ہندکو پنجابیوں کے ساتھ عجیب ہاتھ ہوا ہے برطانوی دور میں ہر مردم شماری میں یہاں راجپوت بھی تھے جٹ بھی گجر بھی اور ہندو سماج کی تمام پیشہ ور برادریاں بھی تھیں اور یہ علاقہ بھی انکا ہی تھا یعنی پشاور ایبٹ آباد ہری پور اور چالیس فیصد موجودہ صوبہ ❞خونخاہ❝ انکی ہی ملکیت تھی یہ
پنجاب میں پنجابی اور اواغونستان میں بھی پنجابی ہی مانے جاتے تھے انکے ہاں باقی پنجاب والا ہی برادری سسٹم تھا، پھر انیس سو ایک میں جب وائسرائے ھند نے پنجاب توڑ کر صوبہ سرحد بنایا تو یہاں عجیب کام ہوا، ایک بات یاد رکھیں صرف افغانی ہی نہیں وسط ایشیاء کی نوے فیصد قومیں اور برصغیر پر
پنجاب حملہ آور ہونے والے دھاڑیل ❞آئیڈینٹٹی کرائیسسز❝ کا شکار تھے اور ہیں افغانی جو کہ ہندوستانیوں اور ایرانیوں کی ہی طرح ❞آریہ النسل❝ ہیں چونکہ یہاں آئیڈئیلزم اور نسل پرست ایک دوجے پر چڑھے ہوئے ہیں اس لیے تقریباً تمام پشتونوں نے خود کو بنی اسرائیل کا کھویا ہوا قبیلہ کہنا
شروع کردیا جبکہ یہ سفید جھوٹ کسی بھی سائینسی و تاریخ کسوٹی پر پورا نہیں اترتا افغانی یا پشتون لوگ وہ لوگ تھے جو فارس اور پنجاب کے درمیان رہتے تھے ان میں سے پشتون ہندو النسل جبکہ فارسی بان زرتشت و بدھ مت تھے اچھا یہاں ایک اور بات اچھی طرح سے جان لیں پنجابی اور فارسی لوگ ایک ہی
نسل سے ہی نہیں بلکہ ایک ہی جڑ سے تھے پنجاب جو کہ ہندو تہذیب کا پہلا گھر تھا وہی فارسی تہذیب کا بھی پہلا گھر تھا چونکیے مت ، ہندوؤں کی قدیم ترین مذہبی کتاب جو کہ دنیا کی بھی قدیم ترین کتاب ہے پنجاب میں لکھی گئی تھی جس میں عبادات و دعائیں شامل تھیں رگ وید کے بہت بعد فارس میں جو
مذہبی کتاب لکھی گئی جسے فارسی میں ویند اوستا کہتے ہیں وہ رِگ وید کی ہی کاپی مانی جاتی ہے مطلب ویند اور وید میں سے وید پرانا سے ویند سے خیر اب اگلی بات پر جمپ کرتے ہیں وید تو ایک طرف فارسی زبان اور قدیم پنجابی ہندوؤں کی زبان سنسکرت بھی بنیادی طور پر ایک ہی زبان کے دو ورژن مانے
جاتے ہیں فارسی اور سنسکرت ایک ہی قوم کی زبان تھی لیکن وہ قوم دو خطوں میں الگ الگ آباد ہو کر الگ الگ پروان چڑھی اس لیے پنجابی میں جو اکثر فارسی الفاظ ہیں وہ اصل میں مسلمانوں کے ہندوستان آنے کی وجہ سے نہیں بلکہ حضرت ابراہیمؑ سے بھی قبل سے اس خطے کے مشترکہ نسلی و لسانی کلچر کا حصہ
رہنے کی وجہ سے ہیں، اسکو اور واضح کرلیتے ہیں پنجاب میں جو زبان بابا فرید کے دور میں بولی جاتی تھی وہی زبان بہار، مہاراشٹرا اور یہاں تک کہ بنگال تک میں نا صرف بولی جاسکتی تھی بلکہ اُسوقت کے سادھو سنتوں اور صوفیوں کا کلام ہند کی ان الگ الگ ریاستوں سے ہونے کے باوجود بھی ایک جیسا ہے
رہنے کی وجہ سے ہیں، اسکو اور واضح کرلیتے ہیں پنجاب میں جو زبان بابا فرید کے دور میں بولی جاتی تھی وہی زبان بہار، مہاراشٹرا اور یہاں تک کہ بنگال تک میں نا صرف بولی جاسکتی تھی بلکہ اُسوقت کے سادھو سنتوں اور صوفیوں کا کلام ہند کی ان الگ الگ ریاستوں سے ہونے کے باوجود بھی ایک جیساہے،
