یہ ہی اسٹیفین تھا آج سے نو سال قبل عمران خان سے چبھتے ہوئے سوالات کر رہا تھا موضوع تھا نائن الیون کے بعد کا جب امریکہ افغانستان پر چڑھ دوڑا تھا ۔ اسٹیفن نے پاکستان پر الزام لگایا کہ وہ امریکہ سے فنڈ بھی لے لیتے ہیں اور اسکا کام بھی نہیں کرتے حقانی نیٹورک پر سوال اٹھایا
طالبانوں پر سوال کیے ۔ وہی انداز تھا اسٹیفن کا جو کل اسحاق ڈار کے ساتھ تھا ۔ کپتان نے اس کو دو باتیں کی جس کو وقت نے درست ثابت کر دیا ۔ کپتان نے کہا دیکھو اسٹیفن جب کوئی تمھارے گھر زبردستی داخل ہو جائے تو تم کیا کرو گے ؟ یا لڑو گے یا پھر ہتھیار پھینک دو گے ۔ امریکہ کو سمجھنا ہوگا
کہ افغانستان لڑائی کر کے نہیں جیتا جا سکتا ۔ ساری دنیا میں سب سے قیمتی علاقہ ہے افغانستان بھی اور ہمارے شمالی علاقہ جات بھی وہاں ملینز فیملیز رہتی ہیں اور وہ سب کے سب آرمڈ ہوتے ہیں ان کو لڑائی سے ڈر نہیں لگتا روس کا حال سامنے رکھو اور رہی بات پاکستان کی تو میں کچھ نہیں ہوں
تم مجھے ایک عام پاکستانی سمجھو ۔ میرے ستر ہزارلوگ شہید ہوئے اربوں روہے کی معشیت ڈوب گئی میرے ملک میں بیروزگاری ہو گئی کیونکہ ہماری قیادت نے امریکہ کا ساتھ دیا تم کہتے ہو ہم فنڈ لیتے ہیں تو مت دے امریکہ پیسے کیوں دیتا ہے ؟ ہمیں نہیں چاہیے اس انٹرویو کے بعد جمہوریت کے چمپینز نے
کپتان کو طالبان خان کا خطاب دے دیا ۔ بہرحال چار سال بعد پھر وہی اسٹیفن وہی عمران وہی سوال آیا تو کپتان نے کہا جب میں وزیر اعظم بنونگا تو امریکہ کو سمجھاونگا کہ اسے کیا کرنا ہے مزید چار سال بعد جب کپتان وزیر اعظم بنا تو آج وہی امریکہ جو کل تک حقانی نیٹورک کا بہانہ کر کے
ہم پر چڑھ دوڑتا تھا ۔ جب دل چاہے ڈرون مار دیتا تھا آج طالبان سے امن مذاکرات کر رہا ہے ۔ اور طالبان فخر سے چوڑے ہو کر پھرتے ہیں کہ ہم نے بڑا کارنامہ سر انجام دیا ۔ گھنٹہ دیا میرا ☝ یہ کپتان تھا جو گیارہ سال تمھارے لیے راہ ہموار کر رہا تھا صرف اس لیے کہ اسے اپنا ملک عزیز تھا
ہم لوگ آنکھوں دیکھی چیز کو جھٹلاتے ہیں اور ماروائی قوتوں کو کریڈٹ دیتے ہیں ۔ کپتان پی ایم بنا تو امریکہ کو احساس ہو گیا تھا اب انکی دال نہیں گلنی کیونکہ پہلی بار کوئی سنجیدہ نوعیت کا بندہ سامنے آیا ہے جو لاجک سے بات کرے گا ۔ اداروں کو بھی سکھ کا سانس اسی عمران خان نے ہی دلایا ہے
اگر باجوہ ڈاکٹرائن آج کامیاب ہے تو پیچھے کھونٹا بھی تگڑا ہے اور رسی بھی مضبوط ہے ۔ اسلیے جو کہتے ہیں کہ سلیکٹڈ کو گھر بھیج دیں گے ان پر لعنت بھیجو ان کے تِلوں میں تیل نہیں ہے یہ دوبارہ پیدا ہو کر فوت بھی ہو جائیں تب بھی عمران سرکار کی کمپنی چلے گی ☝🇵🇰
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
شاید آپ کو یاد ہو نون لیگ کے دور میں سوشل میڈیا خصوصاً یو ٹیوب بند ہوئی تھی کچھ عرصہ کے لیے ۔ لوگوں نے بڑی واہ واہ کی تھی میں نے بھی چوئی نثار کو داد دی تھی کہ اس نے اچھا کام کیا لیکن ☝
