ھلاکو خان کی موت کا عبرت انگیز واقعہ
پیدائش 15اکتوبر 1218
موت 8 فروری 1265
دنیا کا ظالم و وحشی ترین انسان ہلاکو خان اپنے گھوڑے پہ شان سے بیٹھا ہوا تھا، چاروں طرف تاتاری افواج کی صفیں کھڑی تھی، سب سے آگے ہلاکو خان کا گھوڑا تھا، ہلاکو خان کے سامنے قیدی مسلمانوں کی تین
👇
صفیں کھڑی کی گئی تھیں، جنکو کو آج ہلاکو خان نے اپنے حکم پر قتل ہوتے دیکھنا تھا،
پھر وہ ظالم بولا، انکے سر قلم کر دو !
اور جلاد نے لوگوں کے سر کاٹنے شروع کردئیے، پہلی صف میں ایک کی گردن گئی دوسرے کی گردن گئی، تیسرے چوتھے کی، پہلی صف میں ایک بےقصور بوڑھا غریب قیدی جوکہ اپنے گھر
👇
کا واحد کفیل بھی کھڑا تھا، وہ موت کے ڈر کی وجہ سے دوسری صف میں چلا گیا، پہلی صف کا مکمل صفایا ہوگیا ،
ہلاکو خان کی نظروں نے اس بوڑھے کو دیکھ لیا تھا کہ وہ موت کے خوف سے اپنی پہلی صف چھوڑ کر دوسرے صف میں چلا گیا تھا، ہلاکو خان گھوڑے پہ بیٹھا ہوا ہاتھ میں طاقتور گرز لیے اچھال
👇
کر اس سے کھیل رہا تھا اور مسلمان عں کے قتل کا منظر دیکھ کر اس کھیل سے خود کو خوش کررہا تھا،
جلادوں نے دوسری صف پہ تلوار کے وار شروع کیے ، گردنیں آن کی آن میں گرنے لگیں،
جلاد تلوار چلا رہے تھے اور خون کے فوارے اچھل اچھل کر زمین پہ گررہے تھے، اس بوڑھے بابا نے جب دیکھا کہ دوسری
👇
صف کے لوگوں کی گردنیں کٹ کر اس کی باری بہت جلد آنے والی ہے تو وہ بھاگ کر تیسری صف میں کھڑا ہوگیا، ہلاکو خان کی نظریں بوڑھے پہ جمی ہوئی تھی کہ اب تو تیسری صف آخری ہے اسکے بعد یہ کہاں چھپنے کی کوشیش کرے گا ؟ اس بیوقوف بڈھے کو میری تلوار سے کون بچا سکتا ہے، میں نے لاکھوں انسان
👇
مار دیئے تو یہ کب تک بچے گا ؟
تیسری صف پہ جلادوں کی تلوار بجلی بن کر گر رہی تھی، ہلاکو خان کی نظریں مسلسل اس بوڑھے پہ تھی کہ کیسے وہ بے چین ہوکر موت کی وجہ سے بے قرار ہے، تیسری صف کے انسانوں کی گردنیں گر رہی تھی، جلاد بجلی کی سی تیزی سے اس بوڑھے بابا کو پہنچا تو ہلاکو خان کی
👇
آواز گونجی،
رک جاو! اس کو ابھی کچھ نہ کہو،
بابا بتا پہلی صف سے تو دوسری صف میں بھاگ آیا،
جب وہ ختم ہوئی تو تو تیسری صف میں بھاگ آیا،
بابا اب بتا، پیچھے تو کوئی اور صف بھی نہیں اب تو بھاگ کی کہاں جائیگا، اب تجھے مجھ سے کون بچائے گا ؟
