"جس چیز کی حفاظت تم مردوں کی طرح نہیں کرسکے،اس کے چھن جانےپرعورتوں کی طرح آنسوبہانےسےکیافائدہ۔"
ابوعبداللہ نےمڑکرغرناطہ پرآخری نگاہ ڈالی اوراسکی آنکھ سے آنسوٹپک کرغرناطہ کی زمین میں جذب ہوگیا۔وہ غرناطہ جس کی چابیاں فرڈینندکےحوالےکرکےاب وہ جلاوطن ہورہاتھا۔لیکن ہمارے +1/15
ابوعبداللہ کےپاس توکوئی ماں نہیں تھی جو اس پسپائی کاطعنہ دےسکتی۔اور ہمارےابوعبداللہ جواپنےغرناطہ کی حفاظت نہ کرسکےانکی آنکھ سے آج تک کوئی آنسو نہیں ٹپکا۔انکاسرِپُرغرورآج بھی اسی طرح بلندہےاوراسی بلندی سےہی آج بھی اپنےزیرنگیں مخلوق کو دیکھتےہیں۔سولہ دسمبرمیرےملک کی تاریخ کا+2/15
بدترین اورمنحوس ترین دن ہے۔دوباراس دن نےہمیں ذلّت رسوائی کےپاتال میں لاپھینکاسن 2014
میں اسی تاریخ کوہماری ہی قوم کےکچھ درندوں،جنہیں ہم نےہی دودھ پلایاتھا،ہمارےننھےپھولوں اور معصوم کلیوں کوخاک و خون میں نہلادیاتھااورایک ایسازخم دےگئےتھےجوسینےمیں آج بھی تازہ ہےاورآج بھی لہو+3/15
بنکرہماری آنکھوں سےٹپکتاہے۔
اوراس سےٹھیک تینتالیس سال پہلےکی وہ شام بھی شایدمرتےدم تک نہ بھول سکوں گا۔
میں،چچا،اورمکان مالکہ چاچی کا بھتیجاحسب معمول اپنی گپ شپ میں مگن تھےکہ آج پھر چاچی نےٹوکا”دیکھوٹی وی پر“ یایّاخان”کیاکہہ رہاہے۔ھم ٹی وی والےکمرےمیں گئے۔یحیی خان کی تقریر+4/15
آدھی سےزیادہ ہوچکی تھی،وہ پتہ نہیں کیاکہہ رہاتھا۔عجیب اجنبی سےالفاظ لگ رہ تھے۔اور
جب اس نےکہاکہ"اب یہ جنگ
گھروں میں،کھیتوں میں اور کارخانوں میں لڑی جائےگی"تو سمجھ میں آگیاکہ جہاں جنگ لڑی جارہی تھی وہاں اب نہیں لڑی جارہی کیونکہ ھم نےوہاں سرجھکا کر"بزدل دشمن"کےآگےہتھیارڈال
+5/15
دئیےہیں ہم گم سم بیٹھےاپنے اپنےدلوں میں الفاظ کاتانابانا جوڑنےکی کوشش کررہےتھے۔ٹی وی چل رہاتھالیکن اس پرکیاکچھ ہورہاتھاہمیں اسکاہوش نہیں تھا۔کچھ دیربعددیکھاکہ گہرےسانولے
لمبوترےچہرےاورلمبےسےبکھرے
ہوئےبالوں والاایک شاعرسرجھٹک جھٹک کرکہہ رہاہے
کیااس قدرحقیرتھااس قوم کا وقار؟+6/15
ہرشہرتم سےپوچھ رہاہےجواب دو
شاعرکاچہرہ پسینہ آلوداور وحشت زدہ تھا۔وہ کسی اورہی دنیامیں ،کسی اورہی حال میں تھا۔
جوصَرف گلستان نہ ہوارائیگاں گیا
اس خون شہدان وفا کاحساب دو

جی چاہتاتھاکہ ھم بھی جون ایلیا کی سی کیفیت میں پہنچ جائیں اپنےآپ سےاپنےآس پاس سے بیگانہ،ہوش وخردسےآزاد+7/15
نیم اندھیری گلی میں کچھ لوگ جمع ہورہےتھے۔یہ سب بھی شاید اندرکی گھٹن سےگھبراکرباہرنکل آئےتھےاوریہ وہ تھےکہ کبھی گھر سےاس طرح باہرنہ نکلتے۔چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اورسنجیدہ طبیعت نانجی صاحب محلےمیں کسی سے سروکارنہ رکھنےوالے،ہمارےعین سامنےرہنےوالےسیشن جج صاحب،انکےپڑوسی دوکوکنی بھائی+8/15
عطااورفرحت فقیہ ، ہماری اوپری منزل پررہنےوالا گورا چٹااورخوبروجاویدجو پی آئی اے میں پائلٹ تھاجوکچھ دن قبل پی آئی اےکےجہازمیں اسلحہ لےکر ڈھاکہ گیاتھا(یہ ہمیں جنگ کے بہت بعدمیں معلوم ہواتھا)ھم بھی اس ٹولی میں جاشامل ہوئےلیکن کوئی کچھ بول نہیں رہاتھا۔ہاآآہ!جج صاحب نے
لمبی+9/15
ٹھنڈی آہ ابھری
What a shame! What a shame
واٹ اےشیم،واٹ اے شیم!!
