#HappySurpriseDayIndia #WorldsBiggestTeaParty
آج سےدو برس قبل 27فروری کو پاک فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کو ایسی دھول چٹائی کہ اب جب جب 27فروری آئے گا ، اُس کے زخم پھرسے ہرے ہو جائیں گے۔ پرچمِ ستارہ و ہلال کی سربلندی کے لیے پاک فضائیہ کے شاہینوں نے جس عزم و ہمّت کا مظاہرہ کیا⬇️
وہ داستانِ جرأت و شجاعت،تاریخِ اقوامِ عالم میں سنہری حروف سے رقم کرنے کے قابل ہے۔ اسی عہد ِ وفا کی تجدید کرتے ہوئے 30دسمبر 2020ء کوپاک فضائیہ کے سربراہ ،ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان نے کہا’’ پاک فضائیہ مادرِ ملّت کی فضائی سرحدوں کےدفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔آجJF-17 بی ماڈل کے⬇️
ڈبل سیٹ 14 طیارے پاک فضائیہ میں شامل کیے جارہے ہیں اور آج ہی کے روز ہم جے ایف 17 بلاک 3کی طرف بھی پیش رفت کررہے ہیں۔
ہم اس سنگِ میل کو عبور کرنے پر چین کے شکر گزار ہیں۔ جے ایف 17تھنڈر نے27 فروری 2019ء کے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ (Swift Retort)میں بھی بھارتی جارحیت کے خلاف⬇️
اہم کردار ادا کیا۔‘‘ گزشتہ برس یہ خبریں بھی گردش کر رہی تھیں کہ بھارت دَر پردہ پاکستانی سرحدی خلاف ورزی کاڈراما رچانے کی تیاری کررہا ہے۔جس پر DGISPR میجر جنرل بابر افتخار نے بھارت کو متنبّہ کیا کہ ’’بھارت کی طرف سے لاحق سیکیوریٹی خطرات کے خلاف ہم نے مکمل تیاری کی ہوئی ہے‘‘⬇️
اسی طرح ایک اور موقعے پر کہا کہ ’’بھارت 5 کے بجائے اگر500 رافیل طیارے بھی لے آئے توہم رات کی تاریکی میں کی جانے والی جارحیّت کا جواب دن میں دینے کی ہمت و جرأت رکھتے ہیں۔‘‘واضح رہے،بھارت نے26 فروری2019 ءکو رات 3 بجے پاکستانی سالمیت کے خلاف شب خون مارا۔⬇️
ایئر ڈیفینس کے ریڈارزپر بھارتی فضائیہ کے طیاروں کو چار جگہوں پر دیکھاگیا۔ جنوب میں سرکریک کی جانب، رحیم یار خان کے علاقے میں، فاضلکہ سیکٹر میں اور شمال کی طرف بالا کوٹ، آزاد کشمیر کے علاقے میں۔ آزاد کشمیر کے ایریا میں یہ کُل 20طیارے تھے، جن میں 12میراج 2000لڑاکا طیارے
اورآٹھ SU 30فائٹر طیارے شامل تھے ایک درجن طیارے اندر کی طرف آئے اور ان میں سے چار اپنا پے لوڈ گرا کر تیزی سے دم دبا کر بھاگ گئے، کیوں کہ پاک فضائیہ کے جہاز اُن کے تعاقب میں روانہ ہو چُکے تھے۔ مگر بھارتی فضائیہ کا رات کی تاریکی میں یہ بزدلانہ حملہ جنگل میں مور ناچا، کس نے دیکھا⬇️
کے مترادف رہاکہ اس حملے سے بنیادی ڈھانچے کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں پہنچا اور نہ ہی کوئی شخص زخمی ہوا۔
27 فروری 2019ء جب شاہینوں نے کرگس کا شکار کیا
انڈین ایئر مارشل آرجی کپور نے اُسی روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’بھارتی فضائیہ نے سرجیکل اسٹرائیک کے طور پر⬇️
بالا کوٹ میں جیشِ محمّد کے دہشت گردوں کو تربیت فراہم کرنے والا کیمپ تباہ کردیا۔ حملے میں منصوبے کے مطابق ہر چیز تباہ کردی گئی اور300سے زیادہ دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔‘‘ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس بے بنیاد خبر کی سختی سے تردید کی کہ ’’ کچھ بھارتی طیاروں نے بالاکوٹ کے علاقے پر⬇️
