#Lakkundi #StepWellArt #Architecture
Lakkundi Temples (Karnataka)___1100 CE
لکنڈی مندر (ریاست کرناٹک)
ریاست کرناٹک (بھارت)میں 20زیرزمیں مندروں، 80 کتبات (Inscriptions) اور قدیم کنووءں کی بھولی ھوئی سرزمین جنہیں شہرکےجنرلز نے اپنی بیوائوں کےنام سے بنایاتھا۔
لکنڈی کلیانہ کی چالوکیہ
سلطنت (Chalukiya Dynasty) کا ایک اہم شہر تھا۔ اس وقت یہ قصبہ 'لوکی گنڈی' کے نام سے جانا جاتا تھا. اس سے قبل یہ جگہ اگرہارا کے نام سے مشہور تھی یعنی "اعلیٰ تعلیم کی جگہ".
زیر زمین آرٹ کاحیران کردینے والا ایسا شاہکار جہاں پیچیدہ دروازے، کھڑکیوں پر دیدہ زیب جالی، ہموار خمیدہ دیواریں
مقبرے کی دیواروں پر آرائشی مجسمے سب ہاتھ سے بنائے گئے ہیں۔ گویا لکنڈی چالوکیوں کی سجاوٹ اور تعمیراتی پہلوؤں کا منہ بولتا ثبوت ھے۔
ہر دیوار پر موجود تفصیلات یقینی طور پر آپ کو حیران کر دیتی ہیں۔ تقریباً ہر دیوار پر ایسے مجسمے ہیں جن میں رقاصوں، موسیقاروں، کروبیوں، جانوروں وغیرہ کی
تصویر کشی کی گئی ھے۔
لکنڈی کے مندر میں کا طرزِ تعمیر trefoil arches پر مشتمل ھے جو دنیا میں کہیں نہیں ملتا۔
برہما جنالیہ نامی جین مندر جو 1007ء میں تعمیر کیا گیا، یہ لکنڈی کےقدیم ترین مندروں میں سے ایک ھے جسے دانا چنتامانی اٹیمبے نےتعمیر کیا، مندر کلورائٹ شیسٹ یعنی صابن کے پتھرسے
بنایا گیا ھے۔ مندر میں برہما اور لکشمی پدماوتی کا ایک خوبصورت تناسب والا بت ھے۔ مندر اب بھی ایک فعال ھے۔
کبھی لکنڈی صرف پیسے بنانے کیلئے مشہور تھا مگر آج یہاں صرف مندر باقی رہ گئے ہیں۔ لکنڈی کا ذکر ہمیں مہابھارت میں بھی "Krutapura" کے نام سے ملتا ھے۔
لکنڈی دیکھ کر سیاح یہ ماننے
#Indology
#Caves
#Archaeology
کھنڈ گیری اور اودے گیری گوفا (بھونیشور، اڑیسہ)
Khandagiri and Udayagiri Caves (Bhuneshwer, #Odissa)
دنیا کا آٹھویں عجوبہ
انسانی ہاتھ کے بنے ھوئے مصنوعی یک-منزل و دو منزل غار
اڑیسہ کے دارالحکومت بھونیشور کے پہاڑیوں پر واقع شاندار، تاریخی اور مذہبی غار
جنہیں دوسری صدی میں عظیم جین بادشاہ کھرویلا نے جین راہبوں اور سنیاسیوں کے رہائشی مقامات کے طور پر تعمیر کیا۔
پہلے یہ غار کاتک اور کٹک (Kataka and Cuttack Caves) کہلاتےتھے۔
غاروں کی اونچائی بالترتیب تقریبا 135فٹ اور 118 فٹ ھے۔ غار دیواروں پرشاندار نقش ونگار کیلئے مشہور ہیں۔
مجموعی
طور پر یہ چٹان سے کٹی ھوئی 33 غاریں ہیں جن میں سے ادے گیری میں 18 اور کھنڈگیری میں 15 ہیں۔
اودےگیری کا مطلب ھے "سورج کی پہاڑی" ۔ انتہائی دلکش غار پر مشتمل یہ عجوبہ جس کی تعمیر پہاڑ کی بنیاد سے شروع ھوتی ھے۔
