#Sikh #architecture #ਪੰਜਾਬ #ਨੌਨੀਹਾਲ_ਸਿੰਘ_ਹਵੇਲਿ
نونہال سنگھ حویلی (بھاٹی گیٹ، لاھور)
گزرے وقت کی جاہ وحشمت والی حویلی، پھرعہد برطانیہ کاوکٹوریہ سکول اور آج کا گرلز ہائر سکینڈری سکول
مہاراجہ رنجیت کے پوتےکنور نونہال سنگھ (1821-1840) کی یادگار
بلاشبہ اپنے باپ کھڑک سنگھ کیطرح نونہال
نالائق نہ تھا۔
نونہال سنگھ نے بھاٹی گیٹ (لاھور) کے اندر یہ حویلی 1830 میں عہد رنجیت میں ہی تعمیر کروائی۔
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ نونہال سنگھ رنجیت سنگھ کی وفات کے بعد 1839سے 1840 تک ایک Defecto حکمران رہا۔
نونہال سنگھ زیادہ تر ایسا حکمران تھا جسکےدوسرے شاہی درباروں سےاچھے
تعلقات رہے۔
اس کی یہ حویلی سکھ عہد کے طرزِ تعمیر کا بہترین شاہکار ھے۔
یہ حویلی برطانوی راج میں ایک طویل عرصہ "Victoria Girls School" کیلئے مختص رہی۔ داخلی دروازے کے دونوں طرف بڑے سائز کے محافظوں کی پینٹنگز جن پر آج پینٹ کر دیا گیا ھے۔
بیسیوں کشادہ کمرے،سجاوٹی کام، جھروکے، کھڑکیاں
دالان اور بیچ حویلی کشادہ صحن جہاں سے آسمان جھلکتا دکھائی دیتا ھے۔
خدارا! سورج مندر (ملتان) ھو یا نونہال سنگھ حویلی (لاھور) ان سے یہ سوچ کر نفرت نہ کریں کہ یہ ھندوؤں اور سکھوں کی بنائی ھوئی ہیں بلکہ یہ عمارات تو اس عہد کی نشانیاں ہیں، تاریخ ہیں، عہد رفتہ ہیں، ریاستی اثاثہ ہیں
جن کے آج ھم مالک ہیں۔
ان پر فخر کریں نہ کہ ھندوستان کیطرح "بمبئی جناح ریذیڈینسی" جیسی تاریخ کو مسمار کر دیں۔
جنگ اہرام (مصر) اور (فری میسنری) نپولین بوناپارٹ
مصر اور نپولین کے درمیان تعلق بھی بہت گہرا ھے اسکےمذہب کی وجہ سے۔
اہرام مصرسے متعلق ایک سیر حاصل تحقیق اسوقت بھی عمل میں آئی جب فرانسیسی ملٹری جنرل ڈکٹیٹرنپولین مسنداقتدار پر بیٹھا۔
نپولین صرف شخصی حساب #Egyptology #France #History
سے ہی نہیں بلکہ عادات میں بھی عجیب و غریب رحجانات کا مالک تھا۔ بنیادی طور پر وہ ایک فری میسن (Illuminati) تھا۔
اپنے فری میسنری خیالات کی ترویج نے اسے اہرام مصر کی تحقیق اور فتح پر مجبور کیا۔
وہ پہلے مصر کو فتح کرنا چاہتا تھا پھر ھندوستان کو اور پھرپوری دنیا کو.
۳۳۰ جنگی جہازوں پر
۳۶ ہزار سپاہیوں کےلشکرجرار کے ساتھ تولون (Toulon) سے مصرفتح کرنےنکلا۔
نپولین پراسرار قوتوں پر شدت سے یقین رکھتاتھا اسی لیے اسکی مصرمیں دلچسپی انتہاپر پہنچ چکی تھی۔
اسکندریہ کیطرف سفر کرتےوقت اسکےساتھ 175 عالم تھےیہ وہ فرانسیسی دانشورتھے جنہیں قدیم مصری ثقافت جاننےکابہت دعویٰ تھا۔
#ancientEgypt #Egyptology
پیپائرس (Pepyrus)
قدیم کاغذ___5000 سال قبل مسیح
سب سے پہلی بات کہ /"کاغذ (Pepyrus) اسکندر اعظم نےمتعارف کروایا تھا" یہ غلط تاریخ ھے۔
جب تاریخ کا فن ایجاد ھواتو سب سے پہلے اسے بذریعہ زبان کاغذ پر اتارنے کا عمل شروع ھوا۔
پیپائرس ہی دنیاکاوہ قدیم اور اولین
کاغذ تھا جسے قدیم مصریوں نے نہایت نفاست اور مہارت سے ایسے بنایا کہ وہ ٹائم پروف ھو گیا۔
قدیم مصری پیپرس سے گودا نکالتے، پھر اسے کاٹتے، کوٹتے، اسکے ریشے کھول کے اسے ہموار کرتے اور آپس میں جوڑ کے فل اسکیپ شیٹ بناتے تھے۔
کمال دیکھیں کہ وہ پیپائرس آج کےکاغذ سے کہیں زیادہ پائیدار ھوتا
تھا جب ہی اس پر درج تحریریں اور دستاویزات آج تک موجود ہیں۔
ماہر مصریات بلکہ تمام موءرخین اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ اہل مصر تمام علوم پر مہارت و دسترس رکھتے تھے۔
قدیم مصر کے بارھویں خاندان کے مقبرے اور یادگاروں سے Pepyri کے رول ملے ہیں۔ چوتھے خاندان مصر کے مقبروں سے ملنے
#Baloch #literary #History
بلوچی ادب کے ادوار