اس بوڑھے نے آسمان کی طرف دیکھا اور کہا،
👇
میں نے پہلی صف کو اسلیے چھوڑا کہ شاید میں دوسرے میں بچ جاؤں، لیکن موت وہاں بھی پہنچی، پھر میں دوسری صف کو چھوڑ دیا کہ شاید تیسری میں بچ جاؤں ،
ہلاکو نے گرز کو ہاتھ میں اچھالتے ہوئے کہا بابا کیسی خام خیالی ہے یہ کیسی بہکی باتیں کررہے ہو بھلا تمہیں میری تلوار سے بھی کوئی
👇
بچا سکتا ہے؟
بوڑھے مسلمان نے زمین وآسمان کی ہر چیز کے مالک اس واحد لاشریک رب پر بےانتہا یقین کے ساتھ کہا، وہ اوپر والی ذات اگر چاہے تو کچھ بھی ہوسکتا ہے اور اگر وہ چاہے تو مجھے تجھ سے بچا سکتا ہے،
کیسے بچا سکتا ہے؟ ہلاکو خان نے اتنے تکبر میں آکر کہا کہ اسکے ہاتھ سے گرز گر پڑا،
👇
ہلاکو خان چابک دست ہوشیار جنگجو اور چالاک انسان تھا، ہلاکو خان گھوڑے کے اوپر بیٹھے بیٹھے گرے ہوئے گرز کو اٹھانے کے لیے خود کو جھکایا کہ زمین پہ گرنے سے پہلے وہ اسے ہوا میں ہی پکڑ لے، اسی کوشیش میں ہلاکو خان کا ایک پاؤں رکاب سے نکلا اور وہ اپنے گھوڑے سے نیچے آپڑا، جبکہ دوسرا
👇
پاؤں رکاب میں ہی پھنس کر رہ گیا،
ہلاکو خان کا گھوڑا اتنا ڈر گیا کہ بھاگ نکلا، ہلاکو نے خود کو بچانے کی بڑی کوشیش کی، لشکر بھی حرکت میں آگیا لیکن گھوڑا اتنا طاقتور تھا کہ کسی کے قابو میں نہ آیا، وہ ہلاکو کو پتھروں میں گھسیٹ گھسیٹ کر بھاگتا رہا، یہاں تک کہ ہلاکو کا سر پتھروں
👇
سے پٹخ پٹخ کر اسقدر لہولہان ہوگیا کہ اس کی روح چند ہی منٹوں میں اپنے اس تکبر بھرے وجود کو چھوڑ کر جہنم رسید ہوگئی ،
لشکر نے جب بےانتہا کوششوں کے بعد ہلاکو خان کے طاقتور گھوڑے کو قابو کیا تو اس وقت تک اسکا سر برے طریقے سے کچلا جاچکا تھا،
ہلاکو کا لشکر اس بوڑھے بزرگ سے اتنا
👇
خوفزداہ ہوگیا کہ لشکر نے اسے جان بوجھ کر نظر انداز کردیا اور وہ بابا بڑے آرام وسکون سے پیدل ہی اپنے گھر کیطرف چل پڑا٬
مظلوم کی آہ سے ڈرو کیونکہ جب وہ اللہ سے رجوع کرتا ہے تو قبولیت بہت دور سے اسکا استقبال کرنے آتی ہے!
👇
یہ تحریر تمام اہل ایمان اور بلخصوص قانون و انصاف کے ان رکھوالوں کے لیئے ھے جن کے ہاتھ طاقت کا منبہ ھے اور وہ اس پہ ایسے اتراتے پھرتے ہیں جیسے اللّہ سبحان و تعالیٰ کی پکڑ سے دور ہیں ...
