نوے 90 کی دہائی میں پیدا ہونے والے بچوں کے دکھ عجیب
آج 2020 میں تقریباً ہر وہ شخص جس نے اپنا بچپن یا بچپن کا کچھ حصہ ۹۰ میں گزارا ، عجیب سی جذباتی تنہائ یا اداسی کا شکار ہے ، ہم وہ ہیں جنہوں نے سب سے زیادہ وقت کی رفتار کو جھیلا ہے ،
ٹیکنالوجی ، جذبات اور اشیاء اس قدر تیزی سے بدلی کہ ہم کئی چیزوں کی انتہااور زوال کے گواہ ہیں
جیسے دادی ، نانی کے ہاتھ کی چوری سے پیزا تک کا سفر ، وہ چوریاں کب ماضی کا حصہ بنی ، سوچو تو ہوک اٹھتی ہے
کب چولہے کے گرد بیٹھ کر ، کوئلوں پر پیالی رکھ کر سالن کو گرم رکھنے کی کوشش کرتے ، توے سے روٹی اترنے کا انتظار آڑدر سرو ہونے کے انتظار سے جگہ بدل گیا
رات کو کپاس کے ٹینڈوں سے کپاس نکالتے
پورے گاؤں کے بچوں کا ٹی وی کے گرد ڈیرہ ، یا مغرب کے بعد گھر آنے کی بجاۓ لوئی لپیٹے بزرگوں کی برگد یا گاؤں کی کسی اکلوتی دکان کی بیٹھک فون کی گھنٹی یا ٹوئٹر کی دنیا میں ضم ہوئی اور تو اور فون خود گول گول نمبر گھما کر
ڈائل کرنے سے وائرلیس ٹچ سکرین ہوا ، کمپیوٹر پر فون کی تار لگا نیٹ کونیکٹ ہونے کی خوشی کب کھوئی وہ تو الگ کہانی ہے
مگر کب چاول کھیر بننے پر ہمسایوں کے گھر پلیٹ میں ڈال دینے جانے کی خوشی
عید پر مل کر مہندی لگانے ، بنٹے کھیلتے ہوۓ ہارنے پر اپنے بنٹے اٹھا کر دوڑ لگانا ، شام ہونے پر گلی میں باہر کھیلتے بچوں کا شور اور ماؤں کے کمر پر لگتے تھپڑ نو بےبی میں بدلے سب دیکھا تو ہے وقت کے ساتھ چلا تو ہے مگر دل وہیں کہیں عمرو کی
کہانی یا عمران سیریز میں اٹکا ہے ، ذہن سے سوچنے والوں کا دل آج بھی ہیر میں اٹکتا ہے سیدھی بات کرنے میں عافیت سمجھنے والے آج بھی شعروں کی زبان کی چاشنی نہیں بھول پا رہے
ہم ایک دور سے دوسرے میں آتے آتے بچپن
اور خوشی ۹۰ اور 2000 کے ابتدائی سالوں میں ہی چھوڑ آئے ہیں وقت کے ساتھ چلنے کی دوڑ میں اپنا دل وہی کہیں گرا کر اب بڑے خالی سے لفظوں ، ذمہ داریوں اور فلسفوں میں پناہ
ڈھونڈ رہے ہیں ہم بیچارے ۹۰ کے بچے دو دنیاؤں کے بیچ کسی برزخ میں اٹکے ہیں.
مختصر معلوماتی اسلامی اور تاریخی اردو تحریریں پڑھنے کیلئے
دوسرا اکاؤنٹ فالو کریں 👈 @Pyara_PAK
کلکتہ کے قریب ہوورا کے غریب محلے میں رہنے والی مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی پڑپوتی
1526ء کو مغل بادشاہوں شہنشاہ ظہیرالدین محمد بابر سےلیکر 1707ء تک اورنگ زیب عالمگیر جیسےنامور شہنشاہوں نے ھندوستان پر200 سال تک اور پھر انکے نااہل جانشینوں نے 1707ء سے لیکر
1857ءتک 100سال اور کل تقریباََ 300سوسال تک حکمرانی کی. لیکن ھندووں کی تنگ نظری اور احسان فراموشی دیکھیں کے آخری مغل شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کی اولاد انتہائی کسمپرسی کی حالت میں زندگی بسر کررھی ھیں سلطانہ بیگم شائن انڈیا میں روزی روٹی
کمانے کیلیے چائےاور سموسے پکوڑے فروخت کرکے گزر اوقات کرتی ھیں انکو کچھ وظیفہ سرکار کیطرف سے بھی ملتا ہے جو کہ بلکل ہی نا کافی تھا.
