@ImranKhanPTI@HamidMirPAK
سلطان ٹیپو کو جس نے دھوکا دیا تھا، وہ میر صادق تھا، اس نے سلطان سے دغا کیا اور انگریز سے وفا کی۔
انگریز نے انعام کے طور پر اسکی کئی پشتوں کو نوازا۔ انہیں ماہانہ وظیفہ ملا کرتا تھا۔
مگر معلوم ہے کیسے !⬇️
جب میر صادق کی اگلی نسلوں میں سے کوئی نہ کوئی ہر ماہ وظیفہ وصول کرنے عدالت آتا تو چپڑاسی صدا لگایا کرتا۔ ۔ ۔
"ﻣﯿﺮ ﺻﺎﺩﻕ ﻏﺪﺍﺭ ﮐﮯ ﻭﺭﺛﺎﺀ ﺣﺎﺿﺮ ﮨﻮﮞ" ۔
ایک آنسو انکی آنکھ سے پھسلا اور تکیہ میں جزب ہوگیا۔
" میرے بیٹے! میری بات یاد رکھنا ،⬇️
جیسے شہید قبر میں جاکر بھی سیکڑوں سال زندہ رہتا ہے۔
ایسے ہی غدار کی غداری بھی صدیوں یاد رکھی جاتی ہے دن کے اختتام پر فرق صرف یہ پڑتا ہے کہ انسان، تاریخ میں صہیح طرف تھا یا غلط طرف🔂
ملک و قوم سے غداری کرنے والوں کی نسلوں کو تا حیات ذلت و رسوائی کا توق گلے میں لٹکانا پڑتا ہے✍️
😂😂" ووٹ کو عزت دو "😂😂
ایک میاں بیوی نے رُومانس کا خُفیہ نام یعنی کوڈ ورڈ *اِلیکشن* رکھا ہوا تھا
کِسی ویک اینڈ پہ کسی لڑائی پر دونوں میں بات چیت بند تھی۔
شوہر نے بیٹے کے ذریعے بیوی کو پیغام بھیجا کہ
*بھول نہ جانا آج اِلیکشن ہے*
بیوی نے جل کر واپسی جواب بھیجا کہ
*آج اِس حلقے میں اِلیکشن ملتوی ہوگئے ہیں*
شوہر نے بیٹے سے کہا کہ جا کر ماں سے کہو کہ
*اگر آج یہاں اِلیکشن نہیں ہونگے تو میں کسی اور حلقے میں جا کر ووٹ ڈال آؤں گا*
بیوی نے یہ سنا تو بِپھر کر بولی کہ اپنے باپ سے کہو کہ
*اگر اُس نے کسی اور حلقے میں ووٹ ڈالا تو خُدا کی قسم، میں بھی گھر میں ایسا پولنگ اسٹیشن کھولوں گی کہ بغیر شناختی کارڈ والوں کے ووٹ بھی ڈلوا دوں گی....!*
Copied.😉😂😂😂
@ImranKhanPTI ❤️🇵🇰💐
میں اس قوم کو جانتا ہوں
جہاں بڑا سمگلر ہمیشہ
حاجی صاحب"کہلاتا ہے۔
میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں گھر کے ماتھے پہ 'ہذا من فضل ربی' لکھنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ
'خبردار مجھ سے مت پوچھنا یہ گھر کیسے بنایا'⬇️
میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں مجرم کا دفاع استغاثہ کا وکیل کرتا ہے۔
میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں نمبر ایک ہونے کیلئے نمبر 2 ہونا ضروری ہے۔
میں اک قوم کو جانتا ہوں
جو موروثیت کو جمہوریت گردانتی ہے۔⬇️
میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں حق رائے دہی قیمے والے نان اور بریانی کے ڈبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں اربوں ہڑپ کر جانے والے
"ایک دھیلے کی کرپشن" نہ کرنے کی قسم کھا لیتے ہیں۔⬇️
#HappySurpriseDayIndia #WorldsBiggestTeaParty
آج سےدو برس قبل 27فروری کو پاک فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کو ایسی دھول چٹائی کہ اب جب جب 27فروری آئے گا ، اُس کے زخم پھرسے ہرے ہو جائیں گے۔ پرچمِ ستارہ و ہلال کی سربلندی کے لیے پاک فضائیہ کے شاہینوں نے جس عزم و ہمّت کا مظاہرہ کیا⬇️
وہ داستانِ جرأت و شجاعت،تاریخِ اقوامِ عالم میں سنہری حروف سے رقم کرنے کے قابل ہے۔ اسی عہد ِ وفا کی تجدید کرتے ہوئے 30دسمبر 2020ء کوپاک فضائیہ کے سربراہ ،ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان نے کہا’’ پاک فضائیہ مادرِ ملّت کی فضائی سرحدوں کےدفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔آجJF-17 بی ماڈل کے⬇️
ڈبل سیٹ 14 طیارے پاک فضائیہ میں شامل کیے جارہے ہیں اور آج ہی کے روز ہم جے ایف 17 بلاک 3کی طرف بھی پیش رفت کررہے ہیں۔
ہم اس سنگِ میل کو عبور کرنے پر چین کے شکر گزار ہیں۔ جے ایف 17تھنڈر نے27 فروری 2019ء کے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ (Swift Retort)میں بھی بھارتی جارحیت کے خلاف⬇️
پاکستان اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے
وقت کے ساتھ ساتھ آج وہ راز سے پردے اٹھ رہیں ہیں,
دنیاکے نقشے پر جب پاکستان کی آوازیں بلند ہونا شروع ہوئی جب پاکستان بنا نہیں تھا,
تو دنیا کہتی تھی نا ممکن ہے ایسا کچھ نھی ہوگا,
پھر دیکھا پاکستان بھی بنا،
پھر پاکستان بنتے ہی⬇️
ہندوستان نےکہا, یہ کچھ ہی دنوں میں ہمارے پیر پکڑیں گے اور واپس شامل ہونے کے لئے ہماری منت سماجت کریں گے,
اس وقت پاکستان میں کچھ بھی نہیں تھا پنجاب سندھ اور دریا کے کنارے تھوڑی سی ہریالی وغیرہ تھی,
بقول ہندوستانی لیڈران کے یہ بھوکے مر جائیں گے.
