جھوٹ پھیلانے میں
فحاشی پھیلانے میں
لوگوں کو گمراہ کرنے میں
چند ناعاقبت اندیش لوگ پرائم ٹائم میں کوئی سوشہ چھوڑ دیتے ہیں جس کو سوشل میڈیا پر موجود سستے دانشور سلبرٹی ہوا دیتے ہیں یوں وہ بات پھیل کر لوگوں کے دماغ میں بیٹھ جاتی ہے 👇
آج کل میڈیا پیپلز پارٹی کی جانب جھک رہا ہے ظاہر سی بات ہے نوٹ دیا گیا ہوگا خالی جیب تو کوئی کسی کی طرفداری نہیں کرتا پاکستان میں ۔
لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلے سے ایک بیانیہ سیٹ کیا جا رہا ہے کہ اسٹبلیشمنٹ پیپلز پارٹی کی جانب متوجہ ہو رہی ہے یعنی اگلی بار زرداری آئے گا 👇
اب اس بات کو لے کر سوشل میڈیا کے زبردستی کے سلبرٹی اسٹبلیشمنٹ کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں باقاعدہ لعنتیں بھیج رہے ہیں کئی ایک تو دعوی کر رہے ہیں کہ ہم ٹینکوں کے نیچے نہیں بلکہ ٹینکوں کو الٹ دیں گے
کوئی بھی اس پر غور نہیں کر رہا کہ یہ ایک گیم پلان بھی ہو سکتا ہے خیر سے 👇
عمران خان نے بھی سندھ کے دوروں کا اعلان کیا ہے اگر اسٹبلیشمنٹ پیپلز پارٹی کو لانا چاہتی ہے تو سندھ کے دوروں کا کیا مقصد ہوا پھر یہ کام تو بیان بازی سے بھی چلایا جا سکتا ہے جیسے چلایا جاتا رہا ہے بہرحال ایسے سستے دو نمبر دانشوروں کی سننے کی بجائے اپنا دماغ استعمال کریں 👇
رات ہی نبیل گبول نے اپنا بل ڈاگ جیسا منہ پھاڑ کر یہ انکشاف کیا کہ آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کو اکیس سیٹیں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا ۔ آخر یہ وعدہ کس نے کیا تھا ؟ لازمی بات ہے اسٹبلیشمنٹ پر الزام لگایا گیا ہے نبیل گبول کی جانب سے اگر وعدہ اکیس کا تھاتو پی ٹی آئی کو پچیس کیوں ملی👇
اگر اسٹبلیشمنٹ پی ٹی آئی سے اتنی ہی خوفزدہ یا ناراض ہے تو اسے آزاد کشمیر میں جیتنے کیوں دیا ؟ آسان حل تھا کپتان کو ہروا دیتے جیسے خواجہ آصف کو جتوا دیا تھا فون جانے پر ۔
لیکن اسکے برعکس تحریک انصاف جیت گئی دلچسپ چیز تو یہ ہے کہ الیکشن کمیشن آذاد کشمیر کے پاس اب تک کسی نے شکایت
درج نہیں کروائی دھاندلی کی 😄
لیکن میڈیا اور سوشل میڈیا دونوں جگہ جمہوریت کے چمپین دھاندلی کا رونا رو رہے ہیں اور دعوے کر رہے ہیں 2023 میں اسٹبلیشمنٹ زرداری کو لائے گی
اوئے کھوتی دیو پترو 😏
پاکستان کے چوہتر سالوں میں اسٹبلیشمنٹ کی اتنی عزت کبھی ناں تھی جتنی ان تین سالوں میں
ہوئی ہے اسلیے دشمن بھی اسکے خلاف اکھٹا ہو گیا ہے ان چوہتر سالوں میں پہلی مرتبہ سول اور ملٹری قیادت ایک صفحے پر آئی ہیں اب کرے ناں آپریشن فوج قبائلی علاقوں میں کیوں نہیں کر رہی کیونکہ پیچھے عمران خان بیٹھا ہے اس نے امریکہ کو طالبابوں سے مذاکرات پر قائل کر لیا تو یہ تو اپنی فوج ہے
ان تین سالوں میں کپتان نے جب بھی دورہ جی ایچ کیو کیا سارا دن وہاں لگا کر آیا ہر چیز واضح سمجھائی اور سمجھ کر آیا ہے تالی دو ہاتھوں سے بجتی ہے ملٹری قیادت اس وقت سول قیادت کے ساتھ بہترین جا رہی ہے لاکن سستے دانشوروں نے پروپیگینڈا شروع کر دیا ہوا ہے انکی دیکھا دیکھی ہمارے مہان
ٹوئٹر کے کھوتی کے بچے نظریاتی انصافیوں پلس سلبرٹیوں نے دھمال ڈالنا شروع کر دی ہے ہائے مر گئے اوئے مار دیواں گے یعنی تھوڑے سے لائیک اور ریٹویٹ کے چکر میں عوام کو اداروں کے خلاف بھڑکانا کیا اچھی چیز ہے ؟ اس طرح تو اسلام آباد میں آج بادل بھی پھاڑ دیا ہے ڈی سی نے خیر سے