تمام غاروں پر نمبر درج ہیں اور نام بھی جیسے "رانی گمفا یا ملکہ کا غار"
#Indonesia
#Buddhism
#Temple
بوروبدر مندر (جاوا، انڈونیشیاء)
Borobudur Mandir 🛕(Java, #Indonesia)
کیاصرف سرزمین ھند ہی مندروں کاگڑھ ھے؟
کسی پھول کی مانند کھلا، اہرام مصرسےمشابہت رکھتا، دنیامیں بدھ مت کی سب سےعظیم یادگاروں میں سےایک شاہکار انڈونیشیا کابوروبدر مندرجو ان گنت قدرتی
آفات اوربمباری سہنے کےباوجود صرف جاذبیت ہی نہیں پراسراریت بھی سمیٹےھوئے ھے۔
جاوا کے جزیرے پر واقع سیلیندر خاندان (Sailendra Dynasty) کے حکمرانوں نے 800ء کے لگ بھگ بدھ کی یادگار کے طور پر 75-100 سال کےعرصے میں یہ مندرتعمیر کیا۔
اپنی تکمیل کےایک سوسال بعد ہی مندر ناکارہ ھو گیا تھا۔
مندر کے ڈیزائن کاتصور شاعر، مفکر، اور ماہر تعمیرات گنا دھرم (Gunadharma) نے کیا تھا۔
1814 میں جاوا پر برطانوی لیفٹیننٹ گورنر سرتھامس اسٹامفورڈ ریفلز نےجزیرےکے اندرونی حصےمیں واقع ایک ناقابل یقین پناہ گاہ کی رپورٹس سن کر اس جگہ کو دوبارہ دریافت کیا اور اسےری سٹور کیا۔
بوروبدر مندر
#Indology
#architecture
علائی مینار (دہلی بھارت)
Alai Minar (#Delhi, India)
دہلی کےوسط میں کھڑا ایک کھردرا، بھربھرا اورمختصر ڈھانچہ جوصدیوں سےسیاحوں کو اپنی جانب کھینچےھوئےھے، درحقیقت علاءالدین خلجی کی خواہشات کی ایک نامکمل تصویرمگر مکمل تاریخ ھےجسے 1361عیسوی میں تعمیرکیا گیا تھا
80 فٹ بلند علائی مینار جیسا کہ نام سے عیاں ھے کہ اس نامکمل یادگار کو علاءالدین خلجی نے اپنی فتح کی علامت کے طور پر تعمیر کروایا اور اس لیے تعمیر کروایا کہ اس کے مینار "قطب مینار" سے چار گنا بلند ھونے چاہییں تاکہ ساری دنیا اس شاہکار کو اس کی عظمت، بہادری اور ذوق فن تعمیر سے پہچانے
اور دنیا پر اس کی دھاک بیٹھے۔
لیکن پھر یہ یادگار نامکمل کیسے رہ گئی؟
دراصل سلطان کے خیال کے مطابق یادگار کی تعمیر شروع کی گئی۔ بادشاہ کی خواہش تھی کہ منسلک مسجد قوۃ الاسلام کو اس کے اصل سائز سے چار گنا بڑھایا جائے۔ مسجد کے دونوں طرف ایک داخلی گیٹ وے بنایا گیا۔
علائی مینار کا پہلا
#Archaeology
#Tomb
#HistoryBuff
عظیم گیلری مقبرے(قصبہ دارا، ماردین #ترکیہ)
Grand Gallery Tomb(Dara, Mardin)
کیایہ حیران کن نہیں کہ ایک اجتماعی قبرسےسینکڑوں افرادکی ہڈیاں ایک ساتھ ملیں؟
ترکیہ کےشہر ماردین کےقدیم قصبہ دارامیں 1500سال پرانی، 3000رومن جنگجوؤں کو ایک ساتھ دفن کی گئی
ایسی ہی ایک منفردگیلری قبر کی دریافت ھوئی ھے۔
اس اجتماعی قبر کودیگرقدیم مقبروں سےجوچیزممتاز کرتی ھےوہ مکمل انسانی ہڈیوں کےٹکڑوں کی موجودگی ھے۔
