کلکتہ کے قریب ہوورا کے غریب محلے میں رہنے والی مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی پڑپوتی

1526ء کو مغل بادشاہوں شہنشاہ ظہیرالدین محمد بابر سےلیکر 1707ء تک اورنگ زیب عالمگیر جیسےنامور شہنشاہوں نے ھندوستان پر200 سال تک اور پھر انکے نااہل جانشینوں نے 1707ء سے لیکر
1857ءتک 100سال اور کل تقریباََ 300سوسال تک حکمرانی کی. لیکن ھندووں کی تنگ نظری اور احسان فراموشی دیکھیں کے آخری مغل شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کی اولاد انتہائی کسمپرسی کی حالت میں زندگی بسر کررھی ھیں سلطانہ بیگم شائن انڈیا میں روزی روٹی
کمانے کیلیے چائےاور سموسے پکوڑے فروخت کرکے گزر اوقات کرتی ھیں انکو کچھ وظیفہ سرکار کیطرف سے بھی ملتا ہے جو کہ بلکل ہی نا کافی تھا.

( سلطانہ بیگم )

حکومت کیطرف سے انہیں تقریباََ 6000 ہزار روپے تک وظیفہ ملتا رہا ہے جس سے بمشکل گزارا
چلتا ھے یہ دو کمروں کے ایک چھوٹے سے مکان میں چار بیٹیوں اور ایک بیٹے کے ساتھ رہائش پزیر ہیں اور گلی میں نصب پمپ سے کپڑے دھوتی ہیں.
ان کے شوہر جن کا نام (بیدار بخت تھا) جو 1980ء میں وفات پاگئے تھے بیدار بخت،
جمشید بخت کے بیٹے تھے جمشید بخت شہزادہ (جواں بخت) کا چشم و چراغ تھا اور جواں بخت آخری مغل بادشاہ ابوالمظفر بہادر شاہ ظفر کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا.
بہادر شاہ ظفر کے دور 1852ء میں شہزادہ جواں بخت کی شادی پر دلی میں دس روز تک جشن منایا جاتا رہا تھا
جواں بخت 1857ء کی جنگِ آزادی کے بعد زندہ بچنے والےشہزادوں میں سے تھا. انگریز حکومت نے بادشاہ ظفر اور انکی فیمیلی کےبہت سے ممبران کو رنگون (برما) میں جلا وطن کردیا تھا.
جواں بخت نے اپنے والد بہادر شاہ ظفر اور ماں بیگم زینت محل کو اپنے ہاتھوں سے
رنگون کی خاک میں دفن کیا تھا.
انگریز حکومت نے کسی نئی بغاوت کے خوف سے جواں بخت کو کبھی ھندوستان نہ آنے دیاتھا اسے برما میں ایک بنگلہ عنایت کر دیا گیاتھا. جواں بخت کا بیٹا جمشید بخت برما میں پیدا ہوا اور اس نے وہیں انگریزی تعلیم حاصل کی،جمشید
بخت کو بھی ھندوستان آنے کی اجازت نہ مل سکی، اس نے 60 سال برما میں میں ہی گزار دیے اور بے شمار راز سینے میں لئے 1921ءکو وفات پاگیا.
جمشید بخت کی وفات کے بعد اس کے تین سالہ بیٹے بیدار بخت کو،اسکے والد کا ایک رشتے دار چچا کلکتہ لے آیا تاکہ
انگریزحکومت سے اس کی پینشن کلیم کی جا سکے جو باپ کی وفات کے بعد بند ہوچکی تھی.
ہندوستان میں ان دنوں سیاست کی بے شمار ہانڈیاں پک رہی تھیں، سیاسی تحاریک کے طلاطم میں ایک 3 سالہ مغل شہزادے کی آمد بھی انگریز کو بار
محسوس گذری چنانچہ اس جرم کی پاداش میں چچّا کو فوراً گرفتار کر لیا گیا.
بعد میں بیدار بخت کی پینشن اس شرط پر بحال کی گئی کہ وہ کسی سیاسی جلسے میں سامنے نہیں لایا جائے گا اور کسی سے اس کی شناخت ظاہر نہیں کی جائے گی، چنانچہ وہ گمنامی کی زندگی
گزارنے لگا، اسے پچاس روپے انگریز سے،پچاس روپے نظام آف حیدر آباد سے اور سو روپے نظام الدین اولیاء فنڈ سے ملنے لگے،بیدار بخت جس اسکول یا کالج میں پڑھا،ساتھ بیٹھے طلباء کو بھی خبر نہ ہو سکی کہ یہ مغل شہزادہ ہے.
تقسیم کے بعد بھی بیدار بخت کبھی سامنے نہ آیا، البتہ
کلکتّہ کے لوگ کبھی کبھی لمبی اچکن کے ساتھ سلیم شاہی جوتا پہنے،ہاتھ میں گلاب کا پھول لئے ایک شخص کو کلکتہ کی گلیوں میں چہل قدمی کرتے ضرور دیکھا کرتے تھے، لیکن اس وقت تک ہندوستان کے عوام بھول چکے تھے کہ مغل بھی کبھی بادشاہ ہوا کرتے تھے.
1980ء میں بیدار بخت کا انتقال ہوا.
2015ء میں سلطانہ بیگم منظر عام پر آئیں،انہوں نے مختلف دستاویزات سے ثابت کیا کہ وہ بیدار بخت کی زوجہ ہیں پھر یہ راز کھلنا شروع ہوگیے.
ہندوستان میں مختلف تنظیموں نے ان کےلئے آواز اٹھائی تو حکومت نے ان کی
ایک بیٹی کو 15 ہزار روپے کی ملازمت دلا کر تشفی دے دی.
یہ سال 2015 تا 2017 کی رپورٹ ہے

