Discover and read the best of Twitter Threads about #garrisonstate

Most recents (6)

#garrisonstate

نویں قسط
گوردوارہ "ننکانہ صاحب" اکالیوں کا اگلا ہدف تھا مہنتوں (یعنی سکھ مجاوروں نے جنہیں اکالی اصل سکھ نہیں مانتے تھے) نے سرحد سے سکھ پٹھانوں کو بلوایا اور اپنے دفاع کے لیے اسلحہ جمع کر لیا بیس فروری 1921 کو اکالیوں نے ننکانہ پر حملہ کیا لیکن محافظین کی تیاری
کیوجہ سے یہ حملہ ناکام رہا کئی اکالی مارے گئے اور مہنتوں نے ثبوت مٹانے کے لیے انکی لاشیں جلا دیں اس پر پانچ سو سے ایک ہزار سکھ کرپانیں لیکر وہاں پہنچ گئے اور حکومت کو واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا اس پر مذہبی مقامات کی ملکیت کے سلسلے میں 1921 کا "گوردوارہ اور شرائن ایکٹ" زیربحث آیا
لیکن اس قانون پہ اتفاق نہ ہو پایا سکھوں نے جب دیکھا کہ حکومت کچھ نہیں کر رہی تو اکالیوں نے قوت جمع کرنا شروع کر دی
1924 میں "میلکم ہیلی" پنجاب کا گورنر بنا اسوقت چھوٹے چھوٹے جھگڑے تو جاری تھے لیکن کسی بڑی لڑائی کا سامنا نہ کرنا پڑا تھا حکومت سکھ فوجیوں کے بارے میں پریشان تھی
Read 16 tweets
#garrisonstate
ساتویں قسط
پنجاب کی ایک نیم فوجی ریاست میں تبدیلی :
1917 میں ملیریا کی وبا پھیلی جسکی زد میں آنے والے بیشتر افراد کی عمریں فوج میں بھرتی کے لیے درکار حد میں تھیں اس سے متصل ہی طاعون کی وبا پھوٹ پڑی جسکی وجہ سے کچھ مہینوں کے لیے بھرتی رک گئی لیکن جب جنگ نے مزید
ایندھن کا مطالبہ کیا تو انگریز نے جبری بھرتی کا آغاز کیا نتیجتاً ملتان ، مظفرگڑھ ، شاہ پور، اور جہلم کے دیہاتوں میں جھگڑے پھوٹ پڑے شاہ پور کے اعوانوں نے بھرتی نا ہونے اور دوسروں کو بھی اس سے منع کرنے کا عہد کر لیا لیکن قوموں کے مذکورہ بالا وڈیروں نے اس بغاوت کو ٹھنڈا کیا اور
حالات کو سنبھال کر انگریز کے حق میں پھیر دیا اس موقع پہ صورتحال کو قابو کرنے کے لیے ٹوانوں نے انگریز کو اپنے گھڑسوار بھی فراہم کیے
اپریل 1918 سے جون 1918 تک بھرتی رکی رہی جون میں جرمنی فرانس پر ایک بھرپور حملہ کرنے والا تھا اس سے دفاع کے لیے تاج برطانیہ کو فوری طور پہ پورے
Read 14 tweets
#garrisonstate
چھٹی قسط
انگریز کو نمایاں خدمات فراہم کرنے کی ایک نمایاں مثال شاہ پور کے مٹھہ ٹوانوں نے قائم کی انکے بڑے ، ملک صاحب خان بہادر کو نو ہزار ایکڑ زمین کالڑے میں دی گئی اور تاحیات بارہ سو کی جاگیر سے نوازا گیا کیونکہ اس نے 1857 کی جنگ آزادی میں انگریز سرکار کی مدد کی
تھی انعام ملنے پہ خان بہادر نے ذاتی نہر کھدوائی اور علاقے کا بڑا وڈیرہ بن گیا 1879 میں خان بہادر کی موت واقع ہوئی تو اسکا بیٹا عمر حیات خان ٹوانہ ابھی نابالغ تھا اسکے بڑے ہونے تک court of wards نے اسکی ساری جاگیر کی دیکھ بھال کی اور عمر حیات کے بڑے ہونے پر اسکے حوالے کی 1903
میں عمر حیات خان کو اٹھارہویں ٹوانہ لانسرز میں اعزازی لیفٹیننٹ بنا دیا گیا تین سال بعد اسے پنجاب کی قانون ساز کونسل کا رکن بنایا گیا 1910 میں اسے وائسرائے کی قانون ساز کونسل کا رکن بنایا گیا اور ساتھ ہی ذیلدار اور مجسٹريٹ کا اعزازی عہدہ بخشا گیا اسی کے
Read 16 tweets
#garrisonstate
پانچویں قسط
دیہی فوجی اشرافیہ اور انگریز حکومت کے مابین چپقلش
انگریز نے ان قوموں کو راضی رکھنے کے لیے بعض اوقات سر بھی جھکایا جیسا کہ لینڈ ایکٹ منظور ہونے کے موقع پہ ہوا انگریز فوج کی زیادہ تر بھرتی دیہی علاقوں سے ہو رہی تھی اسلیے انگریز بہرصورت اس طبقے کو اسی
حالت پہ قائم رکھنا اور انہیں شہری تہذیب اور شہری ذہنیت سے دور رکھنا چاہتا تھا اسی لیے جب دیہات کے لوگوں نے معاشی تنگی کے باعث اپنی زمینیں شہری لوگوں کے ہاتھ فروخت کرنا شروع کیں تو انگریز کو یہ بات ناگوار گزری اسکے سدباب کے لیے انگریز نے 1900 میں انتقال اراضی کا قانون پاس کیا
جسکے تحت غیر کسان نسلوں کو زمین کی فروخت ممنوع قرار پائی یہی صورتحال دیہی فوجی طبقے کے لیے قائم کردہ چناب کالونیوں میں بھی دیکھنے کو ملی آغاز میں یہ کالونیاں بڑی منظم اور صاف ستھری تھیں اور انکی ملکیت ایک ہی طبقے یعنی دیہی فوجی اشرافیہ کے ہاتھ میں تھی لیکن جب یہاں اراضی کی
Read 31 tweets
#garrisonstate
چوتھی قسط
اس تشکیل نو کیوجہ سے بڑی تبدیلی یہ آئی کہ پنجاب کی اپنی علیحدہ کمان بن گئی اور افغانستان کے حالات کیوجہ سے پنجاب کو مرکزی حیثیت حاصل ہو گئی سن 1900 تک یہ صورتحال تھی کہ شاہی ہندی فوج کو آدھی سے زیادہ نفری پنجاب فراہم کر رہا تھا بیسویں صدی کے آغاز تک
پنجاب "فوجی مزدوروں کی منڈی" میں تبدیل ہو چکا تھا 1914 تک فوج میں 20 گورکھا 15 شمال وسطی 57 پنجابی اور سرحدی 18 بمبئی اور 11 مدراس کی یونٹیں تھیں گویا تقریباً آدھی فوج پنجابیوں پہ مشتمل تھی
پنجابی مسلمانوں کی بھرتی کو پنڈی اٹک اور جہلم کے اضلاع تک محدود رکھا گیا اور ان میں بھی راجپوت گکھڑ جنجوعہ اور اعوان اقوام کو ترجیح دی جاتی تھی تقریباً نوے فیصد رنگروٹ انھی علاقوں اور انھی قبیلوں سے تھے اس سب پر مزید یہ کہ قومی تعصب کو برقرار رکھا گیا اور سکھوں کو
Read 13 tweets
#garrisonstate
پہلی قسط