بلوچی ادب ہر کھٹن اور رنگین زندگی کے ہر موڑ اور ہر موسم کا عکاس ھے۔
بلوچی ادب راست بازی، راست گفتاری، غیرت و محبت، حمیت، سخاوت، مہمان نوازی، حقوق، قول و قرار کی پابندی، عزم و استقلال، اخلاصِ عمل کا ترجمان ھے۔
آغاز میں شاعری کےموضوع یا
تو جنگی ھوتے تھےیا بارش اور فطرتی یاپھر عشقیہ۔ بلوچ قدیم ادب میں قصیدہ سرائی نہیں ملتی۔ ڈائریکٹ، سچی اوررواں شاعری ھوتی تھی۔ غزل کاوجود نہ تھا۔
طویل نظمیں ھوتی تھیں جن میں صرف بحرکاخیال رکھاجاتاتھا۔ بلوچی ادب کوچار ادوارمیں تقسیم کیاجاتاھے؛
پہلا دور__یہ دورسولہویں صدی کاshivalrey
دور تھا۔ اس دور کےشعراء رندولاشار کے مابین لڑی جانےوالی تیس سالہ تاریخی جنگ کی مفصل تاریخ پر مبنی شاعری پیش کرتا ھے۔
اس دورکی شاعری کاموضوع انسانوں کابےدریغ قتل، بہادروں کےکارنامے، بزدلوں اورمیدان جنگ کےبھگوڑوں پرلعن طعن، نفرتوں وحشتوں اور رونگٹے کھڑی کردینےوالےواقعات، قحط وبھوک،
کا نام دیا گیا کیونکہ اودھم سنگھ نے اس بدلے کیلئے 20 سال انتظار کیا۔
اودھم سنگھ نے 2000 لوگوں کے قاتل لیفٹیننٹ گورنرآف پنجاب Michael O'Dwyer کو Caxton Hall لندن (برطانیہ) میں قتل کیا۔
تقریباً20سال اودھم سنگھ نےاس قتل کی منصوبہ بندی کی، برطانیہ ہجرت کی، اپناحلیہ بدلا، شناخت چھپائی
سالہا سال وھاں گزارے اور 13 مارچ 1940ء میں یہ "کارنامہ" لندن Caxton Hall مل یں انجام دیا۔
یہ "سانحہ جلیانوالہ باغ" (1919ء) ہی تھا جس نے "سردار شہید بھگت سنگھ سندھو"، "سردار شہید اودھم سنگھ" جیسی انقلابی بغاوتوں سےنئی تاریخ کو بھی جنم دیا۔
آج اس سانحے کےقاتل اور مقتول دونوں کے فعل
#Occulist #France #History
Helena Petrovna Blavatsky
ہیلینا بلاوٹسکی (روس)
Founder of Theosophical Society 1831-1891
پچھلی صدی کی چند حیرت انگیز خواتین میں سے ایک روسی نژاد یوکرینی میڈم ہیلینا جو ہمیشہ سے تاریخ کی متنازع شخصیت رہیں۔
میڈم ہیلینا "Theosophical Society" کی بانی تھیں
اور ماورائے علوم کی گرو تصور کی جاتی تھیں.
میڈم ہیلینا کا دعویٰ تھا کہ انہیں "Master of Wisdom" کی رہنمائی حاصل ھے۔
خود کو جادوگر اور ساحرہ کہنے والی ہیلینا کی زیادہ تر پیش گوئیاں درست ثابت ھوئیں۔
ماورائی علوم سے دلچسپی رکھنے والے ہیلینا کی قابل فخرتصنیف "The Secret of Doctrine"
سے ضرور واقف ھوں گے۔
میڈم ہیلینا نے دس برس کی عمر سے اپنے ماورائی آقاؤں سے باتیں شروع کر دیں تھیں اور وہ ہر وقت اسکے اردگرد موجود ھوتے۔
ہیلینا پیٹرونیوون ہان کی17برس کی عمرمیں بلاوٹسکی سے شادی ھوئی۔
ہیلینا کا ہنی مون بھی پراسرار اور خوفناک تھا۔ ہیلینا کےعلم کاناقابل یقین واقعی جب
#Lakkundi #StepWellArt #Architecture
Lakkundi Temples (Karnataka)___1100 CE
لکنڈی مندر (ریاست کرناٹک)
ریاست کرناٹک (بھارت)میں 20زیرزمیں مندروں، 80 کتبات (Inscriptions) اور قدیم کنووءں کی بھولی ھوئی سرزمین جنہیں شہرکےجنرلز نے اپنی بیوائوں کےنام سے بنایاتھا۔
لکنڈی کلیانہ کی چالوکیہ
سلطنت (Chalukiya Dynasty) کا ایک اہم شہر تھا۔ اس وقت یہ قصبہ 'لوکی گنڈی' کے نام سے جانا جاتا تھا. اس سے قبل یہ جگہ اگرہارا کے نام سے مشہور تھی یعنی "اعلیٰ تعلیم کی جگہ".
زیر زمین آرٹ کاحیران کردینے والا ایسا شاہکار جہاں پیچیدہ دروازے، کھڑکیوں پر دیدہ زیب جالی، ہموار خمیدہ دیواریں
مقبرے کی دیواروں پر آرائشی مجسمے سب ہاتھ سے بنائے گئے ہیں۔ گویا لکنڈی چالوکیوں کی سجاوٹ اور تعمیراتی پہلوؤں کا منہ بولتا ثبوت ھے۔
ہر دیوار پر موجود تفصیلات یقینی طور پر آپ کو حیران کر دیتی ہیں۔ تقریباً ہر دیوار پر ایسے مجسمے ہیں جن میں رقاصوں، موسیقاروں، کروبیوں، جانوروں وغیرہ کی