میں نے پچھلے دنوں ایک شخص کا انٹرویو سنا انٹرویو دینے والا دنیا کی کسی بڑی یونیورسٹی یا کالج تو دور کی بات شاید مڈل سکول تک بھی نہ گیا ہو گا مگر کامیابی کا وہ راز بتا دیا کہ شاید ہی کوئی ڈگری والا کسی کو بتا پائے
وہ شخص ایک بکریاں پالنے والا چھوٹا سا فارمر ہے
اس سے پوچھا گیا کہ آپ کے پاس کتنی بکریاں ہیں اور سالانہ کتنا کما لیتے ہو
اس نے کہا میرے پاس اچھی نسل کی بارہ بکریاں ہیں اور جو مجھے سالانہ چھ لاکھ روپے دیتی ہیں جو ماہانہ پچاس ہزار بنتا ہے
مگر کیمرہ مین نے جب بکریوں کا ریوڑ دیکھا تو اس میں تیرہ بکریاں تھیں
اب اس نے تیرویں بکری
کے بارے میں پوچھا کہ یہ آپ نے کنتی میں شامل کیوں نہیں کی؟
تو بکریاں پالنے والے نے کمال جوب دیا اور وہی جملہ دراصل کامیابی کا راز تھا
اس نے کہا کہ بارا بکریوں سے میں چھ لاکھ منافع حاصل کرتا ہوں اور اس تیرہویں بکری کے دو بچے ہوتے ہیں ایک کی قربانی کرتا ہوں اور دوسرا کسی مستحق
غریب کو دے دیتا ہوں
اس لئے یہ بکری میں نے کنتی میں شامل نہیں کی
گویا یہ تیرہویں بکری بارہ بکریوں کی محافظ ہے اور باعث خیر وبرکت ہے
یقین کریں کہ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔
دنیا کے بڑے بڑے فلاسفروں کے فلسفے ایک طرف اور اس بکریاں پالنے والے نوجوان کا جملہ ایک طرف
مقام رکھتا ہے
دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو اس بکریوں والے نوجوان کی طرح اپنی حلال کمائی میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائے بہت سستے کا سودا ہے اگر سمجھیں تو دنیا و آخرت دونوں میں بھلائی کا سبب
طالب دعا #نوری @threadreaderapp
"Unroll" #اصلاح_معاشرہ
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
کائنات حیران ہے
فرشتے حیران ہیں
اہل ایمان حیران ہیں
کہ ایک کم سن لڑکی کی تیرہ چودہ سال کی عمر میں شادی ہوئی، میکے جاتے وقت اپنے جسم کے گرد اتنی بڑی چادر لپیٹتی تھیں کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ چال سے معلوم پڑتا تھا کہ کون تشریف لا رہی ہیں👇🏼
چلنے کا انداز سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے ملتا جلتا تھا، والدہ بچپن میں ہی چل بسیں،والد کا بے انتہا پیار ملا تھا، حیا اتنی کہ عیسائی اور یہودی بھی سر جھکا لیتے کم عمری میں شادی ہوئی، کم عمری میں ہی بچوں کی ماں بنیں، جوانی میں وصال ہوا، حافظ قرآن تھیں ہر رات قرآن 👇🏼
کریم ختم کرتیں اور روتیں کہ پروردگار تو نے راتیں چھوٹی کیوں بنائیں میری عبادت مکمل نہیں ہوتی۔
والی دو جہاں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی اکلوتی لاڈلی بیٹی، چکی پیستے ہاتھوں پر چھالے پڑ جاتے، غربت آخری درجے کی، حسین کریمین کی عمروں میں بہت کم فرق تھا، دنیا میں جنت کی بشارت 👇🏼
"بے چینی"
بے چینی اب اس لئے بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ سے فاصلے بڑھ گئے ہیں، اللہ تعالیٰ کو کھو کر ہم انسانوں کو تلاش کرتے ہیں۔ ہر ٹھکانے سے بے خبر، در بدر بھٹکے ہوئے ہم، وہ پرانی رسم عبادت، وہ اشرف المخلوقات کا مقام، وہ چہکتی ہوئی صبحیں اور اپنوں کے ساتھ چائے کی ایک شام، کہاں 👇
گئیں وہ نادانیاں؟
کہاں گئیں وہ بے لوث اور بے غرض محبتیں ؟
کہاں آ گئے ہیں ہم ؟
جہاں میں بھی نہیں اور تم میں بھی نہیں، یوں لگتا ہے جیسے لمحے ٹھہر سے گئے ہوں اور ہم بھاگے چلے جا رہے ہوں، نا منزل کی خبر ہے نہ راستوں کا پتا ہے عجب ماجرا ہے!
