چوہدری پرویز الٰہی وغیرہ نے لاھور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی کہ نیب نے ہمارے خلاف سال 2000 کی ایک انکوائری کھولی ہے جو پولیٹکل انجینیئرنگ ہے اس لیے اسے روکا جائے
چوہدری برادران کی یہ درخواست "آ بیل مجھے مار" کے مصداق الٹا انہی کے گلے پڑ گئی 😂
تفصیلات کے مطابق آج
1/7
لاھور ہائی کورٹ میں چوہدری برادران کی اس درخواست پر سماعت ہوئی تو DG نیب لاھور نے چوہدری برادران کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ جو الزام اپوزیشن کے لوگ لگایا کرتے تھے آج وہی الزام چوہدری برادران لگا رہے ہیں جو خود حکومتی اتحادی ہیں اور ان کا یہ الزام سراسر غلط
2/7
ہے کہ نیب کوئی پولیٹکل انجینیئرنگ کر رہی ہے، چوہدری برادران کی سیاست میں آنے سے پہلے مالی حیثیت صفر تھی مگر سیاست میں آتے ہی یہ لوگ اربوں روپے کی ایسی جائدادوں کے مالک بن گئے جو ان کے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتیں اس لیے سال 2000 میں ان کے خلاف ایک انکوائری عمل میں آئی تھی
3/7
لیکن اس پر ان کے اثر و رسوخ کی وجہ سے کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی تھی، اب ان کے اثاثوں میں سال 2000 کی نسبت بھی ہوشربا اضافہ ہو چکا ہے اس لیے ان کے خلاف انکوائری کو منطقی انجام تک پہنچانا نہ صرف قانونی تقاضہ ہے بلکہ انتہائی ضروری بھی ہے
اس پر عدالت نے نیب سے پوچھا کہ آپ کو یہ
4/7
انکوائری مکمل کرنے کیلیے کتنا وقت چاہیے؟ تو نیب نے 6 مہینے کا وقت مانگا لیکن عدالت نے نیب کو ایک مہینے میں انکوائری مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے کے سماعت ختم کرنے کا عندیہ دیا تو چوہدری برادران کے وکلاء نے احتجاج شروع کر دیا کہ ہم تو آئے تھے کہ نیب کو انکوائری سے روکا
5/7
جائے مگر عدالت نے الٹا نیب کو ایک مہینے میں انکوائری مکمل کرنے کا حکم دے کے زیادتی کی ہے، اس پر عدالت نے کہا کہ اگر چوہدری برادران کے اثاثے ان کے ذرائع آمدن سے زیادہ نہیں ہیں تو انہیں کس بات کی فکر ہے؟ نیب کو ایسی کسی انکوائری سے کوئی بھی عدالت کس قانون کے تحت روک سکتی ہے؟
6/7
اگر چوہدری برادران کے اثاثے ان کی آمدن کے مطابق ہوں گے تو یہ معاملہ خود ہی ختم ہو جائے گا بصورت دیگر نیب قانون کے مطابق ریفرنس دائر کرے گی، اس کے بعد سماعت ایک مہینے کیلیے ملتوی کر دی گئی 😂
7/7
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
نیب کا سوالنامہ موصول ہوتے ہی فضل الرحمان نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک ہنگامی اجلاس بلا کے یہ فیصلہ کیا ہےکہ وہ جہاں بھی ہو انصارالاسلام کے کم سے کم 300 غنڈے اس کی حفاظت پر مامور رہیں گے تاکہ وہ اسے نیب کے ہاتھوں گرفتار ہونے سے بچا سکیں 😂
🔸آپ کے والدین کے ذرائع آمدن کیا تھے؟
🔸والدین سے آپ کو وراثت میں کیا کیا ملا؟
🔸آپ نے اپنی آمدنی سے کون کون سی جائدادیں بنائیں؟
🔸آپ کے خاندان کے دیگر افراد کو آپ کے والدین کی وراثت میں سے کیا کیا ملا؟
🔸خاندان کے دیگر افراد نے وراثت میں ملنے والی جائدادوں کے علاوہ کون کون
2/9
سی جائداد بنائی؟ ان جائدادوں کو بنانے کے ذرائع آمدن بھی بتائیں
🔸آپ کے سالانہ ذرائع آمدن کیا ہیں؟
🔸ڈیرہ اسماعیل خان میں 64 کنال زمین کس آمدنی سے خریدی؟
🔸آپ کے بیٹے کے ذرائع آمدن کیا ہیں؟
🔸ڈیرہ اسماعیل خان میں بیٹے کے نام 2 کنال 15 مرلے زمین کس آمدنی سے خریدی؟