( سلطانہ بیگم )
حکومت کیطرف سے انہیں تقریباََ 6000 ہزار روپے تک وظیفہ ملتا رہا ہے جس سے بمشکل گزارا
یاد رکھیں جس کی کوئی فریاد نہیں سنتا اس کی خدا سنتا ہے
بابا جی:
"سنا ہے جس عورت سے آپکی شادی ہوئی تھی وہ بڑی خطرناک عورت تھی، اور آپ نے ڈر کے مارے اسے طلاق دے دی تھی"برگد کے درخت کے نیچے کرسی پر بیٹھے ایک خاموش طبع بوڑھے سے ایک
منچلے نے استہزائیہ کہا.ساتھ ہی قریب بیٹھے نوجوانوں کی ٹولی نے آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک دوسرے کو ہنس کردیکھا.
"اللہ بخشے اسے،بہت اچھی عورت تھی."بنا ناراض ہوئے،بغیر غصہ کئے بابا جی کی طرف سے ایک مطمئن جواب آیا.
مسکراہٹیں سمٹیں،ایک نوجوان نے ذرا اونچی آواز میں کہا "
لیکن بابا جی لوگ کہتے ہیں وہ بڑی خطرناک عورت تھی.کیا نہیں؟"بابا جی کچھ دیر خاموش رہے پھر کہنے لگے.
"کہتے تو ٹھیک ہی ہیں،وہ عورت واقعی بہت خطرناک تھی.اور حقیقتا میں نے ڈر کے مارے اسے طلاق دی تھی"
"یہ بات تو مردانگی کے خلاف ہے،عورت سے ڈرنا کہاں کی بہادری ہے؟"
ایک بادشاہ نے کسی بات پر خوش ہو کر ایک شخص کو یہ اختیار دیا کہ وہ سورج غروب ھونے تک جتنی زمین کا دائرہ مکمل کر لے گا، وہ زمین اس کو الاٹ کر دی جائے گی۔ اور اگر وہ دائرہ مکمل نہ کر سکا اور
سورج غروب ھو گیا تو اسے کچھ نہیں ملے گا۔
یہ سن کر وہ شخص چل پڑا ۔ چلتے چلتے ظہر ھوگئی تو اسے خیال آیا کہ اب واپسی کا چکر شروع کر دینا چاھئے، مگر پھر لالچ نے غلبہ پا لیا اور
سوچا کہ تھوڑا سا اور آگے سے چکر کاٹ لوں،، پھر واپسی کا خیال آیا تو سامنے کے خوبصورت پہاڑ کو دیکھ کر اس نے سوچا اس کو بھی اپنی جاگیر میں شامل کر لینا چاھئے۔
1.نارتھ کوریا اور کیوبا صرف دو ممالک ایسے ہیں جہاں کوکا کولا فروخت نہیں ہوتی۔
2.دنیا میں سب سے زیادہ فرانس کو دیکھنے لوگ جاتے ہیں۔ 3. ان ڈونیشیا ایسا ملک ہے جہاں سب سے
زیادہ چھوٹے قد کے لوگ رہتے ہیں۔ 4. ایک عام سے بڑے بادل کا وزن تقریباً سو ہاتھیوں کے برابر ہوتا ہے۔ 5. دنیا میں ہر سیکنڈ میں چار بچے پیدا ہوتے ہیں ۔ 6. دنیا میں سب سے زیادہ زلزلے جاپان میں
آتے ہیں۔ 7. سویڈن ایسا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ جزیرے ہیں تقریباً 221,800 8. دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان چینی ہے۔ 9. بھارت کے گائوں پپلانٹری میں جب بھی
ارب پتی صنعت کار، ایک مچھیرے کو دیکھ کر بہت حیران
ہوا جو مچھلیاں پکڑنے کی بجائے اپنی کشتی کنارے سگریٹ سُلگائے بیٹھا تھا۔
صنعت کار۔ تم مچھلیاں کیوں نہیں پکڑ رہے؟
مچھیرے۔ کیونکہ آج کے دن میں کافی
مچھلیاں پکڑ چکا ہوں۔
صنعت کار۔ تو تم مزید کیوں نہیں پکڑ رہے؟
مچھیرا۔ میں مزید مچھلیاں پکڑ کر کیا کروں گا؟
صنعت کار۔ تم زیادہ پیسے کما سکتے ہو،
پھر تمہارے پاس موٹر والی کشتی ہوگی جس سے تم گہرے پانیوں میں جاکر مچھلیاں پکڑ سکو گے. تمہارے پاس نائیلون کے جال خریدنے کے لئے کافی پیسے ہوں گے۔ اس سے تم زیادہ مچھلیاں پکڑو گے اور