انبیاء علیہم السلام ہی فی الحقیقت حق تعالیٰ کی شانِ خالقیت وکریمیت کو پوری طرح سمجھتے ہیں
وہ مانگتے بھی ہیں
تو اللّٰه تعالیٰ ہی سے مانگتے ہیں
فریاد بھی کرتے ہیں تو اللّٰه تعالیٰ ہی سے کرتے ہیں
کسی مصیبیت کی شکایت بھی کرتے ہیں تو دربارِخداوندی ہی
جاری ہے 👇
میں کرتے ہیں
ہر چیز میں اللّٰه تعالیٰ ہی سے رجوع کرتے ہیں
حضرت زکریا علیہ السلام کا واقعہ سب کو معلوم ہے
کہ
انہیں بیٹا مانگنے کی ضرورت پیش آئی تاکہ اُن کی نبوت کا مشن آگے چلے اور بڑھے تو
اللّٰه تعالیٰ سے بیٹا مانگا
کس طرح مانگا؟
اُس مانگنے کو حق تعالیٰ نے قرآن کریم کی
جاری ہے 👇
سورہ مریم میں نقل فرمایا
دراصل مانگنا بھی ہر کسی کا کام نہیں ہے
مانگنے کا ڈھنگ بھی
حقیقتہً انبیاء علیہم السلام ہی کو آتا ہے
اُس کے بتلانے ہی سے دوسروں کو آتاہے
غرض حضرت زکریا علیہ السلام نے بیٹا مانگا اور اس ڈھنگ سے مانگا کہ رحمت ِخداوندی جوش میں آئی
ساتھ ساتھ
جاری ہے 👇
اللہ تعالیٰ نے دعا
کو
قبولیت سے نوازہ
اور
اِس ڈھنگ پر اتنا پیار آیا کہ
وہ دعا آنے والی نسل کے لیے سبق زندگی بنا کر قیامت تک کےلئے قرآن کریم میں محفوظ کردی گئی
واقعی اس طرح سے مانگنے کا اُن ہی کو حق تھا
دوسرے تو اس طرح سوچ بھی نہیں سکتے
جاری ہے 👇
فرمایا
إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ نِدَاءً خَفِيًّا
سورہ مریم
(یعنی اس وقت کو یاد کرو جب کہ حضرت زکریا علیہ السلام نے چپکے چپکے اپنے دل میں اللہ تعالیٰ سے مانگنا شروع کیا
اور چھپی آواز میں اولاد طلب کی
جس کو وہ سنتے تھے اور اُن کا
اللّٰه تعالیٰ سنتا تھا
کسی دوسرے کو اس کی
جاری ہے 👇
خبر نہیں تھی
معلوم ہوا کہ مانگنے کاپہلا ادب تویہ ہے کہ آدمی زیادہ چلا کر نہ مانگے
فرمایا
ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً ۚ
(سورہ اعراف)
یعنی اللّٰه تعالیٰ کے سامنے دعائیں کرو
چپکے چپکے اور آہستہ آہستہ
حضرت زکریا علیہ السلام نے بھی آہستہ آہستہ مانگنا شروع کیا۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
یہ بات اُس زمانہ میں فرمائی گئی تھی
جب کوئی شخص یہ سوچ بھی نہ سکتا تھا
کہ
جس فردِ فرید کے ساتھ گنتی کے چند آدمی ہیں
اور
وہ بھی صرف شہر مکّہ تک محدود ہیں
اُس کا آوازہ دنیا بھر میں کیسے بلند ہو گا
اور
کیسی ناموَری اُس کو حاصل ہو گی
لیکن
جاری ہے 👇
اللّٰه تعالیٰ نے اِن حالات میں
اپنے رسول محمدﷺ کو یہ خوشخبری سنائی اور
پھر عجیب طریقہ سے اُس کو پورا کیا
سب سے پہلے ﷺ کے رفعِ ذِکر کا کام
اُس نے خود آپ ﷺ کے دشمنوں سے لیا
کفّارِ مکّہ نے آپ ﷺ کو زَک دینے کے لیے جو طریقے اختیار کیے اُن میں سے ایک یہ تھا کہ حج کے
جاری ہے👇
موقع پر جب
تمام عرب سے لوگ کھِچ کھِچ
کر اُن کےشہر میں آتے تھے
اُس زمانہ میں کفّار کے وفود حاجیوں کے ایک ایک ڈیرے پر جاتے
اور
لوگوں کو خبر دار کرتے
کہ
یہاں ایک خطرناک شخص محمد ﷺ نامی ہے جو لوگوں پر ایسا جادو کرتا ہے
کہ
باپ بیٹے
بھائی بھائی
اور
شوہر اور بیوی میں جدائی پڑ
جاری ہے👇
اپنی بیویوں کے ساتھ بھلے طریقے سے
زندگی بسر کرو
اگر وہ تمہیں نا پسند ہوں
تو ہو سکتا ہے
کہ
ایک چیز تمہیں پسند نہ ہو
مگر اللّٰه اُسی میں
بہت کچھ بھلائی رکھ دے۔۔ القرآن
غور کریں سب
یعنی اگر عورت خوبصورت نہ ہو
یا
اُس میں کوئی ایسا نقص ہو
جس کی بنا پر شوہر کو پسند نہ آئے
جاری ہے 👇
تو یہ مناسب نہیں ہے کہ
شوہر فوراً دل برداشتہ ہو کر اُسے
چھوڑ دینے پر آمادہ ہو جائے
حتی الامکان اُسے صبر و تحمل سے
کام لینا چاہیے
بسا اوقات ایسا ہوتا ہے