لیکن کچھ عرصہ گزرنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ کچھ گڑبڑ ہے
ن لیک اور اخلاقیات ؟ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ اسی لیے میں نے تحقیق شروع کی ۔ میں نے پراکسیز کے زریعے یو ٹیوب کو چالو کیا اور pakistan politician scandal کو سرچ کرنا شروع کر دیا ۔ اور میرا اندیشہ درست ثابت ہوا کیونکہ اس وقت یو ٹیوب پر آل شریف اور آل زرداری سمیت ہر اس سیاستدان 👇
کی اصل ویڈیوز غائب تھی اکا دکا ویڈیوز سرچ ہو رہی تھی ۔ شاید آپکو یادہو ان دنوں میں سوشل میڈیا پر موجود ہر دوسرا فرد وہ ویڈیوز شئیر کیا کرتا تھا بلاول کی پارٹی کی ویڈیو آصفہ کی ویڈیو مریم نواز شریف فضلوطیے کی کہانیاں لیکن جب یوٹیوب کو بند کیا گیا تو وہ کوئی توہین رسالت کی وجہ سے
چونکہ پاکستان اس وقت ابھر رہا ہے معاشی طور پر اس لیے ضروری ہے کہ باقاعدہ حکمت عملی ترتیب دی جائے ان لوگوں کے خلاف جو پاکستان کے خیر خواہ نہیں جن میں صف اول اپوزیشن رہنما ہیں ۔ سب سے پہلے جو کام ہونا چاہیے وہ ہے قانون کی عملداری 👇
اسکے بعد لوگوں میں شعور پیدا کرنا ۔ اور انہیں بتانا کہ آپ آزاد شہری ضرور ہیں مگر کرونا وبائی آفت ہے اس لیے آپ خود ہی اپنی زندگی پر نظرثانی کر لیں ۔ بجائے اسکے آپ ٹی وی یا سوشل میڈیا پر اپوزیشن کو ٹارگٹ کریں آپ سیدھا عوام سے رابطہ کریں ۔ پاکستان کی نوے فیصد عوام جانتی ہے 👇
کون درست ہے اور کون غلط ۔ اس لیے اپنی توانائی عوام کی خدمت میں لگائیں نہ کہ چوروں اور قانون شکن لوگوں کے پیچھے ۔ میں اس سے قبل بھی @ImranKhanPTI کو لکھ چکا ہوں کہ ترجمانوں کی سوشل میڈیا پر پابندی لگائی جائے یہ کام آپ کا ووٹر بخوبی سرانجام دے دیتا ہے سوشل میڈیا پر آپکا ہولڈ ہے 👇
سرمئی شام میں وہ اپنے دوستوں کے ساتھ کیلیفورنیا کے ساحل پر موجود تھی یہ ایک کالج گروپ تھا اور چھٹیوں پر کیلیفورنیا آیا ہوا تھا ۔ خوب ہلہ گلہ ہو رہا تھا وہ پنک اسکارف لانگ شرٹ اور جینز میں سب سے الگ دکھائی دے رہی تھی ۔ وہ ایک سال پہلے امریکہ آئی تھی
اس نے امتحانات میں ٹاپ کیا تھا جس پر حکومت نے اس کو وظیفہ دیا تھا ۔ حکومت کی اس مہربانی پر آج وہ امریکہ میں تھی اور باقی کی پڑھائی یہاں کر رہی تھی ۔ وہ آئی ٹی میں ماسٹر کر رہی تھی شکاگو کی ایک اچھی یونیورسٹی سے ۔ وہ ایک عام لڑکی تھی ۔ اسکے والد ایک تاجر تھے دو بھائی تھے
جو باپ کے کاروبار میں اسکا ہاتھ بٹاتے تھے اور اسکی ماں ایک عام گھریلو عورت تھی ۔ وہ چھبیس سال کی ہو چکی تھی آج اسکی سالگرہ بھی تھی اسکی دوستوں نے اسکو پارٹی دی تھی اسی سلسلے میں وہ آج کیلیفورنیا میں موجود تھے ۔ اس گروپ میں لڑکے بھی تھے انہی میں ایک شہروز نامی لڑکا بھی تھا
