدہ نے مجھ سے کہا، دوڑ کر جائو اور ہمسایوں سے تھوڑا سا نمک مانگ کر لے آو، میں نے حیرت سے ماں کی طرف دیکھااور کہا امی جی آپ کل ہی نمک لے کر آئی ہیں، وہ کہاں گیا اور دوسرا اللہ کا ہم پر بڑا احسان
بڑا کرم ہے، ہم ہمسایوں سے نمک کیوں مانگ رہے ہیں؟
میری ماں نے ہنس کر کہا تم پہلے نمک لے کر آئو، میں تمہیں پھر بتائوں گی میں برا سا منہ بنا کر چلا گیا، ہمارا ہمسایہ بہت غریب تھا، اس کا دروازہ تک ٹوٹا ہواتھا، میں نے اس کی کنڈی بجائی، خاتون خانہ باہر آئی، میں نے اسے سلام کیا
اور بتایا، میں آپ کے ہمسائے خواجہ صاحب کا بیٹا ہوں، لندن سے آیا ہوں، میری والدہ کو تھوڑا سا نمک چاہیے، اگر ہو سکے تو آپ دے دیجیے، خاتون کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی، وہ اندر گئی، چھوٹی سی کٹوری میں تھوڑا سا نمک ڈال کرلے آئی اور مسکرا کر بولی، بیٹا امی کو میرا سلام کہنا اور پھرکہنا
اگر مزید بھی کسی چیز کی ضرورت ہو تو آپ منگوا لیجیے گا
میرے پاس آج فریش بھنڈیاں بھی ہیں، میں نے اس کا شکریہ ادا کیا اور نمک لے کر آ گیا، میں والدہ سے بہت ناراض تھا، مجھے نمک مانگتے ہوئے بڑی شرم آئی تھی، میری والدہ نے مجھے دیکھ کر قہقہہ لگایا اور میرے سر پر ہاتھ پھیر کر بولی
بیٹا یہ لوگ غریب ہیں، یہ روز مجھ سے کھانے کی کوئی نہ کوئی چیز مانگتے ہیں، ان کے بچے شروع شروع میں جب ہماری بیل بجاتے تھے تو مجھے ان کی آنکھوں میں شرمندگی اور بے عزتی محسوس ہوتی تھی، میں نے انہیں شرمندگی سے نکالنے کے لیے یہ طریقہ ایجاد کیا ہے
میں ہر دوسرے دن ان سے کوئی نہ کوئی
چیز مانگتی رہتی ہوں، کبھی نمک مانگ لیتی ہوں، کبھی مرچ کے لیے کسی کو بھجوا دیتی ہوں اور کبھی دوپٹہ، چادر یا بالٹی مانگ لیتی ہوں، میرے مانگنے کی وجہ سے یہ کمفرٹیبل ہو جاتے ہیں اور ان کو جوبھی چیز چاہیے ہوتی ہے یہ ہم سے بے دھڑک لے لیتے ہیں یہ سن کر میری آنکھوں میں آنسو آ گئے
میں نے اپنی ماں کا ہاتھ تھاما اور دیر تک چومتا رہا، میری ماں نے اس کے بعد مجھے زندگی کا شان دارترین سبق دیا
انہوں نے فرمایا بیٹا اپنے غریب ہمسایوں رشتےداروں اور دوستوں سے چھوٹی چھوٹی چیزیں مانگتے رہا کرو، اس سے ان کی انا کی بھی تگڑی رہتی ہے اور ہمارابھی ان سے تعلق قائم رہتا ہے
میں نے ایک بار پھر اپنی ماں کا ہاتھ چوم لیا، میری والدہ نے شام کو میرے ذریعے اس ہمسائے کے گھر سالن بھی بھجوا دیا، میں گوشت کا ڈونگا لے کر گیا اور ان سے تھوڑی سی بھنڈیاں مانگ کر لے آیا، اس رات مجھے طویل عرصے بعد لمبی اور پرسکون نیند آئی۔
یہ کیا شان دار واقعہ اور بے مثال سبق ہے
، میں نے جب یہ سنا تو میرے سامنے بھی درجنوں واقعات کھل گئے، میرے والد بھی اپنے دوستوں سے تمباکو اور حقے کے لیے گڑ منگوایا کرتے تھے، یہ سلسلہ اس وقت بھی جاری رہا جب ان کا حقہ عملاً بند ہو چکا تھا، ہمارے گھرمیں دس پندرہ کلو تمباکو ہروقت رہتا تھا مگر وہ اس کے باوجود مزید
