بھٹو نے مغرب کو للکارا تو امریکہ سے ان کے واپس آتے ھی مفتی محمود نے نعرہ لگایا
"یہ الیکشن نہیں سلیکشن ھے"
پھر عبدالولی خان ،جاوید ھاشمی ،میاں شریف عبدالصمد ،اچکزئی ،خواجہ رفیق وغیرہ سے مل کر نوستارہ تحریک چلائی گئی اور بھٹو کو امریکہ کے راستے سے 👇👇👇
2
ھمیشہ کے لئے ھٹا دیا گیا۔
جنرل ضیاء کی کابینہ میں سارے ستاروں کو اپنے اپنے حصے کی وزارتیں ملیں اور افغان وار کے نام پر سب پر ڈالروں کی بارش کر دی گئی، تعلیمی اداروں سے قرآن پاک ہٹا کر امریکی خواھش پر اسلامیات کے نام پر چند جہادی آیات ڈلوا کر قوم کو بے وقوف بنایا گیا۔👇👇👇
3
آج کل عمران خان بھی بھٹو جیسے کام کرنے لگا ھے وہ بھی ترکش اور ملائیشین سربراھان کے ساتھ مل کر اسلامی بلاک بنانے کے موڈ میں ھے۔
لیکن امریکہ سے واپسی پر عمران خان کو بھٹو بنانے کے لئے پہلے ھی نوستارہ تحریک جیسی سازش تیار ھے۔ فرق صرف یہ ھے کہ کل مفتی محمود الیکشن نہیں سلیکشن کے👇
4
نعرے لگا رھے تھے تو آج ان کا بیٹا فضل الرحمن یہ نعرہ شدو مد سے لگا رہا ھے۔
کل عبدالولی خان تھا تو آج اسفندیار ولی ھے۔
کل خواجہ رفیق تھا تو آج سعد رفیق ھے۔
کل عبدالصمد اچکزئی تھا تو آج محمود اچکزئی ھے۔
کل میاں شریف تھا تو آج نوازشریف اور شہبازشریف ھے۔
کل حاکم علی زرداری تھا 👇👇
5
تو آج آصف علی زرداری ھے۔
ترک اور ملائیشین سربراھان اگر مغرب کو للکار رھے ھیں
تو انہیں اپنی قوم پربھروسہ ھے کہ وہ اللہ کے راستے میں ہر مشکل, ہر پابندی، مہنگائی، ڈالرگردی کا مقابلہ کرلینگے۔
لیکن بھٹو کو امریکہ کے راستے سے ھٹانے پر مٹھائی بانٹنے والی قوم پر بھروسہ کرنا
👇👇
6
عمران خان کی غلطی ہو سکتی ہے۔
جوالزامات بھٹو پر لگائے گئے تھے آج وہی عمران خان پر لگ رہے ہیں،
کل جو سیاستدان امریکی دلالی میں بھٹو کے خلاف نکلے تھے آج انہی کی اولادیں امریکی دلالی کے لئے تیار ھیں۔
اگر حالات کا بغور جائزہ لیا جائے تو امریکہ عمران خان، طیب اردوان اور
👇👇👇
7
مہاتیر محمد کو بھٹو, شاہ فیصل اور
معمر قذافی بنانے کا مشن اپنے دلالوں کو سونپ چکا ھے۔
*سوال یہ ھے کہ اس بار یہ قوم عمران خان کا ساتھ دے گی یا ایک اور بھٹو کو روئے گی*
لندن میں نواز شریف کی صحافیوں سے گفتگو سنتے ہوئے مجھے 12 اکتوبر 1999 سے جڑا ایک واقعہ یاد آ گیا جب انکی حکومت کا خاتمہ کیا جا رہا تھا۔
12اکتوبر 1999کو جب وزیراعظم نوازشریف نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کو برطرف کردیا تھا تو اس کے کچھ دیر فوجی دستوں👇
نے وزیراعظم ہائوس اور پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز کو گھیرے میں لے لیا تھا۔ اس دوران تین جنرلز‘ جنرل محمود، جنرل جان اورکزئی اور جنرل عزیز وزیر اعظم ہائوس میں نواز شریف کو قائل کر رہے تھے کہ وہ جنرل مشرف کی برطرفی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیں اور استعفا دے دیں؛ تاہم نوازشریف راضی نہیں ہوئے۔👇
اس پر انہیں باقاعدہ گرفتار کرکے لے جایا گیا۔
اس سے پہلے نواز شریف نے جب جنرل مشرف کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تو ان کی کوشش تھی کہ فوری طور پر اسے پی ٹی وی پر چلایا جائے۔ اس وقت پرویز رشید وزیر جبکہ یوسف بیگ مرزا PTVکے ایم ڈی تھے۔ابPTV والوں نے دوتین بارتو یہ خبر چلا دی کہ👇