سبحان اللّٰہِ وبحمدہ سبحان اللّٰہِ العَظِیم
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#بینک کولیگ #ہراسمنٹ کیس
۔
حکمت کی کتابوں میں ایک واقعہ لکھا ہے کہ ایک لوہار نے ایک کُتا پال رکھا تھا ۔
کتا اِتنا نِکّما تھا کہ دن رات غافل پڑکر سویا ہی رہتا تھا
لوہار دن بھر کام کرتا زور زور سے ہتھوڑا چلا کر اوزاریں بناتا تھا ۔ہتھوڑے کی دھمک سے زمین ہل جاتی تھی لیکن مجال ھے
👇
کہ کتے کی نیند میں کچھ فرق پڑے وہ سویا ہی رہتا تھا لیکن جب کھانے کا وقت آتا تو لوہار آہستہ آہستہ سے بغیر آواز نکالے نوالے چباتا عین کھانے کے وقت کتا بھی اٹھ جاتا تھا ایک دن تنگ آکر لوہار نے پوچھا اے غافل کتے! جب میں زور زور سے ہتھوڑا لوہے پر مارتا ہوں تو تُوْ نہیں اٹھتا کھانے
👇
کے وقت آخر کون سی رنگ ٹون ہے جو تجھے جگادیتی ہے
دوستو! اِس حکایت میں ایک حکمت کی بات پوشیدہ ہے ہماری مثال بھی لوہار کے کتے کی سی ہے مثال کے طور بینک مینیجر کا اپنی کولیگ کو ہراساں کرنے والا واقعہ ہی دیکھ لیجئے ہم میں سے ہرایک مینجر کو کوسنے دے رہا تھا اور عورت کے ساتھ ہمدردی!
👇
*مسیلمہ کذاب کے دعویٰ نبوت کے نتیجے میں لڑی گئی جس میں 1200 صحابہ کرام شہید ہوئے اور اس فتنے کو مکمل مٹا ڈالا*۔
خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیقؓ خطبہ دے رہے تھے:
لوگو! مدینہ میں کوئی مرد نہ رہے،اہل بدر ہوں یا اہل احد سب یمامہ کا رخ کرو"
👇
بھیگتی آنکھوں سے وہ دوبارہ بولے : مدینہ میں کوئی نہ رہے حتی کہ جنگل کے درندے آئیں اور ابوبکر کو گھسیٹ کر لے جائیں"
صحابہ کرام کہتے ہیں کہ اگر علی المرتضی سیدنا صدیق اکبر کو نہ روکتے تو وہ خود تلوار اٹھا کر یمامہ کا رخ کرتے۔
13 ہزار کے مقابل بنوحنفیہ کے 70000 جنگجو اسلحہ سے لیس
👇
کھڑے تھے۔
*جنگ یمامہ وہ جنگ تھی جس کےمتعلق اہل مدینہ کہتے تھے*: *بخدا ہم نے ایسی جنگ نہ پہلے کبھی لڑی نہ بعد میں لڑی*
اس سے پہلے جتنی جنگیں ہوئیں بدر احد خندق خیبر موتہ وغیرہ صرف 259 صحابہ کرام شہید ہوئے۔ ختم نبوت ﷺ کے دفاع میں 1200صحابہ کٹے جسموں کے ساتھ مقتل میں پڑے تھے۔
👇
ایک شخص نے دو نکاح کیے اور دونوں
بیویوں ہی کے ساتھ بڑا انصاف کا معاملہ کرتا تھا، تقدیر کا فیصلہ کہ دونوں ہی بیویوں کا ایک ہی وقت میں انتقال ہوگیا شوہر نے انصاف کے تقاضہ سے چاہا ایک ہی وقت میں دونوں بیویوں کو غسل دیا جائے۔
چنانچہ اس نے دو غسل دینے والیاں بلوا
لیں کہ ایک ہی وقت میں غسل دے، پھر
دفن کیلیے گھر سے ایک ہی وقت میں
نکالنے کا ارادہ کیا اتفاق کہ گھر کا ایک
ہی دروازہ تھا، چنانچہ دروازہ بنوانے
والے کو بلایا اور دوسرا دروازہ بنواکر ایک
ہی وقت میں دونوں کو نکالا اور دفن کر
