جناب رفیع رضاکےتحقیقی مضمون کایہ حصہ اقبال کی شاعری سےمتعلق ہے۔اقبال کی بہت سی نظمیں اوراشعار دراصل فارسی ہندوپشتواورانگریزشعراء
کےکلام کےتراجم ہیں۔مگرقوم کی اکثریت اسےاقبال کی ذاتی تخلیق سمجھتی ہےاس حصےمیں ان تراجم سےمتعلق جانتےہیں۔
اقبال،قومی شاعر یا زبردستی کاھیرو؟؟؟+1/23
تحریر رفیع رضا(چھٹا حصہ)
اقبال کافی حدتک ایک اچھے شاعرمترجم تھےانھیں اسی حثیت سےجاناجائےتوسچی تاریخ مرتب ہوگی۔پاکستان میں شاعری پڑھنےوالےاس بات سےبلکل واقف نہیں ہیں وہ سمجھتےہیں یہ اشعاراورنظمیں خود اقبال کی ذاتی فکرکاپھل ہیں۔جبکہ ایساہرگزنہیں،بےشماراشعاراور
نظمیں مختلف ۔۔+2/24
مشہوراوراہم شعراءکی اصل
کاوش ہیں تاریخی سچائی کو
عین پوری سچائی سے بیان کیا جائے۔اس سےاقبال سےمنسوب بہت سےجھوٹےدعوےختم ہونگےاور ہم ایک اچھےشاعرکی شاعری کاماخذجان کراس کی شاعری کےھنرکی تعریف کرسکیں گے۔لیکن عجیب قصہ ہےکہ وہ نسل جواقبال کاسرکاری الاپ الاپتی رہتی ہےکچھ سننے۔۔+3/23
کےبجائےدھمکی گالی اور فتوے
پراترآتی ہے۔لوگ خود توتحقیق کرتےنہیں اورہمیں الزام دیتےہیں کہ ہم کیوں حقائق سےپردہ اٹھارہےہیں۔
اقبال نےجہاں انگریز شعراءسے اکتساب کیاوہاں فارسی شعراء
سےخیالات لاکر اپنی شاعری استوارکی۔مثلاً مشہورشاعرفخرالدین عراقی کا شعرہے۔۔۔+4/23
بہ زمیں چوسجدہ کردم،ززمیں ندا برآمد
کہ مراپلیدکردی،ازیں سجدۂ ریائی
جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
ترا دل تو ہے صنم آشنا، تجھے کیا ملے گا نماز میں
اقبال
عراقی کاشعرِ بےمثال ہے اس میں نماز اورصنم کااضافہ کرکے اقبال نےاپنا شعر کہہ دیا۔
اسی طرح اقبال کی کئی۔۔+5/23
شہرہ آفاق نظمیں بھی غیر ملکی ادب سے اخذ شدہ ہیں۔ان میں ماں کا خواب ،بچے کی دعا ایک انگریزی کی شاعرہ امیٹلڈاایڈورڈ کی حمد کا ترجمہ ہے ایک مکڑی اور مکھی/ایک گائے اور بکری/پہاڑ اور گلہری/ماخوذ از ایمریسن/ہمدردی،ماخوذ ازویلم کوپر./پیام صبح لانگ فیلو/عشق اورموت از ٹینی سن)۔۔+6/23
رخصت اے بزم جہاں ماخوذ از ایمریسن وغیرہ۔
اقبال سے ذاتی پرخاش نہیں
صرف اس جعلی دعوےسےپرخاش ہے جو مغربی و مشرقی مشاہیر و شعراء کے کلام پر مبنی اقبال کے کلام کو اقبال کا ہی کلام کہہ کر پیش کرتےہیں۔ یعنی جیسےمغربی شعراءکی تراجم والی اقبال کی شاعری خوشحال خان خٹک رومی،حافظ اور۔۔+7/23
ھندی شعراءسے اکتساب و ترجمہ یا ماخوذ ہے،اس پر مجھ سمیت کسی کوراضی نہیں ہوناچاہئیےکہ وہ اسےاقبال کی خالصتاً شاعری قراردے۔مثلاًجب اقبال کی اعلی سوچ کی تعریف کرتےہوئے اس شعرکاحوالہ دیاجائےکہ اقبال کہتے ہیں
مجھےمحبت ان جوانوں سےہے ستاروں پہ جو ڈالتےہیں کمند
تویہ اقبال کانہیں۔۔+8/23
خوشحال خان خٹک کا کلام ہے۔اس گفتگوکامقصد کیا ہے؟ جواب
پاکستان کی حکومتوں نے اقبال سےمنسوب شاعری فکراور