جب سے ہوش سنبھالا، ہر دور میں عوام کو مہنگائی کا رونا روتے پایا۔ سارا بچپن سرکاری ملازمین کی ہڑتال کی خبریں پڑھتے گزر گیا، ہر سال بجٹ پر یہی تبصرے سننے کو ملے کہ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ مہنگائی کی شکایت نئی نہیں، یہ ستر سال پرانی ہے، فرق صرف اتنا پڑا کہ 👇👇👇
اب میڈیا کو اشتہارات کے نام پر اربوں روپے ملنا بند ہوگئے چنانچہ اس نے مہنگائی کے نام پر حکومت کو بلیک میل کرنا شروع کردیا۔
اگر آپ پرائیویٹ جاب کرتے ہیں اور آپ کی پرفارمنس اچھی ہے تو ہر سال آپ کی تنخواہ میں خاطرخواہ اضافہ ہوجاتا ہے۔ مجھے آج تک کوئی ایسا شخص نہیں ملا جس کی 👇👇👇
پرفارمنس اچھی ہو لیکن اس کی تنخواہ یا بونس میں اضافہ نہ ہوتا ہو۔
سرکاری ملازمین کی بات مختلف ہے۔ ان کی اکثریت ہڈحرام اورحرامخور ہے۔ یہ چاہتے ہیں کہ انہیں کوئی کام نہ کرنا پڑے، عوام کے جائز کام کیلئے بھی یہ رشوت مانگیں، اور اس کے باوجود انہیں ہر سال بیس فیصد انکریمنٹ بھی ملتا رہے۔
مری چھتر کےمقام پر کنسڑ یکشن کمپنی کی طرف سے بنایا جانے والا ترکول پلانٹ مقامی آبادی کے لئے وبال جان بن گیا جو علاقے میں ماحولیاتی آلودگی پھیلا رہا ہے جس سے مقامی افراد مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہونا شروع ہو گئے ہیں مزکورہ پلانٹ کے خاتمے کے لئے مقامی آبادی نے عدلیہ کے 👇
ساتھ ساتھ تمام محمکوں کے افسران کے دروازے کھٹکٹائے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی آج چھتر کے مقام پر مقامی افراد کی اہم میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اتوار دن دو بجے چھتر کے مقام پر سڑک کو بلاک کر کے شدید احتجاج کیا جائے گا اور یہ احتجاج پلانٹ کےخاتمے تک جاری رہے گا
یاد رہے کہ یہ پلانٹ کو ہالہ برائیڈل روڈ کی تعمیر کے لئے لک سپلائی کے لئے لگایا گیا تھا لیکن اس پراجیکٹ کے خاتمے کے باوجود کنسڑ یکشن کمپنی اس پلانٹ کو بند کر نے کے بجائے اسلام آباد اور دیگر علاقوں میں جاری کام کے لئے یہاں سے تعمیراتی سامان کو سپلائی جاری رکھے ہوئے ہے دن رات پلانٹ
دوسری جنگِ عظیم کے اختتام پر جرمن فوج کو فرانس خالی کرنے کا حکم ملا تو جرمن کمانڈنٹ نے افسروں کو جمع کر کے کہا " ھم نازی جنگ ھار چُکے ھیں ، فرانس ھمارے ھاتھ سے نکل رھا ھے۔ یہ سچ ھے اور یہ بھی سچ ھے کہ شاید اگلے 50 برسوں تک ھم کو دوبارا فرانس میں داخلے کی اجازت بھی نہ ملے 👇👇👇
اس لیئے میرا حکم ھے کہ پیرس کے عجائب گھروں ، نوادرات سے بھرے نمائش گھروں اور ثقافت سے مالا مال ھنر کدوں سے جو کچھ سمیٹ سکتے ھو سمیٹ لو۔ جب فرانسیسی اس شھر کا اقتدار سنبھالیں تو انہیں جلے ھوئے پیرس کے علاہ کچھ نہ ملے"
جنرل کا حکم تھا سب افسر عجائب گھروں پر ٹوٹ پڑے اور اربوں ڈالرز
کے نوادرات اُٹھا لائے۔ اُن میں ڈوئچی کی مونا لیزا تھی ، وین گوہ کی تصویریں ، وینس ڈی ملو کا مرمریں مجسمہ غرض کہ کچھ نہ چھوڑا ۔ جب عجائب گھر خالی ھو گئے تو جنرل نے سب نوادرات ایک ٹرین پر رکھے اور ٹرین کو جرمنی لے جانے کا حکم دیا۔ ٹریں روانہ تو ھو گئی لیکن شھر سے باھر نکلتے ھی
#"تلخ حقیقت"#
جانتے ہو صاحب...