تو میرے پاکستانیوں تھوڑا بہت دماغ استعمال کر لیا کرو زمینی حقائق دیکھ لیا کرو جو تمھیں جہاں لگاتا ہے وہاں سر جھکا کر لگ جاتے ہو ہاں میں ہاں ملانے ؟
ایسے مت کیا کرو مزے ضرور لو ٹرولنگ کرو لاکن پروپیگینڈے کا شکار ناں ہو والسلام ☝🇵🇰
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ایسی کون سی بات ہے جو شام کو نہیں ہو سکتی ۔ علی نے سوچا اور کہا بس ایسے ہی اتنے دن بعد آپکو دیکھا تو باتیں کرنے کا دل کر رہا ہے ۔ اسکی والدہ نے اسے گھور کر دیکھا اور کہا یہاں کی آب و ہوا تم کو راس نہیں آئی شاید علی ۔ وہ ہنسا اور کہا اگر آپ صالح کے ساتھ چوبیس گھنٹے گزاریں تو
آپ کو بھی اولاد کے حقوق کی فکر ہو جائے میں تو پھر آپکا بیٹا ہوں ۔ اسکی والدہ مسکرائی اور بولی کہاں ہے وہ علی بولا باہر ہے مولوی صاحب ۔ خیر ماما آپ جائیں شام کو بات کریں گے ۔ وہ وہاں سے چلا آیا ۔ سارا دن خوب گہما گہمی تھی ۔ مردوں کا پنڈال سجا ہوا تھا ۔ وہ سب مصروف تھے
حق داروں کو انکا حق ادا پہلے ادا کیا گیا ۔ وسیع لنگر کا انتظام بھی تھا صالح کے مدرسے کے استاد بھی آئے ہوئے تھے وہ انکے ساتھ ہی مصروف رہا علی دوسرے کاموں میں ہاتھ بٹاتا رہا ۔ شام عصر کے بعد دعا کرائی گئی اور تقریب کا اختتام ہو گیا لوگ گھروں کو جانے لگے ۔ آخر کار سب فارغ ہو گئے
پاکستان کا حسن وہ نہیں جو آپ دیکھتے ہیں جیسے پہاڑ ، ریگستان ، جنگلات ، سمندر ، دریا اِن سب کی افادیت اپنی جگہ ہے لاکن پاکستان کا اصل حسن ایسے لوگوں سے جڑا ہے جنہوں نے نیک نامی اور بے لوث ہو کر اپنے لوگوں کے کام آنا ہو جیسے ٹنڈل رام پرشاد
کیا کوئی جانتا ہے ان صاب کو ؟
ٹنڈل رام پرشاد دکن ( بھارت ) کے رہنے والےتھے ایک امیر ترین جاگیردار اپنے وقت کے لیکن ان کی آخری آرام گاہ جہلم میں ہے اور جس جگہ پر یہ آرام فرما ہیں یہ زمین انکی تھی اس زمین کے ساتھ ایک واقعہ جڑا ہے اور یہ واقعہ قیامِ پاکستان سے قبل کا ہے انکی وفات بھی قیامِ پاکستان سے قبل ہوئی
قیام پاکستان سے قبل جہلم میں ان کی کئی مربع زمین تھی وہاں کسی مسلمان کے گھر فوتگی ہو گئی رشتےداروں کے بائیکاٹ کی بدولت اس عورت کو مقامی قبرستان میں دفن ہونے نہیں دیا گیا وہ لوگ جب ٹنڈل رام کی زمین سے گزرے تو ٹنڈل رام نے پوچھا کیا ماجرا ہے انہوں نے کہا ہم نے میت دفنانی ہے
یہ بات تو طے ہے اس وقت پاکستان نظریاتی طور پر دو حصوں میں بٹ چکا ہے کثیر تعداد پاکستانیوں کی چاہتی ہے کہ وہ احتساب کے کھوکلے نعروں کو حقیقت کا رنگ بھرتے ہوئے دیکھے اور جنہوں نے پاکستان کو اس حال تک پہنچایا ہے ان سب کو سزائیں ہو لیکن جب انصاف نہیں ہو گا تو سوال ہو گا
سوال یہ ہے کہ حکومت آخر چاہتی کیا ہے ؟ اگر آپ کے ہاتھوں میں وہ طاقت نہیں تو اپنے سچ بولنے کی روایت کو برقرار رکھیں ۔ عوام کو بتائیں کہ وہ کون سے ایلیمنٹ ہیں جنکی وجہ سے احتساب کا عمل رکا ہوا ہے ؟ آپ عوام کو بتائیں کہ عدالتیں آپکا ساتھ نہیں دے پا رہی یا اسٹبلیشمنٹ پر دباو ہے