یعنی ایک ہی زبان میں ہے خیر ہندکو پنجابیوں کے ساتھ یہ ہاتھ ہوا کہ جو آئیڈینٹٹی کرائسسز اس خطہ برصغیر کے مسلمانوں کا خاصہ رہا ہے اسی کے تحت انہوں نے خود کو باقی پنجاب سے دور الگ اور پشتون و افغانیوں کے قریب سمجھنا شروع کردیا اور اسی وہم نے پنجاب کا یہ حصہ تباہ و برباد کردیا ،
ہوتا یوں ہے کہ جب آپ کسی علاقے میں ایک جیسی آب و ہوا شئیر کرتے ہیں تو ظاہر ہے مختلف النسل و مختلف الزبان ہونے کے باوجود بھی آپ میں اپنے علاقے میں رہنے والی دوجی قوموں کے ساتھ بہت حد تک مطابقت بیٹھ جاتی ہے مثلاً اٹک مری میرپور پیشاور اور پنڈی کے اطراف میں ایک جنکشن بنتا ہے یہاں
ایک مشترکہ کلچر زبان اور آب و ہوا ہے لیکن پہچانیں بالکل الگ الگ ہیں پنڈی وال خود کو پنجابی یا پھر علاقائی پہچان کی نسبت سے پوٹھوہاری سمجھتا ہے میرپوریا خود کو کشمیری اور ہندکو وان خود کو ❞ہندکو وان + پٹھان‌❝ سمجھتا ہے لیکن ان تینوں کا سب کچھ ایک جیسا ہے وہ کسطرح؟ تو یہ ایسے ہے
کہ یہ تینوں کُوم کے میلے میں بچھڑے ہوئے تین بھائی ہیں لیکن تینوں کو اپنا اپنا نام تو یاد ہے لیکن اپنی ماں ❞پنجاب❝ کا نام یاد نہیں جس سے یہ بچھڑے تھے، خیر اس جنکشن پر یہ تینوں کھوئے ہوئے پنجابی خود کو باقی پنجاب سے ❞اعلیٰ❝ تصور کرتے ہیں اور خود کو پنجابی کہلوانے میں وہ سویگ
محسوس نہیں کرتے جو خود کو میرپوریا کشمیری یا ہندکو یا پوٹھوہاری کہنے میں محسوس کرتے ہیں، لیکن ان بیچاروں کے ساتھ تاریخ نے جو شغل لگایا ہے اسے صرف ایک ایکسپینشنسٹ پیور پشتون ہی سمجھتا ہے انکو خود بھی اس چیز کا علم نہیں کہ کیا کھو دیا اور کیا کھونے جا رہے ہیں، خیر ہندکو لوگوں نے
یعنی ایک ہی زبان میں ہے خیر ہندکو پنجابیوں کے ساتھ یہ ہاتھ ہوا کہ جو آئیڈینٹٹی کرائسسز اس خطہ برصغیر کے مسلمانوں کا خاصہ رہا ہے اسی کے تحت انہوں نے خود کو باقی پنجاب سے دور الگ اور پشتون و افغانیوں کے قریب سمجھنا شروع کردیا اور اسی وہم نے پنجاب کا یہ حصہ تباہ و برباد
کردیا ،ہوتا یوں ہے کہ جب آپ کسی علاقے میں ایک جیسی آب و ہوا شئیر کرتے ہیں تو ظاہر ہے مختلف النسل و مختلف الزبان ہونے کے باوجود بھی آپ میں اپنے علاقے میں رہنے والی دوجی قوموں کے ساتھ بہت حد تک مطابقت بیٹھ جاتی ہے مثلاً اٹک مری میرپور پیشاور اور پنڈی کے اطراف میں ایک
جنکشن بنتا ہے یہاں ایک مشترکہ کلچر زبان اور آب و ہوا ہے لیکن پہچانیں بالکل الگ الگ ہیں پنڈی وال خود کو پنجابی یا پھر علاقائی پہچان کی نسبت سے پوٹھوہاری سمجھتا ہے میرپوریا خود کو کشمیری اور ہندکو وان خود کو ❞ہندکو وان + پٹھان‌❝ سمجھتا ہے لیکن ان تینوں کا سب کچھ ایک جیسا ہے
وہ کسطرح؟ تو یہ ایسے ہے کہ یہ تینوں کُوم کے میلے میں بچھڑے ہوئے تین بھائی ہیں لیکن تینوں کو اپنا اپنا نام تو یاد ہے لیکن اپنی ماں ❞پنجاب❝ کا نام یاد نہیں جس سے یہ بچھڑے تھے، خیر اس جنکشن پر یہ تینوں کھوئے ہوئے پنجابی خود کو باقی پنجاب سے ❞اعلیٰ❝ تصور کرتے ہیں اور
