#HistoryBuff
#Peshawar
#Archaeology
پشاور__زیرزمین دو منزلہ گھر کی دریافت
زیرزمین تعمیر (Step Well Art) کابہترین شاہکار
کبھی برصغیرکی دوسری صدی عیسوی کے سب سےبڑےبودھی اسٹوپ (Buddhist Stupas) کے کھنڈرات کوڈھانپے
کبھی گندھارا کی قدیم بدھ سلطنت کادارالحکومت
کبھی گور کھتری مندر ImageImage
مہابت خان مسجد، وکٹوریہ میموریل ہال سمیٹے
کبھی پانچویں صدی کے چینی راہب اورسیاح فاہیان (Chinese Monk and Tourist Faxian) کی تحریروں کاعنوان
کبھی پراساورا اور پورسا پورہ (پورسا کا قصبہ، یا مسکن) کے نام سےپکاراجانے والاموجودہ شہرپشاور (پیش آور، "سرحدی شہر") جسےھندوستان کےمغل بادشاہ Image
جلال الدین اکبر(1556-1605) سے منسوب کیاجاتا رہا، کیا کسی خزانے سے کم ھے؟
حیرتوں کے یہ سلسلے آج بھی جاری ہیں۔
پشاور کے اندرون شہر سرکی گیٹ میں گھر کے ملبے تلے ایک اور دومنزلہ زیر زمین قدیم گھر دریافت ھوا ھے جس پر تحقیق ابھی جاری ھے۔
محکمہ آثار قدیمہ کے مطابق دریافت ھونے ImageImage
والا گھر اپنی طرز تعمیر، لکڑی کے کام، دیواروں اور اینٹوں کی ساخت کے حوالے سے 100 سال سے زائد پرانا دکھائی دیتا ھے۔
دریافت ھونے والی یہ زیرزمین تعمیر اس وقت محکمہ آثار قدیمہ کی تحویل میں لی جا چکی ھے۔
#پشاور
#Discovery
#Pakistan Image

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with ਸਨਾ ਫ਼ਾਤਿਮਾ

ਸਨਾ ਫ਼ਾਤਿਮਾ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @SanaFatima00

Apr 17
#Egyptology
#Archaeology
دیوہیکل تابوت کی دریافت(ڈسٹرکٹ سدی گابر، اسکندریہ)
Massive Coffin Block Discovery (District Sidi Gaber,Alexandria)
مصرشایدنام ہی حیران کردینےوالےسلسلوں کاھے.
اسکندریہ(مصر)میں دریافت ھونےوالاپراسرارسیاہ گرینائٹ سرکوفگس(Mysterious Black Sarcophagus)
2018میں ImageImageImage
میں اسکندریہ کے ضلع سیدی گابر میں ایک نئی عمارت کی تعمیر کیلئےدوران کھدائی بہت بڑے سائز کے تابوت جن کی پیمائش 72.8 انچ 104.3 انچ 65 ھے، دریافت ھوئے ہیں۔
یہ حیران کن طور پرپہلے تمام دریافت شدہ تابوتوں سے کئی گنا بڑے ہیں۔ یہ تابوت شہر میں اب تک کا سب سے بڑا تابوت ھے۔
اسے 2000 سالوں ImageImageImage
سے نہیں کھولا گیا۔ تدفین کے اس بڑے تابوت کو مارٹر سے بند کیاگیا تھا۔ یہ تابوت زمین سے 16 فٹ نیچے پایا گیا ھے جو کہ خیال کیا جاتا ھے کہ بطلیموس دور (305 قبل مسیح تا 30 قبل مسیح /Ptolmic Era) سےمتعلق ھے۔
یہ بھی خیال کیاجاتا ھےکہ یہ مقبرےاسکندر اعظم کے332 قبل مسیح میں اس علاقے کوفتح ImageImageImage
Read 6 tweets
Mar 30
#ancient
#Iraq