آخر کون سے ملک میں چور یوں کھلے عام ریاست کو للکارتے ہیں قانون کا مذاق بناتے ہیں ۔ حکومت کو چاہیے کے دعوے کرنے کی بجائے عوام کو حقیقت سے آگاہ کرے ۔ یہ ملک فٹ بال نہیں ہے کہ جس کا جب دل چاہے اس سے کھیلنا شروع کر دے ۔ ہمیں بیرونی دشمن سے زیادہ اندرونی محاذوں کا سامنا ہے
قرین قیاس کیا جاتا ہے کہ ایک ملک میں ذرائع ابلاغ کا سسٹم گِدھوں کے پاس تھا ۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ اس ملک کا کنٹرول عقاب کے پاس تھا لیکن وہ خود اونچی اڑانیں بھر رہا تھا اس لیے اسے ذرائع ابلاغ کو ٹھیک کرنے کا کبھی خیال نہیں آرہا تھا حالانکہ وہ گِدھ عقاب کو پہلے دن 👇
سے ٹارگٹ کر رہے تھے عقاب حق پر تھا اور انکے خلاف قانونی چارہ جوئی کر سکتا تھا مگر اس عقاب کے ساتھی کوے راستے کی رکاوٹ تھے ۔ بہرحال ان گِدھوں کو چونکہ مردہ کھانے کا شوق تھا اس لیے وہ چاہتے تھے جو لاشیں پارسل ہو کر باہر چلی گئی ہیں انکو واپس انکے حوالے کیا جائے تاکہ ان کا پاپی پیٹ
بھر سکے ۔ وہ گِدھ اتنے خونخوار ہو گئے تھے انکے آگے زندہ ہاتھی جو انصاف کا نظام چلاتے تھے وہ بھی بے بس تھے اور تو اور ملک کے محافظ چیتے بھی ان کے لیے سافٹ کارنر رکھتے تھے ۔ اب گِدھوں کی فرمائش ہے کہ ان کو بیرون ملک گئی لاشوں کا گوشت دیا جائے کیونکہ وہ لاشیں باہر بیٹھے بھیڑیوں کے
یہ ہی اسٹیفین تھا آج سے نو سال قبل عمران خان سے چبھتے ہوئے سوالات کر رہا تھا موضوع تھا نائن الیون کے بعد کا جب امریکہ افغانستان پر چڑھ دوڑا تھا ۔ اسٹیفن نے پاکستان پر الزام لگایا کہ وہ امریکہ سے فنڈ بھی لے لیتے ہیں اور اسکا کام بھی نہیں کرتے حقانی نیٹورک پر سوال اٹھایا
طالبانوں پر سوال کیے ۔ وہی انداز تھا اسٹیفن کا جو کل اسحاق ڈار کے ساتھ تھا ۔ کپتان نے اس کو دو باتیں کی جس کو وقت نے درست ثابت کر دیا ۔ کپتان نے کہا دیکھو اسٹیفن جب کوئی تمھارے گھر زبردستی داخل ہو جائے تو تم کیا کرو گے ؟ یا لڑو گے یا پھر ہتھیار پھینک دو گے ۔ امریکہ کو سمجھنا ہوگا
کہ افغانستان لڑائی کر کے نہیں جیتا جا سکتا ۔ ساری دنیا میں سب سے قیمتی علاقہ ہے افغانستان بھی اور ہمارے شمالی علاقہ جات بھی وہاں ملینز فیملیز رہتی ہیں اور وہ سب کے سب آرمڈ ہوتے ہیں ان کو لڑائی سے ڈر نہیں لگتا روس کا حال سامنے رکھو اور رہی بات پاکستان کی تو میں کچھ نہیں ہوں
شاید آپ کو یاد ہو نون لیگ کے دور میں سوشل میڈیا خصوصاً یو ٹیوب بند ہوئی تھی کچھ عرصہ کے لیے ۔ لوگوں نے بڑی واہ واہ کی تھی میں نے بھی چوئی نثار کو داد دی تھی کہ اس نے اچھا کام کیا لیکن ☝
لیکن کچھ عرصہ گزرنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ کچھ گڑبڑ ہے
ن لیک اور اخلاقیات ؟ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ اسی لیے میں نے تحقیق شروع کی ۔ میں نے پراکسیز کے زریعے یو ٹیوب کو چالو کیا اور pakistan politician scandal کو سرچ کرنا شروع کر دیا ۔ اور میرا اندیشہ درست ثابت ہوا کیونکہ اس وقت یو ٹیوب پر آل شریف اور آل زرداری سمیت ہر اس سیاستدان 👇
کی اصل ویڈیوز غائب تھی اکا دکا ویڈیوز سرچ ہو رہی تھی ۔ شاید آپکو یادہو ان دنوں میں سوشل میڈیا پر موجود ہر دوسرا فرد وہ ویڈیوز شئیر کیا کرتا تھا بلاول کی پارٹی کی ویڈیو آصفہ کی ویڈیو مریم نواز شریف فضلوطیے کی کہانیاں لیکن جب یوٹیوب کو بند کیا گیا تو وہ کوئی توہین رسالت کی وجہ سے