خود کو پنجابی کہلوانے میں وہ سویگ محسوس نہیں کرتے جو خود کو میرپوریا کشمیری یا ہندکو یا پوٹھوہاری کہنے میں محسوس کرتے ہیں، لیکن ان بیچاروں کے ساتھ تاریخ نے جو شغل لگایا ہے اسے صرف ایک ایکسپینشنسٹ پیور پشتون ہی سمجھتا ہے انکو خود بھی اس چیز کا علم نہیں کہ کیا کھو دیا اور کیا
کھونے جا رہے ہیں، خیر ہندکو لوگوں نے میدانی و گرم پنجاب کے پنجابیوں کو اپنے جیسا سمجھنے کی بجائے درہ خیبر پھلانگ کر پنجاب میں گھسنے والے پشتونوں کو رنگ کی بنا پر اپنے جیسا سمجھنا شروع کردیا وہ تو ٹرینڈ لوگ تھے انہوں نے سینخ کی طرح اپنا کام جاری رکھا جب ہندکو سپیکنگ نمبر گیم
میں پشتونوں سے ہار گئے تب تک یہ ایک لمبے پراسس میں خود کو پنجاب سے الگ قوم نسل اور یہاں تک کہ الگ مخلوق بھی سمجھنا شروع ہوگئے تھے، یہاں کے تمام راجپوت جٹ گجر ترکھان سینی اہیر اپنی اپنی پہچان بدل کر مطالعہ الپاکستانی شناختیں اپنا بیٹھے یہ سب کچھ آب و ہوا کے فرق کی وجہ سے
وقوع پذیر ہوا میدانی و گرم پنجاب سے الگ آب و ہوا کی وجہ سے نا صرف شمال مغربی پنجابیوں نے خود کو گریٹر پنجاب سے الگ سمجھنا شروع کردیا، بلکہ کشمیریوں نے بھی بالکل یہی کیا اور عین پنجاب کے مشرق میں جمووالوں اور چنبہ و گانگرہ والے چِٹّے پنجابیوں نے بھی خود کو باقی پنجاب سے الگ
تصور کرنا شروع کردیا جسکی جس قوم کے ساتھ جغرافیائی سانجھ تھی اسنے اپنی پہچان اُس غیر قوم پر تھونپنے کی بجائے اسکی پہچان خود پر تھونپ لی، پنجاب کا المیہ ہی یہی تھا کہ اس کے جغرافیے میں "نیچرل ہرڈلز" ہونے کی وجہ سے مختلف علاقوں کے پنجابی مختلف طرح سے ارتقاء کا شکار ہوئے، ایک
بات جان لیں انسان بہت ہی زیادہ تفریق پسند فطرت کا حامل واقع ہوا ہے اور خاص طور پر پنجاب و برصغیر میں اتنی زیادہ ڈائیورسٹی ہے کہ آپ دنگ رہ جائیں، آپ صرف اپنے شہر میں ہی دیکھ لیں یا اپنے گاؤں میں ہی نظر دوڑائیں کتنے ہی قسم کی تفریقیں لہجوں بیک گراؤنڈ میں فرق مزاج و کلچر کا فرق
آپ کو ایک چھوٹے سے گاؤں میں ہی دیکھنے کو مل جائے گا وجہ یہ کہ پنجاب کے لوگوں کی مثال ایسی ہے کہ آپ دس مختلف اجناس کے بیج لیں پھر انہیں مکس کرکے کسی کھیت میں چھٹا دے دیں تو وہ جو منظر ہوگا وہی پنجاب کا آج کا منظر ہے جو قبیلہ آج جہاں بیٹھا ہے دو سو تین سو یا چار سو سال قبل وہ
وہاں تھا ہی نہیں، وہ کہیں اور مقیم تھا لیکن مزے کی بات وہ وہاں مقیم ہونے سے قبل بھی کہیں اور مقیم تھا اور اس سے پہلے کہیں اور، لیکن سوچنے کی بات ہے یہ افراتفری تھی کیوں؟ تو وہ بھی سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں، آپ ہر سال سنتے ہی ہوں گے کہ پنجاب میں فلاں فلاں فلاں علاقے میں اونچے
درمیانے یا فلاں درجے کا سیلاب ہے، یہ ہر سال ہوتا ہے اور ہر سال ہی کروڑوں نہیں تو لاکھوں لوگ تو ڈسپلیس ہوتے ہی ہیں یہ کب سے ہورہا ہے بھلا؟ سو سال سے ؟ یا دو سو سال سے؟ یا شاید شروع سے؟ بالکل یہ شروع سے ہورہا ہے پنجاب کے دریاوں کی پانی کی گزرگاہیں ان ہزاروں سالوں میں خدا جانے
