ہم دیکھتے ہیں کہ عورت مارچ کا مرکزی سلوگن #میرا_جسم_میری_مرضی ہے اور اس سلوگن کا اوریجن #MyBodyMyChoice ہے.
لیٹ 60 اور ارلی 70، 80 میں ساؤتھ افریقہ اور یورپ میں #MyBodyMyChoice کی تحریک نے سر اٹھایا. اس کا مقصد عورتوں کو سیکس ریلیشن کے بعد ان وانٹڈ پریگنینسی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے قانونی تحفظ دینا تھا.
بنیادی طورپر اس تحریک کے وکلاء کاکہنا تھا کہ ایک زندہ وجود آنےوالے وجودسے زیادہ قیمتی ہے.
اب عورت مارچ کی آرگنائزرز بےشک اپنا ایک وسیع چارٹر آف ڈیمانڈ مہذب الفاظ میں پیش کریں، اس چارٹر کو کس نے دیکھنا؟
آپ سمجھتی ہیں کہ عورت کو اپنی مرضی سے شادی کا حق ہو، عورت کو اپنی مرضی سے بچے پیدا کرنے کا حق ہو، عورت کو کام کی جگہ پر ہراساں نہ کیا جائے، چائلد ابیوزیز نہ ہوں، بچیوں کو زیادتی کا نشانہ نہ بنایا جائے،
نوازشریف نے جب "ووٹ کو عزت دو" کا نعرہ لگایا تو ساتھ ایک نعرہ "عدل بحالی" کا بھی تھا.
خواتین کو درپیش تمام مسائل بلکہ پاکستان میں ہر مسئلے کی بنیاد یہاں عدل کا متوازن، بروقت، درست اور فوری نظام نہ ہونا ہے.
آپ عدل و انصاف اور قانون کا نظام مضبوط اور درست کر دیں، آپ کے بیشتر مسائل حل ہو جائیں گے.
کیونکہ خیر اور شر کی لڑائی تو ازل سے جاری ہے اور ابد تک جاری رہے گی.