کیااقبال کی اصل فکرکوان کے کلام اورخطبات کی روشنی میں درست سمجھاگیایااقبال کےفکرو کلام کومخصوص سوچ اورفکرکے لوگوں نےسوچی سمجھی سکیم کےتحت من چاہی تشریحات اور تراجم کےساتھ پیش کیا۔جناب رفیع رضاکےمضمون کایہ
حصہ اسی اھم موضوع سےبحث کرتاہے۔
اقبال،قومی شاعریازبردستی کا ھیرو؟
+1/25
تحریررفیع رضا
(چوتھاحصہ)
ڈاکٹرساجدعلی لکھتےھیں۔کہ "اقبال کی شاعری کواحراری و دائیں بازوکےکٹرمسلمان لےاُڑے اورانکی اصلی فکریعنی نثرو خطبات کوبھی انکی رجائی شاعری کےتناظرمیں دیکھنےلگے جبکہ اصل طریق توانکی نثرو خطبات وخطوط کےذریعےانکی شاعری کی تاویل تھی"۔یعنی
پاکستانی ریاست
2/25+
اورریاستی اقبالی اکیڈمی نےسراقبال کوعلامہ اقبال عربی بنادیا،جو وہ کبھی نہیں تھے۔
ڈاکٹرساجدعلی لکھتےھیں۔
علامہ اقبال کےساتھ المیہ یہ ہوا کہ قیام پاکستان کےبعدانکی تشریح و تفسیرکاکام ان لوگوں نے سنبھال لیاجوقیام پاکستان سے قبل کانگرس اوراحرارسےوابستہ تھے۔انہوں نےاقبال کےچند 3/25
مخصوص اشعارکاانتخاب کرکےانکی نثری تحریروں کویکسر نظراندازکردیایاان کی من مانی تاویلیں شروع کر دیں۔بہت چالاکی سےکام لیتےہوئےاقبال کی نثرکواس کےشعرکےتابع کردیا۔ حالانکہ یہ ایک مسلمہ اصول ہے کہ شعرکوعلمی اورمنطقی دلیل کی جگہ استعمال نہیں کیاجا سکتا۔رشیداحمدصدیقی صاحب نےایک۔۔۔+4/25
مرتبہ قوم کی بدمذاقی کا ذکرکرتےہوئےلکھا تھاکہ"دلیل کی جگہ شعرپڑھ کرایساسمجھتےہیں کہ بڑاعلمی کارنامہ سرانجام دے دیاہے۔اگر علم اورخبرکی بات ہو گی تونثرمیں کہی ہوئی بات کو شعرپرترجیح حاصل ہوگی."
لفظوں کی معنوی تراش خراش کا ایک عبرت ناک مظہراقبال کے
خطبہ الہ آباد میں استعمال۔+5/25
ہونےوالی ایک ترکیب ہے۔اقبال نےجہاں شمال مغربی ہندوستان کوایک مربوط صوبہ بنانےکے
لیےبہت سےسیاسی دلائل دیےہیں اورکہاہےکہ ہندوؤں کواس سے
خوف زدہ نہیں ہوناچاہیے وہاں اس صوبےکےقیام کےحق میں ایک اوردلیل بھی دی ہے۔فرماتےہیں:
"میں صرف
ہندوستان اوراسلام کی فلاح وبہبودکےخیال سےایک +6/25
منظم اسلامی ریاست کےقیام کا مطالبہ کر رہاہوں۔اس سے
ہندوستان کے اندرتوازن قوت کی بدولت امن وامان قائم ہوجائے
گااوراسلام کواس امرکاموقع ملےگاکہ وہ ان اثرات سےآزادہو
کرجوعربی شہنشاہیت کی وجہ سےاب تک اس پر قائم ہیں،اس جمودکوتوڑڈالےجواسکی تہذیب و تمدن، شریعت اورتعلیم پرصدیوں سے+7/25
طاری ہے۔اس سےنہ صرف انکےصحیح معانی کی تجدید