کہ
ایک عورت خوبصورت نہیں ہوتی
مگر اُس میں بعض دُوسری
خوبیاں
ایسی ہوتی ہیں جو ازدواجی زندگی میں حُسنِ صُورت سے زیادہ
جاری ہے 👇
اہمیت رکھتی ہیں
اگر اُسے اپنی اُن خوبیوں کے اظہار کا
موقع ملے تو وہی شوہر جو ابتداءً
محض اس کی صُورت کی خرابی سے
دل برداشتہ ہو رہا تھا
اُس کے حُسنِ سیرت پر فریفتہ ہو جاتا ہے
اِسی طرح بعض اوقات ازدواجی زندگی کی ابتداء میں عورت کی بعض باتیں شوہر کو ناگوار محسُوس ہوتی ہیں
جاری ہے 👇
اِس تھریڈ کو سیاسی نہ لیا جائے
میں سیاست اور مسلک پر نہیں لکھتا
یہ ایک تلخ حقیقت ہے بس۔۔
پرانے زمانے کی بات ہے
کہ
ایک بادشاہ سلامت نے رات کو
گیدڑوں
کی آوازیں سنی تو صبح
وزیروں سے پو چھا
کہ
رات کو یہ گیدڑ بہت شور کر رہے تھے
کیا وجہ ہے ؟
اس وقت کے وزیر عقل مند ہوتے تھے
جاری ہے👇
انھوں نے کہا
جناب
کھانے پینے کی چیزوں کی کمی ہوگئی
اس لیے فریاد کررہےہیں
تو حاکم وقت نے آرڈر دیا
کہ
ان کے کھانے پینے کا بندوبست کیا جائے
وزیر صاحب نے مال اکھٹا کیا
کچھ مال گھر بھجوادیا
اور
کچھ رشتہ داروں
اور
دوستوں میں تقسیم کیا
اگلی رات کو پھر وہیں آوازیں آئیں
تو
جاری ہے 👇
صبح بادشاہ نے وزیر سے فرمایا
کہ
کل آپ نے سامان نہیں بھجوایا کیا ؟
تو وزیر نے فوری جواب دیا
کہ
جی بادشاہ سلامت بھجوایا تو تھا
اس پر بادشاہ نے فرمایا
کہ
پھر شور کیوں ؟
تو وزیر نے کہا
جناب سردی کی وجہ سے شور کر رہےہیں
تو بادشاہ نے آرڈر جاری کیا
کہ بستروں کا انتظام کیا جائے
جاری ہے👇
خلیفہ عبدالملک بن مروان
بیت اللّٰه کا طواف کر رہا تھا
اسکی نظر ایک نوجوان پر پڑی
جس کا چہرہ بہت پُروقار تھا
مگر وہ لباس سےمسکین لگ رہا تھا
خلیفہ عبدالملک نے وہاں لوگوں سے پوچھا
یہ نوجوان کون ہے؟
تو اسےبتایا گیا
کہ اس نوجوان کا نام سالم ہے
اور
یہ سیدنا عبداللہ
جاری ہے 👇
بن عمر رضی اللہ عنہ کا بیٹا
اور
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا پوتا ہے
خلیفہ عبدالملک کو دھچکا لگا
اور اس نے اِس نوجوان کو بلا بھیجا
خلیفہ عبدالملک نے پوچھا
کہ
بیٹا میں تمہارے دادا
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ
کا بڑا مداح ہوں
اور
مجھے تمہاری یہ حالت دیکھ کر بڑا دکھ
جاری ہے👇
ہوا ہے اور مجھے خوشی ہوگی
اگر میں تمھارے کچھ کام آ سکوں
تم اپنی ضرورت بیان کرو
جو مانگو گے
تمہیں دیا جائے گا
نوجوان نےجواب دیا
اے امیر المومنین!
میں اس وقت مَیں
بیت اللّٰه
مِیں ہوں اور
مجھے شرم آتی ہے
کہ
اللّٰه کے گھر میں بیٹھ کر کسی اور سے کچھ مانگوں
جاری ہے 👇
لوگ اپنی اپنی حیثیت کے مطابق صدقہ خیرات کرتے رہتے ہیں
کچھ دنیا میں ایسے بھی ہیں
جو سارا سال اجر اکھٹا کرتے ہیں
کچھ ایسے ہیں جو ایک بار صدقہ یا زکوۃ ادا کر کے بیٹھ جاتے ہیں
چلیں سارا سال اجر کے کچھ طریقے بتاتا ہوں
اور ان طریقوں کے لئیے زیادہ امیر ہونا بھی ضروری نہیں
جاری ہے 👇
گھر میں کچھ چھوٹی پلاسٹک کی پانی والی بوتلیں رکھ لیں اور گرمی کے موسم میں جب بھی باہر نکلیں تو ۲-۳ ٹھنڈی کی ہوئی بوتلیں ساتھ رکھ لیں
اور
منزل تک پہنچتے ہوئے
راہ چلتے
سائیکل سوار
یا
کسی دھوپ میں کھڑے چوکیدار
یا
مالی وغیرہ کو پکڑا دیں
اور
اُن سے آسمان کو چھونے والی
جاری ہے 👇
دعائیں لے لیں،
بازار آتے جاتے ایک دو شوارمے خرید لیں
اور کِسی مناسب شخص کو جو اِس کا حقدار لگتا ہو پکڑا دیں
مسجد کے پیش امام کا جِس دوکان میں اُدھار چلتا ہے
وہاں اُس کا پچھلا کھاتا مہینے میں ایک آدھ دفعہ سارا نہیں تو آدھا کلئیر کر دیں
آپ کا کھاتہ اوپر سے کلئیر
جاری ہے 👇