انتہائی افسوس سے اطلاع دی جاتی ھے کہ "خلوص" گم ہو گیا ہے۔ اس کی عمر کئی سو سال ہے۔ بڑھاپے کی وجہ سے کافی کمزور ہو گیا ہے۔
گھر میں موجود "خودغرضی" کے ساتھ ان بن ہو جانے پر ناراض ہو کر کہیں چلا گیا ہے۔
اُس کے بارے میں گمان ہے کہ انسانوں کے جنگل نے۔۔۔
👇👇👇
اسے نگل لیا ہے۔ اس کا چھوٹا لاڈلا بھائی "اخوت" اور بہن "حب الوطنی" سخت پریشان ہیں۔
اس کے دوست "محبت" اور "مہربانی" بھی اس کی تلاش میں نکلےہوۓ ہیں۔
اس کی عدم موجودگی میں اس کے دشمن "شرپسند" نے "تعصب" اور "ہوس" کے ساتھ مل کر تباہی مچا رکھی ہے۔
اس کی جڑواں بہن "شرافت" کا۔۔۔
👇👇👇
اس کے فراق کی وجہ سے انتقال ہو چکا ہے
"شرافت" کے غم میں "حیا" بھی چل بسی ہے
اس کا بڑا بھائی "انصاف" اس کی جدائی میں رو رو کر اندھا ہو چکا ہے
اس کے والد محترم "معاشرہ" کو سخت فکر لاحق ہے
اس کی والدہ 'انسانیت" شدید بیمار ہے۔ آخری بار اپنے جگرگوشہ "خلوص" کو دیکھنا چاہتی ہے۔۔۔
👇👇👇
جس کو ملے وہ اسے "انسانوں" کے پاس پہنچا دے ورنہ "انسانیت" دم توڑ دے گی۔
شکریہ #پیرکامل #قلمکار
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
کچھ عام سوالات جو اکثر ہمارے ذہنوں میں ابھرتے ہیں، ان کے جوابات قرآن و احادیث اور مختلف مکتبہ فکر کی کتابوں سے اخذ کرکے مرتب کئے گئے ہیں، امید ہے آپ لوگ سمجھ کر پڑھیں گے🙏
سوال: جنّت کہاں ہے؟
جواب: جنت ساتوں آسمانوں کے اوپر ساتوں آسمانوں سے جدا ہے، کیونکہ ساتوں آسمان۔۔۔
👇👇👇
قیامت کے وقت فنا اور ختم ہونے والے ہیں، جبکہ جنت کو فنا نہیں ہے، وہ ہمیشہ رہے گی، جنت کی چهت عرش رحمٰن ہے.
سوال: جہنم کہاں ہے؟
جواب: جہنم جنت کے بازو میں نہیں ہے. بلکہ جہنم ساتوں زمین کے نیچے ایسی جگہ ہے جسکا نام "سجین" ہے. جس زمین پر ہم رہتے ہیں یہ پہلی زمین ہے، اس۔۔۔
👇👇👇
کے علاوہ چھ زمینیں اور ہیں جو ہماری زمین کے نیچے ہماری زمین سے علیحدہ اور جدا ہیں.