حملہ ضرور کیا،لیکن جب پاک فضائیہ کے طیارے مقابلے کے لیے فضا میں بلند ہوئے توبھارتی طیارے تیزی سے واپس جاتے ہوئے اپنے پے لوڈ جنگل میں پھینک کر فرار ہوگئے۔ وہاں دہشت گردوں کاکسی بھی قسم کا کوئی کیمپ نہیں تھا، لیکن اب پاکستان جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔‘‘⬇️
اور پھر27فروری کو پاک فضائیہ کی جوابی کارروائی کے بعد پاک فضائیہ کے ڈپٹی چیف آف ایئر اسٹاف (آپریشن) ایئر کموڈور ،حسیب پراچہ نے کہا کہ ’’پاک فضائیہ کی ہائی کمان کے لیے بھارتی فضائیہ کا حملہ کسی بھی طرح ناگہانی نہیں تھا، بلکہ ہم 2018ءسے اس کی توقع کررہے تھے اورہم نے ملکی سرحدوں⬇️
کی خلاف ورزی کی صورت میں جوابی کارروائی کی مکمل اور بھرپور تیار ی بھی کی ہوئی تھی، لہٰذا اپنے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے صرف وقت کا تعین کیا۔
دشمن نے رات کی تاریکی میں حملہ کیا تھا، لیکن ہم نے دن کی روشنی میں اُسے تارے دکھائے ۔ دشمن نے پاکستان کے سول علاقے کو نشانہ بنایا،⬇️
لیکن ہماری قیادت نے بھارتی سورماؤں کے ملٹری ٹارگٹس کا انتخاب کیا، کیوں کہ یہ عدو کی ملٹری قیادت تھی، جس نے پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کو چیلنج کیا تھا۔ لہٰذا انتہائی احتیاط کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں6نشانے چُنے گئے، جو گیریژن علاقوں کے ڈپو وغیرہ تھے۔ 27فروری 2019 ءکو صبح⬇️
9 بجے سورج کی چمکتی سنہری روشنی میں ہمارے کچھ جے ایف تھنڈر طیارے، چند میراج طیارے اور ایئر بورن ارلی وارننگ طیارے (ERIEYE) 2000 بردوشِ ہوا ہوگئے۔
27 فروری 2019ء جب ’’شاہینوں‘‘ نے ’’کرگس‘‘ کا شکار کیا
پاک فضائیہ کے تمام ہوا باز اپنے سروں پر کفن باندھے⬇️
محوِ پرواز تھے،اوران طیاروں کے ریڈار کنٹرولر ،Group Capt الیاس تھے، جو سرحد پار کی صورتِحال سے مسلسل آگاہ کررہے تھے۔ عمومی طور پر اس انتہائی خفیہ مشن میں نظم و نسق کے لحاظ سے خاموشی تھی، مگر جوں جوں لائن آف کنٹرول قریب آرہی تھی، سرحدی سرگرمیوں میں تیزی سے مسلسل اضافہ ہورہا تھا،⬇️
ادھر ہمارے ہوابازوں کی تیزی سے چلتی انگلیاں بڑی سرعت کے ساتھ کاکپٹ میں مختلف میٹرز و آلات سے محوِ گفتگو تھیں۔ ہمارے شاہینوں نے بڑے اعتماد سے اپنی سرحدوں کے اندر رہتے ہوئے، مقبوضہ کشمیر میں 6ٹارگٹس لاک کیے جو سب کے سب ملٹری ٹارگٹس تھے اور ثبوت کے طور پر اُن کی ویڈیوز بھی بنائیں⬇️
جو بعد میں چیدہ چیدہ غیر ملکی مبصرین اور صحافیوں کو دکھائی گئیں۔ یاد رہے،لڑاکا طیارہ ٹارگٹس لاک کرکے اپنا ہتھیار اُسکی طرف لانچ کرتا ہے، تو پھر طیارے ہی کے ذریعے اُسے ٹریک اور گائیڈ کیا جاتا ہے ،تاکہ وہ اپنے مطلوبہ ہدف کو کام یابی کے ساتھ نشانہ بنا سکے۔ ⬇️
تمام اہم اُمور صرف 15 سے20سیکنڈ ز میں مکمل کرنے ہوتے ہیں۔ دشمن کا کسی بھی قسم کا جانی نقصان مقصود نہیں تھا صرف متنبّہ کرنا ضروری تھا، اس لیے منصوبے کے مطابق تمام ہتھیاروں کو اصلی ملٹری ہدف سے تقریباً ایک ہزار گز دُور گرایاگیا۔ اس مقصد کے حصول کے لیے⬇️