مختصر معلوماتی اسلامی اور تاریخی اردو تحریریں پڑھنے کیلئے
دوسرا اکاؤنٹ فالو کریں 👈 @Pyara_PAK

ہمارا فیس بک گروپ جوائن کریں ⁦👇👇
bit.ly/2FNSbwa

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with دنیــــائےادبـــــــ

دنیــــائےادبـــــــ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @AliBhattiTP

23 Nov
سال 2019 یعنی آج
سال 2119 یعنی کل.

اب سے صرف سو سال بعد اس تحریر کو پڑھنے والا ہر شخص زیر زمین مدفون ہوگا.

ہماری ہڈیاں ریزہ ریزہ ہوکر رزق خاک ہوچکی ہوں گی.

*تب تک ہماری جنت یا جہنم کا فیصلہ بھی معلوم ہوچکا ہوگا.*
جبکہ اس دوران سطح زمین کے اوپر ہمارے چھوڑے ہوئے گھر کسی اور کے ہوچکے ہوں گے.

ہمارے کپڑے کوئی اور پہن رہا ہوگا اور ہماری محنت اور محبت سے حاصل شدہ گاڑیاں کوئی اور چلارہا ہوگا۔

*اس وقت ہم کسی کے حاشیہ خیال میں بھی نہ ہوں گے.*
بھلا آپ اپنے پڑ دادا یا پڑ دادی کے بارے میں کبھی سوچتے ہیں کیا....؟

*تو کوئی ہمارے بارے میں کیوں سوچنے لگا؟؟*

آج زمین کے اوپر ہمارا وجود,
جس کی بنیاد پر یہاں ہمارا ہر وقت کا شور و شغب,

ہٹو بچو کی صدائیں اور ان گھروں کو آباد کرنے کے لیے ہماری محنت ومشقت,
Read 12 tweets
22 Nov
نوے 90 کی دہائی میں پیدا ہونے والے بچوں کے دکھ عجیب

آج 2020 میں تقریباً ہر وہ شخص جس نے اپنا بچپن یا بچپن کا کچھ حصہ ۹۰ میں گزارا ، عجیب سی جذباتی تنہائ یا اداسی کا شکار ہے ، ہم وہ ہیں جنہوں نے سب سے زیادہ وقت کی رفتار کو جھیلا ہے ،
ٹیکنالوجی ، جذبات اور اشیاء اس قدر تیزی سے بدلی کہ ہم کئی چیزوں کی انتہااور زوال کے گواہ ہیں
جیسے دادی ، نانی کے ہاتھ کی چوری سے پیزا تک کا سفر ، وہ چوریاں کب ماضی کا حصہ بنی ، سوچو تو ہوک اٹھتی ہے
کب چولہے کے گرد بیٹھ کر ، کوئلوں پر پیالی رکھ کر سالن کو گرم رکھنے کی کوشش کرتے ، توے سے روٹی اترنے کا انتظار آڑدر سرو ہونے کے انتظار سے جگہ بدل گیا
رات کو کپاس کے ٹینڈوں سے کپاس نکالتے
Read 9 tweets
21 Nov
یاد رکھیں جس کی کوئی فریاد نہیں سنتا اس کی خدا سنتا ہے