منگواتے رہتے تھے میں نے ایک دن ان سے اس عجیب وغریب شوق کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے ہنس کر جواب دیا میرے دوست بوڑھے ہو چکے ہیں یہ اکیلے بھی ہیں اور زندگی کی دوڑ میں پیچھے بھی رہ گئے ہیں، مجھے تمباکو پہنچانا ان کی زندگی کی واحد ایکٹویٹی ہے
میں انہیں فون کر کے فرمائش کرتا ہوں
تو یہ خوش ہو جاتے ہیں، یہ اس بہانے اسلام آباد آتے ہیں میں انہیں ڈاکٹروں کو دکھا دیتا ہوں دو تین دن ان کی خدمت کرتا ہوں، واپسی پر انہیں جوتے اور کپڑے بھی لے کر دیتا ہوں اور ہم ایک دو دن ہنس کھیل بھی لیتے ہیں مجھے اس وقت والد کی منطق سمجھ نہیں آتی تھی لیکن جب میں نے نمک کا واقعہ
سنا تو مجھے والد، تمباکو اور ان کے سارے پینڈو دوست یاد آ گئے اور پھر میں دیر تک سوچتا رہا ہماری بزرگ نسل کتنی شان دار اور وسیع القلب تھی، یہ کس طرح لوگوں کو اپنے ساتھ جوڑ کررکھتی تھی جب کہ ہم تقسیم درتقسیم نسل ہیں
ہمارا اپنی ذات کے ساتھ بھی تعلق ٹوٹ چکا ہے
لاہور میں میرےایک دوست رہتے تھے اللہ تعالیٰ انہیں جوار رحمت میں جگہ دے میں جب بھی ان سے ملنے جاتا تھا وہ کسی نہ کسی ریستوران میں دعوت کرتے تھے دس پندرہ بیس لوگوں کو انوائٹ کرتے تھے اور آخر میں بل ہمیشہ اپنے کسی نہ کسی غریب دوست سے دلاتے تھے مجھے ان کی یہ حرکت بہت بری لگتی تھی
میں سوچتا تھا، یہ کیا چول حرکت ہے؟ وہ بے چارہ ہمارے سامنے موٹر سائیکل یا رکشےپر آیا اور شاہ صاحب نے اسے دس پندرہ ہزار روپے کابل ٹھونک دیا، اللہ تعالیٰ نے انہیں انتہائی خوش حال بنا رکھا ہے، انہیں کم از کم یہ چول نہیں مارنی چاہیے
میں کئی برس تک شاہ صاحب کی اس حرکت پر کڑھتا رہا
لیکن پھر ایک دن شاہ صاحب پکڑے گئے، میں واش روم میں تھا، شاہ صاحب بھی اپنے غریب دوست کو پکڑ کر واش روم میں لے گئے، وہ دونوں نہیں جانتے تھے میں اندر ان کی گفتگو سن رہا ہوں
شاہ صاحب نے اپنے غریب دوست کی ٹھوڑی کو ہاتھ لگایا اور اس سے کہا یار حماد باہر میرے دوست ہیں
یہ مجھے بل نہیں دینے دیں گے، تم یہ پیسے رکھو اور جب ویٹر بل لائے تو تم بل پکڑ کر زبردستی ادا کر دینا، اگر میرے دوست ضد کریں گے تو میں ان سے کہوں گا یہ دعوت حماد کی طرف سے تھی لہٰذا بل یہی دے گا، پلیز میرا پردہ رکھنا
حماد نے آہستہ آواز میں سرگوشی کی، شاہ جی آپ پیسے رہنے دیں
بل میں دے دوں گا، شاہ صاحب نے دوبارہ اس کی ٹھوڑی کو ہاتھ لگایا اور منت کے لہجے میں کہا حماد پلیز تم یہ رقم ادھار سمجھ کر رکھ لو لیکن بل اسی سے ادا کرو اور اس کے ساتھ ہی رقم اس کی جیب میں ڈال دی وہ دونوں واش روم سے نکل گئے تو میں بھی آنکھیں صاف کرتا ہوا باہر آ گیا
دعوت کے آخر میں جب بل آیا تو سب نے اونچی آواز میں کہنا شروع کر دیا"میں دوں گا، میں دوں گا" لیکن شاہ صاحب نے حسب عادت اونچی آواز میں کہا "یہ بل حماد دے گا، یہ چودھری صاحب سے ملنا چاہتا تھا لہٰذا اسے اب اس ملاقات کی قیمت بھی ادا کرنی پڑے گی" اور ساتھ ہی حماد نے بل پکڑ لیا۔