لیکن کیا ماجرا ہے؟
کیوں ہے یہ اتنی بھاگ 👇
دوڑ ؟
کیوں ہر کوئی سکون کی آس میں اتنا بے سکون ہے؟
عجیب سی جنگ اس دل میں جاری ہے، کسی سے کیا مطمئن ہونا؟
ہم تو خود اپنی ذات سے بھی مطمئن نہیں۔ اللہ تعالیٰ سے تو یہ سوال ہم بے خوف ہو کر کرتے ہیں ہم ہی کیوں؟
"میرے ساتھ ہی ایسا کیوں؟"
کبھی یہ سوچا ہے کہ اگر وہ سوال کرے کہ تمہیں 👇
ذرا سوچئے!
ہلاکو خان کی بیٹی بغداد میں گشت کر رہی تھی کہ اسے ایک ہجوم نظر آیا۔ ہلاکو خان کی بیٹی نے پوچھا لوگ یہاں کیوں جمع ہیں؟
جواب دیا گیا: لوگ ایک عالم کے گرد جمع ہیں
اس نے کہا عالم کو میرے سامنے پیش کیا جائے۔
عالم کو تاتاری شہزادی کے سامنے لا کھڑا کیا گیا۔
شہزادی مسلمان 👇
عالم سے سوال کرنے لگی: کیا تم اللہ پر ایمان نہیں رکھتے؟
عالم: یقیناً ہم ایمان رکھتے ہیں۔
شہزادی: کیا تمہارا ایمان نہیں کہ اللہ جسے چاہے اسے غالب کر دیتا ہے؟
عالم: یقیناً ہمارا اس پر ایمان ہے۔
شہزادی: تو کیا اللہ نے ہمیں تم پر غالب نہیں کر دیا؟
عالم: یقیناً کر دیا ہے۔
شہزادی: 👇
تو کیا یہ اس بات کی دلیل نہیں کہ خدا ہمیں تم سے زیادہ چاہتا ہے؟
عالم: نہیں
شہزادی: نے حیران ہو کر پوچھا کیسے؟
عالم: تم نے کبھی چرواہے کو دیکھا ہے؟
شہزادی: ہاں دیکھا ہے۔
عالم: کیا چرواہے نے اپنے ریوڑ کے پیچھے کچھ کتے رکھے ہوتے ہیں؟
شہزادی: ہاں رکھے ہوتے ہیں۔
عالم: اچھا تو اگر 👇
قرآن اور عزت
جب ہم بڑے ہو رہے تھے تو دیکھا کہ ہمارے گھروں میں قرآن پاک کو بہت زیادہ عزت دی جاتی تھی، اونچا کر کے جزدان میں لپیٹ کر رکھا جاتا تھا، کرسی یا اسٹول رکھ کر اتارا جاتا تھا بہت احتیاط کی جاتی تھی کمر اس کی طرف نا ہو کہیں بے ادبی نا ہو جائے، پھر ہوتے ہوتے ہوں ہوا کہ👇
احترام تو بہت ہوا لیکن ہر روز کرسی رکھ کر اتارنا اور پھر واپس رکھنا مشکل لگنے لگا کون اس کو اتنے اہتمام سے اتارے لہذا جس کو خاص رغبت ہوتی اتار کے پڑھ لیتا ورنہ وہیں پڑا رہتا اور ویسے بھی گھروں میں خواتین قرآن خانی کا اہتمام کرتی تو قرآن پاک بھی اتار لیتیں مل کر بیٹھتیں اور👇
یوں قرآن پاک پڑھا جاتا۔
بعد میں کھانا اور گپ شپ بھی ہو جاتی یا پھر کسی کے انتقال، رمضان، یا عبادت کی طاق راتوں میں قرآن پاک کی باری آ جاتی۔
وقت بدلا، حالات بدلے، انسان بدلا، لوگوں کو سمجھ آنے لگی کہ خالی قرآن پاک پڑھ کر کیا ثواب حاصل کریں جب کہ قرآن پاک کے آغاز میں 👇
محبت!
