چوبرجی اورشہزادی زیب النساء بیگم المتخلص بہ مخفی
حصہ ٴ اول
__________
میرا بچپن لاہور کے علاقے سمن آباد میں گزرا اور چوبرچی کے آگے سے گزرانا ایسا ہی تھا کہ محلے کی دکان کے آگے سے گزرنا، لیکن یہ خیال ہمیشہ ذہن میں رہا کہ یہ کیا عمارت ہے۔

Insets: Chauburji Lahore
اینٹ سیمنٹ کے ڈھیر میں ایک خوشنماء عمارت جیسےکسی زنگ آلودہ لوہے کے تاج میں جَڑے روشن نگینے کی ماند۔

چوبرجی، نام چار بُرج یا مینار کے حوالے سے ہے، اصل میں اس شاندار باغ کا صدر دروازہ تھا جس کو شہزادی زیب النساء بیگم المتخلص بہ مخفی دخترِ نیک اخترشاہ عالمگیر نے لاکھوں روپے
میں بنوایا تھا۔ اگرچہ کچھ حوالے اس کی تعمیر کے شاہ جہاں کی دخترِعزیز جہاں آرا بیگم یعنی بیگم زیب النساء کی پھوپھی کی طرف بھی جاتے ہیں مگر رائے بہادر کنہیا لال کی رائے میں اس کی بانیہ زیب النساء بیگم ہی ہیں اور زیبندہ بیگم دوراں اور زیب النساء دنوں ایک ہی نام ہیں۔
زیب النساء نے اس کی تعمیر مکمل ہونے پراسے اپنی دایہ مینا بائی کو بخش دیا تھا۔من بعد راوی کے بھپرتے پانی جب لاہور کے قریب آ گئے اور اس شہر کی ہزاروں شاندارعمارتوں کو نگلتے تھے، یہ باغ بھی لقمہٴ راوی بن گیا۔ عمارت مضبوط تھی بچی رہی اگرچہ دریا جاتے جاتے ایک برج بھی نگل گیا۔
اگرآج عمارت کوغور سے دیکھیں تو ایک مینار گوشہ شمال مغرب میناکاری سے مبرا نظر آتا ہے جسے بہت بعد میں تعمیر کیا گیا ہے۔ اگرچہ سکھی وقت میں اور بھی دیواریں وعلامتیں اس کی باقی تھیں مگر اب اس دروازے کے کچھ بھی باقی نہیں رہا۔

دو منزلہ عمارت میں اکژ کانسی کاری نظر آتی ہے۔
صدر دروازے پر ایک کتبے پہ آیت متبرک " آیت الکرسی" بہ خطِ عربی تحریر ہے۔

دوسرے کتبہ پر فارسی کا شعر جو مکمل نہیں پڑھا جاتا یوں ہے

بنا پذیر شد ایں باغ روضہٴ رضواں
ّّّ____

بگشت مرحمت ایں باغ بر مینا بائی
زلطفِ صاحبِ زیبندہ بیگم دوراں

#Lahore
please compile
@threadreaderapp

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Kashif Chaudhary

Kashif Chaudhary Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @kashifch

6 Nov
سیّد مِٹھا۔۔۔حضرت معین الدین رحمة اللہ

لاہور جہاں بادشاہوں کی اور ان کے فن تعمیر کی ثقافتی تاریخ کا الٰم بردار ہے وہیں اللہ نے اس شہرِ بے مثال کو بہت سے بلند پایا بزرگوں اور اولیاءاللہ سے بھی نوازہ اور یہ شہر انکے مدفن ہونےکا شرف بھی رکھتا ہے۔

Picture credit: Wasif Hassan
محترم @asadjaffery371 صاحب نے اس طرف توجہ دلائی کہ لاہور کے صوفیوں کا بھی کچھ تذکرہ ہونا چاہیے تو آئیے چند ایسے مزارات پر جواندرون لاہور کا تاریخی ورثہ ہیں، پر نظر ڈالتے ہیں۔

