زھری قبیلہ (Zehri Tribe)
زہری کا نام اپنی جائے سکونت کی وجہ سے زہری بنا۔ خضدار ان کا مرکز تھا۔
یومِ شہدائے بلوچستان اسی قبیلے کے بھاری اور عزت دار نام سے منسوب ھے جہاں نواب نور ورخان زرکزئی نےاپنے خانوادے کے ساتھ بلوچ قومی حقوق کیلئے ایسی قربانیاں دیں کہ اکثر
#Baloch
#TribalChief
سکھر جیل میں پھانسی پر لٹکانے گئے۔
اور پھر بلوچوں کے ہیڈکوارٹر قلات کے شاہی قبرستان میں انہی شہداء کے مزار بنے۔ سندھ میں بھی زہری رھتے ہیں۔
ریاست قلات میں سر سرداران جھلاواں انہی کےسرداروں کا لقب تھا جو عہد خانی میں جھلاواں کے تمام سیاہ و سفید کا مالک تھا۔
سرداری اور شہرت و توقیر
آہستہ آہستہ قبیلہ موسیانڑیں سے قبیلہ زرکزئی کو منتقل ھوئی۔ اب زرکزئی زیدی قبیلے کو سردار مہیا کرتا ھے۔
یہ بہت وسیع پھیلا ھوا قبیلہ ھے۔ اسکے ذیلی فرقے نیچاری، پنداری، ساسولی، جتک، ڈایہ، رئیس، سید زئی، خداراںڑیں، باجوئی، تراہسانی، سناڑی، لوٹھانڑیں ہیں۔
References:
Baloch Nation: Tribal and Feudal Era (Vol. 2) by Shah Muhammad Marri
Nomadism and Colonialism: A Hundred years of Balochistan (1872-1972) by Fred Scholz

#Balochistan
#Baloch
#History

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with ਸਨਾ ਫਾਤਿਮਾ

ਸਨਾ ਫਾਤਿਮਾ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @SanaFatima00

Apr 10
تاریخ آکسفورڈ (Oxford History)__800ء
شہر یا جامعہ؟
شہر بھی جامعہ بھی بلکہ خانقاہ بھی
آکسفورڈ نام ھے ایک خانقاہ سےورلڈ نمبرون جامعہ بننےکےسفرکا
آکسفورڈ یونیورسٹی مذہبی اورسیاسی سرگرمیوں کا اکھاڑہ تھی۔ برطانیہ کےشہر لندن سے56 میل کی دوری پرواقع آکسفورڈ برطانوی شہر
#British
#History ImageImageImageImage
اور اس میں واقع یونیورسٹی جسے شہر کی مناسبت سے ہی آکسفورڈ نام دیا گیا۔
آٹھویں صدی میں ایک خانقاہ سے منسلک سینٹ وائیڈ کا کلیسا آکسفورڈ میں بنایا گیا۔مٹی کے برتن، بُنائی اور ٹیننگ ابتدائی آکسفورڈ کے اصل کاروبار تھے تاھم علماء کے علاؤہ زمیندار، پتھر بنانے والے، کاغذ بنانے والے، کتاب ImageImage
ساز، کاتب، پرنٹرز، درزی اور موچی بنانے والے بھی یہاں آنا شروع ھوئے۔
جامعہ کا باقاعدہ قیام 1096ء میں عمل میں لایا گیا۔ 12رہویں صدی میں علماء اور عوام کی لڑائی، خونریزی سے عدالت کو قانونی پیچیدگیوں کاسامنا کرنا پڑا اور یہی جامعہ کے عروج کا دور تھا۔
1530میں مذہبی بغاوت اور خانہ جنگی ImageImage
Read 6 tweets
Apr 8
#Hyderabad
#History
چار مینار (حیدرآباد، بھارت)____1591
An Indo-Saranenic Style/ #Architectural Composition
