چند ماہ پہلے ویٹرنری ڈاکٹر بننے والے میرے بیٹے حسین کے تجزیاتی مطالعے کی غرض سے خرگوشوں کی ایک جوڑی ہماری مہمان بنی ۔۔۔ گزشتہ ہفتے میں نے جب ان کو دڑبے سے باہر نکالا تو مادہ خرگوش میں خلاف معمول ایک بے چینی سی دیکھی۔👇🏻
وہ پالک اور گاجریں کھاتے کھاتے اچانک اپنے بال نوچنے لگتی۔۔ پھر دڑبے میں چلی جاتی ۔۔۔پھر باہر آتی ۔۔تھوڑا بہت کھاتی اور بار بار اپنے بال نوچتی۔۔۔ میں سمجھی کہ اسے الرجی ہو رہی ہے اور وہ کھجلی کی وجہ سے اپنے بال نوچ رہی ہے۔۔ اسی اثنا میں میرا بیٹا حسین یونیورسٹی سے لوٹا تو میں نے👇🏻
اسے سارا ماجرا کہہ سنایا اور تاکید کی کہ اپنے اساتذہ اور سینئر ڈاکٹرز سے مشورہ کر کے اس بیچاری کا فوری دوا دارو کرو ۔۔ مجھ سے اس بے زبان کی یہ حالت دیکھی نہیں جا رہی ۔۔ جب وہ اسے دیکھنے باہر صحن میں گیا تو خوشی سے دوڑتا ہوا واپس آیا اور کہنے لگا :👇🏻
امی امی ! مادہ خرگوش نے بچے دیے ہیں۔۔سب آ کے دیکھیں ۔۔ ہم سب نئے مہمانوں کے استقبال کے لئے دڑبے کی طرف لپکے ۔۔۔ وہاں جا کر جو منظر میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ۔۔ میں اسے لفظوں میں بیان کرنے سے یکسر قاصر ہوں، ہوسکے تو میری تحریر میں چھپے احساس کو اپنے محسوسات سے کشید کر لیجیے ۔👇🏻
میں نے دیکھا کہ مادہ خرگوش جو اپنے بال نوچ نوچ کر تھوڑی تھوڑی دیر بعد دڑبے میں جاتی تھی اس ماں نے سخت سردی کے موسم میں اپنے بدن سے بال اتار اتار کر۔۔۔ مٹی کے اوپر اپنے سونے کے بستر پر اپنے بالوں کا نرم ، گرم بچھونا بنا رکھا ہے👇🏻
اور اپنے نوزائیدہ بچوں کو اپنے نوچے ہوئے بالوں کی فر میں لپیٹ دیا ہے ۔۔۔۔ کیونکہ ابھی اس کے بچوں کے جسم پہ بال نہیں اگے تھے ۔۔۔ سردی کے موسم میں انھیں ٹھنڈ لگنے کے اندیشے نے ماں کو مجبور کر دیا تھا کہ وہ اپنے بدن کے بال نوچ نوچ کر اپنے بچوں کو گرمائش پہنچانے کا بندوبست کرے۔👇🏻
یہ منظر دیکھ کر میں اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکی ، لفظ گلے میں پھنس گئے ،احساس کی حدت لئے صرف آنسو رواں تھے ، کیونکہ ایک ماں ہونے کے ناطے میں اس بے زبان کی مامتا کی تڑپ سے واقف ہو چکی تھی، جان چکی تھی کہ اسے الرجی نے نہیں ،مامتا کےانمول فدائی جذبے نے اپنے بدن کو بے بال کر👇🏻
کے اپنے بچوں کی خاطر خود کو سخت سردی کے حوالے کرنے پر مجبور کر دیا تھا ۔۔۔۔۔
تب سے اب تک میں یہ سوچ رہی ہوں کہ کہنے کو یہ ایک جانور ہے ۔۔۔ بے زبان جانور ۔۔۔ جسے ہم نادان ، بے عقل ، بے شعور ، نا سمجھ ، ناعاقبت اندیش کہتے ہیں ۔۔۔۔
مگر اس لمحے مجھے یوں لگا کہ یہ جانور نہیں ۔👇🏻
"صرف ماں ہے" ۔۔۔ مامتا کے احساس سے سرشار ماں ۔۔۔ اپنے بچوں کی خاطر سب کچھ سہہ جانے اور قربان کر دینے والی ماں۔۔۔ اپنے بچوں کی خاطر خود کو نثار کر دینے والی ماں۔۔۔۔۔۔ صرف ایک ماں...!!!!!
