واقعہ معراج اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے جو چشم زدن میں بظاہر رونما ہوا لیکن حقیقت میں اس میں کتنا وقت لگا یہ اللہ اور اس کے رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم بہتر جانتے ہیں
اللہ تعالیٰ نے اس واقعہ میں اپنے محبوب حضرت محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو۔۔۔
👇👇👇
اپنی قدرت کاملہ کا مشاہدہ کرایا

واقعہ معراج، اعلان نبوت کے دسویں سال اور مدینہ ہجرت سے ایک سال پہلے مکہ میں پیش آیا
ماہ رجب کی ستائیسویں رات ہے، اللہ تعالیٰ فرشتوں سے ارشاد فرماتا ہے:
اے فرشتو! آج کی رات میری تسبیح بیان مت کرو، میری حمدوثنا کرنا بند کردو۔۔۔
👇👇👇
آج کی رات میری اطاعت و بندگی چھوڑ دو اور آج کی رات جنت الفردوس کو لباس اور زیور سے آراستہ کرو۔ میری فرمانبرداری کا کلاہ اپنے سر پر باندھ لو۔
اے جبرائیل! میرا یہ پیغام میکائیل کو سنا دو کہ رزق کا پیمانہ ہاتھ سے علیحدہ کردے اسرافیل سے کہہ دو کہ وہ صور کو۔۔۔
👇👇👇
کچھ عرصہ کے لئے موقوف کردے، عذرائیل سے کہہ دو کہ کچھ دیر کے لئے روحوں کو قبض کرنے سے ہاتھ اٹھالے، رضوان سے کہہ دو کہ وہ جنت الفردوس کی درجہ بندی کرے، مالک سے کہہ دو کہ دوزخ کو تالہ لگادے، خلد بریں کی روحوں سے کہہ دو کہ آراستہ و پیراستہ ہوجائیں اور جنت کے محلوں کی چھتوں پر۔۔۔
👇👇
صف بستہ کھڑی ہوجائیں، مشرق سے مغرب تک جس قدر قبریں ہیں ان سے عذاب ختم کردیا جائے۔ آج کی رات (شب معراج) میرے محبوب حضرت محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے استقبال کے لئے تیار ہوجاؤ۔
(معارج النبوۃ)

چشم زدن میں عالم بالا کا نقشہ بدل گیا۔ حکم ربی ہوا:
اے جبرائیل! اپنے ساتھ۔۔۔
👇👇👇
ستر ہزار فرشتے لے جاؤ۔
حکم الہٰی سن کر جبریل امین علیہ السلام سواری لینے جنت میں جاتے ہیں اور آپ نے ایسی سواری کا انتخاب کیا جو آج تک کسی شہنشاہ کو بھی میسر نہ ہوئی ہوگی۔ میسر ہونا تو دور کی بات ہے دیکھی تک نہ ہوگی۔ اس سواری کا نام براق ہے۔
تفسیر روح البیان میں ہے کہ۔۔۔
👇👇👇
نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے براق پر کوئی سوار نہیں ہوا۔