پنجاب پہ انگریزوں کا قبضہ ۔
انیسویں صدی کے آغاز میں پنجاب پہ سکھوں کا قبضہ تھا موجودہ صوبہ خیبرپختونخواہ کا بیشتر بندوبستی علاقہ اسوقت اس سلطنت کا حصہ تھا 1846 میں پہلی انگریز سکھ جنگ ہوئی جسکے نتیجے میں انگریز جالندھر اور ہوشیار پور کے اضلاع پہ
قابض ہو گئے 1849 میں دوسری سکھ انگریز جنگ ہوئی جسکا سبب انگریز کی پیادہ فوج کی دو رجمنٹس کی بغاوت بنی اس بغاوت کو کچلتے کچلتے پورا پنجاب انگریزوں کے قبضے میں چلا گیا اس قبضے کے بعد سکھوں کے مستقبل کے بارے انگریز فوج کے اعلیٰ افسران میں بحث کا آغاز ہوا کہ آیا انکو انگریز فوج
میں شامل کیا جائے یا ان سے اسلحہ واپس لیکر انکو منتشر کر دیا جائے سکھوں کی تربیت فرانسیسیوں اور پرتگالیوں کے ہاتھوں ہوئی تھی لہٰذا یہ اچھے تربیت یافتہ تھے اور انگریزوں کے لیے کارآمد ثابت ہو سکتے تھے لیکن دوسری طرف ان میں مذہبی جذبہ بہت زیادہ تھا جسکی وجہ سے انکی طرف
Read 16 tweets

Related hashtags

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!