ہوسکےگی بلکہ وہ زمانہ حال کی روح سےبھی قریب ترہوجائیں گے"(خطبہ الہ آباد۔اردوترجمہ سیدنذیرنیازی)اس میں سیدنذیر نیازی صاحب نے"عربی شہنشاہیت“ کی ترکیب اقبال کے
الفاظ”عرب امپیریل ازم“کے
ترجمےکےطورپراستعمال کی ہے۔ڈاکٹرندیم شفیق ملک نے+8/25
بھی یہی ترکیب استعمال کی ہے مگرجب اقبال”برٹش امپیریل ازم“ کےالفاظ استعمال کرتےہیں توندیم شفیق ملک اسکاترجمہ برطانوی سامراج کرتے ہیں۔اب سوچنےکی بات یہ ہےکہ ایک ہی لفظ کےیہ دومتفاوت معنی کس طرح مرادلیےجاسکتےہیں۔اقبال نےجب "عرب امپیریل ازم"کےالفاظ استعمال کئےتویقیناًوہ انکے۔ +9/25
مضمرات سےبھی واقف ہوں گے۔اقبال نثرلکھ رہےتھےاس لیے
شعرکی طرح وزن کی کوئی
مجبوری حائل نہ ہوسکتی تھی۔ایسابھی نہیں ہےکہ اقبال نے
بےدھیانی میں یہ الفاظ استعمال کرلیےہوں۔اس خطبےسےکوئی ایک دہائی پیشتروہ نکلسن کےنام اپنے
خط میں مسلم تاریخ کےمتعلق اپنےنقطہ نظرکوواشگاف انداز
میں+10/25
بیان کرچکےتھے۔”مجھےاس حقیقت سےانکارنہیں کہ مسلمان بھی دوسری قوموں کی طرح جنگ کرتےرہےہیں۔انہوں نے
فتوحات بھی کی ہیں۔مجھے اس امرکابھی اعتراف ہےکہ انکے بعض قافلہ سالارذاتی خواہشات کودین ومذہب کےلباس میں جلوہ گر
کرتےرہےلیکن مجھےپوری طرح یقین ہےکہ کشورکشائی اورملک گیری ابتداً۔+11/25
اسلام کےمقاصدمیں داخل نہیں تھی اسلام کوجہاں ستانی اور
کشورکشائی میں جوکامیابی حاصل ہوئی ہےمیرےنزدیک وہ اسکےمقاصدکےحق میں بےحد مضرتھی۔اس طرح وہ اقتصادی اورجمہوری اصول نشوونمانہ پا سکےجن کاذکرقرآن کریم اور حدیث نبوی میں جابجاآیاہے۔یہ صحیح ہےکہ مسلمانوں نےعظیم الشان سلطنت ..+12/25
قائم کرلی لیکن اس کےساتھ ہی انکےسیاسی نصب العین پر
غیراسلامی رنگ چڑھ گیااور
انہوں نےاس حقیقت کی طرف سےآنکھیں بندکرلیں کہ اسلامی اصولوں کی گیرائی کادائرہ کس قدروسیع ہے“(اردوترجمہ چراغ حسن حسرت)
مندرجہ بالااقتباس یہ بات واضح کرتادیتاہےکہ۔اقبال نےوہ لفظ خوب سوچ سجھ کراستعال
+13/25
کیاتھامگرہماری حساسیت اس لفظ اوراسکےمضمرات کوقبول کرنےسے انکاری ہےاورترجمےمیں اسکادف ماردیاجاتاہے۔خودحسرت صاحب نےجن الفاظ کاترجمہ”انکے سیاسی نصب العین پرغیر اسلامی رنگ چڑھ گیا“کیاہےاصل میں یہ ہیں: they largely repaganized their political ideals گویا اقبال یہ کہہ رہےہیں کہ+14/25