یہ تحریر لکھتے ہوئے ، میری آنکھوں سے اب بھی آنسو بہہ رہے ہیں ، کئی گستاخ بے مروت اور👇🏻
بےفیض اولادوں کی تڑپتی بلکتی ماؤں کو یاد کر کے ۔۔۔ کئی زخم خوردہ ماؤں کے ظاہری و باطنی زخم یاد کر کے۔۔ کئی مجبور لاچار ماؤں کی اولادوں کی دست درازیاں اور ان کے نیل زدہ بدن یاد کر کے، تڑاخ پڑاخ کرتی جوان اولادوں کی شعلہ بار نگاہوں اور الفاظ کے زہر آلود نشتر یاد کر کے۔۔👇🏻
اولڈ ہاؤس کے گیٹ پر بلکتی ، اپنی اولاد کی چمکتی کار کی طرف واپس لپکتی ماؤں کو یاد کر کے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمت ہوئی تو کبھی اس عنوان کو مکمل کروں گی ۔۔۔
آنسو پونچھتے ہوئے میں اپنے بیٹے سے صرف ایک ہی جملہ کہہ پائی 👇🏻
کہ بیٹا اپنی روشن خیال، آزاد منش اور سولائزڈ جنریشن کو یہ تصویر ضرور دکھانا اور یہ بتانا کہ ۔۔۔۔۔
مصر کے ایک مشہور بزرگ شرف الدین بوصیری گزرے ہیں
انہوں نے ایک غریب گھرانے میں آنکھ کھلی
جیسا کہ والدین بچوں کو سکولوں مدرسوں میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے بھیجتے ہیں اسی طرح بوصیری کو بھی والدین نے مدرسے بھیجنا شروع کیا
اور جلد ہی آپ نے قرآن پاک حفظ کر لیا👇🏻
اس کے بعد آپکے والد صاحب کی خواہش تھی کہ اب آپ کچھ کام کاج کریں تا کہ گھر سے غربت کا خاتمہ ہو
جبکہ بوصیری ابھی مزید تعلیم حاصل کرنا چاہتے تھے۔ وہ ایک زیادہ روشن مستقبل چاہتے تھے۔۔گھر میں باپ بیٹے کے درمیان کھینچا تانی شروع ہو گئی
آخر کار بوصیری نے اپنی والدہ کو اپنے ساتھ ملا کے👇🏻
والد سے مزید پڑھنے کی اجازت لے لی
اس کے بعد آپ نے تجوید، فقہ اور باقی ضروری مضامین کو پڑھا اور بچوں کو پڑھانا شروع کر دیا
اس وقت تک آپ ایک دنیادار شخص تھے اور مادی کامیابیوں کو ہی ترجیح دیتے تھے
آپ غربت سے نجات حاصل کرنا چاہتے تھے۔۔شاعری کا وصف آپ کو اللہ کی طرف سے ودیعت کیا👇🏻
ان لوگوں کے لئے جو بغض عمران خان اور اپنی کرپشن بچانے میں یہاں تک گر گئے کہ دشمن سے ہاتھ ملا نے والوں کیساتھ کندھا ملا کر افواج وقوم کے ساتھ غداری کر رہے خاص کرجو افواج پر لفظی حملے کرتےیہ کیپٹن قدیر بلوچ شہید جس کے 300 ایکڑ زمین جاگیردار خاندان کے مالک تھے.👇🏻
3 سال گمنام مارخور کی زندگی گزاری اور کلبھوش نیٹ کو پکڑنے میں قلیدی کردار ادا کیا آپ احسان فراموش اپنے مفاد کے ناطے عقل بندہولتے نہیں تھکتے ہوکیپٹن قدیر بلوچ شہید چاہتا تو بادشاہ والی زندگی گزار سکتا تھا جہاں آپ جیسے ہزاروں کواپنا ملازم👇🏻
رکھتااس نے وطن کی خاطر بادشاہوں والی زندگی کو لات ماری ذرا 3 سال فقیروں کی طرح گمنامی میں رہو؟
3 گھنٹے نارہ سکو گے
یہ قوم کا ہیرو, نہ ہی,سردہوائیں دیکھی اور نہ ہی تپتی زمین
یہ چرسی موالیوں کابدبودار حلیہ بھی اسکی سانس, دماغ بند نا کرسکا👇🏻
قذافی کی آمریت کی چند جھلکیاں ۔۔
یہ شخص لیبیا کا صدر تها اس کا نام معمر محمد أبو منيار القذافي تها اگر آج یہ شخص زندہ ہوتا تو شاید مسلمانوں کی پہچان ہی کچھ اور ہوتی اس نے 1969 سے لے کر 2011 تک لیبیا میں حکومت کی اور 20 اکتوبر 2011 میں اسے امریکہ نے ففتھ جنریشن وار کا ہتھیار👇🏻
استعمال کرکے مروا دیا،لیکن کیوں مروایا اس کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن ایک سب سے بڑی وجہ پیٹرو ڈالر تهی.اس کا ذکر پھر کبھی صحیح فی الحال اس پوسٹ میں آپ سب کو ان قوانین کے بارے میں بتایا جائے گا جو معمر قذافی نے اپنی حکومت میں قائم کیے تھے۔👇🏻
