#garrisonstate
ساتویں قسط
پنجاب کی ایک نیم فوجی ریاست میں تبدیلی :
1917 میں ملیریا کی وبا پھیلی جسکی زد میں آنے والے بیشتر افراد کی عمریں فوج میں بھرتی کے لیے درکار حد میں تھیں اس سے متصل ہی طاعون کی وبا پھوٹ پڑی جسکی وجہ سے کچھ مہینوں کے لیے بھرتی رک گئی لیکن جب جنگ نے مزید
ایندھن کا مطالبہ کیا تو انگریز نے جبری بھرتی کا آغاز کیا نتیجتاً ملتان ، مظفرگڑھ ، شاہ پور، اور جہلم کے دیہاتوں میں جھگڑے پھوٹ پڑے شاہ پور کے اعوانوں نے بھرتی نا ہونے اور دوسروں کو بھی اس سے منع کرنے کا عہد کر لیا لیکن قوموں کے مذکورہ بالا وڈیروں نے اس بغاوت کو ٹھنڈا کیا اور
حالات کو سنبھال کر انگریز کے حق میں پھیر دیا اس موقع پہ صورتحال کو قابو کرنے کے لیے ٹوانوں نے انگریز کو اپنے گھڑسوار بھی فراہم کیے
اپریل 1918 سے جون 1918 تک بھرتی رکی رہی جون میں جرمنی فرانس پر ایک بھرپور حملہ کرنے والا تھا اس سے دفاع کے لیے تاج برطانیہ کو فوری طور پہ پورے
ہندوستان سے پانچ لاکھ نفر درکار تھے جن میں ایک لاکھ اسی ہزار لڑاکے ہونے چاہیئیں تھے تاہم پنجاب سے محض بیس ہزار مہیا ہو پائے انگریز کے لیے یہ واحد طریقہ رہ گیا تھا کہ قوم کے بڑوں کو اعتماد میں لیا جائے واہ کے سکندر حیات خان ، شاہ پور کے عمر حیات خان ، اور گوجرانوالہ کے
صوبہ دار پال سنگھ کو ستمبر 1918 میں اعزازً بھرتی افسر مقرر کیا گیا دو ماہ بعد پنڈی کے ملک سردار خان اور اعزازی کپتان عجب خان آف اٹک کو بھی اعزازی بھرتی افسر بنا دیا گیا ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال میں لاتے ہوئے 1918 کے اپریل سے اکتوبر کے درمیان ستتر ہزار سات سو چھبیس (77726)
بھرتیاں ہو گئیں قریب تھا کہ بھرتیوں کے اس لامتناہی سلسلے سے حالات پھٹ پڑیں لیکن جنگ عظیم ختم ہو گئی جنگ کے اختتام تک پنجاب کے ہر چھبیس بندوں میں سے ایک بندہ جنگ میں شریک ہو چکا تھا
اس پورے عرصے نے فوج کی تابع سول انتظامیہ کو جنم دیا اور پنجاب کا معاشرہ فوجی ضرورتوں کو پورا کرنے
والی مشین کی حیثیت اختیار کر گیا یہ کہنا غلط نا ہو گا کہ پہلی جنگ عظیم نے پنجاب کو ایک نیم فوجی ریاست میں تبدیل کر دیا اور پنجاب کی تاحال یہ حیثیت قائم ھے
جنگ عظیم اول کا بحران ۔
اس جنگ کے نتیجے میں برصغیر سمیت تاج برطانیہ کی معیشت بیٹھ گئی مہنگائی میں اضافہ ہو گیا آٹا 47 فیصد
مہنگا یورپی کپڑا 175 فیصد ، مقامی کپڑا 100 فیصد مہنگا ، چینی 65 فیصد مہنگی ہو گئی ساتھ ہی نزلے کا وائرس پھیل گیا جس سے صرف پنجاب میں اڑھائی لاکھ لوگ مر گئے جنگ سے واپسی پر عارضی طور پہ بھرتی کیے گئے افراد کو فوری طور پہ فارغ کر دیا گیا اور انکو مراعات بھی انکی توقع سے کم ملیں
مشکل وقت گزار لینے کے بعد اب کوئی فوجی بھی فوج نہیں چھوڑنا چاہ رہا تھا لہٰذا نکالے جانے پہ احتجاج شروع ہو گیا بعض ایسے واقعات بھی ہوئے کہ فوجیوں سے جوتے کپڑے واپس لے کر کہا گیا کہ چوبیس گھنٹوں میں چھاؤنی سے نکل جائیں ورنہ پولیس کو بلایا جائے گا عمر حیات خان ٹوانہ نے فوجیوں کی طرف
سے یہ شکوہ جی او سی لہور کو جمع کرایا زمینوں کے جتنے وعدے کیے گئے تھے انکے مطابق زمین کم پڑ گئی تھی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے گاندھی نے ہورے ہندوستان میں مظاہروں کا آغاز کرا دیا پنجاب کے پانچ شہروں امرتسر لہور گوجرانوالہ گجرات اور لایلپور میں ایک نیا آمدن ٹیکس نافذ کیا گیا جسکے
خلاف بھی ردعمل سامنے آیا شروع میں پنجاب ان مظاہروں سے کٹا ہوا تھا لیکن جلیانوالہ باغ سانحے میں پولیس اور فوج کے ہاتھوں تین سو افراد کی ہلاکت کے بعد پورے پنجاب میں توڑپھوڑ شروع ہو گئی اور تحریک نے اتنا زور پکڑا کہ کئی جگہ پہ فوجیوں نے بھی فائرنگ کے احکامات پہ عملدرآمد سے انکار کر
دیا مسئلے سے نمٹنے کے لیے "پنجاب سولجر بورڈ" سے رجوع کیا گیا جو اسی سال جنوری میں تشکیل دیا گیا تھا یہ ایک سول فوجی مشترکہ ادارہ تھا جسکا اصل مقصد جنگ سے واپس آنے والے فوجیوں کے مسایل حل کرنا تھا اس بورڈ میں بھی انگریزوں کے علاوہ عمر حیات خان ٹوانہ ، سکندر حیات خان ، اور
مہدی شاہ آف گوجرہ شامل تھے
جاری ھے