ملوکیت دورجہالت کی طرف رجعت کانام ہے۔چنانچہ مسلمانوں میں خلافت کےنام پرجس ملوکیت نےرواج پایاتھااقبال اس کےسخت خلاف تھے۔خطبہ الہ آباد کےتقریبا سات برس بعدپنڈت نہروکےجواب میں اقبال نےاتاترک کےتنسیخ خلافت کےفیصلےکی ان الفاظ میں تائیدکی تھی:"کیا تنسیخ خلافت یامذہب وسلطنت کی۔۔+15/25
علیحدگی منافی اسلام ہے؟اسلام اپنی اصلی روح کےلحاظ سے
شہنشاہیت نہیں ہے۔اس خلافت کی تنسیخ میں جوبنوامیہ کے
زمانہ سےعملًا ایک سلطنت بن گئی تھی اسلام کی روح اتاترک کے
ذریعےکارفرماہو رہی ہے"(ترجمہ میرحسن الدین)خطبہ الہ آباد میں ایک اورلفظ کی تبدیلی بہت دور رس اثرات کی حامل ہے۔+16/25
اس خطبےمیں صرف دوجگہ اسلامک کالفظ استعمال کیاہے[[ Islamic principle of solidarity,Islamic solidarity
لیکن انہوں نے کسی جگہ سٹیٹ یا ریاست کےلیےیہ لفظ استعمال نہیں کیا۔مگرسیدنذیرنیازی صاحب نےتراجمےمیں جہاں بھی مسلم کالفظ استعمال ہواہےاسے اسلامی سےترجہ کیاہےخطبےمیں ذیلی۔۔۔+17/25
: [Muslim India withinعنوان ہے India ] نیازی صاحب نےاورندیم ملک صاحب نےبھی اسکاترجمہ کیاہے”ہندوستان کےاندرایک اسلامی ہندوستان“۔جہاں جہاں اقبال نےمسلم سٹیٹ یاسٹیٹس کالفظ استعمال کیاہےاسےنیازی صاحب نےاسلامی ریاست یاریاستوں سےہی آداکیاہےیہی وہ مغالطہ افرینی
ہےجس نےتحریک ۔۔+18/25
پاکستان میں راہ پائی اور مسلمانوں کےسیاسی،دستوری مطالبات کواسلامی مطالبات بنادیا۔تحریک پاکستان کے دنوں میں مذہبی مخالفین بالخصوص جماعت اسلامی کا یہی موقف تھاکہ مسلم لیگ کے مطالبات قومی ہیں۔جن کااسلام سےکوئی تعلق نہیں مگرپاکستان کےوجودمیں آنےکےبعد یہی لوگ تھےجنھوں نےیہ ۔۔+19/25
راگ الاپنا شروع کردیاکہ پاکستان اسلام کےنام پربنایاگیاہےاس لیےاسےاسلامی ریاست بنایاجائے۔اب سوچنےکی بات ہےکہ مسلم ریاست،اسلامی ریاست کی طرف سفرخلط معنی کانتیجہ ہےیااس میں کچھ نیتوں کےفتورکوبھی دخل ہے۔؟پاکستان میں یہ بات سرکاری عقیدےکادرجہ کاحاصل کرچکی ہےکہ علامہ اقبال نے۔۔+20/25
خطبہ الہ آباد میں پاکستان کا تصور پیش کیا تھا۔ایک بار نظریہ پاکستان کےعلمبرداراخبارکے
ایڈیٹوریل میں یہ جملہ پڑھنے
کااتفاق ہواکہ”پاکستان علامہ
اقبال کےتصوراور قائداعظم کی جدوجہدکےنتیجےمیں قائم
ہوا“۔ایک بزرگ کالم نویس نےتویہ لکھ کرحدہی کردی کہ قائداعظم نےعلامہ اقبال کےحکم+21/25
پرپاکستان بنانےکی تحریک کاآغاز کیاتھا۔تاریخ میں ایساشایدکوئی اورواقعہ نہ ہواہوجب ایک جماعت کاایک صوبائی صدر مرکزی صدر
کوحکم دےرہاہو۔علامہ اقبال کا
خطبہ مطبوعہ صورت میں موجودہےاس لئیےبہتریہی ہوگا
