پاکستانی تاریخ کےساتھ کھلواڑواقعی ہوئی ہےپاکستان کی درست تاریخ جانناپاکستانیوں کا حق تھامگربدقسمتی سےدوسرے حقوق کی طرح یہ حق بھی بری طرح پامال کیاگیااورایک من پسند گھڑی گھڑائی جھوٹی تاریخ
،مطالعہ پاکستان کےنام سےنصاب میں شامل کرکے پاکستانی بچوں کوبچپن سےجھوٹ رٹوایاگیا۔ھم +1/7
پاکستانی وہ بدقسمت قوم ہیں جن سےقدم،قدم پرجھوٹ بولا گیا۔شکست کو فتح بتایا گیا،محب وطن لوگوں کو غدار بتایا گیا اورغداروں کومحب وطن۔یہاں تک کہ جس تاریخ( 15اگست 1947 کے بجائے 14اگست 1947)کو پاکستان ایک الگ مملکیت کی حثیت سے وجود میں آیااسے بھی بدل کردیاگیا۔قائدکاجو وژن تھااور+2/7
جس مقصدکےلئیےپاکستان وجود میں آیاتھااسےبدل دیاگیاقائد کی وہ تقاریر ریکارڈسےغائب کردی گئیں(11اگست1947کی تقریر) جوقیام پاکستان کےاغراض ومقاصدکی وضاحت کرتی تھیں۔اورتواورقائد کی تاریخ پیدائش کےحوالےسےبھی کنفوژن پیدا کیاگیااورکافی عرصے تک 26 دسمبرکوملک میں قائد کےیوم پیدائش کی۔۔+3/7
عام تعطیل ہوتی تھی جسےبعد میں 25دسمبرمیں تبدیل کردیا گیا۔اسی طرح قومی ترانےکی بھی تحقیق کریں تومعلوم ہوتاہےکہ یہ بات حقیقت ہےکہ قائد اعظم نے لاہورکےایک عمدہ شاعر لالہ جگن ناتھ آزادکو قومی ترانہ لکھنےکی ذمہ داری دی جنھوں نےچنددن کےاندر ایک بہت خوبصورت ترانہ تخلیق کرکے قائد+4/7
کوپیش کیاجسےقائدنےباقائدہ منظورکیااوریہ ترانہ اٹھارہ ماہ تک
بطور قومی ترانے کےپیش کیا
جاتارہامگرقائدکی دنیاسےرحلت کےبعداسٹیبلیشمنٹ کےتعصب نےاس بات کی اجازت نہ دی کہ ایک ہندوشاعرکالکھاہوا ترانہ پاکستان کاقومی ترانہ کہلائے۔اس کی تصدیق خود جگن ناتھ آزاد نےبھی کئی مرتبہ کی۔👇+5/7
پاکستان کاموجودہ ترانہ فارسی زبان کےالفاظ پرمشتمعل ہےاس میں صرف ایک لفظ۔۔پاک سرزمین "کا"نظام..یعنی لفظ"کا"اردوکالفظ ہےاس حکمت کی وجہ سمجھ نہیں آئی کہ جس ملک کی زبان اردو ہےاسکاقومی ترانہ فارسی میں کیوں ہے؟۔جہاں تک جگن ناتھ آزادکاترانہ ہےوہ آسان اردو زبان میں ہےآپ بھی سنئے۔+6/7
روشن ہے کہکشاں سے کہیں آج تیری خاک
تندیء حاسداں پہ ہے غالب ترا سواک
دامن وہ سل گیا ہے جو تھا مدتوں سے چاک
اے سرزمینِ پاک
اب اپنے عزم کو ہے نیا راستہ پسند
اپنا وطن ہے آج زمانے میں سربلند
پہنچا سکے گا اس کو نہ کوئی بھی اب گزند
اپنا علم چاند ستاروں سے بھی بلند۔۔۔7/7
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
کچھ عرصہ پہلےحسین زیدی کایہ کالم پڑھاتھا۔جب بھی کوئی غداریاحب الوطنی کی بات کرتاہے تویہ تحریریادآجاتی ہے۔آپ میں سےاکثرکی نظرسےیہ تحریرگزری ہوگی۔میرےخیال میں ایسی تحریریاددہانی کےلئیےباربارضرور پڑھنی چاہئیے۔اگرچہ ہمارےہاں تاریخ سےسیکھنےکاچلن ہےتو نہیں مگر پھر بھی شاید ۔۔۔+1/16
حسین زیدی
دن نیوز
غداری کاگول چکر
ہرطرف محب وطنوں کی بہارہے۔
شہرکاشہرہی غداربناپھرتاہے۔