ہم اپنے ماں باپ پہ سب سے بڑا ظلم کیا کرتے ہیں۔..؟
ہم ان کے سامنے"بڑے" بن جاتے ہیں ...
"سیانے" ہو جاتے ہیں ...
اپنے تئیں بڑے "پارسا نیک اور پرہیزگار" بن جاتے ہیں ...
وہی ماں باپ جنہوں نے ہمیں سبق پڑھایا ہوتا ہے ۔.
انھیں "سبق" پڑھانے لگتے ہیں ...
ابا جی یہ نہ کرو یہ غلط ہے ۔.
اماں جی یہ آپ نے کیا کیا ..
آپ کو نہی پتا ایسے نہی کرتے ...
ابا جی آپ یہاں کیوں گئے۔.
اماں جی پھر گڑبڑ کر دی آپ نے ..
سارے کام خراب کر دیتی ہیں آپ ..
اب کیسے سمجھاوں آپ کو ...
جانتے ہو صاحب ...
ہمارا یہ "بڑا پن یہ سیانا پن" ہمارے اندر 👇👇👇
کے "احساس" کو مار دیتا ہے ...
وہ احساس جس سے ہم یہ محسوس کر سکیں ...
کہ ہمارے ماں باپ اب بالکل بچے بن گئے ہیں۔..
وہ عمر کے ساتھ ساتھ بے شمار ذہنی گنجلکوں سے آزاد ہوتے جا رہے ہیں ...
چھوٹی سے خوشی ...
تھوڑا سا پیار...
ہلکی سی مسکراہٹ ...
انھیں نہال کرنے کے لئے کافی ہوتی ہے۔۔
بھیک دینے سے غریبی ختم نہیں ہوتی!
"ہم نے دو نوعمر بچوں کو لیا
ایک کو پرانے کپڑے پہنا کر بھیک مانگنے بھیجا
اور دوسرے کو مختلف چیزیں دے کر فروخت کرنے بھیجا،
شام کو بھکاری بچہ آٹھ سو
اور مزدور بچہ ڈیڑھ سو روپے کما کر لایا.
اس سماجی تجربے کا نتیجہ واضح ہے۔
دراصل بحیثیت قوم👇👇👇
ہم بھیک کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں
اور محنت مزدوری کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں.
ہوٹل کے ویٹر، سبزی فروش اور چھوٹی سطح کے محنت کشوں کے ساتھ ایک ایک پائی کا حساب کرتے ہیں
اور بھکاریوں کو دس بیس بلکہ سو پچاس روپے دے کر سمجھتے ہیں کہ جنت واجب ہوگئی.
ہونا تو یہ چاہئے کہ مانگنے والوں کو 👇.
صرف کھانا کھلائیں
اور مزدوری کرنے والوں کو ان کے حق سے زیادہ دیں.
ہمارے استاد فرماتے ہیں کہ بھکاری کو اگر آپ ایک لاکھ روپے نقد دے دیں تو وہ اس کو محفوظ مقام پر پہنچا کر اگلے دن پھر سے بھیک مانگنا شروع کر دیتا ہے.
اس کے برعکس
اگر آپ کسی مزدور یا سفید پوش آدمی کی مدد کریں تو
👇👇