آخر کار پاکستان بن گیا
لاکھوں قربانیاں خون کی ندیاں جسے کہتے ہیں بہا دی گئی ایسا ہی ہوا خون کی ندیاں کراس کرکے پاکستان کے علم کو بلند کیا گیا,
ابھی تھوڑا سا ہی وقت ہوا تھا کہ ہندوستان نے نے مقبوضہ کشمیر پر طاقت کے زور پر قبضہ کرلیا اور مزید تھوڑا سا وقت گزرا تھا کہ ہندوستان نے جنگ مسلط کر دی⬇️
یہ ملک میری ملکیت ہے اور میں اس کا آزاد شہری ہوں۔ یہ ملک پاکستان میری دھرتی، میری ماں ہے اور میں اس کا شہری، اس کا سپوت ہوں۔ یہ ملک، یہ آزادی مجھے یوں ہی خیرات میں نہیں ملی ہے۔ اس آزاد رقبے کے حصول کےلئے میرے آجداد کا خون،
پسینہ بہا ہے۔ اس کی زرے زرے، چپے چپے، رگ رگ اور نس نس میں میرے اسلاف کا خون دوڑ رہا ہے اور اس میں میرا پسینہ بہہ رہا ہے۔ میرے آجداد نے اپنا خون بہا کر اس کو آزادی دلوائی تھی اور اب میں اپنا پسینہ خرچ کرکے اس کو تعمیر کر رہا ہوں۔ اس ملک کےلئے اور اس کی آزادی کے لئے میری جدوجہد،
میری قربانیوں اور میری محنت و تکلیفوں کی داستان طویل ہے اتنی طویل کہ کوئی پوری زندگی خرچ کرے تب بھی یہ داستان مکمل نہیں سن سکتا۔
میری ماؤں، میری بہنوں نے اس کے حصول و آزادی کےلئے آبروں کی قربانیاں دی ہیں۔ اپنے سینوں سے آنچل اتار کر اس کا پرچم تخلیق کیا ہے۔ میرے بزرگوں نے
دنیا کا واحد گناہ جہالت ھے۔📕✍️
ایک چھوٹا لڑکا بھاگتا ھوا "شیوانا" (قبل از اسلام کے ایران کا ایک مفکر) کے پاس آیا اور کہنے لگا. "میری ماں نے فیصلہ کیا ھے کہ معبد کے کاھن کے کہنے پر عظیم بت کے قدموں پر میری چھوٹی معصوم سی بہن کو قربان کر دے. آپ مہربانی کرکے اُس کی جان بچا دیں.."⬇️
شیوانا لڑکے کے ساتھ فوراً معبد میں پہنچا اور کیا دیکھتا ھے کہ عورت نے بچی کے ھاتھ پاؤں رسیوں سے جکڑ لیے ھیں اور چھری ھاتھ میں پکڑے آنکھ بند کئے کچھ پڑھ رھی ھے. بہت سے لوگ اس عورت کے گرد جمع تھے اور بُت خانے کا کاھن بڑے فخر سے بت کے قریب ایک بڑے پتّھر پر بیٹھا یہ سب دیکھ رھا تھا⬇️
شیوانا جب عورت کے قریب پہنچا تو دیکھا کہ اُسے اپنی بیٹی سے بے پناہ محبّت ھے اور وہ بار بار اُسکو گلے لگا کر والہانہ چوم رھی ھے مگر اِس کے باوجود معبد کدے کے بُت کی خوشنودی کے لئے اُس کی قربانی بھی دینا چاھتی ھے.⬇️