دنیا کا واحد گناہ جہالت ھے۔📕✍️
ایک چھوٹا لڑکا بھاگتا ھوا "شیوانا" (قبل از اسلام کے ایران کا ایک مفکر) کے پاس آیا اور کہنے لگا. "میری ماں نے فیصلہ کیا ھے کہ معبد کے کاھن کے کہنے پر عظیم بت کے قدموں پر میری چھوٹی معصوم سی بہن کو قربان کر دے. آپ مہربانی کرکے اُس کی جان بچا دیں.."⬇️
شیوانا لڑکے کے ساتھ فوراً معبد میں پہنچا اور کیا دیکھتا ھے کہ عورت نے بچی کے ھاتھ پاؤں رسیوں سے جکڑ لیے ھیں اور چھری ھاتھ میں پکڑے آنکھ بند کئے کچھ پڑھ رھی ھے. بہت سے لوگ اس عورت کے گرد جمع تھے اور بُت خانے کا کاھن بڑے فخر سے بت کے قریب ایک بڑے پتّھر پر بیٹھا یہ سب دیکھ رھا تھا⬇️
شیوانا جب عورت کے قریب پہنچا تو دیکھا کہ اُسے اپنی بیٹی سے بے پناہ محبّت ھے اور وہ بار بار اُسکو گلے لگا کر والہانہ چوم رھی ھے مگر اِس کے باوجود معبد کدے کے بُت کی خوشنودی کے لئے اُس کی قربانی بھی دینا چاھتی ھے.⬇️
شیوانا نے اُس سے پوچھا کہ وہ کیوں اپنی بیٹی کو قربان کرنا چاہ رھی ھے. عورت نے جواب دیا.. "کاھن نے مجھے ھدایت کی ھے کہ میں معبد کے بُت کی خوشنودی کے لئے اپنی عزیز ترین ھستی کو قربان کر دوں تا کہ میری زندگی کی مشکلات ھمیشہ کے لئے ختم ھو جائیں.."⬇️
شیوانا نے مسکرا کر کہا.. "مگر یہ بچّی تمہاری عزیز ترین ھستی تھوڑی ھے..؟ اِسے تو تم نے ھلاک کرنے کا ارداہ کیا ھے.. تمہاری جو ھستی سب سے زیادہ عزیز ھے وہ تو پتّھر پر بیٹھا یہ کاھن ھے کہ جسکے کہنے پر تم ایک پھول سی معصوم بچّی کی جان لینے پر تُل گئی ھو.. یہ بُت احمق نہیں ھے..⬇️
وہ تمہاری عزیز ترین ھستی کی قربانی چاھتا ھے.. تم نے اگر کاھن کی بجائے غلطی سے اپنی بیٹی قربان کر دی تو یہ نہ ھو کہ بُت تم سے مزید خفا ھو جائے اور تمہاری زندگی کو جہنّم بنا دے.."
عورت نے تھوڑی دیر سوچنے کے بعد بچّی کے ھاتھ پاؤں کھول دیئے اور چھری ھاتھ میں لے کر کاھن کی طرف دوڑی⬇️
مگر وہ پہلے ھی وھاں سے جا چکا تھا..
کہتے ھیں کہ اُس دن کے بعد سے وہ کاھن اُس علاقے میں پھر کبھی نظر نہ آیا.