عبادت گزاری تو صرف اللہ کے لئے ہی ہے اور ہر ولی اپنی عبادت و ریاضت و زہد و علم و فضل کے حوالے سے ہی
ولی اللہ کا درجہ پاتا ہے اور اپنی کسی کرامت کے ظہور سے ایک خاص لقب سے عوام میں مشہور ہوتا ہے لیکن ایک ایسے بزرگ بھی ہیں جو کسی کرامت کی بجائے صرف اپنی شیریں زبانی کے حوالے سے سّید مِٹھا کہلائے۔۔۔ حضرت معین الدین رحمة اللہ ( پنجابی زبان میں مِٹھا،شیریں کو کہتے ہیں)۔
Read 7 tweets
30 Oct
سوال کیا جاتا ہے لاہور میں ایسا کیا ہے ایک شہر ہی تو ہے، یہ محض ایک شہر نہیں ایک تہذیب کا بھی نام ہے

اندرون ِلاہور تہواروں کو منانے کےاپنے ہی طور طریق ہیں آپ کسی بھی فقہہ کو مانتے ہوں جتنے دل و جاں سے محرم کا احترام و اہتمام کیا جاتا ہے
Insets Muhala Muhammadi Inside Delhi Gate
اتنے ہی جوش و جذبے اور عقیدت و احترام سے ربیع اول کا جشن منایا جاتا ہے۔ آج عید میلادالنبی ﷺ ہے آئیے اندرون چلتے ہیں

یہ اندرون دہلی دروازہ ہے۔۔ محمدی محلہّ
بمشکل 6 سے 8 فٹ چوڑائی کی گلی ہے جس میں 20 سے 25 گھر ہونگے۔گلی ایک مسجد پر جا کر بند ہوجاتی ہے۔ ہر گھر کم و بیش 10 ایک فٹ
چوڑائی رکھتا ہے اور اسکے دو دروازے ایک ڈیوڑھی اور دوسرا بیٹھک کا گلی میں کھلتا ہے۔ اس جشن کے موقع پر ہر دروازہ وا ہے۔

ساری گلی کو تازہ شوخ رنگ و روغن کیا گیا ہے۔ شاید ہی کوئی کونا رہ گیا ہو جس کو سجایا نہیں گیا اور یہ ساری محنت محلے کی خواتین کی ہے۔گھروں کی اگر کوئی فصیل تھی
Read 8 tweets
20 Oct
پاک ٹی ہاوس۔۔۔ لاہور کا ادبی ورثہ

کہا جاتا ہے قیام ِ پاکستان کے وقت میں لاہور کے انارکلی چوک سے چیرنگ کراس تک لگ بھگ 150 کے قریب چائے اور کافی ہاوس ہوا کرتے تھے۔ یہ فاصلہ کم و بیش محض دو کلومیٹر کا ہے.

Image credit to: Pak Tea House, Google , Lahore Achieve ، Pakistan today
آج سے قریب ستر برس پہلے کے لاہور کی تہذیب اور کلچر کی قدامت کا اندازہ اس بات سے لگا لیجئے۔

اتنے چائے خانوں میں سے کوئی ایک وہ مقام حاصل کر لیتا ہے کہ جس کے ذکر کے بغیر اس شہر کی عمومی تاریخ اور خاص کر ادبی تاریخ تو کسی طور مکمل نہیں ہوتی۔ اس کا نام " پاک ٹی ہاوس " ہے ۔
مال روڈ نیلا گنبد کے پاس وائے ایم سی اے سے متصل ایک پچاس ساٹھ افراد کے بیٹھنے کی گنجائش والا، بیس گز چوڑائی والا چائے خانہ۔۔۔۔ بقول عطاالحق قاسمی کے" ادیبوں کا ویٹی کن سٹی" ہے۔

پاک ٹی ہاوس کی پیشانی پر تاریخ 1948 درج ہے۔
Read 15 tweets
17 Oct
لاہور کے عوامی شاعروں کا زکر ہو اور استاد دامن کا زکر نہ ہو ایسا ممکن نہیں۔ وہ ان سب کے استاد تھے۔