نانجی صاحب گردن جھکائے ہاتھ ملتےبڑبڑاتے۔یوں لگتاتھاکہ سب ایک دوسرے کوپرسہ دینا چاہتےتھےبلکہ۔یوں کہئیےکہ ہر کوئی کسی کاندھےکی تلاش میں تھاجس پر سر رکھ کر آنسو بہا سکے۔دادی نےکھانےکےلئیےآواز دی،یادنہیں کھایایا+10/15
نہیں۔لیکن یہ یادہےکہ رات کوجب چچاکےبسترپرنظرپڑی تھی وہ دونوں ہاتھ سرکےنیچےدئیے،خالی خالی نظروں سےچھت کوگھور رہےتھے۔پتہ۔نہیں۔کب میری آنکھ لگی اور وہ بھیانک رات،وہ شام غریباں تمام ہوئی ۔
ایک دودن بعدبھٹوصاحب شاید نیویارک سےواپس آئےجہاں کچھ دن قبل انھوں نےسلامتی کونسل میں+11/15
زوردارتقریرکی تھی، بھارت، روس اورعالمی طاقتوں کولتاڑا تھااورپولینڈ کی قراردادکےپرزے پرزےکرکےاقوام عالم کےمنہ پرمار کرآئےتھے۔بھٹو صاحب آئے،یحیحی خان سے استعفی لیا اور چیف مارشل لاایڈمنسٹریٹر اور صدر کا عہدہ سنبھال لیا۔ابوعبداللہ نےتو مڑکرغرناطہ پرآخری نگاہ ڈالی تھی،ماں کا+12/15
طعنہ سنااورآنسوبہائےتھے۔ہمارےابوعبداللہ نےاپناسامان
ناؤونوش اوراپنی سہیلیوں کو
سنبھالااور آرمی ہاؤس سےاپنے
گھرکی راہ لی۔ اللہ اللہ خیرسلا۔اورنوسال بعدجب وہ دنیاسے
رخصت ہواتواسےپورے فوجی اعزازکےساتھ رخصت کیا گیا،۔۔۔نصیب اپنااپنا۔۔
بھٹوصاحب نےبچےہوئے سنگریزوں سےنئےگھر کی۔۔+13/15
تعمیرشروع کی۔
جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو۔۔تن داغدار لٹا دیا،
اورپھر ہم سب اپنی اپنی زندگیوں میں مصروف ہوگئے۔آج جب ہم اپنےبچوں کوبتاتےہیں کہ بنگلہ دیش کبھی مشرقی پاکستان کہلاتاتھا توتحیّرکی ہلکی سی جھلک ان کےچہرےپرنمودارہوتی ہےاور پھر وہ اپنےویڈیو گیم کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں۔+14/15
مجھ جیسے جواب زندگی کی آخری گھڑیاں گن رہےہیں،اب شاید نہیں رہیں گے،جن کےدل سےبنگالیوں کو دیکھ کرآوازنکلتی ہے
کبھی ہم بھی تم بھی تھےآشنا، تمہیں یادہوکہ نہ یادہو!