دنیا میں صرف آگاھی کو فضیلت حاصل ھے اور واحد گناہ جہالت ھے،ہمیں ہر حال میں اپنے سے وابستہ معاشرتی اور سیاسی سطح پر اس شعور سے باخبر رہنا ضروری ہے ہمارے مستقبل کا امین ہے⬇️
دوستوں ہمارے معاشرے میں آج بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو ہمیں اپنے مزموم مقاصد کے حصول کیلئے ہماری زندگی اور ایمان سے کھیل کر امن و سکون اور ترقی کے راستے سے بٹھکاتے رہتے ہیں جس دن ہم ان منافق "کاہنوں" کو پہچان گئے ہمارے مسائل حل ہو جائیں گے
🇵🇰زندہ باد #مارخورز #نماز_راہ_نجات_ہے 🔄
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
قوم کو قائد اعظم کی یوم پیدائش مبارک: 💐🇵🇰
قائداعظم محمد علی جناح کی زندگی کے پانچ دلچسپ واقعات
1۔مسلمانوں کے عظیم لیڈر اور بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح ؒ قیام پاکستان کے بعدگورنر جنرل کی حیثیت سے ملک چلا رہے تھے، #JinnahWasRight ⬇️🇵🇰
ایک دن برطانیہ کے سفیر نے کہا کہ برطانیہ کے بادشاہ کا بھائی آج پاکستان کے ائیرپورٹ پہنچ رہا ہے آپ انہیں لینے ائرپورٹ جایئے گا ،قائداعظم نے انتہائی دبدبے سے فرمایاآپکے بادشاہ کے بھائی کو ائرپورٹ لینے چلا جاؤں گا لیکن ایک شرط پر کے کل جب میرا بھائی برطانیہ جائےگا تو آپ کا بادشاہ⬇️
جاراج اسکو لینے ائرپورٹ جائے گا ، یہ سن کر سفیر اپنا سا منہ لے کر رہ گیا ۔
2۔ ایک دفعہ قائداعظم کے ملازم نے وزیٹنگ کارڈ آپکے سامنے رکھا کے یہ شخص آپ سے ملنا چاہتا ہے ، اس کارڈ پر انکے بھائی کا نام لکھا تھا اور ساتھ میں تعارف میں لکھا تھا برادر آف محمد علی جناح ، یہ پڑھتے ہی⬇️
استاد سے استادی ، بیگم کو مہنگی پڑ گئ 🤣🤣🤣
ماسٹر اسکول سے تھک کر گھر واپس آئے اور کھانا کھانے بیٹھ گیے۔
کھاتے کھاتے اپنی بیوی کو بتایا کہ
"کھانا اچھا نہیں ہے ، کوئی ذائقہ نہیں آرہا ہے۔"
بیوی اپنی برائی کا بدلہ لینے کے لئے اٹھی اور کوویڈ ہیلپ لائن کو فون کیا اور⬇️
ایمبولینس کو بلایا۔
اور کہا..
"ان کو کھانے کا ذائقہ نہیں آ رہا ہے .."
ایمبولینس ماسٹر کو کوویڈ ہسپتال لے گئی اور انہیں قرنطین کردیا۔
اس طرح بیوی نے اس کا بدلہ لیا۔
*اب کہانی میں ایک نیا موڑ*⬇️
دوسری طرف ، ماسٹر صاحب سے یہ پوچھا گیا کہ
"آپ کے ساتھ کس کس کا رابطہ ہوا؟"
ماسٹر نے بالکل سکون سے کہا ..