فلسفےکودرسی کتابوں میں داخل کررکھاہےاورایک مخصوص زاویے سےاقبال سےایک شدت پسندانہ مذھبی سوچ منسوب کی ہوئی ہے۔اس لئیے ضروری ہےکہ اقبال سے
منسوب گمراہ اورحکومتی پراپیگنڈےکے۔۔+9/23
بجائےاصل اقبال اوراسکی شاعری،فکرو فلسفے کوپیش کیاجائے۔میٹلڈا ایڈورڈ بیتھم کی حمد گرجوں میں مدت سے پڑھی جاتی تھی۔۔ اس نظم کا ترجمہ تین افراد نے اردو میں کیا تھا، شاید شاعر کا تخلص آزاد تھا جو ایک ھندو شاعر تھا۔اقبال نے بھی اسکا ترجمہ کیا۔
لب پہ آتی ھے دُعا بن کے تمنا میری+10/23
یہ زیادہ اچھا اور رواں ترجمہ تھا جو مقبولیت پا گیا۔۔
لیکن ہاکستان کے اقبالیات کے ماھرین نے جان بوجھ کر عوام سے درسی کتب میں یہ بات چھپائے رکھی کہ یہ نظم ایک منظوم آزاد ترجمہ ھے ، اور نظم کی اصل خالقہ ایک عیسائی خاتون ھیں۔اس سلسلے میں ایک تکلیف دہ حقیقی واقعہ سناتا ھُوں ۔+11/23
چار سال پہلے یوم اقبال پر ایک تقریب میں بیرونی لکھاری موجود تھے۔۔ ان مین سے انگلینڈ کے لکھاری بھی تھی۔۔وھاں اقبال کی نظم لب پہ آتی ھے۔کو پیش کر کے انگریزوں سےداد لی گئی کہ یہ اقبال کی معرکہۃ الآرا نظم ھے۔ لیکن یہ ایک بددیانتی تھی۔کیونکہ یہ نظم خودانہی انگریزوں کی شاعرہ+12/23
میٹلڈا ایڈورڈ کےخیالات و کمالِ شاعری کانمونہ تھی نہ کہ اقبال کی اوریجنل تخلیق۔اب
یہ غلطی اورگمراھی جان بوجھ کرکی گئی یاجان بوجھ کر چھپائے گئےپاکستانی اقبالیاتی محکمے کی دغٓابازی ھے؟اب میرےقارئین کواتنا شعورآجاناچاھئیےکہ سچائی کوتسلیم ھی نہیں کریں اس کا پرچار بھی کریں۔۔+13/23
اقبال نے انگریزی نظموں کو اردو کا قالب دیتے ہوئے حسبﹺ ذیل نظمیں لکھیں۔
۱۔ ایک مکڑی اور مکھی ﴿۱۱:۹﴾ ماخوذ لکھا، لیکن آزاد ترجمہ ہے
۲۔ ایک پہاڑ اور گلہری ﴿ ۱۵۳:۳﴾ ماخوذ ایمرسن لکھا لیکن آزاد ترجمہ ہے۔
۳۔ ایک گائے اور ایک بکری ﴿ ۱۷:۹﴾ ماخوذ لکھا لیکن آزاد ترجمہ ہے۔۔+14/23
۴۔ بچے کی دعا ﴿۹:۸ ﴾ ماخوذ لکھا لیکن آزاد ترجمہ ہے
۵۔ ہمدردی ﴿ ۱۹:۹ ﴾ ماخوذ از ولیم کوپر لکھا ۔ ماخو ذ ہے
۶۔ ماں کا خواب ﴿۲۲۵: ۳ ﴾ ماخوذ نہیں لکھا۔ ماخوذ ہے ۵۷۔ پرندے کی فریاد۔ ماخوذ نہیں لکھا لیکن ماخوذ ہے
۸۔ پیامﹺصبح ﴿۱:۹: ۱ ﴾ ماخوذ از لانگ فیلو لکھا۔ ماخوذ ہے+15/23
۹۔ عشق اور موت ﴿۲۰۵﴾ ماخوذ از ٹینی سن لکھا ہے۔ ماخوذ ہے
۱۰۔ رخصت ائے بزمﹺ جہاں ﴿۱:۵۴۱ ﴾ ماخوذ از ایمر سن لکھا لیکن کامیاب منظوم ترجمہ ہے
۱۱۔ مرثیہ داغ ۔ ماخوذ نہیں لکھا لیکن ماخوذ ہے
۱۲۔ گورستان شاہی۔ ماخوذ نہیں لکھا لیکن ماخوذ ہے
۱۳۔ ایک پرندہ اور جگنو ۔۔۔۔+16/23
﴿۵۹: ۳ ﴾ ماخوذ نہیں لکھا۔ آزاد منظوم ترجمہ ہے
۱۴۔ والدہ مرحومہ کی یاد میں۔ ماخوذ نہیں لکھا لیکن ماخوذ ہے
۱۵۔ ابرکوہسار۔ ماخوذ نہیں لکھا لیکن ماخوذ ہے۔
۱۶۔ ایک آرزو۔ ماخوذ نہیں لکھا لیکن ماخوذ ہے۔