ہم 72سالوں سےایک گول چکر میں محوسفرہیں،
میرجعفرکاپڑپوتااسکندرمرزا لیاقت علی خان کاہمرازتھا۔
قائدملت نےحسین شہیدسہروردی کوکتااوربھارتی ایجنٹ کہہ کر اسےپاکستان کےپہلےغداری ایوارڈ سےنوازا۔+2/16
دوسال بعدلیاقت علی خان کو قائدملت سےشہیدملت بنادیاگیا، ایساضرب کاری کہ قاتل کانشان تک مٹادیاگیا،
ایوب خان اسی اسکندر مرزاکا دست بازوتھا،
دونوں نےملکرہرسویلین وزیر اعظم کوغداراورکرپٹ ثابت کیا، آخرکارہمہ یاراں برزخ نےآئین اور جمہوریت کی لکیر ہی ختم کی۔ بیس دن بعداسی لاڈلے۔۔+3/16
آج اسلام آبادہائیکورٹ میں ایک وکیل صاحب نےایک عجیب و غریب کیس دائرکیاہے۔اس کیس میں استدعاکی گئی ہے کہ حکومت کوکروناویکسین کی خریداری سےروکاجائے۔پوچھاگیا کیوں؟کہناتھاکہ یہ ویکسین مسلمانوں اورخاص طورپر پاکستانیوں کیخلاف انگریزوں اور یہودیوں کی۔۔+1/8
سازش ہے۔
اس ویکسیسن کےذریعےہمارے جسموں میں سور اوربندرکا ڈی این اے ڈالاجائےگا۔
کیس کی سماعت کرنےوالے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب صاحب کااس موقع پرکہناتھاکہ بھائی کیااس ویکسین سےصرف ہم ہی بندراورسوربنیں گے؟یہ ویکسین توپوری دنیالگوارہی ہے۔ آپ کوکوئی مسئلہ ہےتوآپ نہ لگوائیں۔۔۔+2/8
وکیل صاحب کاکہناتھاکہ نہ لگوائیں توکہیں سفرنہیں کر سکتے۔بڑامسئلہ ہے۔قوم کوبندراور سوربننےسےبچائیں۔
وکیل صاحب نےاس موقع پر عدالت کوخودتیارکئےہوئےایک نقشےکی مددسےبھی"سمجھانے" کی کوشش کی۔جس میں دکھایا گیاہےکہ کیسےیہ ویکسین لگوانے کےبعد ہم بندربن جائیں گے.میرے ایک دوست کہتےہیں۔+3/8
ریڑھےپرسوارابوالاثرحفیظ جالندھری کی یہ تصویر سوشل میڈیاپرکئی بارایسےریمارکس کے ساتھ لگائی گئی گویاقومی ترانے کےخالق آخرعمرمیں اتنےبدحال تھے۔حقیقت یہ ہےکہ حفیظ جالندھری بہت پریکٹیکل آدمی تھے،خوش حال ہی رہے۔سرکار دربارکے ہمیشہ قریب رہے۔شاہنامہ اسلام لکھ شاعراسلام بنےتوکئی۔۔+1/4
نوابوں اورامرأسےوظائف ملنےلگے۔دوسری جنگ عظیم کےدوران انگریزی فوج میں بھرتی کیلئےپبلسٹی آفیسربن گئے اور”میں توچھورےکوبھرتی کرا آئی رے“ اور’’ ایتھے پھردےاو ننگے پیریں،اوتھےملن گے بوٹ ‘‘ جیسےگیت لکھے۔بعد میں وہ میم سےشادی کرکےانگریزوں کے داماد بھی بن گئے۔پاکستان بنا تو ۔۔+2/4
قومی ترانےکےخالق ہونےکا اعزاز مل گیا۔اس کامول وہ ہمیشہ وصول کرتے رہے۔سو اچھی ہی گزری۔
یہ تصویر اگست 1981کی ہے جب وہ ماڈل ٹاؤن ، لاہور میں اپنی کوٹھی کی مرمت،توسیع یا تزئین کیلئےریت، بجری لےکر جارہےتھے۔ریڑھےوالےکوراستہ سمجھانےکی زحمت سےبچنے کیلئے خود اس کے ساتھ چل پڑے۔+3/4
وقت کرتاہےپرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
بنگلہ دیش کی علیحدگی کے اسباب کاجائزہ لیں توواضح ہوتا ہےکہ اس میں کئی عوامل نےاہم کرداراداکیاجن میں جغرافیائی