سوال: سدرةالمنتهیٰ کیا ہے؟
جواب: سدرة عربی میں بیری/ بیری کے درخت کو کہتے ہیں، المنتہیٰ یعنی آخری حد، یہ بیری کا درخت وہ آخری مقام ہے جو مخلوقات کی حد ہے،اس سے آگے حضرت جبرائیلؑ بهی نہیں۔۔۔
👇👇👇
لوگ کہتے ہیں کہ
اماں ابا مر جائیں تو
دنیا ویران ہو جاتی ہے
گھر سونا لگتا ہے
لیکن مجھے لگتا ہے
اماں اباہمیشہ زندہ رهتے ہیں
اور ہمارے ساتھ رهتے ہیں
بھول تو ہم ان کو جاتے ہیں
حقیقت یہ ہے کہ
کسی بھائی کی آنکھیں بابا جیسی ہوتی ہیں
کسی بہن کا چہرہ امی جیسا ہوتا ہے
کوئی بابا۔۔۔
👇👇👇
کی طرح مسکراتا ہے
اور کسی بہن کے ہاتھ میں امی کے جیسی لذت ہوتی ہے
اماں ابا کب مرتے ہیں
وہ کب چھوڑ کے ہمیں جاتے ہیں
اماں ابا کی پرچھائیاں تو ان کے بچو ں میں پائی جاتی ہیں
وہ دنیا سےجاکر بھی ھمارے ساتھ رهتے ہیں
کبھی اماں ابا کی یاد آے تو
سب بہن بھائی مل کے بیٹھ جاؤ
کسی کے۔۔۔
👇👇👇
چہرے میں ما ں مسکراتی نظر آے گی
کسی کی باتوں میں ابا کا لہجہ سنائی دے گا
اماں ابا آس پاس ہی نظر آئیں گئے
بھلا جس باغ کو اماں ابا نے اپنے خون جگر سے سینچا ہو
وہ کب اجڑ سکتا ہے
تباه تو ہم اس کو کردیتے ہیں
نفرتوں
حسد
خود غرضی
اور
مطلب پرستی کے ہاتھوں
اماں ابا تو زندہ رهتے ہیں
👇👇👇
1/ 2بنی اسرائیل کے زمانے میں ایک مرتبہ قحط پڑ گیا، مدتوں سے بارش نہیں ہو رہی تھی۔ لوگ حضرت موسیٰؑ کے پاس گئے اور عرض کیا:
یاکلیم اللہ! رب تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ بارش نازل فرمائے۔۔۔
چنانچہ حضرت موسیٰؑ نے اپنی قوم کو ہمراہ لیا اور بستی سے باہر دعا کے لیے آ گئے۔ یہ لوگ۔۔۔
👇👇👇
2/ ستر ہزار یا اس سے کچھ زائد تھے۔ موسیٰؑ نے بڑی عاجزی سے دعا کرنا شروع کی۔۔۔
"میرے پروردگار! ہمیں بارش سے نواز، ہمارے اوپر رحمتوں کی نوازش کر۔۔ چھوٹے چھوٹے معصوم بچے، بے زبان جانور اور بیمار سبھی تیری رحمت کے امیدوار ہیں، تو ان پر ترس کھاتے ہوئے ہمیں۔۔۔
👇👇👇
3/ اپنے دامنِ رحمت میں جگہ دے."
دعائیں ہوتی رہیں مگر بادلوں کا دور دور تک پتہ نہ تھا، سورج کی تپش اور تیز ہو گئی۔
حضرت موسیٰؑ کو بڑا تعجب ہوا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کے قبول نہ ہونے کی وجہ پوچھی تو وحی نازل ہوئی:
"تمہارے درمیان ایک ایسا شخص ہے جو گزشتہ چالیس سالوں۔۔۔
👇👇👇
1/ آپ اکثر کہتے ہیں
"قارون کا خزانہ"
لیکن کیا آپ جانتے ہیں
قارون کون تھا؟
قارون،
حضرت موسٰی علیہ السلام کے چچا کا بیٹا تھا
بہت خوش آواز تھا
تورات بڑی خوش الحالی سے پڑھتا تھا
اس لئے اسے لوگ منور کہتے تھے
چونکہ بہت مالدار تھا،
اس لئے اللہ کو بھول بیٹھا تھا۔
قوم میں۔۔۔
👇👇👇
2/ عام طور پر جس لباس کا دستور تھا اس نے اس سے بالشت بھر نیچا بنوایا تھا جس سے اس کا غرور اور تکبر اور اس کی دولت ظاہر ہو۔
اس کے پاس اس قدر مال تھا کہ اس کے خزانے کی کنجیاں اٹھانے پر قوی مردوں کی ایک جماعت مقرر تھی۔
اس کے بہت سے خزانے تھے ہر خزانے کی کنجی الگ تھی جو۔۔۔
👇👇👇
3/ بالشت بھر کی تھی۔
قوم کے بزرگوں نے قارون کو نصیحت کی کہ اتنا اکڑ مت تو قارون نے جواب دیا کہ
"میں ایک عقلمند، زیرک، دانا شخص ہوں اور اسے اللہ بھی جانتا ہے، اسی لئے اس نے مجھے دولت دی ہے۔"
قارون ایک دن نہایت قیمتی پوشاک پہن کر رزق برق عمدہ سواری پر سوار ہوکر۔۔۔
👇👇👇