علامہ اقبال اچھے شاعر ہیں۔ان کا ذاتی کلام کسی طرح بھی کم درجے کا نہیں۔مگر اقبال کو ضرورت سے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے چکر میں وہ کلام بھی اقبال کے کھاتے میں ڈال دیا گیاجو اقبال نے دیگر شعراء سے ترجمہ کیا۔البتہ کہیں کہیں اقبال نے خود بھی یہی کام کیا کہ دوسرے شعراء کے +1/11
اشعار کا ترجمہ کرکے اپنے ذاتی کلام میں شامل کر لیا ۔جیسے کہ مشہورشاعرفخرالدین عراقی کا یہ شعرہے
بہ زمیں چوسجدہ کردم،ززمیں ندا برآمد
کہ مراپلیدکردی،ازیں سجدۂ ریائی
جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
ترا دل تو ہے صنم آشنا، تجھے کیا ملے گا نماز میں
اقبال
یا +2/11
پھر خوشحال خان خٹک
کا کچھ کلام ۔۔۔
یہاں خوشحال خان خٹک اور اقبال کچھ مشہور اشعار شئیر کرتی ہوں آپ خود ہی اندازہ لگا لیں۔ 1. د خوشحال سلام په هغه شا زلمو دے
کمندونه چې د ستورو په اسمان ږدي
خوشحال
1. محبت مجهے ان جوانوں سے هے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
اقبال+3/11
2. ځه هغه شهباز شه چې یې ځای په سردرو وي
نۀ لکه د کلي کارغۀ ګرځه غم د نس کا
خوشال 2. نہیں ہے تیرا نشیمن قیصری سلطانی کے گنبد پر
تو شاہین ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر
اقبال
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ خوشحال خان استعارے کے لئیے اپنے اشعار میں "باز"کا ذکرکرتے ہیں
+4/11
یعنی خوشحال خان کاباز،اقبال کےہاں شاھین بن جاتاہے۔
3. د کارغۀ لايق خو باز دی يا شاهين دی
پۀ دا څۀ چې د کلاغ په سر کلاه شي
خوشحال 3. برہنہ سرنوعزم بلندپیدا کریہاں
فقط سرشاہین کے واسطے ہے کلاہ
اقبال
4. و اغېارته لکه کانړی موم و يار ته
پۀ سختۍ او پۀ نرمۀ کې هغه زۀ يم
خوشحال+5/11
4: ہو حلقہ یاران تو بریشم کی طرح نرم
روزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
اقبال 5. د شهباز او د عنقا برابر نه دی
مچ او ماشی که الوځي پۀ وزرو
خوشحال 5. پرواز ہے دونوں کا اسی فضا میں
کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور
اقبال+6/11
6. د مردۍ او نا مردۍ تر مېنځ ميل نۀ دی
تفاوت يې يا پۀ زړۀ دی يا پۀ کام
خوشحال 6. الفاظ و معانی میں تفاوت نہیں لیکن
ملا کی اذان اور مجاہد کی اذان اور
اقبال 7. کۀ کوشش کا پۀ اخلاص زۀ یې ضامن يم
کۀ کامران پۀ خپل مراد نۀ شي سړی
خوشحال+7/11
7. ملے گا منزل مقصود کا اسی کو سراغ
اندھیری شب میں ہو چیتے کی آنکھ جس کی
اقبال 8. يا عاشق شه يا شهيد شه چې ياديږې پۀ بدلو پۀ سندرو
پۀ ښاغلو جهان ارت دی په نامردو باندی تنګ
خوشحال 8. شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی
۔۔+8/11
جرات ہےنموکی توفضاتنگ نہیں ہے
اےمردخداملک خداتنگ نہیں ہے
اقبال
9.داسړی چی فريشته ده هم شيطان دی
کۀ سړی د خپل عمل وته نګران شي
کۀ جنت لره څوک بيايي کۀ دوزخ له
بله نۀ وينم پۀ مينځ کې خپل اعمال دي
خوشال
9.عمل سےبنتی ہےجنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہےنہ ناری ہے+9/11
10. لۀ بتانو اميدوار يې پۀ خپل خدای يې نا اميده
لږ وښايه تۀ ما ته، نوره څۀ دہ کافري؟
خوشحال 10. بتوں سے تجھ کو امیدیں، خدا سے نا امیدی
مجھے بتاؤ تو سہی، اور کافری کیا ہے؟
اقبال+10/11
11. ځان ژوندی پۀ زمکه ښخ کړه لکه تخم
کۀ لویي غواړې د خاورو پۀ مقام شه
رحمان بابا رح 11. مٹاو اپنی ہستی کو اگر کچھ مرتبہ چاہیے
کہ دانہ خاک میں ملکر گل گلزار ہوتا ہے!