کہ اسی سےرجوع کیاجائےاوریہ
سمجھنےکی کوشش کی جائے
کہ وہ اس میں کیاارشادفرما
+22/25
رہےہیں۔مولوی حضرات ایک بات کابہت کا ذکرکیاکرتےہیں کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتےہیں جو لا
تقربوالصلوٰة پڑھ کرہی نمازسے
رک جاتےہیں اوراسکومفیدمطلب
حکم سمجھ لیتےہیں۔مولوی
صاحبان کی بات کوتوشائدایک لطیفہ سمجھاجائےمگراقبال کےساتھ توواقعی یہ سلوک کیاگیاہےکہ یارلوگ ایک جملہ پڑھ کرہی+23/25
فرط جذبات میں دھمال ڈالنا شروع کر دیتے ہیں۔پورے خطبے میں انہیں صرف یہ جملہ پسند
آیاہے:"میری خواہش ہےکہ پنجاب،شمال مغربی سرحدی صوبہ،سندھ اور بلوچستان کوملاکرایک ریاست بنا دیاجائے۔مجھےتوایسانظرآتاہےکہ کم ازکم ہندوستان کےشمال مغرب میں ایک مربوط ہندوستانی مسلم ریاست خواہ یہ +24/25
ریاست سلطنت برطانیہ کےاندر
حکومت خوداختیاری حاصل کرے
،یااسکےباہر،ہندوستان کےشمال
مغربی مسلمانوں کاآخرکارمقدر
ہے۔(اردوترجمہ ڈاکٹرندیم شفیق ملک۔علامہ اقبال کاخطبہ الہٰ آباد 1930ص111)
اس جملےسےدواہم نتائج اخذکیے گئےہیں.
ان نتائج پربات مضمون کےاگلے حصےمیں جاری رہےگی۔
(جاری)
25/25
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
علامہ اقبال کوتصورپاکستان کا خالق قراردینےکےدعوےکی جب کوئی ٹھوس بنیادتاریخ میں نہیں ملتی تواس سارےافسانےکااصل مقصدکیاتھا؟مضمون کےاس حصےمیں اسی پہلو کاجائزہ لیتے ہیں۔
اقبال،قومی شاعریازبردستی کاھیرو؟
تحریررفیع رضا(پانچواں حصہ)
اقبال کےبارےقائداعظم کےدستِ راست اےایچ اصفہانی
+1/10
کابیان ھےکہ
”اس بات سےبلاشبہ انکارنہیں کیا جاسکتاکہ ڈاکٹراقبال کافکر، شاعری اورخطبات بھی اسی سمت میں اشارہ کرتےتھے(یعنی مسلم ریاست کےقیام کی طرف) لیکن یہ کہناکہ وہ مسلم ریاست کےتصور کےخالق تھے،تاریخ کومسخ کرنا ہے۔“(زندہ رود،جلد سوم،ص389)
اسی حوالےسےڈاکٹرساجدعلی لکھتےہیں۔
+2/10
"مایوسی کےعالم میں مسلمانان ہندکوجناح کی صورت میں ایک ایسالیڈرنظرآیاجوجدیدزمانےکے تقاضوں کوخوب سمجھتاتھا،جو انگریزوں اورہندووں کی چالوں کو سمجھنےاورانکاتوڑکرنےکی صلاحیت رکھتاتھا۔وہ دیانت و امانت میں بےمثال کردارکامالک تھاکیونکہ اس سےقبل جوبھی قیادت تھی اس پرتحریک کے چندے۔۔+3/10
ایساہرگزنہیں ہےاپنےطورضرور تحقیق کرتی ہوں اقبال سےمتعلق مضمون کی تمام باتوں کی تصدیق کی۔جاوید اقبال کی" زندہ رُود"
