1981میں جب وائیجر1اپنا بنیادی مشن مکمل کرکےسیّارہ زحل کےپاس سےگزر رہاتھا،توناسا کےماہرِفلکیات،کارل سیگن نےیہ آئیڈیاپیش کیاکہ اس طیارےکارُخ گھماکرزمین کی ایک تصویراتاری جائے۔سیگن کاکہناتھاکہ یہ تصویر
سائنسی مطالعےکےلیےنہیں ہوگی۔لیکن اس تصویرکےذریعےکائنات میں زمین کی موجودگی+1/13
کادرست تناظر(perspective) میں اندازہ لگایاجاسکےگا۔کم وکم و بیش نوسالوں تک تصویر
کھینچنےکایہ معاملہ مختلف وجوہات کی بناپرتاخیرکاشکار ہوتارہا،لیکن آخرکار14فروری
1990میں تقریباًساڑھےچھ ارب کلومیٹرکےفاصلےسےزمین کی تصویراتارلی گئی۔اس تصویرکو دیکھیں توایسالگتاہےکہ ایک گہرے بھورے+2/13
اورسیاہ رنگ کاکینوس ہے۔جس پر روشنی کی۔کچھ لہریں رقصاں ہیں۔یہ سورج کی قربت کی وجہ سے تھا۔ارب ہاارب پرپھیلا
خلائےبسیط اس تصویرمیں
سمٹ آیا ہےاس تصویر میں بھورے رنگ کے بینڈ پر ایک اعشاریہ 12پکسل کامدھم نیلا نقطہ دکھائی دیتاہے۔ یہ مدھم نیلا نقطہ ہماری زمین ہے۔کارل سیگن نےاس ۔۔+3/13
اس تصویر پرجولازوال تبصرہ کیا وہ پڑھنےکےلائق ہے۔کارل سیگن کہتےہیں۔
"دُورکےاِس مقام سےزمین شاید کسی خاص دلچسپی کاباعث نہیں ہو گی۔لیکن ہمارےلیےیہ معاملہ مختلف ہے۔اُس نقطے پردوبارہ غور کریں۔وہ نقطہ یہاں ہے۔وہ نقطہ ہماراگھر ہے۔وہ نقطہ ہم ہیں۔وہ تمام لوگ جوآپ کوعزیزہیں، جنہیں۔۔+4/13
آپ جانتے ہیں جن کےبارے میں آپ نےکبھی سناہروہ انسان جوکبھی بھی تھا۔ان سب نےاسی نقطےپراپنی زندگی گزاری۔ہماری تمام مسرتوں اوررنجوں کا
مجموعہ،ہزاروں پُر یقین مذاہب، نظریات، اور معاشی عقائد،
ہرشکاری اورمتلاشی،ہر بہادر
اوربزدل،تہذیبوں کاہربانی اور تخریب کار،ہربادشاہ اورفقیر،ہر۔۔+5/13
محبت کرنےوالا،تمام والدین پرامید بچہ،موجداور محقق اخلاقیات کاہراستاد،ہر سیاستدان
،ہر"سُپر سٹار"،ہر"عظیم لیڈر"،ہر درویش اورعاصی جو بنی نوعِ انساں میں گزرا،سب اُسی مقام پرزندہ رہے۔شمسی شعاع میں معلق گردکےایک دھبے پر۔زمین کائنات کےوسیع میدان میں موجود ایک بہت چھوٹا ساسٹیج ہے۔+6/13
خون کےان دریاؤں کےبارےمیں سوچیےجوان تمام جرنیلوں اورحکمرانوں نےمحض اس لیےبہا دیےتاکہ وہ اپنی فتح اورعظمت کےاحساس میں مبتلاہوکراس نقطےکےایک چھوٹےسےحصےکے وقتی مالکان بن سکیں۔اُن لا محدود مظالم کےبارےمیں سوچیے جواِس 12پِکسل کےایک کونےکے باشندوں نےکسی دوسرےکونےکے باشندوں پر۔۔+7/13
ڈھادئے،انکےاختلاف کتنے زیادہ ہیں ایک دوسرےکومارڈالنےکےلیے
یہ کتنےبےتاب ہیں،انکی نفرتیں کس قدرشدیدہیں۔ہمارےپُرنمود رویے،ہماراخیالی احساسِ اہمیت
یہ خوش فہمی کہ ہم کائنات میں کوئی اعزازی مقام رکھتےہیں،ان سب کومدھم سی روشنی کایہ مقام چیلنج کرتاہے۔ہماراسیّارہ کائنات کی عظیم۔۔+8/13