یہ چوبرجی (لاھور)نہیں بلکہ تلنگہ (ریاست حیدرآباد) میں دریائے موسی (Musi) کی مشرقی جانب واقع تاریخی یادگار چار مینار ھے۔
یہ یادگار 1591 میں قطب شاہی خاندان کے پانچویں بادشاہ
محمد قلی قطب شاہ نے تعمیر کروائی تھی۔
یہ عمارت دراصل طاعون وبا کے خاتمے کی یاد میں منائی جانےوالی ایک مسجد ھے۔
اسے قطب شاہی دور کی اعلیٰ ترین تعمیراتی کامیابیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ھے۔ چارمینار ہند-ساراسینک انداز میں ایک عظیم تعمیراتی شاہکارھے۔ یہ سٹوکو آرائش کیساتھ گرینائٹ اور
چونے کے مارٹر سے بنایا گیا ھے۔
مربع ڈھانچہ ایک طرف 66 فٹ (20 میٹر)، محراب 36 فٹ (11 میٹر), اور زمین سے کل 160 فٹ (49 میٹر) ھے۔
محراب کے اوپر دو منازل بھی ہیں۔ پہلے پہل یہ قطب شاہی دور میں ایک مدرسہ (اسلامی کالج) کے طور پر استعمال ھوتا تھا اور دوسرے میں ایک چھوٹی مسجد تھی.
بلاشبہ
Read 4 tweets
Apr 5
#Gujrat
#History
گجرات نام کی وجہ تسمیہ
زمانہ قدیم سے آباد گجرات (پاکستان) کی مختلف زمانوں کی تاریخ بہت لمبی ھے۔
ھندوراجہ جے دھرت پہلا تھا جس نے گجرات پر حکومت کی بعد ازاں ایک ہندو راجہ بچن لال کی رانی گجراں (Queen Gojran) کی حکومت سےاس کا نام "گجر نگر" پڑ گیا۔
تاریخ بتاتی
ھے کہ گجرات کے اولین عہد کو گجراٹھ یعنی "گوجروں کی گدی" کہا جاتا تھا۔
اسکندر اعظم کے حملوں،محمود غزنوی کے حملوں سے بگڑا ھوا گجرات 1580 میں شہنشاہ اکبرکی دلچسپی کا مرکز بنا تو نکھرنا شروع ھوا۔
جب گجر قوم ھندوستان میں فاتح کی حیثیت سےداخل گوئی تو اس نے جنوبی مقبوضات کے تین حصے کیے۔
سب سے بڑے حصے کا نام "مہاراٹھ", دوسرے حصے کا "گجراٹھ" اور تیسرے حصے کا نام"سوراٹھ" رکھا گیا لیکن ھندوستان کے ترک فاتحین (Slave Dynasty) نے اسے "گجراٹھ" سے گجرات بنا دیا کیونکہ انکی زبان سے ادا ھونا مشکل تھا۔
برصغیر میں آج متعدد شہر، دیہات و قصبات موجودہیں جن کے نام گجر قوم کے دور
Read 5 tweets
Apr 4
#Baloch
#History
بزدار قبیلہ (Buzdar Tribe)
بزدار قبیلہ بلوچوں کا ایک بڑا قبیلہ ھے جس کا لغوی مطلب ھے "بکریاں پالنے والا" لیکن درحقیقت بزداربکریاں نہیں بھیڑیں پالنےوالا قبیلہ ھے۔
یہ قبیلہ پندرہویں صدی تک رندولاشار کےزمانے تک باقائدہ کوئی منظم قبیلہ نہ تھا۔ دراصل اسکی موجودہ تشکیل Image
بہت بعد میں ھوئی۔
کوہ سلیمان میں سنگھڑ درے کا مالک یہ رند قبیلہ کیسرانڑیوں کی طرح موسیٰ خیل اور جعفر قبیلوں کے آس پڑوس میں آباد ھے۔