،اپناگریباں چاک،۔شیخ اعجاز احمد کی مظلوم اقبال،کلیات مکاتیب اقبال اور دیگر کتب میں تقریباً تمام باتیں موجود ہیں۔ابن عربی کےمعاملے پرابھی پڑھ رہی ہوں۔تحقیق۔۔1/4
جاری ہے۔لیکن افسوس کہ جن علماء نےکہا کہ ابن عربی نےحضرت موسٰی علیہ اسلام کی دوبارہ امد کی تمہید میں وہ سب لکھا تھاوہ بھی درست نہیں۔ابن عربی کے نظریہ نبوت پر مکمل تحقیق کےبعدضرورلکھوں گی،کہ ابن عربی کانظریہ نبوت دراصل کیاہے۔۔اتنا بتادوں کہ ابن عربی کا عقیدہ نبوت بھی عام+ 2/4
اہلسنت کے عقیدے سے یکسرمختلف ہے۔ یہی سیکھا ہے کہ کسی بھی بات کی اپنےطورپہلےتحقیق ضرورکریں۔یہ مت سمجھیں کہ کہنے والابڑاعالم ہےیا بہت علم والاہے،افسوس کہ لوگ جانتےبوجھتےذاتی مقاصد کے لئیےعلمی بدیانتی کےمرتکب ہوتے
ہیں۔۔میرےجیسےطالب علموں کا
سوائےاس کےکوئی ایجنڈہ نہیں ہوتا۔ھم+3/4
اندازہ نہیں تھاکہ لوگ سچ سننااس قدرناپسندکرتےہیں۔۔ابھی تواقبال سےمتعلق اس تحقیقی مضمون کادوسراحصہ شئیرکیا اورٹرولنگ ،بدزبانی شروع ہوگئی۔خیرسچ سامنےلاناہی ہمارا مشن ہےتوچلتےہیں اس مضمون کےتیسرےحصےکی طرف،اور جائزہ لیں کہ کیاواقعی اقبال نے الگ ملک پاکستان کاتصورپیش کیا تھا؟+1/25
اقبال،قومی شاعریا زبردستی کا ھیرو؟
تحریررفیع رضا۔۔(تیسرا حصہ)
سعیدابراھیم بحوالہ زاھد چوھدری لکھتے ھیں کہ
میڈیا سے ایک بات کا تواتر سے (پراپیگنڈے کی حد تک) ذکر کیا جاتا ہے کہ علامہ تصور پاکستان کے خالق تھے۔ اس بات کا جواب ہمیں علامہ کے اس خط سے باآسانی مل جاتاہےجوانہوں نے +2/25
4مارچ 1934کو ای جے تھامپسن کے نام لکھا جس میں انہوں نے شدت سے چودھری رحمت علی کی ’’پاکستان سکیم‘‘ سے لاتعلقی بلکہ برات کا اظہار کیا۔ لکھتے ہیں
"مائی ڈیرمسٹر تھامپسن
مجھےاپنی کتاب پرآپ کا ریویو ابھی ابھی موصول ہواہے۔یہ بہت عمدہ ہےاور میں ان باتوں کے لئے آپ کابہت ممنون ہوں۔+3/25
افسوس توقوم کوتم پرہے خانصاب!پہلےبھی قوم کونئے پاکستان کےنعرےپرلگاکرقوم کے منہ سےاسکانوالا تک چھین لیااور اب وہی پرانی گھسی پٹی طوطا
مینا کی کہانیاں سنا رہےہوجو قیام پاکستان کےبعدسےاسٹیبلشمنٹ پاکستانیوں کو بیوقوف بنانےکے لئےسناتی رہی ہے۔عران نیازی! یہ الزام نئے نہیں ہیں۔+1/7
تمھاری ڈور ہلانےوالوں نےہر محب وطن کوغدارکہاہےاورآج تم انکی زبان بول رہےہو۔ آج تم اپوزیشن کوانڈین اور اسرائیلی ایجنڈےپرچلنےوالاکہہ رہےہو۔توسنو یہ پہلاموقع نہیں ہےکہ پاکستان میں کسی سیاسی رہنما کو غدار قراردیاگیا۔ہے۔ملکی تاریخ بتاتی ہےکہ پاکستان میں