اورلپیٹ لینےوالی تاریکی میں ایک تنہاذرہ ہے۔ہماری گُمنامی کےاس عالم میں،اس تمام وسعت میں، کہیں کوئی اشارہ نہیں ہےکہ ہمیں خوداپنےآپ سےبچانےکےلیےکسی اورجگہ سےمددپہنچےگی۔زمین ابھی تک وہ واحدمعلوم دنیاہے جہاں زندگی موجودہے۔کم ازکم مستقبل قریب میں ایسی کوئی جگہ نہیں ہے۔+9/13
جہاں ہماری نسل ہجرت کرسکے۔آپ کو یہ بات پسند آئےیا نہ، لیکن فی الوقت زمین ہی ہماراٹھکانہ ہے۔کہاجاتاہے کہ فلکیات کاعلم آپ کوعاجزی سکھاتااورآپ کے
کردارکی تعمیرکرتاہے۔انسانی تکبر کی نادانیوں کاغالباًسب سےبہترین مظاہرہ ہماری ننھی سی دنیاکی اس تصویرکےعلاوہ اورکوئی نہیں ہے۔میرے+10/13
خیال میں یہ تصویرہماری اس ذمہ داری کونمایاں کرتی ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ خوشدلی سے پیش آئیں،اور اس مدھم سےنیلےنقطےکوعزیز رکھ کر اس کی حفاظت کریں،کہ یہی وہ واحد گھر ہےجسےہم جانتے ہیں"۔کارل سیگن کا تبصرہ پڑھنے کے بعداندازہ ہوتاہےکہ سیگن کایہ کہنابالکل درست تھاکہ ۔+11/13
انسان کےperspectiveکو
درست کرنےکےلیےاس تصویرسے بہتراورکوئی مثال نہیں ہے۔
ہمیں اپنامحاسبہ کرنےاوراپنی ترجیہات پرنظرثانی کی اشد
ضرورت ہےغورکریں کہ کیاھم ابھی پتھرکےدورمیں تونہیں جی رہے؟کیاابھی بھی ایسےعقیدوں اورایسےنظریات کےغلام تونہیں جومحض خوف اورلاعلمی پرمبنی ہیں۔؟اور۔۔۔+12/13
انھی عقائدونظریات اورتوہمات کی بناپردوسرےانسانوں کوکمتر
سمجھتےہیں۔قدیم زمانوں اور اباؤاجدادسےسینہ بہ سینہ ھم تک پہنچی کہانیوں کی بناپرانسانی جان لینےاوردینےکوہی اپنی بقا سمجھتےہیں۔کیاایساتونہیں کہ وقت توکئی صدیاں آگےبڑھ گیا
ہواورھم زمانہ قدیم کےکسی ایک زمانےمیں رک گئےہوں؟
13/13
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
علامہ اقبال اچھے شاعر ہیں۔ان کا ذاتی کلام کسی طرح بھی کم درجے کا نہیں۔مگر اقبال کو ضرورت سے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے چکر میں وہ کلام بھی اقبال کے کھاتے میں ڈال دیا گیاجو اقبال نے دیگر شعراء سے ترجمہ کیا۔البتہ کہیں کہیں اقبال نے خود بھی یہی کام کیا کہ دوسرے شعراء کے +1/11
اشعار کا ترجمہ کرکے اپنے ذاتی کلام میں شامل کر لیا ۔جیسے کہ مشہورشاعرفخرالدین عراقی کا یہ شعرہے
بہ زمیں چوسجدہ کردم،ززمیں ندا برآمد
کہ مراپلیدکردی،ازیں سجدۂ ریائی
جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
ترا دل تو ہے صنم آشنا، تجھے کیا ملے گا نماز میں
اقبال
یا +2/11
پھر خوشحال خان خٹک
کا کچھ کلام ۔۔۔
یہاں خوشحال خان خٹک اور اقبال کچھ مشہور اشعار شئیر کرتی ہوں آپ خود ہی اندازہ لگا لیں۔ 1. د خوشحال سلام په هغه شا زلمو دے