کوہ سلیمان اور راجن پور کے علاؤہ بزدار لوگ ملتان، لیہ، تونسہ، دادو، ٹنڈواللہ یار، ٹنڈو  محمد خان، ٹنڈو غلام علی، سکھر، خیرپور، گھوٹکی، سیہون،کھپرو،
حیدرآباد اور میرپور ماتھیلو میں آباد ہیں۔
درگ کھور،بزدار اور کیسانڑی کے بیچ حد بندی کرتا ھے۔ بزدار کا علاقہ سارے کا سارا کوہستانی بلند گھاٹیوں پر مشتمل ھے۔
کھترانڑ اور بگٹی بھی بزدار کے پڑوسی ہیں۔ اس کی ذیلی شاخوں میں دولانڑیں، لدوانڑیں، غلامانڑیب، چاکراڑیں، سیھانڑیں، شاہوانڑیں،
Read 5 tweets
Apr 1
#Bahawalpur
#History
صادق گڑھ پیلس (بہاولپور)_____1882ء
تقریباً 175 سال قبل بہاولپور کے پانچویں نواب صادق محمد خان نے 1500,000 روپے کی لاگت سے 1500 مزدوروں کی مدد سے 126 ایکڑ رقبے پر پھیلا صادق محل اطالوی ماہرین (Italian Professionals) کی مدد سے تعمیر کروایا۔
سفید سنگ مرمر سے بنا
ھوا یہ تین منزلہ محل ڈیرہ نواب خان میں واقع ھے دراصل نواب صاحب کا دربار تھا۔
اس تاریخی حویلی میں پاکستان اور ہندوستان کے وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن، قائد اعظم محمد علی جناح، ایران کے شہنشاہ محمد رضا پہلوی اور دیگر عالمی رہنما نواب صاحب کے مہمانوں کے طور پر ٹھہرے ہیں۔
ہر سربراہ
مملکت کا محل میں ایک باقاعدہ کمرہ ھوتا ھے جس کا نام اس کے نام پر رکھا جاتا ھے جیسے ترک کمرہ، برطانوی کمرہ، چائنا روم وغیرہ۔ 52 قوموں کے رہنما ایک ہی وقت میں اس میں رہ سکتے تھے۔
محل میں  نواب صاحب کا بیلجیئم سے لایا گیا سونے کا تخت اسکی خاص پہچان تھا۔ یہ تاریخی سفید محل ڈیڑھ
Read 4 tweets
Mar 28
صیہونیت (Zionism)
یہودیوں کی ایک نیشنلسٹ تحریک
جس کا مقصد فلسطین میں مسلمانوں کو ختم کر کے صرف ایک یہودی قومی ریاست کی تشکیل ھے۔
یروشلم کےایک پہاڑی علاقے کو صیون کہاجاتا تھا۔ یہ لفظ وہیں سے اخذ شدہ ھے۔
اس تحریک کی ابتداء وسطی یورپ میں انیسویں صدی کے
#Palestine
#Jerusalem
#Zionism
اواخر میں ھوئی۔
آسٹریا کے ایک صحافی تھیوڈور ہرزل (1860-1904) نے صیہونیت کو ایک سیاسی موڑ دیا اور اس تحریک کا بانی کہلایا۔
1897 میں ہرزل نے باسل (سوئٹزرلینڈ) میں پہلی صہیونی کانگریس بلائی جس نے تحریک کا باسل پروگرام تیار کیا.
جس میں کہا گیا کہ "صیہونیت یہود کے لیے فلسطین میں ایک
ایسا گھر بنانے کی کوشش کرتی ھے جو عوامی قانون کے ذریعے محفوظ ھو۔"
برطانیہ نے اس خیال کی بہت پذیرائی کی۔ جنگ عظیم اول کے دوران یہودیوں نے اپنے آپ کو منظم کیا اور برطانیہ نے 1922 میں اسے "League of Nations Mandate" میں شامل کیا۔
1925 میں فلسطین میں یہودیوں کی آبادی کا سرکاری طور
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(