سیاستدانوں کوغدارکہنےکا۔+2/7
سلسلہ بہت پراناہے۔اس کی ابتدابدقسمتی سےملک کے پہلےوزیراعظم لیاقت علی خان نےحسین سہروردی کوقراردے
کرشروع کی۔اس کےبعدایوب خان نےقائداعظم کی بہن اورصدارتی امیدوارفاطمہ جناح کوغدار قرار دیا۔ پھرخان عبدالغفارخان کو غدارکہاگیا۔ذوالفقارعلی بھٹوپر سقوط ڈھاکہ اورغداری کےالزامات لگے+3/7
(کل جناب @AfzalRe01139463
سے علامہ اقبال اوراقبال کے خاندان کے جماعت احمدیہ سے تعلق پر گفتگو ہورہی تھی۔کیوں نہ آج اسی موضوع پر تفصیل سے گفتگو ہو جائے۔)
اقبال، قومی شاعر یا زبردستی کا ھیرو؟؟؟؟
تحریر رفیع رضا۔۔(دوسرا حصہ)
اقبال چونکہ ایک نہایت مذھبی گھرانے سے وابستہ تھے۔
+1/14
توان کےوالداور بڑےبیٹےنے احمدیت کی کٹڑ اسلامی خصوصیات کوپسند کرتےھوئے اسی کی جانب رجوع کیااور ان کےوالد گرامی شیخ نُور محمدنے احمدیت قبول کی اورپھر ان کے بیٹےبیٹیاں بھی" مشرف بہ احمدیت "(قادیانیت)ھوئے۔اسی طرح بعد میں انکی تمام اولادبھی احمدی ھی رھی اوراب بھی احمدی ھے۔+2/14
اقبال چونکہ ذاتی طورپرھرگز ویسےسخت مذھبی نہ تھے جیسےکہ اقبال اکیڈمی نامی نام نہادادارےنےبناکرپاکستان میں ان کوپیش کیا ھے۔اس لئےوہ جماعت احمدیہ کےبارے میں کبھی کبھار اچھےتعریف بھرےکلمات کہتے رھتےتھے۔مثلاً اقبال نےمسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں ایک تقریرمیں یوں اظہار خیال کیا۔+3/14
تُو تو بازارِ عداوت میں بھی کھوٹا نکلا
میرے دشمن تُو میری سوچ سے بھی چھوٹا نکلا
مجھے کیپٹن صفدر کی گرفتاری کی ویڈیو دیکھتے ہوئے شدید حیرت اور شرمندگی ہو رہی ہے۔حیرت اس لئیے کہ یہ کیسی اسلامی ریاست ہے جہاں ایک میاں بیوی کی پرائیویسی کی یوں دھجیاں اڑائی گئیں۔ صبح سویرے جب+1/4
میاں بیوی اپنےکمرےمیں محو خواب تھےکمرےکادروازہ توڑاگیا۔کیاپندرھویں فلورسےکیپٹن صفدر نےفرارہوجاناتھا؟۔ایک اہلکار ویڈیو بناتارہا آخر کیوں؟انھیں کس مقصدکےلئیےاورکسی قسم کی فوٹیج اورویڈیوز کی ضرورت
تھی؟۔ریاست کایہ شرمناک کردار دیکھ کرخودکو اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کی+2/4
شہری کہلاتےہوئےشرم محسوس ہو رہی ہے۔ایسا توان "کفار"کے ممالک میں بھی نہیں ہوتا۔سلکٹیڈ عمران نیازی کےدورجیساworst دورکبھی نہیں دیکھا۔انسان انتقام میں بھی دشمن کی بہو بیٹیوں کی عزت و احترام کوپیش نظر رکھتاہے۔اس قدربےغیرتی اور بےشرمی؟اور وہ بھی ملک کےتین بارکےوزیر اعظم کی بیٹی +3/4