پانچویں صدی میں انڈیا میں ایک فلسفی،شاعرھوگزراھے۔اسکانام۔بھارتری ھری،تھا۔۔+17/23
اقبال نے بھارتری ھری کی شاعری سے استفادہ کرتے ھوئے بہت اچھے شعر کہے ھیں۔لیکن بنیادی خیال وھیں سے آیا ھے۔۔ جس کا زیادہ تر ذکر خؤد اقبال نے کردیا تھا۔۔ تاھم ضیا الحق کے دور کے بعد سے جان بوجھ کے اقبال کے خود دئیے گئے حوالے بھی غائب کئے گئے تاکہ ایسے اشعار کو جو مغربی شعراء۔۔+18/23
ایرانی شعراء۔سنسکرت شعرا اور پشتو شُعراءکی اصل تصنیف تھے انکواقبال سے بددیانتی سےجوڑ دیا جائے۔اور اس حوالے سے اسکا قد ناجائز طور پر بلند کیا جائے۔۔مثلآ۔
بھارتری ھری کہتا ھے
پھول کی پتی سے کٹ سکتا ھے ھیرے کا جگر
مردِ ناداں پر کلامِ نرم و نازک بے اثر
(بھرتری ھری) اقبال+19/23
پس اقبال کافی حد ترک ایک اچھے شاعر مترجم تھے۔۔ اور انہین اسی حیثیت سے جانا جائے تو سچی تاریخ مرتب ھوگی۔۔
پاکستان میں اقبال کی شاعری پڑھنے والے ایسی باتوں سے بالکل واقف نہیں ھیں۔ وہ سمجھتے ایسا اشعار اور نظمیں خود اقبال کی ذاتی فکر کا پھل ھیں جبکہ یہ درست نہیں اصل میں ۔۔+20/23
ایسی نظمیں اور بےشمار اشعار مختلف مشہور اور اھم شعرا و فلسفیوں کی اصل کاوشیں ھیں جنکو اقبال نے خوبی سے شاعری میں یا نثر مین ترجمہ کیا ھے۔۔جس کا انکا کریڈٹ ملنا چاھئیے۔۔اسی طرح ، اقبال ، خوشحال خان خٹک سے بہت متاثر تھے اور اس بات کا ثبوت ان کےکئی اشعار میں دیکھا جا سکتا ہے۔+21/23
اقبال نے ان کو بہت دھیان سے پڑھا ہے۔اقبال کے بہت سے اشعار دراصل خوشحال خآن خٹک کی شاعری کا ترجمہ ھیںعلامہ اقبال نے خوش حال خان کی وصیت کو اپنی زبان میں یوں پیش کیا ہے
محبت مجھےان جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جوڈالتے ہیں کمند
اڑاکرنہ لائیں جہاں بادکو
مغل شاہ سواروں کی گرد سمند۔+22/23
اس طرح بہ زبان فارسی علامہ اقبال نےخوشحال خان خٹک کوان الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیاہے
خوش سروداں شاعر افغان شناس
ہر چہ بیند بازگویدے ہراس
آں حکیم ملت افغانیاں
آں طبیب علت افغانیاں
راز قوے دیدوبے باکانہ گفت
حرف حق بازوخئی رندانہ گفت
اصل اقبالیات،رفیع رضا
(جاری)باقی آئندہ
23/23
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
علامہ اقبال اچھے شاعر ہیں۔ان کا ذاتی کلام کسی طرح بھی کم درجے کا نہیں۔مگر اقبال کو ضرورت سے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے چکر میں وہ کلام بھی اقبال کے کھاتے میں ڈال دیا گیاجو اقبال نے دیگر شعراء سے ترجمہ کیا۔البتہ کہیں کہیں اقبال نے خود بھی یہی کام کیا کہ دوسرے شعراء کے +1/11
اشعار کا ترجمہ کرکے اپنے ذاتی کلام میں شامل کر لیا ۔جیسے کہ مشہورشاعرفخرالدین عراقی کا یہ شعرہے
بہ زمیں چوسجدہ کردم،ززمیں ندا برآمد
کہ مراپلیدکردی،ازیں سجدۂ ریائی
جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