15/15
(تحریر شکور پٹھان۔بشکریہ۔پنجند۔کام)

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Zahida Rahim

Zahida Rahim Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @zahida_rahim

18 Dec
وقت کرتاہےپرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
بنگلہ دیش کی علیحدگی کے اسباب کاجائزہ لیں توواضح ہوتا ہےکہ اس میں کئی عوامل نےاہم کرداراداکیاجن میں جغرافیائی
معاشرتی اورثقافتی لسانی تفریق کےعوامل جہاں اھم تھےوہاں کئی دیگرکرداربھی تھےجنھوں نے مشرقی پاکستان کےحالات کواس نہج تک+1/11
پہنچادیاتھا۔سیاستدانوں،بیوروکریٹسں،فوجی افسروں،انتظامی افسروں کی ایک
پوری نسل نےقوم کواس مقام پرلا
کھڑاکیا۔مشرقی پاکستان کا
اقتصادی استحصال سول اور ملٹری سروس میں بنگالیوں سے عدم مساوت مشرقی پاکستان کا اقتصادی استحصال، سول اور ملٹری سروس میں بنگالیوں سے عدم مساوات پرمبنی+2/11
رویہ،آئین سازی میں اختلافات،یہ وہ تمام عوامل تھےجوبالآخر مشرقی پاکستان کےسقوط اور بنگلہ دیش کےقیام پرمنتج ہوئے۔بیوروکریسی کابنگالیوں سےہتک امیز رویہ بھی علیحدگی پسند تحریک کاسبب بنا۔قیام پاکستان کےبعدجوسرکاری آفیسرمشرقی پاکستان گئیےانھوں نےبنگالیوں سےبہتررویہ اختیارنہ کیا۔+3/11
Read 11 tweets
16 Dec
پاکستانی عورت کہاں جائے؟
سرکاری اعدادوشمارکےمطابق پاکستان میں70فیصدسےزائد خواتین روزمرہ زندگی میں ہراساں کی جاتی ہیں۔جبکہ ملازمت پیشہ خواتین کےلئیے مسائل بہت سنگین ہیں۔پاکستان جیسےملک میں گھریلوحالات، غربت، تنگ دستی، محرومیوں اور مہنگائی کےہاتھوں مجبورعورت، جب روزگار کی۔۔+1/11 Image
تلاش میں باہرنکلتی ہےتو وہاں بھی اسے کئی پیچیدہ مسائل کا سامنارہتاہے۔ملازمت کی تلاش سے
ملازمت کےحصول تک ضرورتمند
خاتون کوجن مراحل سےگزرنا
پڑتاہےاسکی ایک جھلک اس وائرل ویڈیومیں دیکھی جاسکتی ہےکہ کیسےکیسےشیطان خواتین کی مجبوریوں کافائدہ اٹھانےکی کوشش کرتےہیں آول توملازمت۔۔۔ +2/11
کےحصول کےلیےبھی سو طرح کےپاپڑ بلینے پڑتے ہیں اور فرض کیجیےکہ ملازمت مل بھی جائے توبھی سماج میں موجود مردوں کی حاکمیت کے باعث اسے ہروقت جنسی تفریق کاسامناکرناپڑتا ہے۔خواتین کےگھرسےنکل کر نوکری کرنےکی بھی مخالفت کی جاتی ہے۔پچھلے دنوں ایک بنک کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک۔۔+3/11
Read 11 tweets
7 Dec
کوٹہ سسٹم سے متعق تاریخی حقائق کاجائزہ اور ذوالفقارعلی بھٹو کا کردار۔۔
شہری سندھ والوں نےکوٹہ سسٹم کوایک جماعت کےنعرےکےطورپر
توسناہےمگرشائداس کی تاریخی حقیقت سےبلکل بےخبر ہیں۔کوٹہ سسٹم سےمتعلق اکثریت کی معلومات محض سنی سنائی باتوں اورپرپیگنڈےتک محدود ہےاور اس کوبنیاد بنا۔+1/16
کرساراملبہ بھٹوصاحب پر
ڈالاجاتارہاہے۔اگرکوٹہ سسٹم کی تاریخ اورحقائق کاجائزہ لیں تو
معلوم ہوگاکہ کوٹہ سسٹم تو
برطانوی دورکےمتحدہ ہندوستان
میں بھی رائج تھابرطانوی دور
حکومت میں ہندوستان کی ان
ریاستوں میں جہاں مسلمان اقلیت میں تھےجیسےکہ یوپی،سی پی،
بہاروغیرہ میں مسلمانوں کا+2/16
ملازمتوں میں کوٹہ 30فیصد اورہندوں کاکوٹہ 70فیصدتھا۔ اسی طرح غیرمنقسم ہندوستان کی وہ ریاستیں جہاں مسلمان اکثریت میں اور ہندواقلیت میں تھے،مثال کے طورپر بنگال اور