ماہ رجب کی ستائیسویں شب کس قدر پرکیف رات ہے مطلع بالکل صاف ہے فضاؤں میں عجیب سی کیفیت طاری ہے۔ رات آہستہ آہستہ کیف و نشاط کی مستی میں مست ہوتی جارہی ہے۔ ستارے پوری آب و تاب کے ساتھ جھلملا رہے ہیں۔۔۔
👇👇👇
پوری دنیا پر سکوت و خاموشی کا عالم طاری ہے۔ نصف شب گزرنے کو ہے کہ یکا یک آسمانی دنیا کا دروازہ کھلتا ہے۔ انوار و تجلیات کے جلوے سمیٹے حضرت جبرائیل علیہ السلام نورانی مخلوق کے جھرمٹ میں جنتی براق لئے آسمان کی بلندیوں سے اتر کر حضرت ام ہانی رض کے گھر تشریف لاتے ہیں۔ جہاں۔۔۔
👇👇👇
ماہ نبوت حضرت محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم محو خواب ہیں۔ آنکھیں بند کئے، دل بیدار لئے آرام فرمارہے ہیں۔ حضرت جبرائیل امین ہاتھ باندھ کر کھڑے ہیں اور سوچ رہے ہیں کہ اگر آواز دے کر جگایا گیا تو بے ادبی ہوجائے گی۔ فکر مند ہیں کہ معراج کے دولہا کو کیسے بیدار کیا جائے؟۔۔۔
👇👇👇
اسی وقت حکم ربی ہوتا ہے:
اے جبریل! میرے محبوب کے قدموں کو چوم لے تاکہ تیرے لبوں کی ٹھنڈک سے میرے محبوب کی آنکھ کھل جائے۔ اسی دن کے واسطے میں نے تجھے کافور سے پیدا کیا تھا۔
حکم سنتے ہی جبرائیل امین علیہ السلام آگے بڑھے اور اپنے کافوری ہونٹ محبوب دو عالم۔۔۔
👇👇👇
حضرت محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پائے ناز سے مس کردیئے

یہ منظر بھی کس قدر حسین ہوگا جب جبریل امین علیہ السلام نے فخر کائنات حضرت محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدموں کو بوسہ دیا۔
حضرت جبرائیل امین علیہ السلام کے ہونٹوں کی ٹھنڈک پاکر حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم۔۔۔
👇👇👇
بیدار ہوتے ہیں اور دریافت کرتے ہیں
اے جبرائیل! کیسے آنا ہوا؟

عرض کرتے ہیں:
یارسول اللہ! ( صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم) خدائے بزرگ و برتر کی طرف سے بلاوے کا پروانہ لے کر حاضر ہوا ہوں۔

یارسول اللہ ( صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم)! اللہ تعالیٰ آپ کی ملاقات کا مشتاق ہے۔۔۔
👇👇👇
حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے چلئے زمین سے لے کر آسمانوں تک ساری گزر گاہوں پر مشتاق دید کا ہجوم ہاتھ باندھے کھڑا ہے۔
(معراج النبوۃ)

چنانچہ آپ نے سفر کی تیاری شروع کی۔ اس موقع پر حضرت جبرائیل امین علیہ السلام نے آپ کا سینہ مبارک چاک کیا اور دل کو دھویا۔۔۔
👇👇👇
حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
میرے پاس ایک آنے والا آیا اور اس نے میرا سینہ چاک کیا۔ سینہ چاک کرنے کے بعد میرا دل نکالا پھر میرے پاس سونے کا ایک طشت لایا گیا جو ایمان و حکمت سے لبریز تھا۔ اس کے بعد میرے دل کو دھویا گیا پھر وہ ایمان و حکمت سے لبریز ہوگیا۔۔۔
👇👇
اس قلب کو سینہ اقدس میں اس کی جگہ پر رکھ دیا گیا۔
(بخاری شريف جلد اول صفحة: 568)

مسلم شریف میں ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے سینہ چاک کرنے کے بعد قلب مبارک کو زم زم کے پانی سے دھویا اور سینہ مبارک میں رکھ کر سینہ بند کردیا۔
(مسلم شربف جلد اول صفحة: 92)
👇👇👇
حضرت جبرائیل علیہ السلام فرماتے ہیں کہ قلب ہر قسم کی کجی سے پاک اور بے عیب ہے اور اس میں دو آنکھیں ہیں جو دیکھتی ہیں اور دو کان ہیں جو سنتے ہیں۔
(فتح الباری جلد: 13: صفحة: 610)

سینہ اقدس کے شق کئے جانے میں کئی حکمتیں ہیں۔ جن میں ایک حکمت یہ ہے کہ قلب اطہر میں ایسی قوت۔۔۔
👇👇👇
قدسیہ شامل ہوجائے جس سے آسمانوں پر تشریف لے جانے اور عالم سماوات کا مشاہدہ کرنے بالخصوص دیدار الہٰی کرنے میں کوئی دقت اور دشواری پیش نہ آئے۔
پھر آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سر انور پر عمامہ باندھا گیا

