قیامت کے فیصلے دنیا میں مت کریں
اللہ تعالیٰ سے ڈرا ڈرا کر اس کے ساتھ تعلق کو نفرت کی حد تک لے جانا عذاب قبر کی جھوٹی کہانیاں سنا سنا کر مسلمانوں کی نیندیں حرام کر دینا اور ذرا ذرا سی خطا پر کروڑوں سال کی سزائیں سنانے والوں کا علاج یہ بابا ہی ہے جس نے مرنے پر ایسے خوشی کا اظہار
کیا ہے جیسے لوگ بچے کی پیدائش پر کرتے ہیں ہم اللہ کی طرف سے آتے ہیں اور خوشیاں مناتے ہیں پھر جب اس کی طرف جاتے ہیں تو خوشی منانے میں کیا حرج ہےانا للہ وانا الیہ کا پیغام کیا ہے اللہ نے کیوں فرمایا ہے کہ میں اپنے بندے کے ساتھ اس کے گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں یہ مت کہیں کہ یہ
سنت نہیں یہ واقعی سنت نہیں نہ رسول صلوات و سلام نے کیا اور نہ اس کی تلقین فرمائی مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خدا کا وہ تصور بھی تو نہیں دیا جو مولویوں نے دیا ہے گویا اللہ پاک تنور گرم کیئے بیٹھا ہے اور ذرا ذرا سی خطا پر پکڑ کر تندور میں جھونک رہا ہے
رسول اللہ صلوات و سلام نے تو اللہ کے بارے میں محبت کا تصورِ دیا ہے بخشش کی امید دلائی ہے اس پیر نے مولویوں کا علاج بالمثل کیا ہے مولویوں کے غلو کا علاج اس نے رب سے اپنی محبت کے غلو میں کیا ہے کہ کچھ لوگ موت کو رب سے ملاقات سمجھتے ہیں
ھذا ما عندی والعلم عند اللہ
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
@JainVihar
ھدایت کے ضابطے
وہ دارالعلوم دیوبند کے قریب میں ایک محلے میں ایک امیر ھندو گھرانے میں پیدا ھوا تھا اور ھندوؤں کے اس مکتبہ فکر سے تعلق رکھتا تھا جو سورج کی پوجا کرتے ھیں بچپن گزرا تو جوانی شروع ھوئی بچپن کی طرح اس کی جوانی بھی نرالی تھی وہ ایک ھمدرد اور دیالو نوجوان تھا
ھر دم ھر وقت کسی کی مدد کو تیار مذھبی تعصب سے بالاتر محلے کی سب خواتین کو ماسی کہتا ان کے کام کرتا جوانی سے اس کا معمول تھا کہ وہ صبح دارالعلوم کے کنوئیں پر سورج طلوع ھونے سے تھوڑا پہلے آتا پانی نکال کر اشنان کرتا اور پھر پشت سورج کی طرف کر کے اپنے سائے کی گردن پر نظر جما کر
گھنٹوں کھڑا رھتا اور پھر اپنا جاپ ختم کر کے چلا جاتا نہ اس نے کبھی دارالعلوم کے مہتمم سے کوئی ربط ضبط بڑھانے کی کوشش کی اور نہ کبھی انہوں نے اسے کنوئیں پر نہانے اور مدرسے کے ایک کونے میں اپنی عبادت کرنے سے روکا وقت گزرتا رھا مہتم فوت ھو گئے اور نظم و نسق ان کے فرزند کے ھاتھ آیا
خطرناک عورت
سنا ہے جس عورت سے آپکی شادی ہوئی تھی وہ بڑی خطرناک عورت تھی اور آپ نے ڈر کے مارے اسے طلاق دے دی تھی برگد کے درخت کے نیچے کرسی پر بیٹھے ایک خاموش طبع بوڑھے سے ایک منچلے نے استہزائیہ کہاساتھ ہی قریب بیٹھے نوجوانوں کی ٹولی نے آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک دوسرے کو ہنس کردیکھا