#Archaeology
#Mesopotamia
ار کے شاہی مقبرے (زیگورت، عراق)
Royal Tombs of Ur (Ziggurat, Iraq)
1800مقبروں کی قیمٹی سامان کےساتھ حیران کن دریافت
1922میں برطانوی ماہرآثارقدیمہ لیونارڈ وولی (C. Leonard Woolley) نے میسوپوٹیمیا (جدید عراق)کےقدیم شہر Ur کی کھدائی شروع کی۔
ایک سال تک اس نے اپنا ابتدائی سروے مکمل کر لیا اور تباہ شدہ زیگورات کے قریب ایک خندق کھودنے پر اس کے کارکنوں کی ٹیم کو سونے اور قیمتی پتھروں سے بنی قبروں اور زیورات کے شواہد ملے۔ انہوں نے اسے "سونے کی خندق" کہا گیا۔ آہستہ آہستہ تقریباً 1,800 قبروں کا پردہ فاش کیا۔
زیادہ تر قبریں
سادہ گڑھوں پر مشتمل تھیں جن کی لاش مٹی کے تابوت میں رکھی گئی تھی یا سرکنڈے کی چٹائی میں لپٹی ہوئی تھی۔ برتن، زیورات اورذاتی اشیاء جسم کو گھیرے ہوئے تھے۔ تاہم، سولہ قبریں غیر معمولی تھیں۔ یہ صرف سادہ گڑھےنہیں تھے بلکہ پتھرکےمقبرےتھےجن میں اکثرکئی کمرہ نما دکھائی دیتےتھے۔
قبروں میں
Read 5 tweets
Mar 9
#Archaeology
#India
رکھل داس بندیوپادھیائےبینرجی (بہرام پور، بھارت)
Rakhal Das Bannerji (R. D. Banerji)
1885-1930
ایک نامورہندوستانی ماہرآثارقدیمہ اور میوزیم کےماہر
یہ ہیں وہ ماہر آثار قدیمہ جنہوں نے موہنجوداڑو کے کھنڈرات دریافت کیےجبکہ سارا کریڈٹ مارشل لے گیا۔
درحقیقت موہنجو دڑو
کی دریافت پر پہلی رپورٹ، جو 1920 میں بینرجی نے پیش کی تھی، برطانوی آرکیالوجسٹ مارشل نے دبا دی تھی۔
اس کے بعد کی رپورٹیں اور آخری رپورٹیں 1922میں تھیں جن میں مارشل نے ترمیم کی اور اسے'موہنجو داڑو اورسندھ تہذیب' کی بنیاد کےطورپراستعمال کیا۔
بینرجی نے 1911میں کلکتہ یونیورسٹی سےتاریخ
میں M.A کی ڈگری حاصل کی۔
کلکتہ کے انڈین میوزیم میں 1910 میں آثار قدیمہ کے سیکشن کے معاون کے طور پر شمولیت اختیار کی۔
انہوں نے 1919 میں شائع ہونے والی بنگالی رسم الخط کی ابتدا کے لیے کلکتہ یونیورسٹی کا جوبلی ریسرچ پرائز جیتا تھا۔
وہ پہلا شخص تھا جس نے پروٹو-بنگلہ رسم الخط کامطالعہ
Read 4 tweets
Mar 7
#Babylon
#ancient
#History
بابلی (موجودہ عراقی شہر) تہذیب کا ارتقاء
2300 قبل مسیح
مسیح (Jesus) سے بھی 4000 سال قبل میں میسوپوٹیمیا (موجودہ عراق) میں آباد سمیری قوم (Sumerians/Ancient Group of People) نے موجودہ مہذب دنیا کا اولین کلچر قائم کیا۔
سومیریوں نے اپنے شہر ار، اریک اور کش ImageImage
میں میخی خط ایجادکیا، میناروں میں معبدبنائے، اور ایک متاثرکن اورقابل عقل و دانش شریعت متشکل کی۔ بےمثال ادب اوراساطیرتخلیق کی۔
کچھ عرصے بعدہی اس خطے پر سامی اور عکادیوں (Sàmi and Akkadian) نےحملہ کیااور انہوں نےسومیری زبان اور کلچر اپنالیا۔