کتنی مرتبہ اپنا راستہ بدل چکی ہیں اور خدا جانے کتنی مرتبہ ان دریاؤں کے درمیان کے علاقوں یعنی دوآبوں کے لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے رہے ہیں، تو ایک وجہ تو یہ تھی یہ پہلی نیچرل ہرڈل تھی جو سارے پنجاب کو تقسیم کیے ہوئے تھی بلکہ الگ الگ دوآبے میں الگ الگ ضمنی کلچر وجود
میں آرہا تھا یہ دریائی تقسیم میدانی پنجاب میں اور پہاڑی پنجاب میں اور ڈینس تب ہوجاتی تھی جب پنجاب کے جنگلوں (بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ پنجاب میں مشرقی اور مغربی پنجاب کے درمیان کئی وسیع و عریض جنگل تھے ان جنگلوں کو "بار‌یں" کہا جاتا تھا اب ایک تو دریاؤں کی تقسیم اور نیچرل ہرڈل
تھی دوسرا ان باروں کی نیچرل ہرڈل کئی مزید ضمنی کلچروں کو جنم دیتی تھی ان باروں میں رہنے والوں کو بروالے یا جانگلی کہا جاتا تھا جو اُس وقت کوئی گالی نہیں بلکہ صرف ایک پہچان تھی، پہاڑی پنجاب میں دریاؤں کے ساتھ پہاڑی سلسلوں کی ہرڈل الگ تھی پھر پہاڑی پنجاب میدانی پنجاب سے اور
میدانی پنجابی خشک دکنی پنجاب سے الگ ارتقائی عمل کا شکار تھا الگ الگ ٹمپریچر سٹریم الگ الگ جغرافئے اور الگ الگ وسائل کی وجہ سے سب کچھ الگ الگ فارم ہو رہا تھا دریائے سندھو پار والے پنجابی افغانستان کے پہاڑی سلسلوں اور پنجاب کے دریائے سندھو کے درمیان الگ طرح سے فارم ہو رہے تھے
کوہاٹ و ڈیرہ اسماعیل کا پنجابی پوٹھوہاری پنجابیوں سے مختلف طرح کے ارتقاء کا شکار تھا
اسی کے چلتے مختلف اطراف سے مختلف حملہ آوروں کی وجہ سے نقل مکانیاں مزید تفریق کا باعث بنیں، نئے حکمرانوں کے ساتھ بیرون ملک سے غیر قوموں کا آبسنا اور مقامیوں سے چھین چھپٹ کی وجہ مقامیوں کا وہ
علاقے ترک کرکے دوردراز جابسنا وغیرہ بھی ساتھ ساتھ چلتا رہا، اس ساری اُتھل پُتھل میں جہاں نقصان ہوا وہاں فوائد بھی ہوئے ہر گروہ نے دوسرے گروہ سے بہت کچھ سیکھا اور سیکھایا بھی، خیر پنجاب کی کہانی اتنی طویل اور اسکے ہر ہر قبیلے اور علاقے کی تاریخ کے اتنے زیادہ پہلو ہیں کہ اتنی
آسانی سے انکے بارے میں نا تو کوئی حتمی رائے قائم کی جا سکتی ہے اور نا ہی اس رائے کو اصول اور قانون کا درجہ دیا جاسکتا ہے، لیکن ایک بات جو بالکل کلئیر ہے وہ یہ ہے کہ پنجاب اور پنجاب کے لوگوں کی حقیقی تاریخ کم از کم پاکستان بننے کے بعد سے اب تک نا تو کسی نے بیان کی ہے اور نا ہی
کسی کا اتنا گردہ ہے کہ ان تلخ حقائق کو عوام کے سامنے لا کر مطالعہ پاکستان کی سلیکٹڈ ہسٹری کے خلاف بغاوت کا علم بلند کرے ، جس طرح ہندکو پنجابی رگڑے گئے دعا کریں کہ باقی پنجاب نا رگڑا جائے اور ہماری پہچان یعنی پنجابی ہونا ہی ہماری سب سے اہم پہچان بنی رہے ،۔۔

﹏﹏✎ عͣــلᷠــͣــᷢی

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with رانا علی

رانا علی Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @PunjabiComrade

22 Dec
ارسی تے رومیاں نوں عرباں نے ہرا دتا
عرباں نوں منگولاں نے منگولاں نوں فارسیاں نے
ترکاں نے فیر منگولاں تے اوہناں نے فیر تُرکاں نوں ہرادتا تے فیر فارسیاں نے منگولاں نوں فیر ایناں تُرکاں نوں برطانوی گوریاں نے ہرا دتّا ایس صدیاں دی کہانی وچ کون بزدل تے کون دلیر سی؟ کوئی وی بزدل نی