کمندونه چې د ستورو په اسمان ږدي
خوشحال
1. محبت مجهے ان جوانوں سے هے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
اقبال+3/11
جناب رفیع رضاکےتحقیقی مضمون کایہ حصہ اقبال کی شاعری سےمتعلق ہے۔اقبال کی بہت سی نظمیں اوراشعار دراصل فارسی ہندوپشتواورانگریزشعراء
کےکلام کےتراجم ہیں۔مگرقوم کی اکثریت اسےاقبال کی ذاتی تخلیق سمجھتی ہےاس حصےمیں ان تراجم سےمتعلق جانتےہیں۔
اقبال،قومی شاعر یا زبردستی کاھیرو؟؟؟+1/23
تحریر رفیع رضا(چھٹا حصہ)
اقبال کافی حدتک ایک اچھے شاعرمترجم تھےانھیں اسی حثیت سےجاناجائےتوسچی تاریخ مرتب ہوگی۔پاکستان میں شاعری پڑھنےوالےاس بات سےبلکل واقف نہیں ہیں وہ سمجھتےہیں یہ اشعاراورنظمیں خود اقبال کی ذاتی فکرکاپھل ہیں۔جبکہ ایساہرگزنہیں،بےشماراشعاراور
نظمیں مختلف ۔۔+2/24
مشہوراوراہم شعراءکی اصل
کاوش ہیں تاریخی سچائی کو
عین پوری سچائی سے بیان کیا جائے۔اس سےاقبال سےمنسوب بہت سےجھوٹےدعوےختم ہونگےاور ہم ایک اچھےشاعرکی شاعری کاماخذجان کراس کی شاعری کےھنرکی تعریف کرسکیں گے۔لیکن عجیب قصہ ہےکہ وہ نسل جواقبال کاسرکاری الاپ الاپتی رہتی ہےکچھ سننے۔۔+3/23
غامدی صاحب ہوں ،باقی اہلسنت علماء یا ھم سب مسلمان ہمارا
عقیدہ تو یہی ہے کہ کہ نبی کریم کےبعدکوئی نبی نہیں آئےگا نہ تشریعی نہ غیر تشریعی آپ اللہ کےآخری نبی ہیں۔۔بحث یہ نہیں ہو رہی۔بات صوفیا کرام کے عقیدہ نبوت پر ہو رہی ہے ۔۔کہ۔تصوف کی بنیاد اس عقیدے پر ہے کہ نبوت کی+1/8
دواقسام ہیں ایک تشریعی یا انتخابی اور دوسری ہےغیر تشریعی ،عامہ یا اکتسابی۔پہلی نبوت کا در بند ہو چکا جیسا کہ قران کی وہ ایت ہے۔
”ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین وکان اللہ بکل شئی علیما۔“ (سورۂ احزاب:40)
ترجمہ: ”محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)تمہارے مردوں۔+2/8
میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں۔لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے ختم پر ہےاورا للہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔"
اس ایت کو اس عقیدے کو ہر مسلمان مانتا ہے صوفیاکرام بھی مانتےہیں۔جہاں تک میری معلومات
یامطالعہ ہےمرزا صاحب اور ان کےماننےوالےبھی مانتے ہیں۔مگر غیر تشریعی نبی۔+3/8
علامہ اقبال کوتصورپاکستان کا خالق قراردینےکےدعوےکی جب کوئی ٹھوس بنیادتاریخ میں نہیں ملتی تواس سارےافسانےکااصل مقصدکیاتھا؟مضمون کےاس حصےمیں اسی پہلو کاجائزہ لیتے ہیں۔
اقبال،قومی شاعریازبردستی کاھیرو؟
تحریررفیع رضا(پانچواں حصہ)
اقبال کےبارےقائداعظم کےدستِ راست اےایچ اصفہانی
+1/10
کابیان ھےکہ