(بشکریہ مکالمہ ۔۔اے وسیم خٹک)
11/11
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
جناب رفیع رضاکےتحقیقی مضمون کایہ حصہ اقبال کی شاعری سےمتعلق ہے۔اقبال کی بہت سی نظمیں اوراشعار دراصل فارسی ہندوپشتواورانگریزشعراء
کےکلام کےتراجم ہیں۔مگرقوم کی اکثریت اسےاقبال کی ذاتی تخلیق سمجھتی ہےاس حصےمیں ان تراجم سےمتعلق جانتےہیں۔
اقبال،قومی شاعر یا زبردستی کاھیرو؟؟؟+1/23
تحریر رفیع رضا(چھٹا حصہ)
اقبال کافی حدتک ایک اچھے شاعرمترجم تھےانھیں اسی حثیت سےجاناجائےتوسچی تاریخ مرتب ہوگی۔پاکستان میں شاعری پڑھنےوالےاس بات سےبلکل واقف نہیں ہیں وہ سمجھتےہیں یہ اشعاراورنظمیں خود اقبال کی ذاتی فکرکاپھل ہیں۔جبکہ ایساہرگزنہیں،بےشماراشعاراور
نظمیں مختلف ۔۔+2/24
مشہوراوراہم شعراءکی اصل
کاوش ہیں تاریخی سچائی کو
عین پوری سچائی سے بیان کیا جائے۔اس سےاقبال سےمنسوب بہت سےجھوٹےدعوےختم ہونگےاور ہم ایک اچھےشاعرکی شاعری کاماخذجان کراس کی شاعری کےھنرکی تعریف کرسکیں گے۔لیکن عجیب قصہ ہےکہ وہ نسل جواقبال کاسرکاری الاپ الاپتی رہتی ہےکچھ سننے۔۔+3/23
غامدی صاحب ہوں ،باقی اہلسنت علماء یا ھم سب مسلمان ہمارا
عقیدہ تو یہی ہے کہ کہ نبی کریم کےبعدکوئی نبی نہیں آئےگا نہ تشریعی نہ غیر تشریعی آپ اللہ کےآخری نبی ہیں۔۔بحث یہ نہیں ہو رہی۔بات صوفیا کرام کے عقیدہ نبوت پر ہو رہی ہے ۔۔کہ۔تصوف کی بنیاد اس عقیدے پر ہے کہ نبوت کی+1/8
دواقسام ہیں ایک تشریعی یا انتخابی اور دوسری ہےغیر تشریعی ،عامہ یا اکتسابی۔پہلی نبوت کا در بند ہو چکا جیسا کہ قران کی وہ ایت ہے۔
”ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین وکان اللہ بکل شئی علیما۔“ (سورۂ احزاب:40)
ترجمہ: ”محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)تمہارے مردوں۔+2/8
میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں۔لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے ختم پر ہےاورا للہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔"
اس ایت کو اس عقیدے کو ہر مسلمان مانتا ہے صوفیاکرام بھی مانتےہیں۔جہاں تک میری معلومات
یامطالعہ ہےمرزا صاحب اور ان کےماننےوالےبھی مانتے ہیں۔مگر غیر تشریعی نبی۔+3/8
علامہ اقبال کوتصورپاکستان کا خالق قراردینےکےدعوےکی جب کوئی ٹھوس بنیادتاریخ میں نہیں ملتی تواس سارےافسانےکااصل مقصدکیاتھا؟مضمون کےاس حصےمیں اسی پہلو کاجائزہ لیتے ہیں۔
اقبال،قومی شاعریازبردستی کاھیرو؟
تحریررفیع رضا(پانچواں حصہ)
اقبال کےبارےقائداعظم کےدستِ راست اےایچ اصفہانی
+1/10
کابیان ھےکہ
”اس بات سےبلاشبہ انکارنہیں کیا جاسکتاکہ ڈاکٹراقبال کافکر، شاعری اورخطبات بھی اسی سمت میں اشارہ کرتےتھے(یعنی مسلم ریاست کےقیام کی طرف) لیکن یہ کہناکہ وہ مسلم ریاست کےتصور کےخالق تھے،تاریخ کومسخ کرنا ہے۔“(زندہ رود،جلد سوم،ص389)
اسی حوالےسےڈاکٹرساجدعلی لکھتےہیں۔
+2/10
"مایوسی کےعالم میں مسلمانان ہندکوجناح کی صورت میں ایک ایسالیڈرنظرآیاجوجدیدزمانےکے تقاضوں کوخوب سمجھتاتھا،جو انگریزوں اورہندووں کی چالوں کو سمجھنےاورانکاتوڑکرنےکی صلاحیت رکھتاتھا۔وہ دیانت و امانت میں بےمثال کردارکامالک تھاکیونکہ اس سےقبل جوبھی قیادت تھی اس پرتحریک کے چندے۔۔+3/10