میراج III اورV سے NESCOM H-2/4 ہتھیاروںکو استعمال کیا گیا، جنکی رینج 60سے 120کلومیٹر ہےاور جو پاکستان خود تیار کررہا ہے۔ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ ایکH-2/4 کی قیمت تقریباً70 سے 80 لاکھ پاکستانی روپے ہے، جب کہ بھارتی فضائیہ نے اسرائیل سے حاصل کیے ہوئے⬇️
پینٹریڑ بم 3Spice- 2000 استعمال کیے،اُس ایک بم کی قیمت تقریباً نو کروڑ پاکستانی روپے ہے۔ یعنی دشمن 36 کروڑ روپے کا اسلحہ ضائع کرکے بھی اپنا مقصد حاصل نہ کرسکا،اسکے برعکس پاک فضائیہ نے بھارت کے مقابلے میں آٹھ گنا سے بھی کم خرچے میں دشمن کی صفوں پر لرزہ طاری کردیا⬇️
اور عملی طور پر ثابت کردکھایا کہ پاکستان اپنے دفاع کی مکمل قوّت و صلاحیت رکھتا ہے، لیکن جنگ کے بجائے امن کا خواہاں ہے۔ ہتھیاروں کو ہدف تک گائیڈ اور ٹریک کرنے کے اہم اُمور، گروپ کیپٹن فہیم احمدخان سرانجام دے رہے تھے۔
پاکستانی ہوا بازوں کی کارروائی سے دشمن کی صفوں میں ایسا⬇️
لرزہ طاری ہوا کہ پریشانی کے عالم میں، دشمن نے
اپنا ہیMI-17ہیلی کاپٹر مارگرایا۔ اتنے میں ہمارے شاہینوں نے اپنے جہازوں کے ریڈار پر دیکھا کہ اُن کے مقابلے کے لیے بھارتی فضائیہ کے چار چار جہازوں کی فارمیشن میں کافی طیارے آرہے ہیں۔
ریڈار گرائونڈ کنٹرولر اور AEW&C پلیٹ فارم بھی⬇️
اس امر کی تصدیق کررہا تھا، جسے دیکھتے ہی شاہ بازوں کی عقابی نگاہوںنے اپنے اپنے طیاروں کی شناختی لائبریری سے یہ اندازاہ کرلیا کہ اُن میں سے کچھ مگ21، کچھ میراج2000 اورکچھ SU-30ہیں۔ واضح رہے، یہ تعداد ہمارے فائٹرز کے مقابلے میں چار گُنا زیادہ تھی۔⬇️
اس نازک موقعے پر وطن کے شاہینوں نے کمال مہارت اور ہنر مندی سے کرگسوں کا مقابلہ شروع کیا۔ یہ رزم گاہ، آزاد کشمیر کے راجوڑی سیکٹر میں سجی تھی اور اہم فضائی حربی معرکہ 15000فٹ سے 30,000 فٹ کے درمیان ہو رہا تھا۔ مدِ مقابل آنے والے بڑی تیاری سے آئے تھے⬇️
اور دشمن کے اکثر طیارے BVR میزائلز سے لیس تھے۔
بیونڈ ویژول رینج میزائل وہ ہوتے ہیں، جو عمومی حدِ نگاہ سے بھی آگے یعنی 15سے 75 کلو میٹر تک اپنے طیاروں کی مخصوص خوبیوں اور صلاحیتوں کے مطابق ہدف کو شکار کرسکیں۔ اس موقعے پروِنگ کمانڈر ،نعمان نے اپنے ٹیم ممبر سے کہا کہ⬇️
جو طیارہ سرحد پار کرکے ہمارے مُلک کے لیے خطرہ بنے، اُسے فوراً نشانہ بنایاجائے۔ اس دوران پاک فضائیہ کے (EW)پلیٹ فارم نے دشمن کے جہازوں کے ریڈار اور آر ٹی کو جام کرنا شروع کردیا، جس سے اُن کی پریشانی میں حد درجہ اضافہ ہوگیا۔ اُنہیں کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا ہورہا ہے⬇️
اور انہیںاس گمبھیرصورتِ حال میں کیا کرنا چاہیے۔
اتنے میں فارمیشن لیڈر ،وِنگ کماندڑ نعمان نے بہت نپے تُلے الفاظ میں کہا کہ ’’مَیں سرحد پارکرنے والےمِگ 21کا شکار کرتا ہوں اور تم (NO-3، اسکواڈرن لیڈر ،حسن صدیقی تھے) سرحد کی خلاف ورزی کرنے والے SU-30کو ہدف بنائو ، کیوں کہ⬇️