میں نے یہ واقعہ بعدازاں بے شمارلوگوں کو سنایا اور ہر بار ان سے درخواست کی آپ جب بھی اپنے پرانے اور بچپن کے دوستوں سے ملیں، شان دار کھانا منگوائیں اور جب بل کی باری آئے تو بل اٹھا کر اپنے سب سے غریب دوست کے حوالے کر دیں اور ساتھ ہی میز کے نیچے سےاسے رقم پکڑا دیں،
اس سے اس کا بھرم بھی رہ جائے گا، دوستوں میں اس کی عزت بھی بڑھ جائے گی اور آپ کا اس کے ساتھ تعلق بھی گہرا ہو جائے گا
یہ واقعات سن سن کر میرے چند جاننے والوں نے"دوستوں سے مانگتے رہو" کے نام سے ایک چھوٹا سا گروپ بنا لیا ہے، اس گروپ کے لوگ اپنے غریب رشتے داروں اور دوستوں سے
کچھ نہ کچھ مانگتے رہتے ہیں یہ کسی سے گنے منگوا لیتے ہیں کسی سے گڑ کسی سے مکھن کسی سے پنیر کسی سے دیسی انڈے کسی سے ساگ اور کسی سے آٹا، یہ حرکت بظاہر بڑی چیپ محسوس ہوتی ہے لیکن آپ یقین کریں ان کی اس چیپ حرکت سے ان کے اپنے پرانے دوستوں اور رشتے داروں کے ساتھ تعلقات بہت آئیڈیل ہیں
یہ لوگ دوستوں سے دال، ساگ اور گڑ مانگتے ہیں اور دوست جواب میں ان سے دوائیاں، بچوں کی فیسیں اور بیٹیوں کا جہیز مانگ لیتے ہیں اور یہ لوگ دوستوں کو مہینے دو مہینے بعد کپڑے، جوتے، سویٹر اور رضائیاں بھی بھجواتے رہتے ہیں، آپ خود سوچیے یہ لوگ اگر ان سے گڑ نہیں مانگیں گے
تو یہ غریب دوست ان سے اپنی تکلیف اور ضرورت کا ذکر کیسے کریں گے اور یہ اگران سے بھی اپنی ضرورت بیان نہیں کریں گے تو پھر یہ کس کے پاس جائیں گے؟ کیا انسان کو تکلیف میں دوستوں اور رشتے داروں سے رابطہ نہیں کرنا چاہیے؟دوسری چیز آپ لوگ اپنے ہمسایوں سے بھی کچھ نہ کچھ مانگتے رہا کریں
اس سے آپ کے تعلقات دیواروں تک محدود نہیں رہیں گے، یہ صحن اور ڈرائنگ روم تک چلے جائیں گے لیکن اس کے لیے ایک بات کا خاص خیال رکھیں، پنجاب کی پرانی روایت تھی، ہماری دادیاں اور نانیاں دوسروں کا برتن خالی واپس نہیں بھجواتی تھیں اگر ایک گھر سے سالن آتا تھا تو واپسی پر اس برتن میں
حلوہ یا میوہ جاتا تھا، آپ بھی ہمسایوں سے مانگیں اور واپسی پر اس برتن میں زیادہ بڑی اور شان دار چیزیں بھجوائیں، اس سے آپ کے تعلقات میں بھی اضافہ ہو گا اور اجنبیت کی دیواریں بھی گرجائیں گی
آخری بات آپ کو جب بھی کوئی شخص کھانے کی چیز بھجوائے تو لوگوں کے درمیان اس کی جی بھر کر
تعریف کریں، یہ یاد رکھیں ہم انسانوں کی فطرت ہے ہم ہمیشہ دوسروں سے کھانے کی چیز کی تعریف چاہتے ہیں، آپ ذرا یاد کریں لوگوں نے جب بھی آپ کے کھانے کی تعریف کی تھی تو آپ کو کیسا لگا تھا؟ آپ کو اگر اچھا لگا تھا تو آپ بھی یہ کر کے دیکھیں دوسروں کو بھی بہت اچھے لگے گا
اور یہ بھی یاد رکھیں ہم سماجی جانور ہیں، ہم دوسروں سے کٹ کر نہیں رہ سکتے، ہماری ساری خوشیاں دوسروں کے دلوں سے نکلتی ہیں لہٰذا لوگوں سے رابطے میں رہا کریں، خوش رہیں گے ورنہ اپنی ہی ذات میں قیدتنہائی کا شکار ہو کر گھٹ گھٹ کر فوت ہو جائیں گے۔
#منقول

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Shahid Bashir

Shahid Bashir Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @LtColShahid

Feb 22