”اس بات سےبلاشبہ انکارنہیں کیا جاسکتاکہ ڈاکٹراقبال کافکر، شاعری اورخطبات بھی اسی سمت میں اشارہ کرتےتھے(یعنی مسلم ریاست کےقیام کی طرف) لیکن یہ کہناکہ وہ مسلم ریاست کےتصور کےخالق تھے،تاریخ کومسخ کرنا ہے۔“(زندہ رود،جلد سوم،ص389)
اسی حوالےسےڈاکٹرساجدعلی لکھتےہیں۔
+2/10
"مایوسی کےعالم میں مسلمانان ہندکوجناح کی صورت میں ایک ایسالیڈرنظرآیاجوجدیدزمانےکے تقاضوں کوخوب سمجھتاتھا،جو انگریزوں اورہندووں کی چالوں کو سمجھنےاورانکاتوڑکرنےکی صلاحیت رکھتاتھا۔وہ دیانت و امانت میں بےمثال کردارکامالک تھاکیونکہ اس سےقبل جوبھی قیادت تھی اس پرتحریک کے چندے۔۔+3/10
ایساہرگزنہیں ہےاپنےطورضرور تحقیق کرتی ہوں اقبال سےمتعلق مضمون کی تمام باتوں کی تصدیق کی۔جاوید اقبال کی" زندہ رُود"
،اپناگریباں چاک،۔شیخ اعجاز احمد کی مظلوم اقبال،کلیات مکاتیب اقبال اور دیگر کتب میں تقریباً تمام باتیں موجود ہیں۔ابن عربی کےمعاملے پرابھی پڑھ رہی ہوں۔تحقیق۔۔1/4
جاری ہے۔لیکن افسوس کہ جن علماء نےکہا کہ ابن عربی نےحضرت موسٰی علیہ اسلام کی دوبارہ امد کی تمہید میں وہ سب لکھا تھاوہ بھی درست نہیں۔ابن عربی کے نظریہ نبوت پر مکمل تحقیق کےبعدضرورلکھوں گی،کہ ابن عربی کانظریہ نبوت دراصل کیاہے۔۔اتنا بتادوں کہ ابن عربی کا عقیدہ نبوت بھی عام+ 2/4
اہلسنت کے عقیدے سے یکسرمختلف ہے۔ یہی سیکھا ہے کہ کسی بھی بات کی اپنےطورپہلےتحقیق ضرورکریں۔یہ مت سمجھیں کہ کہنے والابڑاعالم ہےیا بہت علم والاہے،افسوس کہ لوگ جانتےبوجھتےذاتی مقاصد کے لئیےعلمی بدیانتی کےمرتکب ہوتے
ہیں۔۔میرےجیسےطالب علموں کا
سوائےاس کےکوئی ایجنڈہ نہیں ہوتا۔ھم+3/4
کیااقبال کی اصل فکرکوان کے کلام اورخطبات کی روشنی میں درست سمجھاگیایااقبال کےفکرو کلام کومخصوص سوچ اورفکرکے لوگوں نےسوچی سمجھی سکیم کےتحت من چاہی تشریحات اور تراجم کےساتھ پیش کیا۔جناب رفیع رضاکےمضمون کایہ
حصہ اسی اھم موضوع سےبحث کرتاہے۔
اقبال،قومی شاعریازبردستی کا ھیرو؟
+1/25
تحریررفیع رضا
(چوتھاحصہ)
ڈاکٹرساجدعلی لکھتےھیں۔کہ "اقبال کی شاعری کواحراری و دائیں بازوکےکٹرمسلمان لےاُڑے اورانکی اصلی فکریعنی نثرو خطبات کوبھی انکی رجائی شاعری کےتناظرمیں دیکھنےلگے جبکہ اصل طریق توانکی نثرو خطبات وخطوط کےذریعےانکی شاعری کی تاویل تھی"۔یعنی
پاکستانی ریاست
2/25+
اورریاستی اقبالی اکیڈمی نےسراقبال کوعلامہ اقبال عربی بنادیا،جو وہ کبھی نہیں تھے۔
ڈاکٹرساجدعلی لکھتےھیں۔
علامہ اقبال کےساتھ المیہ یہ ہوا کہ قیام پاکستان کےبعدانکی تشریح و تفسیرکاکام ان لوگوں نے سنبھال لیاجوقیام پاکستان سے قبل کانگرس اوراحرارسےوابستہ تھے۔انہوں نےاقبال کےچند 3/25