ایساہرگزنہیں ہےاپنےطورضرور تحقیق کرتی ہوں اقبال سےمتعلق مضمون کی تمام باتوں کی تصدیق کی۔جاوید اقبال کی" زندہ رُود"
،اپناگریباں چاک،۔شیخ اعجاز احمد کی مظلوم اقبال،کلیات مکاتیب اقبال اور دیگر کتب میں تقریباً تمام باتیں موجود ہیں۔ابن عربی کےمعاملے پرابھی پڑھ رہی ہوں۔تحقیق۔۔1/4
جاری ہے۔لیکن افسوس کہ جن علماء نےکہا کہ ابن عربی نےحضرت موسٰی علیہ اسلام کی دوبارہ امد کی تمہید میں وہ سب لکھا تھاوہ بھی درست نہیں۔ابن عربی کے نظریہ نبوت پر مکمل تحقیق کےبعدضرورلکھوں گی،کہ ابن عربی کانظریہ نبوت دراصل کیاہے۔۔اتنا بتادوں کہ ابن عربی کا عقیدہ نبوت بھی عام+ 2/4
اہلسنت کے عقیدے سے یکسرمختلف ہے۔ یہی سیکھا ہے کہ کسی بھی بات کی اپنےطورپہلےتحقیق ضرورکریں۔یہ مت سمجھیں کہ کہنے والابڑاعالم ہےیا بہت علم والاہے،افسوس کہ لوگ جانتےبوجھتےذاتی مقاصد کے لئیےعلمی بدیانتی کےمرتکب ہوتے
ہیں۔۔میرےجیسےطالب علموں کا
سوائےاس کےکوئی ایجنڈہ نہیں ہوتا۔ھم+3/4
کیااقبال کی اصل فکرکوان کے کلام اورخطبات کی روشنی میں درست سمجھاگیایااقبال کےفکرو کلام کومخصوص سوچ اورفکرکے لوگوں نےسوچی سمجھی سکیم کےتحت من چاہی تشریحات اور تراجم کےساتھ پیش کیا۔جناب رفیع رضاکےمضمون کایہ
حصہ اسی اھم موضوع سےبحث کرتاہے۔
اقبال،قومی شاعریازبردستی کا ھیرو؟
+1/25
تحریررفیع رضا
(چوتھاحصہ)
ڈاکٹرساجدعلی لکھتےھیں۔کہ "اقبال کی شاعری کواحراری و دائیں بازوکےکٹرمسلمان لےاُڑے اورانکی اصلی فکریعنی نثرو خطبات کوبھی انکی رجائی شاعری کےتناظرمیں دیکھنےلگے جبکہ اصل طریق توانکی نثرو خطبات وخطوط کےذریعےانکی شاعری کی تاویل تھی"۔یعنی
پاکستانی ریاست
2/25+
اورریاستی اقبالی اکیڈمی نےسراقبال کوعلامہ اقبال عربی بنادیا،جو وہ کبھی نہیں تھے۔
ڈاکٹرساجدعلی لکھتےھیں۔
علامہ اقبال کےساتھ المیہ یہ ہوا کہ قیام پاکستان کےبعدانکی تشریح و تفسیرکاکام ان لوگوں نے سنبھال لیاجوقیام پاکستان سے قبل کانگرس اوراحرارسےوابستہ تھے۔انہوں نےاقبال کےچند 3/25
اندازہ نہیں تھاکہ لوگ سچ سننااس قدرناپسندکرتےہیں۔۔ابھی تواقبال سےمتعلق اس تحقیقی مضمون کادوسراحصہ شئیرکیا اورٹرولنگ ،بدزبانی شروع ہوگئی۔خیرسچ سامنےلاناہی ہمارا مشن ہےتوچلتےہیں اس مضمون کےتیسرےحصےکی طرف،اور جائزہ لیں کہ کیاواقعی اقبال نے الگ ملک پاکستان کاتصورپیش کیا تھا؟+1/25
اقبال،قومی شاعریا زبردستی کا ھیرو؟
تحریررفیع رضا۔۔(تیسرا حصہ)
سعیدابراھیم بحوالہ زاھد چوھدری لکھتے ھیں کہ
میڈیا سے ایک بات کا تواتر سے (پراپیگنڈے کی حد تک) ذکر کیا جاتا ہے کہ علامہ تصور پاکستان کے خالق تھے۔ اس بات کا جواب ہمیں علامہ کے اس خط سے باآسانی مل جاتاہےجوانہوں نے +2/25
4مارچ 1934کو ای جے تھامپسن کے نام لکھا جس میں انہوں نے شدت سے چودھری رحمت علی کی ’’پاکستان سکیم‘‘ سے لاتعلقی بلکہ برات کا اظہار کیا۔ لکھتے ہیں
"مائی ڈیرمسٹر تھامپسن
مجھےاپنی کتاب پرآپ کا ریویو ابھی ابھی موصول ہواہے۔یہ بہت عمدہ ہےاور میں ان باتوں کے لئے آپ کابہت ممنون ہوں۔+3/25