ایک پاکستانی لڑکی کی کارگزاری اپنی عرب سہیلی کے بارے

اسکا دو ماہ کا بچہ تھا وہ پیمپر تبدیل کر وانے واش روم گئیں ۔مدد کے لئے میں بھی ساتھ ہو لی ۔بچے کو دھلانے کے بعد انھوں نے اسے مکمل وضو کروایا ۔میرے لئے یہ ایک نیا عمل تھا ۔وضو عموماً بڑے ہی کرتے ہیں
اتنے چھوٹے بچوں کو وضو کروانے کا تصور نہیں
اس کے بہت سے کام الگ سے تھے۔ دو سالہ بیٹی کو کھانا کھلانے لگیں ہر نوالہ منہ میں ڈال کر کہتیں الحمدللہ ،بچی بھی توتلی زبان میں دہراتی تب دوسرا نوالہ کھلاتیں۔ وہ مکمل یکسوئی سے بچوں میں مگن تھیں ۔اسی یکسوئی سے میں ان ماں بچوں کا
مشاہدہ کیے جا رہی تھی
وہ یمن کی رہنے والی تھیں کالج میں ساتھ ہی عربی پڑھاتی تھیں یہیں دوستی ہو گئی۔خلوص اور محبت کے ساتھ اس دوستی کی وجہ عربی زبان تھی ۔انھیں ٹوٹی پھوٹی اردو اور انگریزی آتی تھی۔دیار غیر میں ہم زبان کا مل جانا نعمت ہوتی ہے۔وہ جیسے ہم زبان کی ترسی ہوئی تھیں
Read 10 tweets
Feb 22
خوشی کے ہارمون
اتنی سستی خوشی جلدی کریں
4ہارمونس جو انسان میں خوشی کا تعین کرتے ہیں۔
ایک دن صبح میں پارک میں اپنی بیوی کے ساتھ بیٹھا تھا اس نے باتوں باتوں میں کہا کہ وہ اپنی زندگی سے خوش نہیں ہے۔ میں نے سوچا کہ یہ تو بڑا نا شکرا پن ہے کہونکہ ہمارے پاس کسی چیز کی کمی نہیں تھی
۔ہماری زندگی میں سب کچھ بہتر تھا۔ میں نے پوچھا: تمہیں ایسا کیوں لگتا ہے؟
میں نہیں جانتی. ہرکوئی جانتا ہے کہ ہمارے پاس کسی چیز کی کمی نہیں، لیکن میں خوش نہیں ہوں.
پھر میں نے اپنے آپ سے؟ پوچھا کہ کیا میں خوش ہوں؟
میرےاندرون سے آواز آئی "نہیں۔!
اب، اس واقعہ سے میں بےچین ہوگیا
۔
میں نے خوشی کی اصل وجہ کو سمجھنے کے لئے مطالعہ شروع کردیا لیکن مجھے کچھ خاص نہیں ملا
میں نے اپنی تلاش تیز کی کئی مضامین پڑھ لیا، بہت سے لائف کوچ سے بات کی لیکن کچھ بھی سمجھ نہیں آرہا تھا.

آخر میں میرے ایک ڈاکٹر دوست نے مجھے خوشی کے ہارمونس کے بارے میں بتایا
Read 15 tweets
Feb 21
آج بریکنگ خبروں کے بوجھ میں ایک چھوٹے طبقے سے متعلق فرد کی بڑی خبر نیوز اینکروں کے لبوں تک آنے کے لئے احتجاج کرتی رہ گئی
لیکن سامنے رکھے پیرامیٹر تک اس لئیے نہ پہنچ سکی کہ اس کا تعلق میرے اور آپ کے طبقے سے تھا لعل خان راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کا قیدی تھا
اس پر اغواء برائے تاوان کا جرم تھا
(میں اس بحث میں نہیں پڑتا کہ سزا درست تھی یا وہ رگڑے میں آیا)
لیکن بتانے والی بات یہ ہے کہ لعل خان کو کینسر نے آ لیا جیل میں کیا علاج ہوتا ہے بتانے کی ضرورت نہیں
خیر جو بھی ہو سکتا تھا ہوا ہوگا جس کے بعد جیل انتظامیہ نے لکھ کر دے دیا کہ انکے پاس اس علاج کی سہولت نہیں
لعل خان نے 2020 میں طبی بنیادوں پر سزا کی معطلی کے خلاف درخواست دائر کی
بالکل ویسے ہی جیسے میاں نواز شریف صاحب نے لاحق بیماری سے نجات کے لئے درخواست دی تھی
Read 9 tweets
Feb 21
ایک نصیحت
اللہ کی فرانزک رپورٹ
ایک عرب نوجوان کا کہنا ہے کہ