بابا جی:
"سنا ہے جس عورت سے آپکی شادی ہوئی تھی وہ بڑی خطرناک عورت تھی، اور آپ نے ڈر کے مارے اسے طلاق دے دی تھی"برگد کے درخت کے نیچے کرسی پر بیٹھے ایک خاموش طبع بوڑھے سے ایک
منچلے نے استہزائیہ کہا.ساتھ ہی قریب بیٹھے نوجوانوں کی ٹولی نے آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک دوسرے کو ہنس کردیکھا.
"اللہ بخشے اسے،بہت اچھی عورت تھی."بنا ناراض ہوئے،بغیر غصہ کئے بابا جی کی طرف سے ایک مطمئن جواب آیا.
مسکراہٹیں سمٹیں،ایک نوجوان نے ذرا اونچی آواز میں کہا "
لیکن بابا جی لوگ کہتے ہیں وہ بڑی خطرناک عورت تھی.کیا نہیں؟"بابا جی کچھ دیر خاموش رہے پھر کہنے لگے.
"کہتے تو ٹھیک ہی ہیں،وہ عورت واقعی بہت خطرناک تھی.اور حقیقتا میں نے ڈر کے مارے اسے طلاق دی تھی"
"یہ بات تو مردانگی کے خلاف ہے،عورت سے ڈرنا کہاں کی بہادری ہے؟"
Read 24 tweets
20 Nov
لالچ انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتی

ایک بادشاہ نے کسی بات پر خوش ہو کر ایک شخص کو یہ اختیار دیا کہ وہ سورج غروب ھونے تک جتنی زمین کا دائرہ مکمل کر لے گا، وہ زمین اس کو الاٹ کر دی جائے گی۔ اور اگر وہ دائرہ مکمل نہ کر سکا اور Image
سورج غروب ھو گیا تو اسے کچھ نہیں ملے گا۔
یہ سن کر وہ شخص چل پڑا ۔ چلتے چلتے ظہر ھوگئی تو اسے خیال آیا کہ اب واپسی کا چکر شروع کر دینا چاھئے، مگر پھر لالچ نے غلبہ پا لیا اور
سوچا کہ تھوڑا سا اور آگے سے چکر کاٹ لوں،، پھر واپسی کا خیال آیا تو سامنے کے خوبصورت پہاڑ کو دیکھ کر اس نے سوچا اس کو بھی اپنی جاگیر میں شامل کر لینا چاھئے۔
Read 9 tweets
20 Nov
دلچسپ حقائق :

1.نارتھ کوریا اور کیوبا صرف دو ممالک ایسے ہیں جہاں کوکا کولا فروخت نہیں ہوتی۔
2.دنیا میں سب سے زیادہ فرانس کو دیکھنے لوگ جاتے ہیں۔
3. ان ڈونیشیا ایسا ملک ہے جہاں سب سے
زیادہ چھوٹے قد کے لوگ رہتے ہیں۔
4. ایک عام سے بڑے بادل کا وزن تقریباً سو ہاتھیوں کے برابر ہوتا ہے۔
5. دنیا میں ہر سیکنڈ میں چار بچے پیدا ہوتے ہیں ۔
6. دنیا میں سب سے زیادہ زلزلے جاپان میں
آتے ہیں۔
7. سویڈن ایسا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ جزیرے ہیں تقریباً 221,800
8. دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان چینی ہے۔
9. بھارت کے گائوں پپلانٹری میں جب بھی
Read 7 tweets
19 Nov
ارب پتی صنعت کار، ایک مچھیرے کو دیکھ کر بہت حیران
ہوا جو مچھلیاں پکڑنے کی بجائے اپنی کشتی کنارے سگریٹ سُلگائے بیٹھا تھا۔
صنعت کار۔ تم مچھلیاں کیوں نہیں پکڑ رہے؟
مچھیرے۔ کیونکہ آج کے دن میں کافی
مچھلیاں پکڑ چکا ہوں۔
صنعت کار۔ تو تم مزید کیوں نہیں پکڑ رہے؟
مچھیرا۔ میں مزید مچھلیاں پکڑ کر کیا کروں گا؟
صنعت کار۔ تم زیادہ پیسے کما سکتے ہو،
پھر تمہارے پاس موٹر والی کشتی ہوگی جس سے تم گہرے پانیوں میں جاکر مچھلیاں پکڑ سکو گے. تمہارے پاس نائیلون کے جال خریدنے کے لئے کافی پیسے ہوں گے۔ اس سے تم زیادہ مچھلیاں پکڑو گے اور
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!