محبت دیکھنی ہے تو " ابابیل " کو دیکھ لیجئے کیسے ہاتھی والوں کو تباہ کر کے اپنے ہونے اور محبت کا حق ادا کیا۔
وہ "فاختہ" بھی محبت ہے اور اس کے انڈے بھی محبت ہیں جس نے اللہ کے " کن" کی طاقت سے دشمنان نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو دھوکے میں مبتلا کر دیا۔
محبت تو وہ 👇🏼
" مکڑی " اور اس کا "جالا" بھی ہے جس دشمنان نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم ضعف العقلی پر منطق کا اور پردا ڈال کر یہ ثابت کر دیا کہ عشق اور نام نہاد عقل ہر گز اکٹھے نہیں رہ سکتے۔
وہ " درد " محبت ہے جس کو یار غار ابو بکر صدیق ساری رات اپنے پاؤں پر بخوشی سہتے رہے کہ کہیں ان کے👇🏼
محبوب کے آرام میں خلل پیدا نا کرے۔
وہ " اونٹنی قصواء" محبت ہے جو محبوب الٰہی کی جدائی میں کھانے پینے سے بے نیاز ہو گئی اور اپنی جان سے گئی۔
وہ "چاند" محبت ہے جو ایک اشارہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے دو ٹکڑے ہو گیا۔
اس کائنات کا ذرہ ذرہ محبت ہے کیونکہ اسے محبت سے تخلیق کیا👇🏼
استبراء کیا ہے ؟
پیشاب کے مکمل خشک کرنے کو استبراء کہتے ہیں اور یہ واجب ہے۔ جس طرح نماز میں کوئی واجب جھوٹ جائے تو نماز سجدہ سہو کے بنا مکمل نہیں ہوتی ایسے ہی اگر پیشاب کرنے کے بعد اس کو مکمل خشک نا کیا جائے تو طہارت کامل نہیں ہوتی۔
اگر طہارت کامل نہیں تو وضو کامل نہیں
وضو کامل
نہیں تو نماز نہیں ہوتی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے اکثر لوگوں کی عبادتیں ان کی طہارت کی وجہ سے منہ پر دے ماری جائیں گی، اکثر عذاب قبر پیشاب کی بے احتیاطی کی وجہ سے ہو گا۔
پرانے وقتوں میں لوگ پیشاب کو خشک کرنے کے لئے خشک مٹی کا استعمال کیا کرتے تھے
آج کل ٪95 مرد و خواتین پیشاب خشک کئے بنا ہی جلد بازی میں پانی بہا کر کپڑے پہن لیتے ہیں وہی ناپاک پانی کپڑوں کو بھی لگ جاتا ہے۔
جیسے پانی کا نل بند بھی کر دیا جائے تو کچھ دیر تک قطرے گرتے رہتے ہیں یہی حال انسانی جسم کے مثانے کا ہے۔
پیشاب کی نالی کے اندر کچھ قطرے رہ جاتے ہیں جیسے