اُن دنوں جب میں ھالینڈ میں رہ رہا تھا تو ایک دن جلدی میں ٹریفک قانون کی خلاف ورزی کر بیٹھا۔ بتی لال تھی اور سگنل کے آس پاس کوئی نہیں تھا، میں نے بھی بریک لگانے کی ضرورت محسوس نہ کی اور سیدھا نکل گیا۔ چند دن کے بعد
میرے گھر پر ڈاک کے ذریعے سے اس خلاف ورزی "وائلیشن" کا ٹکٹ پہنچ گیا۔ جو اُس زمانے میں بھی 150 یورو کے برابر تھا
ٹکٹ کے ساتھ لف خط میں خلاف ورزی کی تاریخ اور جگہ کا نام دیا گیا تھا، اس خلاف ورزی کے بارے میں چند سوالات پوچھے گئے تھے، ساتھ یہ بھی کہا گیا تھا کہ
آپ کو اس پر کوئی اعتراض تو نہیں؟
میں نے بلا توقف جواب لکھ بھیجا: جی ہاں، مجھے اعتراض ہے۔ کیونکہ میں اس سڑک سے گزرا ہی نہیں اور نہ ہی میں نے اس خلاف ورزی کا ارتکاب کیا ہے۔
میں نے یہ جان بوجھ کر لکھا تھا اور یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ یہ لوگ اس سے آگے میرے ساتھ کیا کرتے ہیں؟
Read 12 tweets
Feb 4
#معجزاتِ_قرآن
گیارہ سے بارہ سال پرانی بات ہے میں حرم مکہ گیا۔ دوران طواف مغرب کی اذان ہوئی میں خانہ کعبہ کے سامنے بیٹھ گیا اور اقامت کا انتظار کرنے لگا۔
میں نے سوچا کہ پاک جگہ ہوں لہذا فارغ نہ بیٹھوں ۔ قرآن پڑھوں۔ میں نے زبانی سورہ التین ( والتین والزیتون) پڑھنا شروع کی ۔
میں ایک آیت پر آ کر بھول گیا۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انسان وہ سورت بھی بھول جاتا ہے جو ہر وقت اس کی زبان پر رہتی ہے۔ اس وقت بھی ایسا ہوا اب میں نے بہت کوشش کی مجھے آگے یاد آئے
لیکن یاد نہ آئی۔ اور حرم کے صحن میں قرآن بھی نہیں ہوتے۔
قرآن اندر مسجد کی عمارت میں ہوتے ہیں۔ قرآن ہوتا تو میں اس سے دیکھ کر پڑھ لیتا۔ خیر اقامت ہوئی۔ پہلی رکعت میں امام کعبہ نے حمد شریف کے بعد والتین والزیتون پڑھی ۔ رب جانتا ہے مجھے ایسا لگا جیسے اللہ نے مجھے کہا ہو: لو دہرا لو ۔ اپنی غلطی دور کر لو۔میری باقی کی ساری نماز
Read 12 tweets
Feb 4
#آج_کی_بات
دیسی مہینوں کا تعارف اور وجہ تسمیہ

1- چیت/چیتر (بہار کا موسم)
2- بیساکھ/ویساکھ/وسیوک (گرم سرد، ملا جلا)
3- جیٹھ (گرم اور لُو چلنے کا مہینہ)
4- ہاڑ/اساڑھ/آؤڑ (گرم مرطوب، مون سون کا آغاز)
5- ساون/ساؤن/وأسا (حبس زدہ، گرم، مکمل مون سون)
6۔ بھادوں/بھادروں/بھادری (معتدل، ہلکی مون سون بارشیں)
7- اسُو/اسوج/آسی (معتدل)
8- کاتک/کَتا/کاتئے (ہلکی سردی)
9۔ مگھر/منگر (سرد)
10۔ پوہ (سخت سردی)
11- ماگھ/مانہہ/کُؤنزلہ (سخت سردی، دھند)
12- پھاگن/پھگن/اربشہ (کم سردی، سرد خشک ہوائیں، بہار کی آمد)
برِصغیر پاک و ہند کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس خطے کا دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈرز میں سے ایک ہے۔ اس قدیمی کیلنڈر کا اغاز 100 سال قبل مسیح میں ہوا۔ اس کیلنڈر کا اصل نام بکرمی کیلنڈر ہے، جبکہ پنجابی کیلنڈر، دیسی کیلنڈر، اور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔
Read 9 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(