علامہ کاشفی رح فرماتے ہیں:
شب معراج حضرت محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم
👇👇
کو جو عمامہ شریف پہنایا گیا وہ عمامہ مبارک حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش سے سات ہزار سال پہلے کا تیار کیا ہوا تھا۔ چالیس ہزار ملائکہ اس کی تعظیم و تکریم کے لئے اس کے اردگرد کھڑے تھے۔

حضرت جبرائیل علیہ السلام نے سرور کونین حضرت محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نور کی۔۔۔
👇👇👇
ایک چادر پہنائی۔ زمرد کی نعلین مبارک پاؤں میں زیب تن فرمائی، یاقوت کا کمر بند باندھا۔

(معارج النبوة، صفحة: 601)

حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے براق کا حلیہ بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: سینہ سرخ یاقوت کی مانند چمک رہا تھا، اس کی پشت پر بجلی کوندتی تھی، ٹانگیں سبز زمرد۔۔
👇👇👇
دُم مرجان، سر اور اس کی گردن یاقوت سے بنائی گئی تھی۔ بہشتی زین اس پر کسی ہوئی تھی جس کے ساتھ سرخ یاقوت کے دور کاب آویزاں تھے۔ اس کی پیشانی پر لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ لکھا ہوا تھا۔

چند لمحوں کے بعد وہ وقت بھی آگیا کہ سرور کونین حضرت محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم۔۔۔
👇👇👇
براق پر تشریف فرما ہوگئے۔
حضرت جبرائیل علیہ السلام نے رکاب تھام لی۔
حضرت میکائیل علیہ السلام نے لگام پکڑی۔
حضرت اسرافیل علیہ السلام نے زین کو سنبھالا۔
حضرت امام کاشفی رح فرماتے ہیں کہ معراج کی رات اسی ہزار فرشتے حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دائیں طرف اور۔۔۔
👇👇👇
اسی ہزار بائیں طرف تھے۔
(معارج النبوة، ص606)

فضا فرشتوں کی درود و سلام کی صداؤں سے گونج اٹھی اور آقائے نامدار حضرت محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم درود و سلام کی گونج میں سفر معراج کا آغاز فرماتے ہیں۔ اس واقعہ کو قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اس طرح بیان فرمایا ہے:
👇👇👇
وہ ذات (ہر نقص اور کمزوری سے) پاک ہے جو رات کے تھوڑے سے حصہ میں اپنے (محبوب و مقرّب) بندے کو مسجدِ حرام سے (اس) مسجدِ اقصیٰ تک لے گئی جس کے گرد و نواح کو ہم نے بابرکت بنا دیا ہے تاکہ ہم اس (بندہِ کامل) کو اپنی نشانیاں دکھائیں
(بنی اسرائيل،17:1)

آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم۔۔
👇👇
نہایت شان و شوکت سے ملائکہ کے جلوس میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔
یہ گھڑی کس قدر دلنواز تھی کہ جب مکاں سے لامکاں تک نور ہی نور پھیلا ہوا تھا، سواری بھی نور تو سوار بھی نور، باراتی بھی نور تو دولہا بھی نور، میزبان بھی نور تو مہمان بھی نور، نوریوں کی۔۔۔
👇👇👇
یہ نوری بارات فلک بوس پہاڑیوں، بے آب و گیاہ ریگستانوں، گھنے جنگلوں، چٹیل میدانوں، سرسبز و شاداب وادیوں، پرخطر ویرانوں پر سے سفر کرتی ہوئی وادی بطحا میں پہنچی جہاں کھجور کے بیشمار درخت ہیں۔
حضرت جبرائیل علیہ السلام عرض کرتے ہیں:
حضور یہاں اتر کر دو رکعت نفل ادا کیجئے یہ۔۔
👇👇👇
آپ کی ہجرت گاہ مدینہ طیبہ ہے۔ نفل کی ادائیگی کے بعد پھر سفر شروع ہوتا ہے۔ راستے میں ایک سرخ ٹیلا آتا ہے جہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قبر ہے۔ حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
معراج کی رات میں سرخ ٹیلے سے گزرا تو میں نے دیکھا کہ وہاں موسیٰ علیہ السلام کی۔۔۔
👇👇👇
قبر ہے اور وہ اپنی قبر میں کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہے ہیں۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے بیت المقدس بھی آگیا جہاں قدسیوں کا جم غفیر سلامی کے لئے موجود ہے۔ حوروغلماں خوش آمدید کہنے کے لئے اور تقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء و مرسلین استقبال کے لئے بے چین و بے قرار کھڑے تھے۔۔۔
👇👇👇
حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم اس مقام پر تشریف فرماہوئے جسے باب محمد( صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہا جاتا ہے۔ حضرت جبریل علیہ السلام ایک پتھر کے پاس آئے جو اس جگہ موجود تھا۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اس پتھر میں اپنی انگلی مار کر اس میں سوراخ کردیا اور۔۔۔
👇👇👇
براق کو اس میں باندھ دیا۔
(تفسير ابن کثير جلد3، ص7)

آفتاب نبوت حضرت محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد اقصیٰ میں داخل ہوتے ہیں۔ صحن حرم سے فلک تک نور ہی نور چھایا ہوا ہے۔ ستارے ماند پڑچکے ہیں، قدسی سلامی دے رہے ہیں، حضرت جبرائیل علیہ السلام اذان دے رہے ہیں،۔۔۔
👇👇👇
تمام انبیاء و رسل صف در صف کھڑے ہورہے ہیں۔ جب صفیں بن چکیں تو امام الانبیاء فخر دوجہاں حضرت محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم امامت فرمانے تشریف لاتے ہیں۔ تمام انبیاء و رسل امام الانبیاء کی اقتداء میں دو رکعت نماز ادا کرکے اپنی نیاز مندی کا اعلان کرتے ہیں۔ ملائکہ اور۔۔۔
👇👇👇
انبیاء کرام سب کے سب سرتسلیم خم کئے ہوئے کھڑے ہیں۔ بیت المقدس نے آج تک ایسا دلنواز منظر اور روح پرور سماں نہیں دیکھا ہوگا۔ وہاں سے فارغ ہی عظمت و رفعت کے پرچم پھر بلند ہونے شروع ہوتے ہیں۔ درود و سلام سے فضا ایک مرتبہ پھر گونج اٹھتی ہے۔
حضرت محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم۔۔
👇👇👇
نوری مخلوق کے جھرمٹ میں آسمان کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔

حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:
پھر مجھے اوپر لے جایا گیا۔
براق کی رفتار کا عالم یہ تھا کہ جہاں نگاہ کی انتہاء ہوتی وہاں براق پہلا قدم رکھتا۔ فوراً ہی پہلا آسمان آگیا۔
حضرت جبرائیل علیہ السلام نے۔۔۔
👇👇👇
دروازہ کھٹکھٹایا۔ دربان نے پوچھا
کون ہے؟
جواب دیا
جبرائیل!
دربان نے پوچھا:
تمہارے ساتھ کون ہے؟
حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا
حضرت محمد(صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم)!
دربان نے کہا: مرحبا دروازے انہی کے لئے کھولے جائیں گے۔
چنانچہ دروازہ کھول دیا گیا۔
آسمان اول پر۔۔۔
👇👇👇
حضرت آدم علیہ السلام نے حضور سرور کونین صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خوش آمدید کہا۔ دوسرے آسمان پر پہنچے تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت یحییٰ علیہ السلام نے حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خوش آمدید کہا۔ تیسرے آسمان پر حضرت یوسف علیہ السلام نے، چوتھے آسمان پر۔۔۔
👇👇👇
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے، پانچویں آسمان پر حضرت ہارون علیہ السلام نے، چھٹے آسمان پر حضرت موسیٰ علیہ السلام نےاور ساتویں آسمان پر حضرت ابراہیم علیہ السلام نےسرور کونین حضرت محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا استقبال کیا اور خوش آمدید کہا۔ پھر آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو۔۔
👇👇
جنت کی سیر کرائی گئی۔ پھر آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم اس مقام پر پہنچے جہاں قلم قدرت کے چلنے کی آواز سنائی دیتی تھی۔ اس کے بعد پھر آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سدرۃ المنتہٰی تک پہنچے۔ سدرہ وہ مقام ہے جہاں مخلوق کے علوم کی انتہاء ہے۔ فرشتوں نے اذن طلب کیا کہ اے اللہ۔۔۔
👇👇👇
تیرے محبوب تشریف لارہے ہیں، ان کے دیدار کی ہمیں اجازت عطا فرما۔
اللہ نے حکم دیا کہ تمام فرشتے سدرۃ المنتہٰی پر جمع ہوجائیں، جب میرے محبوب کی سواری آئے تو سب زیارت کرلیں
چنانچہ ملائکہ سدرہ پر جمع ہوگئے اور جمال محمد ص کو دیکھنے کے لئے سدرہ کو ڈھانک لیا
(درمنشور، جلد6، ص126)
👇👇

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with 💎 پـیــــــKamilــــــر™

💎 پـیــــــKamilــــــر™ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Peer_Kamil_

3 Mar
*تلاش گمشدہ*

انتہائی افسوس سے اطلاع دی جاتی ھے کہ "خلوص" گم ہو گیا ہے۔ اس کی عمر کئی سو سال ہے۔ بڑھاپے کی وجہ سے کافی کمزور ہو گیا ہے۔
گھر میں موجود "خودغرضی" کے ساتھ ان بن ہو جانے پر ناراض ہو کر کہیں چلا گیا ہے۔
اُس کے بارے میں گمان ہے کہ انسانوں کے جنگل نے۔۔۔
👇👇👇
اسے نگل لیا ہے۔ اس کا چھوٹا لاڈلا بھائی "اخوت" اور بہن "حب الوطنی" سخت پریشان ہیں۔
اس کے دوست "محبت" اور "مہربانی" بھی اس کی تلاش میں نکلےہوۓ ہیں۔
اس کی عدم موجودگی میں اس کے دشمن "شرپسند" نے "تعصب" اور "ہوس" کے ساتھ مل کر تباہی مچا رکھی ہے۔
اس کی جڑواں بہن "شرافت" کا۔۔۔
👇👇👇
اس کے فراق کی وجہ سے انتقال ہو چکا ہے
"شرافت" کے غم میں "حیا" بھی چل بسی ہے
اس کا بڑا بھائی "انصاف" اس کی جدائی میں رو رو کر اندھا ہو چکا ہے
اس کے والد محترم "معاشرہ" کو سخت فکر لاحق ہے
اس کی والدہ 'انسانیت" شدید بیمار ہے۔ آخری بار اپنے جگرگوشہ "خلوص" کو دیکھنا چاہتی ہے۔۔۔
👇👇👇
Read 4 tweets
23 Feb
کچھ عام سوالات جو اکثر ہمارے ذہنوں میں ابھرتے ہیں، ان کے جوابات قرآن و احادیث اور مختلف مکتبہ فکر کی کتابوں سے اخذ کرکے مرتب کئے گئے ہیں، امید ہے آپ لوگ سمجھ کر پڑھیں گے🙏

سوال: جنّت کہاں ہے؟
جواب: جنت ساتوں آسمانوں کے اوپر ساتوں آسمانوں سے جدا ہے، کیونکہ ساتوں آسمان۔۔۔
👇👇👇
قیامت کے وقت فنا اور ختم ہونے والے ہیں، جبکہ جنت کو فنا نہیں ہے، وہ ہمیشہ رہے گی، جنت کی چهت عرش رحمٰن ہے.