اللہ بخشے اسے بہت اچھی عورت تھیبنا ناراض ہوئےبغیر غصہ کئے بابا جی کی طرف سے ایک مطمئن جواب آیامسکراہٹیں سمٹیںایک نوجوان نے ذرا اونچی آواز میں کہا لیکن بابا جی لوگ کہتے ہیں وہ بڑی خطرناک عورت تھی کیا نہیں بابا جی کچھ دیر خاموش رہے پھر کہنے لگے کہتے تو ٹھیک ہی ہیں وہ عورت واقعی
بہت خطرناک تھی.اور حقیقتا میں نے ڈر کے مارے اسے طلاق دی تھی یہ بات تو مردانگی کے خلاف ہے عورت سے ڈرنا کہاں کی بہادری ہے نوجوان جوشیلے انداز میں بولا
میں عورت سے نہیں ڈرتا تھا میں تو اس سے ڈرتا تھا جس تک اس کی رسائی تھی پرسکون جواب جوانوں نے حیرت سے ایک دوسرے کو دیکھا ایسی عورتوں
ہالی ووڈ کے مشہور اداکار سلویسٹر سٹالون نے صرف 25 ڈالر میں اپنا عزیز کتا ایک شرابی کو بیچ دیا تھا یہ سٹالون کی زندگی کا مشکل ترین دور تھا وہ بے گھر تھا اس کی جیب خالی تھی اُس کے پاس کام نہ تھا وہ اپنے کتے کو کیا خود کو بھی نہیں کھلا پا رہا تھا
بات سلویسٹر سٹالون کے دکھ بیان کرنے
کی نہیں بلکہ زندگی کیلئے طے کئے ہوئے آپ کے سکرپٹ کی ہے کیونکہ سٹالون نے تب لیجنڈ باکسر محمد علی اور چک ویپنر کا میچ دیکھا اور اس نے راکی کا سکرپٹ لکھ لیا یہ سکرپٹ لے کر وہ فلم پروڈیوسرز کے پاس بس ایک ڈیمانڈ کے ساتھ گیا اس سکرپٹ میں مجھے ہیرو کاسٹ کر لو سکرپٹ بہت اچھا تھا اسے
سوا لاکھ سے ساڑھے تین لاکھ ڈالرز تک کی آفر ہوئی لیکن کوئی اسے ہیرو لینے کو تیار نہیں تھا سٹالون نے ہر آفر کا خالی جیب انکار کیا ڈیمانڈ ایک ہی تھی ہیرو تو میں ہی ہوں گا آخر ایک فلم ساز نے اسے 35 ہزار ڈالر اور ہیرو کا کردار آفر کیا اور یہ بلاک بسٹر فلم بن گئی اس شرابی سے سٹالون نے
عادتیں نسلوں کا پتہ دیتی ہیں
ایک بادشاہ کے دربار میں ایک اجنبی نوکری کی طلب لئےحاضر ھوا قابلیت پوچھی گئ کہا سیاسی ہوں (عربی میں سیاسی افہام و تفہیم سے مسئلہ حل کرنے والے معاملہ فہم کو کہتے ھیں) بادشاہ کے پاس سیاست دانوں کی بھر مار تھی اسے خاص گھوڑوں کے اصطبل کا انچارج بنا لیا جو
حال ہی میں فوت ھو چکا تھا چند دن بعد بادشاہ نے اس سے اپنے سب سے مہنگے اور عزیز گھوڑے کے متعلق دریافت کیا اس نے کہا نسلی نہیں ھے بادشاہ کو تعجب ھوا اس نے جنگل سے سائیس کو بلاکر دریافت کیا اس نے بتایا گھوڑا نسلی ھے لیکن اس کی پیدائش پر اس کی ماں مرگئ تھی یہ ایک گائے کا دودھ پی کر
اس کے ساتھ پلا ھے مسئول کو بلایا گیا تم کو کیسے پتا چلا اصیل نہیں ھے اس نے کہا جب یہ گھاس کھاتا ھےتو گائیوں کی طرح سر نیچے کر کے جبکہ نسلی گھوڑا گھاس منہ میں لےکر سر اٹھا لیتا ھے بادشاہ اس کی فراست سے بہت متاثر ھوا مسئول کے گھر اناج گھی بھنے دنبے اور پرندوں کا اعلی گوشت بطور