علامہ اقبال کوتصورپاکستان کا خالق قراردینےکےدعوےکی جب کوئی ٹھوس بنیادتاریخ میں نہیں ملتی تواس سارےافسانےکااصل مقصدکیاتھا؟مضمون کےاس حصےمیں اسی پہلو کاجائزہ لیتے ہیں۔
اقبال،قومی شاعریازبردستی کاھیرو؟
تحریررفیع رضا(پانچواں حصہ)
اقبال کےبارےقائداعظم کےدستِ راست اےایچ اصفہانی
+1/10
کابیان ھےکہ
”اس بات سےبلاشبہ انکارنہیں کیا جاسکتاکہ ڈاکٹراقبال کافکر، شاعری اورخطبات بھی اسی سمت میں اشارہ کرتےتھے(یعنی مسلم ریاست کےقیام کی طرف) لیکن یہ کہناکہ وہ مسلم ریاست کےتصور کےخالق تھے،تاریخ کومسخ کرنا ہے۔“(زندہ رود،جلد سوم،ص389)
اسی حوالےسےڈاکٹرساجدعلی لکھتےہیں۔
+2/10
"مایوسی کےعالم میں مسلمانان ہندکوجناح کی صورت میں ایک ایسالیڈرنظرآیاجوجدیدزمانےکے تقاضوں کوخوب سمجھتاتھا،جو انگریزوں اورہندووں کی چالوں کو سمجھنےاورانکاتوڑکرنےکی صلاحیت رکھتاتھا۔وہ دیانت و امانت میں بےمثال کردارکامالک تھاکیونکہ اس سےقبل جوبھی قیادت تھی اس پرتحریک کے چندے۔۔+3/10
کھانےکاالزام عائدکیاجاتاتھا۔جو مذہبی طبقہ کانگرس کےجارحانہ رویےسےدل برداشتہ ہوااسکے لیےجناح کی قیادت کوقبول کرنے کےسواکوئی چارہ کارنہ رہا۔تاہم وہ اس باب میں نفسیاتی الجھن کاشکاررہےاس لیےانہیں اپنے فیصلےکےجوازمیں کبھی خوابوں کاسہارالینا پڑتاتھااورکبھی دیگر عذرتراشنےپڑتےتھے۔+4/10
خورشید ندیم اپنے(30اپریل، 2016) کےکالم میں لکھتےہیں:
”اگر اہل مذہب کےایک بڑےطبقے نےقائد اعظم کواپنی سیاسی قیادت کےلیےمنتخب کیاتوکیوں؟ اسکاجواب جماعت علی شاہ صاحب نےدیاتھا۔انکاکہناتھا کہ اس وقت مسلمان قوم کوایک مقدمہ درپیش ہےاوراسےایک وکیل کی ضرورت ہے۔وکیل میں یہ صفات ہونی۔+5/10
چاہیں کہ وہ دیانت دارہواوراہل ہو۔قائداعظم میں یہ دونوں خصوصیات موجودہیں۔“
پیرجماعت علی شاہ صاحب کایہ جواب بہت معنی خیزہے اور زیادہ ترمذہبی طبقے کاشایدیہی رویہ تھاکہ انکےنزدیک جناح کی حیثیت بس مقدمےکےوکیل کی تھی۔یہ بات ہرایک پرعیاں ہےکہ وکیل کامال مقدمہ پرکوئی حق نہیں ہوتا۔+6/10
مقدمہ آپ نےجیت لیااور وکیل کا کردارختم ہوگیا۔اب یہ مدعیان مقدمہ کااستحقاق ہےکہ وہ مال مقدمہ کےساتھ کیاسلوک کرتے ہیں۔اسی بات میں اس سوال کا جواب مضمر ہےکہ تصور پاکستان کاخالق علامہ اقبال کوکیوں قرار دیاجارہاہے۔اقبال اگرچہ تمام عمر دین ملاکےخلاف نغمہ سنج رہا تاہم اسکی شاعری+7/10
کاکچھ حصہ ایساہےجسے مولوی لوگ اپنےمن پسندمعنی پہناسکتے ہیں اورپہنارہےہیں۔اب یہ اس کی شاعرانہ عظمت کاکمال ہےکہ اس پرکفرکےفتوے لگانے والوں کا بھی اس کےاشعار پڑھےبغیرگزارہ نہیں ہوتا۔اس ساری گفتگوکاماحصل یہی ہےکہ اقبال کوتصور پاکستان کاخالق قراردینےکےدعوے کی کوئی بنیاد نہیں۔+8/10
اس سارےافسانےکا اصل مقصد قائد اعظم کےکردارکو کم کرناہے اور ایساکرنےکاسبب اقبال سے محبت نہیں بلکہ جناح سے بغض ہے۔اگرچہ اس حقیقت سےانکار ممکن نہیں کہ بعض خوش فہم لوگ،جو اقبال اورجناح دونوں سےعقیدت رکھتےہیں، نادانستگی میں اس دام پرفریب کاشکارہو گئےہیں۔اقبال کےبارےمیں جب بھی +9/10
پاکستانی درسی کتب سے پرے پوری سچائی کی بات تحریر میں لائی جائے تو وُہ لوگ جواقبال کا رُوحانی و فلسفی بُت بنائے بیٹھے ھوتےھیں انہیں بہت تکلیف ھوتی ھے۔ جس کے جواب میں انہیں کہتا ھُوں کہ