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with رانا علی

رانا علی Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @PunjabiComrade

25 Nov
مالک مووی کا وہ ڈائلوگ سونے کے پانی سے لکھنے والا ہے,
"شاید یہ کسی کا انتظار کر رہے ہیں کہ کوئی آئے گا اور سب کچھ ٹھیک کردے گا"
ماسٹر کا بیٹا پوچھتا ہے: "کون آئے گا"؟
ماسٹر: | کوئی نہیں آئے گا,.
جس دن عوام نے سمجھ لیا کہ اس ملک کو ٹھیک کرنے کے کوئی
آخری امید نہیں اسے ٹھیک کرنے کے لیے سب کچھ ٹھیک کرنا پڑے گا اس دن یہ ملک خودکار طریقے سے سدھرنا شروع ہو جائے گا

دو طریقے ہیں: ایک یہ کہ ایسے حکمران لائے جائیں جو ہم عوام سے بھی زیادہ اچھے ہوں یعنی جو محب وطن ہوں ذہین ہوں خوددار ہوں نظریہ پاکستان کے رکھوالے ہوں بے ایمانی کو کفر
سمجھتے ہوں ملا اور لبرل کو اپنی حد کراس نا کرنے دیتے ہوں پاکباز ہوں غیرت مند ہو اسلام کے بنیادی نظریے کو سمجھتے ہوں گزرے ہوئے بادشاہوں کی بجائے خلفائے راشدین کو اپنا آئیڈیل سمجھتے ہوں اقلیتیوں کو کیڑے مکوڑوں کی بجائے اپنے ملک کا برابر کا حصے دار سمجھتے ہوں لبرل اداروں کی ترویج
Read 15 tweets
24 Nov
٭پاکستان کے پہلے وزیراعظم ٭
"خان لیاقت علی خان"
کی زندگی کے کچھ دلچسپ پہلو ...!!
خان صاحب کا تعلق بھارت کے ضلع كرنال سے تھا اور وہ اپنے علاقے کے سب سے بڑے جاگیردار اور نواب تھے۔ لیکن انہوں نے تقسیم ہند کے بعد نا صرف اپنی ساری زمین اور جائیداد چھوڑ دی بلکہ انہوں نے
پاکستان آ کر اُس جائیداد کے عوض کوئی کلیم بھی جمع نہی کروایا، خان لیاقت علی خان کے پاس پاکستان میں ایک انچ زمین کوئی ذاتی بنک اکاؤنٹ اور کوئی کاروبار نہی تھا۔ خان صاحب کے پاس دو اچکن، تین پتلونیں، اور بوسکی کی ایک قمیض تھی اور اُن کی پتلونوں پر بھی پیوند لگے ہوتے تھے وہ اپنی
پتلونوں کے پیوندوں کو ہمیشہ اپنی اچکن کے پیچھے چھپا لیتے تھے۔ 16 اکتوبر 1951 کو جب راولپنڈی میں خان لیاقت علی خان شہید ہوئے تو اُن کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے لیجائی گئی تو دنیا یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ پاکستان کے پہلے وزیراعظم نے اچکن کے نیچے نا صرف پھٹی ہوئی بنیان پہنی رکھی
Read 11 tweets
24 Nov
امجد صابری کی موت پر یہ سوال کس نے اٹھایا تھا کہ یہ گلوکار شہید کیسے ہوسکتا ہے؟
جنید جمشید کی موت پر پورے جہاز کے علاوہ صرف جنید جمشید کو شہید اعظم کنہوں نے ثابت کیا تھا اور کنہوں نے اسے جہنمی کہا تھا؟
عبدالستار ایدھی کی موت کے بعد کون کون سا مولوی اور عوام انہیں گالیاں دے رہے تھے؟
Read 7 tweets
24 Nov