ان دونوں طیّاروں کے تیور خطرناک نظر آرہے ہیں۔‘‘ا سکواڈرن لیڈر حسن صدیقی نے ،جن کا فائٹر فلائنگ تجربہ تقریباً 2500 گھنٹے کا تھا، کمال پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے SU-30 کو تاک کر ایسا میزائل مارا کہ وہ قلابازیاں کھاتا زمین بوس ہوگیا⬇️
لیکن میزائل کا شکار ہونے کے بعد اُس کا منہ مقبوضہ کشمیر کی طرف پِھر گیا ۔
اس لیے اُس کا ملبہ سرحد کی دوسری جانب گِرا۔ وِنگ کمانڈر نعمان نے،جن کا فائٹر جہاز اُڑانے کا تجربہ تقریباً 3000 گھنٹے تھا، انتہائی سرعت کے ساتھ مِگ 21-کولاک کیا اور ساتھ ہی میزائل داغ دیا⬇️
جو ٹھیک نشانے پر لگا۔ زمین سے لوگوں نے دیکھا کہ مِگ 21- شعلوں میں تبدیل ہونا شروع ہوگیا اور ساتھ ہی اُس کے پائلٹ نے جہاز سے چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی ، جب کہ جہاز کا ملبہ سرحد کی دوسری جانب گرا۔ پائلٹ نے گرتے ہی اپنے ریوالور سے فائر کرتے ہوئے فرار ہونے کی کوشش کی⬇️
مگر دلیر، بہادر کشمیریوں نے اُسے پکڑ کر مارنا شروع کردیا۔جلد ہی پاک آرمی کے ایک کیپٹن نے اپنی ٹیم کے ساتھ پہنچ کر اُسے مشتعل ہجوم سے چھڑوایا اور اپنی یونٹ میں لے آئے۔ جہاں ’’عمدہ چائے ‘‘سے اُس کی تواضع کی گئی⬇️
جسے سراہتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے قیدی، پائلٹ وِنگ کمانڈر ابھینندن نے یادگار فقرہ کہا’’Tea is fantastic‘‘۔
بہر حال،وزیرِاعظم پاکستان کی ہدایت کے مطابق ابھینندن کو یکم مارچ 2019 ءکو رہا کردیاگیا تاکہ اقوامِ عالم جان سکیں کہ پاکستان خطّے میں جنگ نہیں، امن کا خواہاں ہے۔⬇️
اس موقعے پر بھارتی وزیر اعظم، نریندر مودی نے یہ کہہ کر اپنی جھینپ مٹانے کی کوشش کی کہ ’’اگر ہمارے پاس رافیل ہوتے تو نتائج مختلف ہوتے۔‘‘27فروری 2019 ءکے یاد گار فضائی حربی معرکے میں ایک موقع ایسا بھی آیا کہ ہمارے ہوا باز اگر چاہتے تودشمن کے تین سے چار جہاز مزید بھی گرا سکتے تھے⬇️
مگر عدو کو سبق سکھانا مقصود تھا ، لہٰذا ایسا کچھ نہ کیا گیا۔
ہم تو دنیا کو پیغام دینا چاہتے تھے کہ پاکستان ایک پُرامن مُلک ہے، لہٰذا دونوں ممالک کی سیاسی لیڈر شپ کو مذاکرات کے ذریعے اپنے اختلافات کا حل تلاش کرنا چاہیے، کیوں کہ جنگوں سے مسائل حل نہیں ہوتے۔⬇️
وِنگ کمانڈر نعمان علی خان کو 14 اگست 2019 ءکے پُر مسرت موقعےپر صدرِ پاکستان کی جانب سے 27فروری 2019 ءکو بہترین فضائی معرکےپر’’ستارئہ جرأت‘‘ سے نوازا گیا اور گروپ کیپٹن، فہیم احمد خان اور اسکواڈرن لیڈر، حسن محمود صدیقی کو بھی اس معرکے میں شان دار کارکردگی دکھانے⬇️
پر تمغۂ جرات دیا گیا۔ تمغہ جرات دیا گیا
افلاک پہ گونجا ہے مرا نعرہ تکبیر
محفوظ فضا میں ہے مِری حرب کی تصویر
منقول
دشمن ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھے🔄
پاکستان زندہ باد🇵🇰
پاک افواج زندہ باد🇵🇰
پاک فضائیہ زندہ باد🇵🇰 #PakDefenderTeam Zindabad.🇵🇰 #HappySurpriseDayIndia 💪 🇵🇰
😂😂" ووٹ کو عزت دو "😂😂
ایک میاں بیوی نے رُومانس کا خُفیہ نام یعنی کوڈ ورڈ *اِلیکشن* رکھا ہوا تھا
کِسی ویک اینڈ پہ کسی لڑائی پر دونوں میں بات چیت بند تھی۔