2000سال قبل مسیح اسی تہذیب کو آموریوں نے Image
فتح کیا اور بابل کو اپنا دارالخلافہ بنایا۔
500 برس بعد اشوریوں نے اشور کے قریب سکونت کی۔
اسی بابلی روایات نے کنعانی اسطوریات اور مذہب کو بھی متشکل کیا جو قدیم اسرائیلیوں کی ارض موعود بن گیا۔
بابلیوں نے بھی اپنی ثقافتی کامیابیوں کو دیوتاؤں سے منسوب کیا لہذا بابل کو بھی Image
Read 4 tweets
Feb 14
#love
#Tales
#Bahawalpur
نواب صادق محمد خان اور گاماں
ریاست بہاولپور کے "Romeo and Juliet"
عشق کی ایک اور مگر مکمل داستان
نواب آف بہاولپور صادق محمد خان اول کو عشق بھی ھوا تو منچن آباد کے قصبے 'گدھو' کی ایک خاتون گاماں سے جو بہت ھوشیار، ذہین اور طاقتور تھی۔
طاقتور ایسے کہ گاماں
اکیلی ہی بھینس کو کندھے پر اٹھا کر لے جاتی تھی اور لاٹھی چلانے میں کوئی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔
گاماں درجنوں افراد کواکیلے مقابلہ کرکے بھگانے کی صلاحیت رکھتی تھی۔
گاماں امیرلوگوں سے رقوم چھین کر غریبوں میں تقسیم کر دیتی تھی۔ گاماں کی انہی کارروائیوں سےریاست کی انتظامیہ بہت
پریشان تھی۔
اسےحراست میں لے کر قید کیا گیا تو گاماں کی منفرد شہرت سن کر اسے دیکھنے کیلئے نواب صادق نےجیل کی کوٹھڑی کادورہ کیااور اسے قرآن پڑھتامحو پایا۔
ریاست کے نواب کے احترام میں کھڑےنہ ھونے کا سبب پوچھاگیا توگاماں نے جواب دیا "ایک چھوٹی سی ریاست کےنواب کے مقابلے میں میرےسامنے
Read 5 tweets
Feb 2
#ancient
#Magnificient
#Bahalwarpur
#History
وادی ھاکڑہ (موجودہ فورٹ عباس)
Hakra Valley (recent Fort Abbas)
2000 سالہ قدیم
دریائےگھاگھرو اور دریائےھاکڑہ___دو قدیم سہیلیاں
تاریخ لکھنا اور وہ بھی قدیم تاریخ نقطہ آغازسے لکھنا بہت ہی کھٹن مرحلہ ھے اور یہ دشواری اس وقت اوربھی سنگین ھو
جاتی ھے جب انقلابات اور مسلسل تبدیلیوں کی زد میں رھنے سرزمین کی تمام تاریخی کڑیاں ہزاروں سال میں ٹوٹ ٹوٹ کر بکھر گئیں ھوں۔
وادی ھاکڑہ (موجودہ فورٹ عباس) انہی میں سے ایک ھے۔ وادی ھاکڑہ موجودہ بہاولپور کے علاقوں پر مشتمل ھے۔ "وادی ھاکڑہ" اس کانام اس لئے پڑا کہ اس وادی کودریائےھاکڑہ
سیراب کرتا تھا۔
ولہر سے لیکر ریتی تک خشک شدہ دریائے ھاکڑہ کی وادی صحرا بن چکی تھی جسے سرکاری زبان میں "چولستان" اور مقامی زبان میں "روہی" کہتے ہیں۔
اور اس،"وادی ھاکڑہ" کا قدیم آریائی نام "سپت سندھو" ھے یعنی "سات دریائوں کی سرزمین"، جس کا ذکر بابائے تاریخ ہیروڈوٹس (Herodotus) اپنی
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(