پگھلا ھُوا سیسہ تیرے کانوں میں گیا ھے
تکلیف تو ھو گی کہ مَیں سچ بول رھا ھُوں
رفیع رضا
10/10
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
جناب رفیع رضاکےتحقیقی مضمون کایہ حصہ اقبال کی شاعری سےمتعلق ہے۔اقبال کی بہت سی نظمیں اوراشعار دراصل فارسی ہندوپشتواورانگریزشعراء
کےکلام کےتراجم ہیں۔مگرقوم کی اکثریت اسےاقبال کی ذاتی تخلیق سمجھتی ہےاس حصےمیں ان تراجم سےمتعلق جانتےہیں۔
اقبال،قومی شاعر یا زبردستی کاھیرو؟؟؟+1/23
تحریر رفیع رضا(چھٹا حصہ)
اقبال کافی حدتک ایک اچھے شاعرمترجم تھےانھیں اسی حثیت سےجاناجائےتوسچی تاریخ مرتب ہوگی۔پاکستان میں شاعری پڑھنےوالےاس بات سےبلکل واقف نہیں ہیں وہ سمجھتےہیں یہ اشعاراورنظمیں خود اقبال کی ذاتی فکرکاپھل ہیں۔جبکہ ایساہرگزنہیں،بےشماراشعاراور
نظمیں مختلف ۔۔+2/24
مشہوراوراہم شعراءکی اصل
کاوش ہیں تاریخی سچائی کو
عین پوری سچائی سے بیان کیا جائے۔اس سےاقبال سےمنسوب بہت سےجھوٹےدعوےختم ہونگےاور ہم ایک اچھےشاعرکی شاعری کاماخذجان کراس کی شاعری کےھنرکی تعریف کرسکیں گے۔لیکن عجیب قصہ ہےکہ وہ نسل جواقبال کاسرکاری الاپ الاپتی رہتی ہےکچھ سننے۔۔+3/23
غامدی صاحب ہوں ،باقی اہلسنت علماء یا ھم سب مسلمان ہمارا
عقیدہ تو یہی ہے کہ کہ نبی کریم کےبعدکوئی نبی نہیں آئےگا نہ تشریعی نہ غیر تشریعی آپ اللہ کےآخری نبی ہیں۔۔بحث یہ نہیں ہو رہی۔بات صوفیا کرام کے عقیدہ نبوت پر ہو رہی ہے ۔۔کہ۔تصوف کی بنیاد اس عقیدے پر ہے کہ نبوت کی+1/8
دواقسام ہیں ایک تشریعی یا انتخابی اور دوسری ہےغیر تشریعی ،عامہ یا اکتسابی۔پہلی نبوت کا در بند ہو چکا جیسا کہ قران کی وہ ایت ہے۔
”ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین وکان اللہ بکل شئی علیما۔“ (سورۂ احزاب:40)
ترجمہ: ”محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)تمہارے مردوں۔+2/8
میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں۔لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے ختم پر ہےاورا للہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔"
اس ایت کو اس عقیدے کو ہر مسلمان مانتا ہے صوفیاکرام بھی مانتےہیں۔جہاں تک میری معلومات
یامطالعہ ہےمرزا صاحب اور ان کےماننےوالےبھی مانتے ہیں۔مگر غیر تشریعی نبی۔+3/8
ایساہرگزنہیں ہےاپنےطورضرور تحقیق کرتی ہوں اقبال سےمتعلق مضمون کی تمام باتوں کی تصدیق کی۔جاوید اقبال کی" زندہ رُود"
،اپناگریباں چاک،۔شیخ اعجاز احمد کی مظلوم اقبال،کلیات مکاتیب اقبال اور دیگر کتب میں تقریباً تمام باتیں موجود ہیں۔ابن عربی کےمعاملے پرابھی پڑھ رہی ہوں۔تحقیق۔۔1/4
جاری ہے۔لیکن افسوس کہ جن علماء نےکہا کہ ابن عربی نےحضرت موسٰی علیہ اسلام کی دوبارہ امد کی تمہید میں وہ سب لکھا تھاوہ بھی درست نہیں۔ابن عربی کے نظریہ نبوت پر مکمل تحقیق کےبعدضرورلکھوں گی،کہ ابن عربی کانظریہ نبوت دراصل کیاہے۔۔اتنا بتادوں کہ ابن عربی کا عقیدہ نبوت بھی عام+ 2/4
اہلسنت کے عقیدے سے یکسرمختلف ہے۔ یہی سیکھا ہے کہ کسی بھی بات کی اپنےطورپہلےتحقیق ضرورکریں۔یہ مت سمجھیں کہ کہنے والابڑاعالم ہےیا بہت علم والاہے،افسوس کہ لوگ جانتےبوجھتےذاتی مقاصد کے لئیےعلمی بدیانتی کےمرتکب ہوتے