سندھ ،وہاں مسلمانوں کا کوٹہ 70فیصد اور ہندوئوں کےلئے 30فیصد تھا۔اور یہ صورتحال پاکستان اور ہندوستان کی آزادی تک+3/16
Read 16 tweets
6 Dec
دیہی اور شہری تقسم یعنی کوٹہ سسٹم توبھٹو صاحب سے بھی پہلے پاکستان کےپہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے اس کوٹہ سسٹم کا پاکستان میں آغازکیاتھا اور 15نومبر 1948میں کوٹہ سسٹم کا پہلا نوٹی فکیشن جاری ہوا۔اس کے مطابق اس میں 15فیصد ان مہاجرین کےلئیے کوٹہ رکھا گیا تھا جو ابھی۔۔+1/4
ہندوستان سے ہجرت کرکےپاکستان آئے ہی نہیں تھے،اس وقت کراچی کی آبادی چند لاکھ تھی اور اس شہر کوبھی دوفیصد کوٹہ دیا گیااور دوسرا نوٹی فکیشن ذوالفقار علی بھٹوکی حکومت سےبھی پہلےجنرل یحیٰی کےدور میں 16جنوری 1971 میں جاری ہوا۔رخمان گل صاحب نے شہری دیہی کوٹے کانفاذ کیا۔۔+2/4
جِس میں کراچی، حیدر آباد اور سکھر کی 40 فیصد نمائندگی اور باقی صوبے کی60 فیصد مقرر ہوئی۔ آگے چل کر اِس کو ذوالفقار علی بھٹو نے1972 میں 10 سال کی مدت کے لئے نافذ کیا۔جسے بعد میں جنرل ضیاءالحق نے 10 سال کے لئیے مزید بڑھا دیا۔اس کے بعد آنے والی سول حکومتوں اور آمر جنرل ۔۔+3/4
Read 4 tweets
6 Dec
ذوالفقارعلی بھٹوسیاست کو خواص کےڈرائنگ رومزسےنکال کرپاکستان کی غریب عوام
مزدوروں کسانوں اورپسےہوئے طبقات تک لےآئے۔عوام کوپہلی بارعلم ہواکہ انکےووٹ کی قدرو قیمت کیاہے۔
جہاں تک جنرل گل حسن کا معاملہ ہےبھٹوسول بالادستی کے قائل تھےمگرفوجی افسران اقتدار کےاس قدرعادی ہوگئےتھے۔+1/8
کہ کسی سویلین کوحاکم تسلیم کرنامشکل ہوگیاتھااوروہ ایک اور فوجی بغاوت کرناچاہتےتھےلیکن بھٹوصاحب کی بروقت حکمت عملی سےناکام و نامرادہوئے۔(وقت ملےتوبلال غوری کےیوٹیوب چینل ترازو پراس واقعے سےمتعلق تمام تفصیلات جانئیے۔👇
)
اسی طرح بھٹوصاحب پر الزام۔۔+2/8
لگایاجاتاہےکہ انھوں نےسینر فوجی افسران کو چھوڑ کرجنرل ضیا الحق کو آرمی چیف کیوں بنایا۔۔بھٹو صاحب کی کوشش تھی کہ ملک و قوم کو فوجی آمریت سے بچایا جائے اور ملک میں جمہوریت پھلے پھولے اور ملک پرعوام کی منتخب حکومت ہو۔اس سلسلے میں بھٹو صاحب جتنی احتیاط کر سکتے تھے کی مگر ۔۔+3/8
Read 8 tweets
3 Dec
استاددامن عوامی اور مزاحمتی شاعرتھےایوب خان کے دور میں نظم لکھی
’’اتوں اتوں کھائی جا
وچوں رولا پائی جا‘‘
اس پر انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ بھٹو دور میں جب اپنی مشہور نظم ’’
ایہہ کیہ کری جانا ایں،
کدی شملے کدی مری جانا ایں‘‘ کہی تو پنجاب پولیس نےاُن کے حجرےمیں سےدو ریوالور..+1/5
اورتین دستی بم برآمدکرلیے۔
استاددامن نےجیل کاٹی،باہر نکلےتواگلےمشاعرےکوایک ہی شعر سےلوٹ لیا
نہ کڑی،نہ چرس،نہ شراب دامن
تے شاعر دے گھر چوں بم نکلے
ضیاءدورکی بدترین امریت پہ یہ نظم کہی
میرے ملک دے دو خدا
لا الہٰ تے مارشل لاء
اک رہندا اےعرشاں اُتے
اک رہندا اے فرشاں اُتے
۔۔+2/5
اوہدا ناں اےاللہ میاں
ایہداناں اےجنرل ضیاء
واہ بھئی واہ جنرل ضیاء
کون کہنداتینوں ایتھوں جا
اور
ساڈےملک دیاں موجاں ای موجاں
جدھر ویکھو فوجاں ای فوجاں
حکمرانوں کی امریکہ سے"نیازمندی" یاغلامی پراستاد نےکہا
امریکہ زندہ بادامریکہ
ہر مرض نوں ٹیکہ
زندہ بادامریک
استادکورخصت ہوئے
+3/5
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!