سوال: جہنم کہاں ہے؟
جواب: جہنم جنت کے بازو میں نہیں ہے. بلکہ جہنم ساتوں زمین کے نیچے ایسی جگہ ہے جسکا نام "سجین" ہے. جس زمین پر ہم رہتے ہیں یہ پہلی زمین ہے، اس۔۔۔
👇👇👇
کے علاوہ چھ زمینیں اور ہیں جو ہماری زمین کے نیچے ہماری زمین سے علیحدہ اور جدا ہیں.

سوال: سدرةالمنتهیٰ کیا ہے؟
جواب: سدرة عربی میں بیری/ بیری کے درخت کو کہتے ہیں، المنتہیٰ یعنی آخری حد، یہ بیری کا درخت وہ آخری مقام ہے جو مخلوقات کی حد ہے،اس سے آگے حضرت جبرائیلؑ بهی نہیں۔۔۔
👇👇👇
Read 15 tweets
14 Feb
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک بار اللہ تعالیٰ سے پوچھا
"یا باری تعالیٰ انسان آپ کی نعمتوں میں سے کوئی ایک نعمت مانگے تو کیا مانگے؟‘"

اللہ تعالیٰ نے فرمایا
"صحت"

میں نے یہ واقعہ پڑھا تو میں حیران رہ گیا
صحت اللہ تعالیٰ کا حقیقتاً بہت بڑا تحفہ ہے اور قدرت نے جتنی محبت۔۔۔
👇👇👇
اور
منصوبہ بندی انسان کو صحت مند رکھنے کے لیے کی اتنی شاید پوری کائنات بنانے کے لیے نہیں کی.

ہمارے جسم کے اندر ایسے ایسے نظام موجود ہیں کہ ہم جب ان پر غور کرتے ہیں تو عقل حیران رہ جاتی ہے

ہم میں سے ہر شخص ساڑھے چار ہزار بیماریاں ساتھ لے کر پیدا ہوتا ہے۔

یہ بیماریاں۔۔۔
👇👇👇
ہر وقت سرگرم عمل رہتی ہیں، مگر ہماری قوت مدافعت، ہمارے جسم کے نظام ان کی ہلاکت آفرینیوں کو کنٹرول کرتے رہتے ہیں

مثلا
ً ہمارا منہ روزانہ ایسے جراثیم پیدا کرتا ہے جو ہمارے دل کو کمزور کر دیتے ہیں
مگر
ہم جب تیز چلتے ہیں
جاگنگ کرتے ہیں یا واک کرتے ہیں تو۔۔۔
👇👇👇
Read 21 tweets
12 Feb
لوگ کہتے ہیں کہ
اماں ابا مر جائیں تو
دنیا ویران ہو جاتی ہے
گھر سونا لگتا ہے