شوہر نے بیٹے کے ذریعے بیوی کو پیغام بھیجا کہ
*بھول نہ جانا آج اِلیکشن ہے*
بیوی نے جل کر واپسی جواب بھیجا کہ
*آج اِس حلقے میں اِلیکشن ملتوی ہوگئے ہیں*
شوہر نے بیٹے سے کہا کہ جا کر ماں سے کہو کہ
*اگر آج یہاں اِلیکشن نہیں ہونگے تو میں کسی اور حلقے میں جا کر ووٹ ڈال آؤں گا*
بیوی نے یہ سنا تو بِپھر کر بولی کہ اپنے باپ سے کہو کہ
*اگر اُس نے کسی اور حلقے میں ووٹ ڈالا تو خُدا کی قسم، میں بھی گھر میں ایسا پولنگ اسٹیشن کھولوں گی کہ بغیر شناختی کارڈ والوں کے ووٹ بھی ڈلوا دوں گی....!*
Copied.😉😂😂😂
@ImranKhanPTI ❤️🇵🇰💐
میں اس قوم کو جانتا ہوں
جہاں بڑا سمگلر ہمیشہ
حاجی صاحب"کہلاتا ہے۔
میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں گھر کے ماتھے پہ 'ہذا من فضل ربی' لکھنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ
'خبردار مجھ سے مت پوچھنا یہ گھر کیسے بنایا'⬇️
میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں مجرم کا دفاع استغاثہ کا وکیل کرتا ہے۔
میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں نمبر ایک ہونے کیلئے نمبر 2 ہونا ضروری ہے۔
میں اک قوم کو جانتا ہوں
جو موروثیت کو جمہوریت گردانتی ہے۔⬇️
میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں حق رائے دہی قیمے والے نان اور بریانی کے ڈبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں اربوں ہڑپ کر جانے والے
"ایک دھیلے کی کرپشن" نہ کرنے کی قسم کھا لیتے ہیں۔⬇️
@ImranKhanPTI@HamidMirPAK
سلطان ٹیپو کو جس نے دھوکا دیا تھا، وہ میر صادق تھا، اس نے سلطان سے دغا کیا اور انگریز سے وفا کی۔
انگریز نے انعام کے طور پر اسکی کئی پشتوں کو نوازا۔ انہیں ماہانہ وظیفہ ملا کرتا تھا۔
مگر معلوم ہے کیسے !⬇️
جب میر صادق کی اگلی نسلوں میں سے کوئی نہ کوئی ہر ماہ وظیفہ وصول کرنے عدالت آتا تو چپڑاسی صدا لگایا کرتا۔ ۔ ۔
"ﻣﯿﺮ ﺻﺎﺩﻕ ﻏﺪﺍﺭ ﮐﮯ ﻭﺭﺛﺎﺀ ﺣﺎﺿﺮ ﮨﻮﮞ" ۔
ایک آنسو انکی آنکھ سے پھسلا اور تکیہ میں جزب ہوگیا۔
" میرے بیٹے! میری بات یاد رکھنا ،⬇️
جیسے شہید قبر میں جاکر بھی سیکڑوں سال زندہ رہتا ہے۔
ایسے ہی غدار کی غداری بھی صدیوں یاد رکھی جاتی ہے دن کے اختتام پر فرق صرف یہ پڑتا ہے کہ انسان، تاریخ میں صہیح طرف تھا یا غلط طرف🔂
ملک و قوم سے غداری کرنے والوں کی نسلوں کو تا حیات ذلت و رسوائی کا توق گلے میں لٹکانا پڑتا ہے✍️
پاکستان اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے
وقت کے ساتھ ساتھ آج وہ راز سے پردے اٹھ رہیں ہیں,
دنیاکے نقشے پر جب پاکستان کی آوازیں بلند ہونا شروع ہوئی جب پاکستان بنا نہیں تھا,
تو دنیا کہتی تھی نا ممکن ہے ایسا کچھ نھی ہوگا,
پھر دیکھا پاکستان بھی بنا،
پھر پاکستان بنتے ہی⬇️
ہندوستان نےکہا, یہ کچھ ہی دنوں میں ہمارے پیر پکڑیں گے اور واپس شامل ہونے کے لئے ہماری منت سماجت کریں گے,
اس وقت پاکستان میں کچھ بھی نہیں تھا پنجاب سندھ اور دریا کے کنارے تھوڑی سی ہریالی وغیرہ تھی,
بقول ہندوستانی لیڈران کے یہ بھوکے مر جائیں گے.