سی تے کوئی وی آخری دلیر قوم نی سی، جنگ وچ قوم دی سیلف اسٹیم دے نال نال سب توں ودھ شے جنگی سازوسامان وچ مہارت ہُندی اے جیہدے کول ودھیا سیلف اسٹیم تے ودھیا پلیننگ تے نال ودھیا جنگی سامان ہووے اور جِت جاندا اے تریخ دا سب نالوں وڈا سچ ایہو ای اے، ایہنوں ہُن اپنے برصغیر تے اپلائی
کرو، تے تھونوں سارا نتارا ہو جاوے گا جے اج دے دور وچ ایہو ای عرب ، افغانی، تُرک تے فارسی وی رل کے وی انڈیا یا پاکستان نال جنگ کرن تاں وی ہار جان گے کیونجے اج دا انڈیا تے پاکستان ایناں عرباں فارسیاں تُرکاں افغانیاں نالوں بوہت تکڑا اے پر کِدّاں؟ او ایسراں کے ایناں دونواں نے
Read 11 tweets
8 Dec
اچھا یہ بات بھی نہیں، معاملہ تو تب خراب ہوا جب اوریجنیلٹی(اصلیت) پر بناوٹ(نقلیت) افضلیت حاصل کر گئی پنجاب یا پنجابیت یا پنجابی زبان ہماری وہ اصل تھی جس پر اُتر پردیش کی بناوٹی تہذیب اور زبان کو افضل قرار دیا گیا لیکن فارسی و عربی ملی ہندی کی گود میں جا بیٹھنا تو ابھی کل کی بات
ہے اس سے بہت پہلے یہی نسلیں ایک لمبا عرصہ فارسی زبان کو مقدس قرار دے کر اسکی گود کی گرماہٹ انجوائے کرتی رہیں، ترکستان و وسط ایشیاء میں بھی ایسا ہی ہوا اور پنجاب و ہند میں اب تک ہوتا جا رہا ہے کیونکہ پنجاب کی اشرافیہ خود بھی غیر پنجابی النسل ہونے کے باعث پنجاب سے جذباتی لگاؤ نا
رکھتی تھی یہ وہی اشرافیہ تھی جو یا تو خود صدیوں تک غیر پنجابی حملہ آوروں کے تخریبی عمل کا حصہ رہی تھی یا پھر اس عمل سے متاثر ہوکر خود کو غیر پنجابی النسل بنا بیٹھی تھی اس نقلیت کے پیچھے دو مزید وجوہات یہ تھیں کہ تاتاری و ترک و افغان خانہ بدوش تہذیبوں کے پاس مفتوح علاقے یعنی ہند
Read 14 tweets
30 Nov
#garrisonstate
ساتویں قسط
پنجاب کی ایک نیم فوجی ریاست میں تبدیلی :
1917 میں ملیریا کی وبا پھیلی جسکی زد میں آنے والے بیشتر افراد کی عمریں فوج میں بھرتی کے لیے درکار حد میں تھیں اس سے متصل ہی طاعون کی وبا پھوٹ پڑی جسکی وجہ سے کچھ مہینوں کے لیے بھرتی رک گئی لیکن جب جنگ نے مزید
ایندھن کا مطالبہ کیا تو انگریز نے جبری بھرتی کا آغاز کیا نتیجتاً ملتان ، مظفرگڑھ ، شاہ پور، اور جہلم کے دیہاتوں میں جھگڑے پھوٹ پڑے شاہ پور کے اعوانوں نے بھرتی نا ہونے اور دوسروں کو بھی اس سے منع کرنے کا عہد کر لیا لیکن قوموں کے مذکورہ بالا وڈیروں نے اس بغاوت کو ٹھنڈا کیا اور
حالات کو سنبھال کر انگریز کے حق میں پھیر دیا اس موقع پہ صورتحال کو قابو کرنے کے لیے ٹوانوں نے انگریز کو اپنے گھڑسوار بھی فراہم کیے
اپریل 1918 سے جون 1918 تک بھرتی رکی رہی جون میں جرمنی فرانس پر ایک بھرپور حملہ کرنے والا تھا اس سے دفاع کے لیے تاج برطانیہ کو فوری طور پہ پورے
Read 14 tweets
25 Nov
مالک مووی کا وہ ڈائلوگ سونے کے پانی سے لکھنے والا ہے,
"شاید یہ کسی کا انتظار کر رہے ہیں کہ کوئی آئے گا اور سب کچھ ٹھیک کردے گا"
ماسٹر کا بیٹا پوچھتا ہے: "کون آئے گا"؟
ماسٹر: | کوئی نہیں آئے گا,.