ناول شروع کرنے سے قبل سب سے پہلے تو آپ سب کا شکریہ جنہوں نے میرے سابقہ ناول گمنام کو پذیرائی دی ۔ اور اسکے ساتھ ایک درخواست بھی لایا ہوں کہ لاک ڈاون میں تو وقت ہوتا تھا اسلیے زیادہ لکھتا رہا اب کام شروع ہو گیا لہذا گزارش ہے تھوڑا حوصلہ رکھیے گا ۔ شکریہ
رات کے تین بجے فون کی گھنٹی بجی ۔ جولین نے ایک نظر اپنے شوہر ہر ڈالی جو سو رہا تھا اس نے فون کو اٹھایا اور بولی ہیلو ؟ جواب میں ایک گھبرائی آواز سنائی دی ۔ میم تکلیف کے لیے معذرت ایک سانحہ رونما ہوگیا ہے آپ کو آنا پڑے گا ۔ جولین نے یہ بھی ناں پوچھا کہ کیسا سانحہ بس اوکے کہا اور
فون رکھ کر بستر سے آہستہ سے نکل کر چینجنگ روم میں چلی گئی ۔ تین منٹ میں وہ گھر سے باہر تھی ۔ اس نے اپنے شوہر کے نام میسج لکھ دیا تھا ایمرجینسی ۔ جولین ایک ذمےدار ادارے کی ہیڈ تھی ۔ اسکا شوہر بھی آرمی میں تھا اور آجکل چھٹیوں پر گھر آیا ہوا تھا ۔ جولین کا تعلق ملکی سالمیت کے اہم
تورات ، زبور ، انجیل اور قرآن کریم کیا برابر ہیں ؟
بات انسانیت کی ہو تو سب انسان برابر ہیں کسی عجمی کو عربی پر اور کسی گورے کو کالے پر برتری نہیں سوائے تقوی کے
لیکن بات مذھب کی ہے تو پھر اسلام سب سے اعلی اور برتر مذھب قرار پاتا ہے جسکی گواہی باقی آسمانی
کتابیں بھی دیتی ہیں ۔ اور ہمارے اپوزیشن لیڈر خواجہ آصف کو لگتا ہے کہ سارے مذھب برابر ہیں تو کیسے ہیں ؟ حدیث ملاحظہ کریں
عبد بن حمید وابن مردویہ وابن عساکر نے ابوذرغفاری سے روایت کیا کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے کتنی کتابیں نازل فرمائیں؟ فرمایا ایک سو چار کتابیں
اللہ تعالیٰ نے شیث (علیہ السلام) پر پچاس صحیح اور ادریس (علیہ السلام) پر تیس صحیفے اور ابراہیم (علیہ السلام) پر دس صحیفے نازل فرمائے اور موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات سے پہلے دس صحیفے نازل فرمائے اور یہ چار کتابیں تورات، انجیل زبور اور فرقان نازل فرمائیں۔ میں نے عرض کیا یارسول
جو کسی مذھب ہر یقین نہیں رکھتا اسے ناستک کہتے ہیں ۔ ایسے ہی ایک ناستک سے میرا واسطہ پڑا ۔ ہوا یوں تھا کہ میں سیر کے لیے ایک مرتبہ ناران گیا ہوا تھا ۔ وہاں پہاڑوں پر مجھے یہ شخص ملا ۔ میں نماز پڑھ کر فارغ ہوا تو دیکھا وہ ایک طرف بیٹھا مجھے دیکھ رہا تھا
میں نے اسے سلام کیا ۔ تو اس نے گردن ہلائی ۔ خیر میں اپنی دعا میں مشغول ہو گیا ۔ جب میں فارغ ہو چکا عبادت سے تو حال و احوال پوچھا اس سے ۔ معلوم ہوا کہ وہ بھی ایک لاابالی نوجوان ہے میری طرح ۔ گھومنے پھرنے نکل جاتا ہے جب پیسے ختم ہو جاتے ہیں تو کام لگ جاتا ہے کوئی
اپنی نوجوانی میں, میں بھی ایسا ہی تھا ۔ اس نے مجھ سے پوچھا تم نماز میں کیا مانگتے ہو میں نے کہا نماز بخشش کا زریعہ ہے ۔ وہ بولا وہ تو ٹھیک ہے مگر تم گناہ کرو ہی نہ جو تم کو نماز پڑھنی پڑے میں نے کہا انسان خطا کا پتلا ہے اور یہ دنیا عارضی ٹھکانہ ہے ۔ گناہ ہو یا نہ ہو نماز فرض ہے