- میری بیوی
- میرے سسر
- میری ساس
- میرا سالا
- میری سالی
- میرا ساڑھو
اب یہ سارے لوگ بھی کوویڈ ہسپتال کے بستر پر بیٹھے ہوئے ماسٹر صاحب کو گھوررہے ہیں۔⬇️
21 گرام کی روح اور ہماری خواہشیں
یہ تحریر ضرور پڑھیں @NawazSharifMNS@MaryamNShari@AAliZardari @BBhuttoZardari
وہ انسانی روح کا وزن معلوم کرنا چاہتا تھا، اس نے نیو یارک کے چند ڈاکٹروں کو ساتھ ملایا اور مختلف طریقے وضع کرنا شروع کر دئیے، یہ لوگ بالآخر ایک طریقے پر متفق ہو گئے⬇️
ڈاکٹر ڈنکن میک ڈوگل ، نزع کے شکار لوگوں کو شیشے کے باکس میں رکھ دیتے تھے‘ مریض کی ناک میں آکسیجن کی چھوٹی سی نلکی لگا دی جاتی تھی اور باکس کو انتہائی حساس ترازو پر رکھ دیا جاتا تھا‘
ڈاکٹر باکس پر نظریں جما کر کھڑے ہو جاتے تھے‘
مریض آخری ہچکی لیتا تھا‘⬇️
اس کی جان نکلتی تھی اور ترازو کے ہندسوں میں تھوڑی سی کمی آ جاتی تھی‘
ڈاکٹر یہ کمی نوٹ کر لیتے تھے‘
ان لوگوں نے پانچ سال میں بارہ سو تجربات کئے‘
2004ء کے آخر میں ٹیم نے اعلان کیا”
انسانی روح کا وزن 67 گرام ہوتا ہے“
ٹیم نے اپنی تھیوری کے جواز میں 12 سو انتقال شدہ لوگوں⬇️
رواں سالوں میں معلومت کی آگہی کے دو سب سے بڑے دروازے کتب اور اخبارات آخری ہچکیاں لے کر موت کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔ شاید یہ کبھی مکمل طور پر مر تو نہ سکیں لیکن یہ موت سے صرف ایک قدم کے فاصلے پر یعنی کوما کی حالت میں جا رہے ہیں۔⬇️
ہم سب ایسا ہوتا دیکھ رہے ہیں مگر کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں۔ کتب اور اخبارات بینی تو شروع دن سے ہی ایک مسئلہ رہا لیکن یہ سب بھی تیزی سے انٹرنیٹ پر منتقل ہو رہا ہے۔ ادھر انٹرنیٹ کا سب سے بڑا میدان سوشل میڈیا ہے جہاں علم کم اور معلومات زیادہ ہیں اور ان میں بھی جعلی اطلاعات⬇️
یا فیک نیوز کی بھرمار۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ یہاں انسانی سوچ کا تعین باآسانی کیا جا سکتا ہے۔ ویسے بھی اگر سوچ پر قابو پالیں تو آپ انسان پر قابو پالیتے ہیں۔ تو یہ سوچ پر قابو پانے کا ہتھیار ہے۔ جانتے ہیں کیسے؟
دراصل کمپیوٹر سکڑ کر موبائل فون میں آچکے ہیں⬇️
ایک مسلم گھرانے کی بہو کے یہاں ماشاء اللہ خوشی آنے والی تھی۔
شادی سے پہلے ہی انکی ساس نے کہہ دیا تھا کہ نوکری تو بہو کو کرنی پڑے گی کیونکہ میری بیٹیاں اور بڑی بہو بھی نوکری کرتی ہیں۔ شادی کی 15دن کی چھٹیوں کے بعد ہی کپڑے دھونے کی ذمے داری بہو پر ڈال دی گئی۔⬇️
گھر میں تین نندیں تھیں جو شادی کے انتظار میں بوڑھی اور چڑچڑی ہوچکی تھیں، ایک جیٹھ، ان کی بیوی اور چار بچے تھے۔ ساس، سسر، بیوی اور اس کا شوہر۔ گویا 13؍لوگوں کے اندر باہر کے سب کپڑے دھونا بہو کے ذمے داری تھی۔ بڑی بہو کھانا پکاتی تھیں، ایک نند صفائی کرتیں، ایک برتن دھوتیں،⬇️
اور سب سے بڑی نند بیمار تھیں، پہلے کپڑے دھوتی تھیں اب اُن پر سے ہر ذمے داری ہٹالی گئی تھی۔
تو بیوی نے اپنے شوہر سے کہا کہ مجھے کچھ فروٹ وغیرہ لادیا کریں، ان دنوں میں ذرا صحت بنے گی، میری تنخواہ تو آپ کی امی لے لیتی ہیں، بس یہ کہنا تھا کہ شوہر نے ایک طوفان برپا کردیا کہ:⬇️