معاشرتی اورثقافتی لسانی تفریق کےعوامل جہاں اھم تھےوہاں کئی دیگرکرداربھی تھےجنھوں نے مشرقی پاکستان کےحالات کواس نہج تک+1/11
پہنچادیاتھا۔سیاستدانوں،بیوروکریٹسں،فوجی افسروں،انتظامی افسروں کی ایک
پوری نسل نےقوم کواس مقام پرلا
کھڑاکیا۔مشرقی پاکستان کا
اقتصادی استحصال سول اور ملٹری سروس میں بنگالیوں سے عدم مساوت مشرقی پاکستان کا اقتصادی استحصال، سول اور ملٹری سروس میں بنگالیوں سے عدم مساوات پرمبنی+2/11
رویہ،آئین سازی میں اختلافات،یہ وہ تمام عوامل تھےجوبالآخر مشرقی پاکستان کےسقوط اور بنگلہ دیش کےقیام پرمنتج ہوئے۔بیوروکریسی کابنگالیوں سےہتک امیز رویہ بھی علیحدگی پسند تحریک کاسبب بنا۔قیام پاکستان کےبعدجوسرکاری آفیسرمشرقی پاکستان گئیےانھوں نےبنگالیوں سےبہتررویہ اختیارنہ کیا۔+3/11
"جس چیز کی حفاظت تم مردوں کی طرح نہیں کرسکے،اس کے چھن جانےپرعورتوں کی طرح آنسوبہانےسےکیافائدہ۔"
ابوعبداللہ نےمڑکرغرناطہ پرآخری نگاہ ڈالی اوراسکی آنکھ سے آنسوٹپک کرغرناطہ کی زمین میں جذب ہوگیا۔وہ غرناطہ جس کی چابیاں فرڈینندکےحوالےکرکےاب وہ جلاوطن ہورہاتھا۔لیکن ہمارے +1/15
ابوعبداللہ کےپاس توکوئی ماں نہیں تھی جو اس پسپائی کاطعنہ دےسکتی۔اور ہمارےابوعبداللہ جواپنےغرناطہ کی حفاظت نہ کرسکےانکی آنکھ سے آج تک کوئی آنسو نہیں ٹپکا۔انکاسرِپُرغرورآج بھی اسی طرح بلندہےاوراسی بلندی سےہی آج بھی اپنےزیرنگیں مخلوق کو دیکھتےہیں۔سولہ دسمبرمیرےملک کی تاریخ کا+2/15
بدترین اورمنحوس ترین دن ہے۔دوباراس دن نےہمیں ذلّت رسوائی کےپاتال میں لاپھینکاسن 2014
میں اسی تاریخ کوہماری ہی قوم کےکچھ درندوں،جنہیں ہم نےہی دودھ پلایاتھا،ہمارےننھےپھولوں اور معصوم کلیوں کوخاک و خون میں نہلادیاتھااورایک ایسازخم دےگئےتھےجوسینےمیں آج بھی تازہ ہےاورآج بھی لہو+3/15
پاکستانی عورت کہاں جائے؟
سرکاری اعدادوشمارکےمطابق پاکستان میں70فیصدسےزائد خواتین روزمرہ زندگی میں ہراساں کی جاتی ہیں۔جبکہ ملازمت پیشہ خواتین کےلئیے مسائل بہت سنگین ہیں۔پاکستان جیسےملک میں گھریلوحالات، غربت، تنگ دستی، محرومیوں اور مہنگائی کےہاتھوں مجبورعورت، جب روزگار کی۔۔+1/11
تلاش میں باہرنکلتی ہےتو وہاں بھی اسے کئی پیچیدہ مسائل کا سامنارہتاہے۔ملازمت کی تلاش سے
ملازمت کےحصول تک ضرورتمند
خاتون کوجن مراحل سےگزرنا
پڑتاہےاسکی ایک جھلک اس وائرل ویڈیومیں دیکھی جاسکتی ہےکہ کیسےکیسےشیطان خواتین کی مجبوریوں کافائدہ اٹھانےکی کوشش کرتےہیں آول توملازمت۔۔۔ +2/11
کےحصول کےلیےبھی سو طرح کےپاپڑ بلینے پڑتے ہیں اور فرض کیجیےکہ ملازمت مل بھی جائے توبھی سماج میں موجود مردوں کی حاکمیت کے باعث اسے ہروقت جنسی تفریق کاسامناکرناپڑتا ہے۔خواتین کےگھرسےنکل کر نوکری کرنےکی بھی مخالفت کی جاتی ہے۔پچھلے دنوں ایک بنک کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک۔۔+3/11