ترا دل تو ہے صنم آشنا، تجھے کیا ملے گا نماز میں
اقبال
یا +2/11
پھر خوشحال خان خٹک
کا کچھ کلام ۔۔۔
یہاں خوشحال خان خٹک اور اقبال کچھ مشہور اشعار شئیر کرتی ہوں آپ خود ہی اندازہ لگا لیں۔ 1. د خوشحال سلام په هغه شا زلمو دے
کمندونه چې د ستورو په اسمان ږدي
خوشحال
1. محبت مجهے ان جوانوں سے هے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
اقبال+3/11
غامدی صاحب ہوں ،باقی اہلسنت علماء یا ھم سب مسلمان ہمارا
عقیدہ تو یہی ہے کہ کہ نبی کریم کےبعدکوئی نبی نہیں آئےگا نہ تشریعی نہ غیر تشریعی آپ اللہ کےآخری نبی ہیں۔۔بحث یہ نہیں ہو رہی۔بات صوفیا کرام کے عقیدہ نبوت پر ہو رہی ہے ۔۔کہ۔تصوف کی بنیاد اس عقیدے پر ہے کہ نبوت کی+1/8
دواقسام ہیں ایک تشریعی یا انتخابی اور دوسری ہےغیر تشریعی ،عامہ یا اکتسابی۔پہلی نبوت کا در بند ہو چکا جیسا کہ قران کی وہ ایت ہے۔
”ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین وکان اللہ بکل شئی علیما۔“ (سورۂ احزاب:40)
ترجمہ: ”محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)تمہارے مردوں۔+2/8
میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں۔لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے ختم پر ہےاورا للہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔"
اس ایت کو اس عقیدے کو ہر مسلمان مانتا ہے صوفیاکرام بھی مانتےہیں۔جہاں تک میری معلومات
یامطالعہ ہےمرزا صاحب اور ان کےماننےوالےبھی مانتے ہیں۔مگر غیر تشریعی نبی۔+3/8
علامہ اقبال کوتصورپاکستان کا خالق قراردینےکےدعوےکی جب کوئی ٹھوس بنیادتاریخ میں نہیں ملتی تواس سارےافسانےکااصل مقصدکیاتھا؟مضمون کےاس حصےمیں اسی پہلو کاجائزہ لیتے ہیں۔
اقبال،قومی شاعریازبردستی کاھیرو؟
تحریررفیع رضا(پانچواں حصہ)
اقبال کےبارےقائداعظم کےدستِ راست اےایچ اصفہانی
+1/10
کابیان ھےکہ
”اس بات سےبلاشبہ انکارنہیں کیا جاسکتاکہ ڈاکٹراقبال کافکر، شاعری اورخطبات بھی اسی سمت میں اشارہ کرتےتھے(یعنی مسلم ریاست کےقیام کی طرف) لیکن یہ کہناکہ وہ مسلم ریاست کےتصور کےخالق تھے،تاریخ کومسخ کرنا ہے۔“(زندہ رود،جلد سوم،ص389)
اسی حوالےسےڈاکٹرساجدعلی لکھتےہیں۔
+2/10
"مایوسی کےعالم میں مسلمانان ہندکوجناح کی صورت میں ایک ایسالیڈرنظرآیاجوجدیدزمانےکے تقاضوں کوخوب سمجھتاتھا،جو انگریزوں اورہندووں کی چالوں کو سمجھنےاورانکاتوڑکرنےکی صلاحیت رکھتاتھا۔وہ دیانت و امانت میں بےمثال کردارکامالک تھاکیونکہ اس سےقبل جوبھی قیادت تھی اس پرتحریک کے چندے۔۔+3/10
ایساہرگزنہیں ہےاپنےطورضرور تحقیق کرتی ہوں اقبال سےمتعلق مضمون کی تمام باتوں کی تصدیق کی۔جاوید اقبال کی" زندہ رُود"