بنگلہ دیش کی تاریخ میں سب سے بڑا جنازہ ڈکٹیٹر ضیاءالرحمان کا تھا جس نے ریڈیو پر بنگلہ دیش کی آزادی کا اعلان کیا تھا اور کچھ عرصہ بعد مجیب الرحمان کو خفیہ طور پر فیملی سمیت قتل کروا کر مارشل لاء لگا دیا تھا یہ بات شاید اکثریت نہیں جانتی کہ بنگلہ دیش بننے کے بعد پاکستان پر
ضیاء الحق اور بنگلہ دیش پر ضیاءالرحمان نے مارشل لاء لگایا تھا ضیاء پاکستانی نے بھٹو کو پھانسی دلوائی اور ضیاء بنگالی نے مجیب کو قتل کروایا ویسے ضیاء بنگالی جنگ 71 کا ہیرو سمجھا جاتا ہے کیونکہ وہ کراچی میں پلا بڑھا تھا اور مغربی پاکستانیوں کی سوچ کو بہت اچھے سے سمجھتا تھا سنا ہے
ضیاء پاکستانی کا ڈومیسائل کے پی کے کا تھا خیر ضیاء پاکستانی بھی ہیرو ہی تھا کیونکہ انکا جنازہ بھی پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ تھا اور اس حساب سے وہ قائداعظمؒ, فاطمہ جناحؒ, اور لیاقت علی خان سے بھی بڑے جنازے والے صاحب قرار پائے جیسے حضرت ایوب خان رحمتہ اللہ علیہ
Read 9 tweets
15 Nov
#garrisonstate
چھٹی قسط
انگریز کو نمایاں خدمات فراہم کرنے کی ایک نمایاں مثال شاہ پور کے مٹھہ ٹوانوں نے قائم کی انکے بڑے ، ملک صاحب خان بہادر کو نو ہزار ایکڑ زمین کالڑے میں دی گئی اور تاحیات بارہ سو کی جاگیر سے نوازا گیا کیونکہ اس نے 1857 کی جنگ آزادی میں انگریز سرکار کی مدد کی
تھی انعام ملنے پہ خان بہادر نے ذاتی نہر کھدوائی اور علاقے کا بڑا وڈیرہ بن گیا 1879 میں خان بہادر کی موت واقع ہوئی تو اسکا بیٹا عمر حیات خان ٹوانہ ابھی نابالغ تھا اسکے بڑے ہونے تک court of wards نے اسکی ساری جاگیر کی دیکھ بھال کی اور عمر حیات کے بڑے ہونے پر اسکے حوالے کی 1903
میں عمر حیات خان کو اٹھارہویں ٹوانہ لانسرز میں اعزازی لیفٹیننٹ بنا دیا گیا تین سال بعد اسے پنجاب کی قانون ساز کونسل کا رکن بنایا گیا 1910 میں اسے وائسرائے کی قانون ساز کونسل کا رکن بنایا گیا اور ساتھ ہی ذیلدار اور مجسٹريٹ کا اعزازی عہدہ بخشا گیا اسی کے
Read 16 tweets
15 Nov
مـــــــیــــــــــــاں مــــــــحــــــمــــــد بــــــخــــــــشؒ

‌🇻‌🇪‌🇷‌🇾
‌🇮‌🇲‌🇵‌🇴‌🇷‌🇹‌🇦‌🇳‌🇹
🇵‌🇴‌🇸‌🇹
میاں محمد بخشؒ کی یہ دو نظمیں اُس دور کا کمال نقشہ کھینچتی ہیں اس میں آپکو پنجاب میں اُس وقت بھی پنجابیوں کا پنجابی زبان کے ساتھ سوتیلے رویے کا اندازہ ہوگا اس میں کشمیر، لاہور، پشاور کا بھی ذکر ہے(کیونکہ اُس دور میں کشمیر لاہور پشاور ایک ہی مُلک پنجاب کے مختلف علاقے تھے پھر
انگریز نے۹۴۸۱؁ میں کشمیر پنجاب کی ایک اور ریاست جموں کے راجہ گلاب سنگھ کو بیچ دیا اور ۱۰۹۱؁ میں پنجاب کے پانچ ڈویژنوں کو توڑ کر لارڈ کروژن نے صوبہ سرحد بنا دیا)نیز اس نظم میں جہلم اور میرپور کا بھی ذکر ہے اور میاں صاحبؒ نے اُس دور میں پنجابیوں کے اپنی زبان کے ساتھ منفی رویے کا
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!