جس دن عوام نے سمجھ لیا کہ اس ملک کو ٹھیک کرنے کے کوئی
آخری امید نہیں اسے ٹھیک کرنے کے لیے سب کچھ ٹھیک کرنا پڑے گا اس دن یہ ملک خودکار طریقے سے سدھرنا شروع ہو جائے گا

دو طریقے ہیں: ایک یہ کہ ایسے حکمران لائے جائیں جو ہم عوام سے بھی زیادہ اچھے ہوں یعنی جو محب وطن ہوں ذہین ہوں خوددار ہوں نظریہ پاکستان کے رکھوالے ہوں بے ایمانی کو کفر
سمجھتے ہوں ملا اور لبرل کو اپنی حد کراس نا کرنے دیتے ہوں پاکباز ہوں غیرت مند ہو اسلام کے بنیادی نظریے کو سمجھتے ہوں گزرے ہوئے بادشاہوں کی بجائے خلفائے راشدین کو اپنا آئیڈیل سمجھتے ہوں اقلیتیوں کو کیڑے مکوڑوں کی بجائے اپنے ملک کا برابر کا حصے دار سمجھتے ہوں لبرل اداروں کی ترویج
Read 15 tweets
24 Nov
٭پاکستان کے پہلے وزیراعظم ٭
"خان لیاقت علی خان"
کی زندگی کے کچھ دلچسپ پہلو ...!!
خان صاحب کا تعلق بھارت کے ضلع كرنال سے تھا اور وہ اپنے علاقے کے سب سے بڑے جاگیردار اور نواب تھے۔ لیکن انہوں نے تقسیم ہند کے بعد نا صرف اپنی ساری زمین اور جائیداد چھوڑ دی بلکہ انہوں نے
پاکستان آ کر اُس جائیداد کے عوض کوئی کلیم بھی جمع نہی کروایا، خان لیاقت علی خان کے پاس پاکستان میں ایک انچ زمین کوئی ذاتی بنک اکاؤنٹ اور کوئی کاروبار نہی تھا۔ خان صاحب کے پاس دو اچکن، تین پتلونیں، اور بوسکی کی ایک قمیض تھی اور اُن کی پتلونوں پر بھی پیوند لگے ہوتے تھے وہ اپنی
پتلونوں کے پیوندوں کو ہمیشہ اپنی اچکن کے پیچھے چھپا لیتے تھے۔ 16 اکتوبر 1951 کو جب راولپنڈی میں خان لیاقت علی خان شہید ہوئے تو اُن کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے لیجائی گئی تو دنیا یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ پاکستان کے پہلے وزیراعظم نے اچکن کے نیچے نا صرف پھٹی ہوئی بنیان پہنی رکھی
Read 11 tweets
24 Nov
امجد صابری کی موت پر یہ سوال کس نے اٹھایا تھا کہ یہ گلوکار شہید کیسے ہوسکتا ہے؟
جنید جمشید کی موت پر پورے جہاز کے علاوہ صرف جنید جمشید کو شہید اعظم کنہوں نے ثابت کیا تھا اور کنہوں نے اسے جہنمی کہا تھا؟
عبدالستار ایدھی کی موت کے بعد کون کون سا مولوی اور عوام انہیں گالیاں دے رہے تھے؟
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!