لیکن مجھے لگتا ہے
اماں اباہمیشہ زندہ رهتے ہیں
اور ہمارے ساتھ رهتے ہیں
بھول تو ہم ان کو جاتے ہیں
حقیقت یہ ہے کہ
کسی بھائی کی آنکھیں بابا جیسی ہوتی ہیں
کسی بہن کا چہرہ امی جیسا ہوتا ہے
کوئی بابا۔۔۔
👇👇👇
کی طرح مسکراتا ہے
اور کسی بہن کے ہاتھ میں امی کے جیسی لذت ہوتی ہے
اماں ابا کب مرتے ہیں
وہ کب چھوڑ کے ہمیں جاتے ہیں
اماں ابا کی پرچھائیاں تو ان کے بچو ں میں پائی جاتی ہیں
وہ دنیا سےجاکر بھی ھمارے ساتھ رهتے ہیں
کبھی اماں ابا کی یاد آے تو
سب بہن بھائی مل کے بیٹھ جاؤ
کسی کے۔۔۔
👇👇👇
چہرے میں ما ں مسکراتی نظر آے گی
کسی کی باتوں میں ابا کا لہجہ سنائی دے گا
اماں ابا آس پاس ہی نظر آئیں گئے
بھلا جس باغ کو اماں ابا نے اپنے خون جگر سے سینچا ہو
وہ کب اجڑ سکتا ہے
تباه تو ہم اس کو کردیتے ہیں
نفرتوں
حسد
خود غرضی
اور
مطلب پرستی کے ہاتھوں
اماں ابا تو زندہ رهتے ہیں
👇👇👇
Read 4 tweets
5 Feb
ہر عورت کو مبارک
کہ وہ عورت پیدا کی گئی
عورتوں کو اپنے سے کم تر سمجھنے والے مردوں سے گزارش ہے کہ عورت کے اعزازات پڑھیے۔۔۔

سب سے پہلے جو سب سے زیادہ بڑے ظالم و جابر خدائی کا دعوی کرنے والے فرعون کے مقابل شجاعانہ انداز میں کهڑا ہوا۔ وہ کوئی مرد نہیں تها بلکہ۔۔
👇👇👇
ایک عورت تھیں۔ (حضرت آسیہ س)

سب سے پہلے جس نے مکہ اور کعبہ کو آباد کیا۔ وہ کوئی مرد نہیں تها بلکہ ایک عورت تھیں۔
(حضرت ہاجرہ خاتون)

سب سے پہلے جس نے روئے زمین کا مبارک ترین زمزم نوش فرمایا وہ کوئی مرد نہیں تها بلکہ ایک عورت تھیں۔
(حضرت ہاجرہ خاتون)

سب سے پہلے جو۔۔۔
👇👇👇
ہمارے نبی حضرت محمد المصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائی وہ کوئی مرد نہیں تها بلکہ ایک عورت تھیں۔
(حضرت خدیجہ الکبری س)

سب سے پہلے جس کا خون اسلام کی راہ میں بہایا گیا اور شہید ہوا وہ کوئی مرد نہیں تها بلکہ ایک عورت تھیں۔
(حضرت سمیہ س)

سب سے پہلے۔۔۔
👇👇👇
Read 7 tweets
10 Jan
1/ 2بنی اسرائیل کے زمانے میں ایک مرتبہ قحط پڑ گیا، مدتوں سے بارش نہیں ہو رہی تھی۔ لوگ حضرت موسیٰؑ کے پاس گئے اور عرض کیا:
یاکلیم اللہ! رب تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ بارش نازل فرمائے۔۔۔
چنانچہ حضرت موسیٰؑ نے اپنی قوم کو ہمراہ لیا اور بستی سے باہر دعا کے لیے آ گئے۔ یہ لوگ۔۔۔
👇👇👇
2/ ستر ہزار یا اس سے کچھ زائد تھے۔ موسیٰؑ نے بڑی عاجزی سے دعا کرنا شروع کی۔۔۔
"میرے پروردگار! ہمیں بارش سے نواز، ہمارے اوپر رحمتوں کی نوازش کر۔۔ چھوٹے چھوٹے معصوم بچے، بے زبان جانور اور بیمار سبھی تیری رحمت کے امیدوار ہیں، تو ان پر ترس کھاتے ہوئے ہمیں۔۔۔
👇👇👇
3/ اپنے دامنِ رحمت میں جگہ دے."
دعائیں ہوتی رہیں مگر بادلوں کا دور دور تک پتہ نہ تھا، سورج کی تپش اور تیز ہو گئی۔

حضرت موسیٰؑ کو بڑا تعجب ہوا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کے قبول نہ ہونے کی وجہ پوچھی تو وحی نازل ہوئی:
"تمہارے درمیان ایک ایسا شخص ہے جو گزشتہ چالیس سالوں۔۔۔
👇👇👇
Read 11 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!