آخر کار پاکستان بن گیا
لاکھوں قربانیاں خون کی ندیاں جسے کہتے ہیں بہا دی گئی ایسا ہی ہوا خون کی ندیاں کراس کرکے پاکستان کے علم کو بلند کیا گیا,
ابھی تھوڑا سا ہی وقت ہوا تھا کہ ہندوستان نے نے مقبوضہ کشمیر پر طاقت کے زور پر قبضہ کرلیا اور مزید تھوڑا سا وقت گزرا تھا کہ ہندوستان نے جنگ مسلط کر دی⬇️
یہ ملک میری ملکیت ہے اور میں اس کا آزاد شہری ہوں۔ یہ ملک پاکستان میری دھرتی، میری ماں ہے اور میں اس کا شہری، اس کا سپوت ہوں۔ یہ ملک، یہ آزادی مجھے یوں ہی خیرات میں نہیں ملی ہے۔ اس آزاد رقبے کے حصول کےلئے میرے آجداد کا خون،
پسینہ بہا ہے۔ اس کی زرے زرے، چپے چپے، رگ رگ اور نس نس میں میرے اسلاف کا خون دوڑ رہا ہے اور اس میں میرا پسینہ بہہ رہا ہے۔ میرے آجداد نے اپنا خون بہا کر اس کو آزادی دلوائی تھی اور اب میں اپنا پسینہ خرچ کرکے اس کو تعمیر کر رہا ہوں۔ اس ملک کےلئے اور اس کی آزادی کے لئے میری جدوجہد،
میری قربانیوں اور میری محنت و تکلیفوں کی داستان طویل ہے اتنی طویل کہ کوئی پوری زندگی خرچ کرے تب بھی یہ داستان مکمل نہیں سن سکتا۔
میری ماؤں، میری بہنوں نے اس کے حصول و آزادی کےلئے آبروں کی قربانیاں دی ہیں۔ اپنے سینوں سے آنچل اتار کر اس کا پرچم تخلیق کیا ہے۔ میرے بزرگوں نے
دنیا کا واحد گناہ جہالت ھے۔📕✍️
ایک چھوٹا لڑکا بھاگتا ھوا "شیوانا" (قبل از اسلام کے ایران کا ایک مفکر) کے پاس آیا اور کہنے لگا. "میری ماں نے فیصلہ کیا ھے کہ معبد کے کاھن کے کہنے پر عظیم بت کے قدموں پر میری چھوٹی معصوم سی بہن کو قربان کر دے. آپ مہربانی کرکے اُس کی جان بچا دیں.."⬇️
شیوانا لڑکے کے ساتھ فوراً معبد میں پہنچا اور کیا دیکھتا ھے کہ عورت نے بچی کے ھاتھ پاؤں رسیوں سے جکڑ لیے ھیں اور چھری ھاتھ میں پکڑے آنکھ بند کئے کچھ پڑھ رھی ھے. بہت سے لوگ اس عورت کے گرد جمع تھے اور بُت خانے کا کاھن بڑے فخر سے بت کے قریب ایک بڑے پتّھر پر بیٹھا یہ سب دیکھ رھا تھا⬇️
شیوانا جب عورت کے قریب پہنچا تو دیکھا کہ اُسے اپنی بیٹی سے بے پناہ محبّت ھے اور وہ بار بار اُسکو گلے لگا کر والہانہ چوم رھی ھے مگر اِس کے باوجود معبد کدے کے بُت کی خوشنودی کے لئے اُس کی قربانی بھی دینا چاھتی ھے.⬇️