🔸ملتان کینٹ
3/9
چیف جسٹس لاھور ہائی کورٹ قاسم خان کی سربراہی میں لاھور ہائی کورٹ کا سات رکنی بنچ جس میں جسٹس امیر بھٹی، جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس اسجد جاوید گھرال، جسٹس فاروق حیدر، جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس ملک شہزاد شامل ہیں کل 7 دسمبر کو (298 دن بعد) اُس ماڈل ٹاون کیس کی
1/15
پہلی سماعت کرےگا جس کا فیصلہ کرنے کیلیے سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاھور ہائی کورٹ کو 13 فروری 2020 کو 90 دن میں فیصلہ کرنےکا حکم دیا تھا
تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاون کی ایک مقتولہ کی بیٹی بسمہ امجد نے 6 اکتوبر 2018 کو چیف جسٹس ثاقب نثار سے درخواست
2/15 dawnnews.tv/news/1120329
کی تھی کہ سپریم کورٹ سانحہ ماڈل ٹاون کی شفاف تحقیقات کیلیے ایک نئی JIT تشکیل دے کیونکہ پہلے سے بنی ہوئی JIT کی تحقیقات اور اس کی رپورٹ درست نہیں ہے جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے از خود نوٹس لیتے ہوئے 19 نومبر 2018 کو سماعت کی اور نئی JIT تشکیل دینے نہ دینے کا فیصلہ کرنے کیلیے
3/15
آج انسداد منشیات کی عدالت میں ن لیگی منشیات فروش @RanaSanaUllah70 کیس کی سماعت کا مکمل احوال
سماعت شروع ہوتےہی پہلےتو رانا ثناء اللہ کے ایک جونیئر وکیل نے اور پھر رانا ثناء اللہ نے خود یہ بہانہ تراشا کہ ہمارے سینیئر وکیل اعظم نذیر تارڑ جو پاکستان بار کونسل کے رکن بھی ہیں آج
1/12
لاھور میں نہیں ہیں اس لیے ہماری درخواست پر کاروائی کیلیے کوئی اور دن مقرر کر کے آج کی سماعت ملتوی کر دی جائے
یہاں یہ بتاتا چلوں کہ رانا ثناء اللہ نے فردجرم عائد ہونے کی کاروائی ٹالنے کیلیے عرصہ دراز سے خود ہی یہ متفرق درخواست دائر کر رکھی تھی اور قانونی تقاضہ یہ ہے کہ جب تک
2/12
متفرق درخواستوں پر کوئی فیصلہ نہ ہو جائے اس وقت تک فردجرم عائد کرنے کی کاروائی نہیں ہو سکتی اور متفرق درخواستوں پر فیصلے کیلیے ضروری ہے کہ ان پر درخواست گزار کے وکلاء دلائل پیش کر کے وکیل استغاثہ سے بحث میں عدالت کو مطمئن کریں
درد دل رکھنے والے جو دوست دوسروں کی مدد کرنے کیلیے ہر وقت تیار رہتے ہیں وہ سب یہ تھریڈ ضرور پڑھیں اور انہیں بھی پڑھائیں جو خیالی محلوں میں رہتے ہوئے راتوں رات امیر ہونے کے خواب دیکھتے ہیں، اس تھریڈ میں میری حرف بحرف سچی آپ بیتی ہے
سال 2002 تک مجھے میری لاٹری لگنے کی اتنی
1/38
ای میلز آ چکی تھیں کہ میں اکیلا ہی پاکستان کا سارا قرضہ اتارنے کے قابل تھا حالانکہ میں نے اپنی پوری زندگی میں کبھی کسی لاٹری کا کوئی ٹکٹ نہیں خریدا
2003کے شروع میں مجھے ایک منفرد ای میل ملی جس میں James Sama نامی آدمی نے مجھ سے رابطہ کر کے مجھے بتایا کہ وہ Solicitor ہے اور
2/38
اس کا حسن زیدی نام کا ایک موکل جو نائیجیریا میں کسی تیل کی کمپنی کا ڈائریکٹر تھا چار سال پہلے ایک ٹریفک حادثے میں اپنے بیوی بچوں کے ساتھ مارا گیا تھا اس کے بعد سے اس کی کئی ملین ڈالر کی جائداد ایک ٹرسٹ کے زیر استعمال ہے اور اسے حال ہی میں حسن زیدی کے ایک ایسے اکاونٹ کا پتہ
بابا رشید کے قتل کے بعد اس کی یتیم اور بے سہارا بچیاں DPO کی کھلی کچہری میں یہ دہائی کیوں دے رہی ہیں کہ علاقہ SHO راو حامد ان کی داد رسی کرنے کی بجائے ملزمان پر دست شفقت رکھ کے ان کی خدمات میں مصروف ہے؟