،اپناگریباں چاک،۔شیخ اعجاز احمد کی مظلوم اقبال،کلیات مکاتیب اقبال اور دیگر کتب میں تقریباً تمام باتیں موجود ہیں۔ابن عربی کےمعاملے پرابھی پڑھ رہی ہوں۔تحقیق۔۔1/4
جاری ہے۔لیکن افسوس کہ جن علماء نےکہا کہ ابن عربی نےحضرت موسٰی علیہ اسلام کی دوبارہ امد کی تمہید میں وہ سب لکھا تھاوہ بھی درست نہیں۔ابن عربی کے نظریہ نبوت پر مکمل تحقیق کےبعدضرورلکھوں گی،کہ ابن عربی کانظریہ نبوت دراصل کیاہے۔۔اتنا بتادوں کہ ابن عربی کا عقیدہ نبوت بھی عام+ 2/4
اہلسنت کے عقیدے سے یکسرمختلف ہے۔ یہی سیکھا ہے کہ کسی بھی بات کی اپنےطورپہلےتحقیق ضرورکریں۔یہ مت سمجھیں کہ کہنے والابڑاعالم ہےیا بہت علم والاہے،افسوس کہ لوگ جانتےبوجھتےذاتی مقاصد کے لئیےعلمی بدیانتی کےمرتکب ہوتے
ہیں۔۔میرےجیسےطالب علموں کا
سوائےاس کےکوئی ایجنڈہ نہیں ہوتا۔ھم+3/4
کیااقبال کی اصل فکرکوان کے کلام اورخطبات کی روشنی میں درست سمجھاگیایااقبال کےفکرو کلام کومخصوص سوچ اورفکرکے لوگوں نےسوچی سمجھی سکیم کےتحت من چاہی تشریحات اور تراجم کےساتھ پیش کیا۔جناب رفیع رضاکےمضمون کایہ
حصہ اسی اھم موضوع سےبحث کرتاہے۔
اقبال،قومی شاعریازبردستی کا ھیرو؟
+1/25
تحریررفیع رضا
(چوتھاحصہ)
ڈاکٹرساجدعلی لکھتےھیں۔کہ "اقبال کی شاعری کواحراری و دائیں بازوکےکٹرمسلمان لےاُڑے اورانکی اصلی فکریعنی نثرو خطبات کوبھی انکی رجائی شاعری کےتناظرمیں دیکھنےلگے جبکہ اصل طریق توانکی نثرو خطبات وخطوط کےذریعےانکی شاعری کی تاویل تھی"۔یعنی
پاکستانی ریاست
2/25+
اورریاستی اقبالی اکیڈمی نےسراقبال کوعلامہ اقبال عربی بنادیا،جو وہ کبھی نہیں تھے۔
ڈاکٹرساجدعلی لکھتےھیں۔
علامہ اقبال کےساتھ المیہ یہ ہوا کہ قیام پاکستان کےبعدانکی تشریح و تفسیرکاکام ان لوگوں نے سنبھال لیاجوقیام پاکستان سے قبل کانگرس اوراحرارسےوابستہ تھے۔انہوں نےاقبال کےچند 3/25
اندازہ نہیں تھاکہ لوگ سچ سننااس قدرناپسندکرتےہیں۔۔ابھی تواقبال سےمتعلق اس تحقیقی مضمون کادوسراحصہ شئیرکیا اورٹرولنگ ،بدزبانی شروع ہوگئی۔خیرسچ سامنےلاناہی ہمارا مشن ہےتوچلتےہیں اس مضمون کےتیسرےحصےکی طرف،اور جائزہ لیں کہ کیاواقعی اقبال نے الگ ملک پاکستان کاتصورپیش کیا تھا؟+1/25
اقبال،قومی شاعریا زبردستی کا ھیرو؟
تحریررفیع رضا۔۔(تیسرا حصہ)
سعیدابراھیم بحوالہ زاھد چوھدری لکھتے ھیں کہ
میڈیا سے ایک بات کا تواتر سے (پراپیگنڈے کی حد تک) ذکر کیا جاتا ہے کہ علامہ تصور پاکستان کے خالق تھے۔ اس بات کا جواب ہمیں علامہ کے اس خط سے باآسانی مل جاتاہےجوانہوں نے +2/25
4مارچ 1934کو ای جے تھامپسن کے نام لکھا جس میں انہوں نے شدت سے چودھری رحمت علی کی ’’پاکستان سکیم‘‘ سے لاتعلقی بلکہ برات کا اظہار کیا۔ لکھتے ہیں
"مائی ڈیرمسٹر تھامپسن
مجھےاپنی کتاب پرآپ کا ریویو ابھی ابھی موصول ہواہے۔یہ بہت عمدہ ہےاور میں ان باتوں کے لئے آپ کابہت ممنون ہوں۔+3/25