ماہرین ہڈی(Anthropologists)کےمطابق ان
دفن کیےگئےانسانوں کی اوسط عمر اس وقت 45سال تھی۔
اج کے شہر دارا کےقدیم قصبےجوکبھی بالائی میسوپوٹیمیا
کی سب سےاہم بستیوں میں سےایک تھا۔
2010میں کی گئی کھدائی کےدوران ایک 1,500 سال پرانی اجتماعی قبر کاپتہ لگایاگیا ھےجس میں یسوع مسیح اور آرتھوڈوکس کوظاہر کرنےوالی علامات ہیں۔
دو منزلہ ساخت میں انسانی ہڈیوں کی اصل کےبارےمیں مختلف نظریات تجویز کیےگئےہیں۔ ایک خیال یہ بھی ھے کہ یہ علاقہ
#Indology
#Abondened
#Cities
#HistoryBuff
شہر دوارکا (گجرات، بھارت)
Dwarka City (State #Gujrat)
Kingdom of Lord Krirshna
12000 سالہ قدیم ایک ایساشہر جو ھندوؤں کا روحانی مرکزھے کیونکہ اسے لارڈ کرشنا کا شہر کہاجاتا ھے۔
ھندو افسانوں اور تاریخ میں بہت اہمیت کےحامل اس شہر نے طویل عرصے
سے مورخین، آثار قدیمہ کے ماہرین اور عقیدت مندوں کے تخیل کو اپنی گرفت میں لیا ھوا ھے جس کی وجہ یہ ھے کہ اسے ھندو دیوتا کرشنا نے بنایا تھا۔
خیال کیا جاتا تھا کہ کرشنا کے انتقال کے بعد بحیرہ عرب میں ڈوب گیا تھا۔ لہذا اب یہ سمجھنا بھی ضروری ھے کہ یہ قدیم شہر کبھی اس خطے میں کھڑا تھا
جہاں دریائے گومتی اور بحیرہ عرب آپس میں ملتے تھے۔
کرشنا دوارکا کا بادشاہ نہیں بلکہ اس کی تخلیق تھا۔ اسی نے اس کا نام "دواراوتی" یا "دوارکا" منتخب کیا۔
ایک مفروضہ یہ بھی ھے کہ اسےخدائی معماروں کی مدد سے تعمیر کیا گیا تھا اور اسے اکثر "گولڈن سٹی" کہاجاتا ھے۔ کرشنا کی موجودگی سے شہر
#Indology
#architecturedesign
اہلیہ قلعہ/محل (گاءوں مہیشور، مدھیہ پردیش)
Ahilya Fort (Maheshwer Town, #MadhyaPardesh)
ھندوستان کی عظیم ترین ملکہ کااپنی سرزمین کیلئے ایک تحفہ
ھندوستانی مقدس ترین دریاؤں میں سےایک دریائے نرمدا (Naramda River) کےاوپر اہلیہ وڈا کاتعمیرکردہ"اہلیہ قلعہ"
دراصل مالواسلطنت(Malwa Dynasty) کی ایک طاقتور اورغیرمعمولی خاتون حکمران مہارانی اہلیہ بائی ہولکر(Ahilyabai Holker) کی ذاتی رہائش گاہ تھاجس نے 1765_1796 میں یہاں حکومت کی۔
یوں کہ لیں کہ یہ شاندارتعمیراتی ٹکڑاملکہ ہولکربائی کی میراث ھے۔
اس قلعےمیں مہارانی اہلیہ کےرہائشی کمرے برآمدے
آفسز، درباریوں کیلئےدرباری ہال بھی تعمیر کیے گئے تھے۔ بھگوان شیو کی عقیدت مند پیروکار اس ملکہ نے اپنی زندگی مہیشور کی ترقی اور لوگوں کی فلاح وبہبود کیلئےوقف کررکھی تھی۔
دریائےنرمدا کی لہروں سےاٹھکیلیاں کرتاالجھتا 3ایکٹر رقبےپر محیط، بالکونیاں، جھروکے،دیدہ زیب دیواریں، قلعےکےچاروں