لیکن پہلے سمجھیئے عوامی شاعر ہوتا کون ہے۔وہ چاہے کسی بھی زبان سے متعلق ہو، کسی بھی علاقے سے تعلق ہو وہ عام عوام کا شاعر ہوتا ہے خواص کا نہیں ۔
Insets: Header Courtesy Nadeem Sb
زبان و ادب کا شاعر نہیں ۔ پھر اسکا دکھ غمِ جاناں نہیں ہوتا غمِ روزگار کے مارے لوگ ہوتے ہیں، سڑکوں پر چلتے پھرتے ریٹرھیاں لگاتے، ملوں میں مزدوریاں کرتے عوام ہوتے ہیں۔ وہ خود بھی اُنہیں میں سے ایک ہوتا ہے اُنہیں کی زبان میں بات کرتا ہے بس قدرتی طور پر شاعر ہوتا ہے
نہ کہ علم کے بِنا پر شعر کہتا ہے اس لئے بہت سے عوامی شاعر واجبی تعلیم یافتہ یا سرے سے ہی غیر تعلیم یافتہ ہوتے ہیں

لاہور میں پیدا ہوئے اور خاندانی طور پر درزی پیشے سے منسلک تھے۔ شعر گوئی کی ابتدا بڑے بھائی کی وفات پرمرثیوں سے کی لیکن باقاعدہ طور پر شاعری کا آغاز میٹرک کے بعد کیا
Read 14 tweets
5 Oct
لاہور۔ مسجد صالح محمد کمبوہ۔۔۔ مسجد وزیر خان کی سگی بیٹی۔۔۔ ثانی مسجد

اندرونِ لاہور کا تاریخی حسن حوادثِ زمانہ کی نظر جو ہوا سو ہوا مگر بدہیت اور بے ہنگم پلازوں کی بھرمار اس کے خوبصورت چہرے پر بدنما داغ ہیں اور مزید بن رہے ہیں۔

اعلیشان حویلیاں برباد کی گیئں Insets: Majid Saleh Muhamamd Kamboh Ref: Mustanser Hussain T
مگر مذہب اور اسکا احترام چونکہ ہماری گھٹی میں شامل ہے اسلئے اس مجرمانہ شکست و ریخت و غفلت سے کچھ مساجد بچیں رہیں۔

انہیں مساجد میں ایک نام "مسجد صالح محمد کمبوہ" کا بھی ہے۔ ایک مختصر سی مسجد جو بمشکل سو دو سو افراد کے لئے ہو گی مگر خوبصورتی میں کئی بڑی بڑی مساجد پر بھاری ہے۔
اندروں موچی گیٹ میں داخل ہوتے ہی جہاں ایک دوراہا بنتا ہے جو ایک طرف لال کوہ اور مبارک حویلی اور چوک نواب کی طرف جاتا ہے اور دوسری طرف ورق کوبوں کی گلی سے ہوتا ہوا رنگ محل کی طرف نکلتا ہےاسی سنگم پر یہ عظیم فراموش ہوتی یادگار ۔۔۔ مسجد صالح محمد کمبوہ ہے۔
Read 10 tweets
29 Sep
پانامہ کو ایک اور تناظر میں دیکھئیے۔

ون روڈ ون بیلٹ کے عالمی منصوبے کا ایک بڑا حصہ سی پیک کی شکل میں ہے اور سی پیک اور اس پر ہونے والی سرمایہ کاری کا سب سے بڑا بینیفشری پاکستان بنتا ہے۔

پھر پاناما آتا ہے پاکستان اور بہت سے ملکوں کے افراد کے نام آتے ہیں پاکستان میں صرف کاروائی
نواز شریف اور اسکی گورنمنٹ کے خلاف کی جاتی ہے اور عملاً سی پیک روک دیا جاتا ہے۔ پاکستان کی ترقی رک جاتی ہے مگر کچھ افراد کی ذاتی ترقی جاری رہتی ہے۔

پچھلے ہفتے انٹرنیشنل میڈیا پر ایک خبر آئی کہ HSBC ہانگ کانگ شنگھائی بینک کارپوریشن جو کہ دنیا کا سب سے بڑا بینک ہے
اور نام سے ظاہر ہے کہ چائنا کی ملکیت ہے۔ روس کا بھی بڑا اشتراک ہے اس میں۔ اس بینک کی لیکس کی گئی کہ چھ کھرب ڈالر کی غیر قانونی رقوم گذشتہ بیس سالوں میں اِدھر سے اُدھر ہوئیں اور ان تمام کاروئیوں میں پاکستان کے چھ بینک بھی استعمال ہوئے جن کے نام نہیں بتائے گے۔ اب پیسہ اور منصوبہ
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!