کے اپنے انصاف پر اللہ کی تعریف کی کہ
اس نے انصاف کی توفیق دی۔ کسی رات
کسی نے دنیاں کے امیر ترین شخص بل گیٹس سے پوچھا، کیا دنیا میں آپ سے امیر ترین کوٸی ہے ؟؟
بل گیٹس نے کہا جی ہاں! ایک ہے جو مجھ سے زیادہ امیر ترین ہے۔
پھر اس نے کہانی شروع کی۔
👇
ایک ایسے وقت میں جب میرے پاس زیادہ پیسے نہیں تھے اور نہ ہی شہرت۔ ایک دن میں نیویارک کے اٸیرپورٹ پر تھا اور وہاں ایک اخبار بیچھنے والا سامنے آیا۔ میں ایک اخبار خریدنا چاہتاتھا لیکن میرے پاس چھوٹے ڈالر نہیں تھے۔ میں نے اخبار واپس کر دیا اور کہا
👇
کہ سوری میرے پاس کھلے نہیں ہے۔ انہوں جواب میں کہاں! کوٸی بات نہیں، میں یہ آپ کو مفت میں دے رہا ہو۔ میں نے انکار کیا لیکن اسکی بہت اسرار پر میں نے ان سے اخبار مفت میں لے لیا۔
اتفاقاً 3 سال بعد میں اسی اٸیر پورٹ پر دوبارہ اترا۔
👇
اقدام قتل، ناجائز اسلحے، کار ، پولیس سے جھگڑوں سمیت دیگر مقدمات میں ملوث ایک کریمنل ریکارڈ ہولڈر نے دو روز قبل لاہور میں پاکستان کی سیاسی اور قانونی تاریخ کا سیاہ ترین باب رقم کیا جب اس نے دو سابق وزرائے اعظم کے ساتھ ساتھ
چار سابق گورنروں، تین سابق جرنیلوں، بارہ خواتین اور آزاد کشمیر کے موجودہ وزیراعظم سمیت پینتالیس افراد کے خلاف بغاوت اور غداری کا مقدمہ اتنی آسانی سے درج کروا دیا کہ لاہور میں جتنی آسانی سے چوری چکاری کا پرچہ بھی درج نہیں ہوتا
نام اس شخص کا بدر رشید بتلایا جا رہا ہے جوتھانہ شاہدرہ کے علاقے سہراب فیکٹری، خورشید پارک کا رہائشی بیان کیا جاتا ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ قانون کے مطابق کسی بھی شخص پر بغاوت یا غداری کا مقدمہ درج
کرنے کے لئے قانون کے مطابق حکومت کا فریق بننا اور اس
نوازشریف نے کہا میں اور بھی بہت کچھ کہہ سکتاہوں کہ مجھے مقدمات میں کیوں الجھایا گیالیکن قوم وملک کامفادمجھے اس سے زیادہ کچھ کہنے کی اجازت نہیں دےرہا آپ اگر پاکستان کی تاریخ سےواقف ہیں تو آپ کو بخوبی علم ہوگا کہ ایسے مقدمات کیوں بنتے ہیں؟کن لوگوں پر بنتے ہیں؟اور
ان لوگوں کا اصل گنا کیا ہوتا ہے ان کا اصل گناہ صرف ایک ہی ہوتا ہے کہ پاکستان کے عوام کی بھاری اکثریت انہیں چاہتی ہے ان پر اعتماد کرتی ہے انہیں قیادت پر بٹھاتی ہے وہ عوام کی نمائندگی کرتے ہیں وہ آئین اور قانون کے تحت عوام کی حاکمیت قائم کرنا چاہتے ہیں وہ ملکی
پالیساں اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں میں بھی اسی راستے کا ایک مسافر ہوں میں بھی چاہتا ہوں کہ عوام کی مرضی کا احترام کیا جائے ان کے ووٹ کی عزت کی جائے ان کی مرضی پر اپنی مرضی مسلط نہ کی جائے آئین کا احترام کیا جائے تمام ادارے اپنی طے کردہ حدود میں رہیں