1۔ لیبیا میں بجلی مفت تهی، پورے لیبیا میں کہیں بجلی کا بل نہیں بھیجا جاتا تها._*
2۔ سود پر قرض نہیں دیا جاتا، تمام بینک ریاست کی ملکیت تھے اور صفر فیصد سود پر شہریوں کو قرض کی سہولت دیتے تھے۔👇🏻
🤫
بھارت امریکہ کو مزید پھنسا رہا تھا پتھروں میں
بھارت نے کہا ہم نے تو ٹرمپ کے ہی کہنے پر ہی یہ ساری آگ بھڑکائی اربوں لگادیئےٹرمپ نے تو ہمیں ہر طرح کی تسلی یقین دہانی کرائی تھی۔
کہا تھا ہم اپنی فوجیں بھیجیں گےامریکی ملٹری نے کہا پاگل ہو گئے ہو تم ٹرمپ بھی پاگل ہو گیا تھا👇🏻
ہم نے بھگا دیا ہے تم بھی بھاگو جتنا سایہ کر رکھا اس پر ہی رہو اب تک فیٹف سے بچے ہو بچے رہو ورنہ یہاں سے بھی جاؤ گے امریکہ نے جواب دیا ہم نے تو پتھروں سے نکلنے کے لیے ہی تمہیں آگے کیا تھا پریشر ڈالنے کے لیے لیکن یہ اب ٹوٹ سکتے ہیں جھکنے والے نہیں اور توزنا ناممکن ہے👇🏻
مزید پھانسنے کے لیے نہیں ہمارے باپ کی توبہ ہو چکی ہے
کہ ہم اب کسی مسلمان علاقے پر قبضہ کریں خبر عام ہو رہی کہ الٹا امریکہ نے مشورہ دیابھارت کو پاکستان کا علاقہ خالی کرکے بھاگ جاؤ عزت سے مسلمانوں کے علاقوں پر کبھی بھی قبضہ نہیں کر سکتے طاقت کے زور پر70 سال اور بیٹھے رہو👇🏻
جب پاکستان مشکل حالات سے نکل آئے گا۔ بلکہ کافی حد تک نکل چکا ہے۔ الحمدللہ ۔۔
تو جب تاریخ رقم ہو گی تو راقم نا چاہتے ہوئے بھی لکھے گا کہ جب پاکستان اندرونی و بیرونی ہر طرف سے مشکلات کا شکار تھا۔ دشمن نے پاکستان کا نیا نقشہ تیار کر لیا تھا۔5 بڑے ممالک پاکستان کو توڑنے کے👇🏻
لیے اربوں ڈالر انویسٹمنٹ کر چکے تھے تو راحیل شریف اور جرنل باجوہ صاحب نے اپنی بے پناہ صلاحیتوں کا استعمال کر کے سب کو زیر کر دیا۔سب کے ارادے خاک میں ملا دیے۔ سب کی انویسٹمنٹ تباہ کر دی۔ اور اللہ کے فضل و کرم سے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمنوں کو شکست دے دی۔۔ الحمدللہ ثم الحمد للہ۔👇🏻
پھر جب تاریخ رقم ہو گی تو راقم یہ بھی لکھے گا کہ ایک وقت تھا جب پاکستان کو سوشل میڈیا وار نے آ گھیرا تھا ،سوشل میڈیا کے ذریعے 4 ممالک نے مل کر پاکستان میں خانہ جنگی، انتشار، نفرتیں پھیلانے کی بھرپور کوشش کی، عوام کو فوج کے خلاف کرنے کی ہر ممکن کوشش کی،👇🏻
اجیت کمار داؤول کو انڈیا میں ہیرو مانا جاتا ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بطور انٹلی جنس آفیسر اسکا کیرئر کامیابیوں سے عبارت رہا۔ اس نے پاکستان میں موجود انڈین ھائی کمیشن میں بھی چند سال گزارے ہیں۔ لیکن اسکا اصل کیرئر ریٹارمنٹ کے بعد شروع ہوا۔ 👇🏻
انڈین آئی بی سے ریٹائرمنٹ کے بعد اجیت کمار داؤول نے اپنی مکمل توجہ پاکستان کے خلاف پراکسی جنگ پہ مرکوز کر لی۔ جس نے کچھ عرصے بعد نہ صرف ٹی ٹی پی کو جنم دیا بلکہ بلوچستان میں جاری مزاحمتی تحریک میں بھی نئی جان ڈالی۔👇🏻
پاک فوج کی عدم موجودگی کی وجہ سے فاٹا سمیت پاکستان کے کئی علاقے بہت آسانی سے دہشت گردوں کے قبضے میں چلے گئے۔ ہزاروں پاکستانیوں کا خون بہایا گیا۔
جس کے بعد پاک فوج فاٹا سمیت پاکستان کے طول و عرض میں دہشت گردوں سے لڑنے کے لیے پھیل گئی۔👇🏻