ہیں۔۔میرےجیسےطالب علموں کا
سوائےاس کےکوئی ایجنڈہ نہیں ہوتا۔ھم+3/4
کیااقبال کی اصل فکرکوان کے کلام اورخطبات کی روشنی میں درست سمجھاگیایااقبال کےفکرو کلام کومخصوص سوچ اورفکرکے لوگوں نےسوچی سمجھی سکیم کےتحت من چاہی تشریحات اور تراجم کےساتھ پیش کیا۔جناب رفیع رضاکےمضمون کایہ
حصہ اسی اھم موضوع سےبحث کرتاہے۔
اقبال،قومی شاعریازبردستی کا ھیرو؟
+1/25
تحریررفیع رضا
(چوتھاحصہ)
ڈاکٹرساجدعلی لکھتےھیں۔کہ "اقبال کی شاعری کواحراری و دائیں بازوکےکٹرمسلمان لےاُڑے اورانکی اصلی فکریعنی نثرو خطبات کوبھی انکی رجائی شاعری کےتناظرمیں دیکھنےلگے جبکہ اصل طریق توانکی نثرو خطبات وخطوط کےذریعےانکی شاعری کی تاویل تھی"۔یعنی
پاکستانی ریاست
2/25+
اورریاستی اقبالی اکیڈمی نےسراقبال کوعلامہ اقبال عربی بنادیا،جو وہ کبھی نہیں تھے۔
ڈاکٹرساجدعلی لکھتےھیں۔
علامہ اقبال کےساتھ المیہ یہ ہوا کہ قیام پاکستان کےبعدانکی تشریح و تفسیرکاکام ان لوگوں نے سنبھال لیاجوقیام پاکستان سے قبل کانگرس اوراحرارسےوابستہ تھے۔انہوں نےاقبال کےچند 3/25
اندازہ نہیں تھاکہ لوگ سچ سننااس قدرناپسندکرتےہیں۔۔ابھی تواقبال سےمتعلق اس تحقیقی مضمون کادوسراحصہ شئیرکیا اورٹرولنگ ،بدزبانی شروع ہوگئی۔خیرسچ سامنےلاناہی ہمارا مشن ہےتوچلتےہیں اس مضمون کےتیسرےحصےکی طرف،اور جائزہ لیں کہ کیاواقعی اقبال نے الگ ملک پاکستان کاتصورپیش کیا تھا؟+1/25
اقبال،قومی شاعریا زبردستی کا ھیرو؟
تحریررفیع رضا۔۔(تیسرا حصہ)
سعیدابراھیم بحوالہ زاھد چوھدری لکھتے ھیں کہ
میڈیا سے ایک بات کا تواتر سے (پراپیگنڈے کی حد تک) ذکر کیا جاتا ہے کہ علامہ تصور پاکستان کے خالق تھے۔ اس بات کا جواب ہمیں علامہ کے اس خط سے باآسانی مل جاتاہےجوانہوں نے +2/25
4مارچ 1934کو ای جے تھامپسن کے نام لکھا جس میں انہوں نے شدت سے چودھری رحمت علی کی ’’پاکستان سکیم‘‘ سے لاتعلقی بلکہ برات کا اظہار کیا۔ لکھتے ہیں
"مائی ڈیرمسٹر تھامپسن
مجھےاپنی کتاب پرآپ کا ریویو ابھی ابھی موصول ہواہے۔یہ بہت عمدہ ہےاور میں ان باتوں کے لئے آپ کابہت ممنون ہوں۔+3/25
افسوس توقوم کوتم پرہے خانصاب!پہلےبھی قوم کونئے پاکستان کےنعرےپرلگاکرقوم کے منہ سےاسکانوالا تک چھین لیااور اب وہی پرانی گھسی پٹی طوطا
مینا کی کہانیاں سنا رہےہوجو قیام پاکستان کےبعدسےاسٹیبلشمنٹ پاکستانیوں کو بیوقوف بنانےکے لئےسناتی رہی ہے۔عران نیازی! یہ الزام نئے نہیں ہیں۔+1/7
تمھاری ڈور ہلانےوالوں نےہر محب وطن کوغدارکہاہےاورآج تم انکی زبان بول رہےہو۔ آج تم اپوزیشن کوانڈین اور اسرائیلی ایجنڈےپرچلنےوالاکہہ رہےہو۔توسنو یہ پہلاموقع نہیں ہےکہ پاکستان میں کسی سیاسی رہنما کو غدار قراردیاگیا۔ہے۔ملکی تاریخ بتاتی ہےکہ پاکستان میں
سیاستدانوں کوغدارکہنےکا۔+2/7
سلسلہ بہت پراناہے۔اس کی ابتدابدقسمتی سےملک کے پہلےوزیراعظم لیاقت علی خان نےحسین سہروردی کوقراردے
کرشروع کی۔اس کےبعدایوب خان نےقائداعظم کی بہن اورصدارتی امیدوارفاطمہ جناح کوغدار قرار دیا۔ پھرخان عبدالغفارخان کو غدارکہاگیا۔ذوالفقارعلی بھٹوپر سقوط ڈھاکہ اورغداری کےالزامات لگے+3/7