چکوال کے ایک گاٶں میں غلام علی تارڑ کے گھر 1944 میں پیدا ہونے والے بچے کےبارے میں کون جانتا تھا کہ یہ مرد مجاہد شہدا بدر اور شہدا احد کے جانشینوں میں اپنا نام رقم کرواۓ گا اور جاسوسی اور گوریلا وار کی دنیا میں اہل کفر پر اسکا نام ایک خوف کی علامت بن کر رہ جاۓ گا اور وہ
1/20
2/20
تاریخ میں ہمیشہ کرنل امام کے نام سے امر ہوجاۓ گا۔۔۔
آج اسی مرد مجاہد اور افغان وار کے بعد خانہ جنگی کے محرکات پر مختصر بات کریں گے۔۔
سلطان امیر تارڑ نے 1966 ع میں پاکستان فوج میں شمولیت اختیار کی اور 1994ع میں وہ بریگیڈٸیر کے عہدے پر ریٹاٸرڈ ہوئے۔ مگر اس سروس کے
3/20
دوران انہوں نے عقل کو دنگ کر دینے والے ایسے کام سرانجام دیے جن کی وجہ سے انکا نام اور کام تاریخ میں امر ہوچکا ہے۔۔
ماوراٸی شہرت کے حامل کرنل امام نے سوویت اتحاد کے افغانستان پر قبضہ کے بعد 1980ء میں شروع ہونے والے افغان جہاد میں پاکستان کی آئی ایس آئی کی طرف سے افغانیوں
4/20
کی معاونت شروع کی۔
کرنل امام کی شہرت روس کے خلاف افغان جہاد میں آسمان کو چھو رہی تھی ۔
کرنل امام کے بغیر افغان جہاد کا ذکر مکمل نہیں ہوتا ۔ کرنل امام ذولفقار علی بھٹو کے دور سے لے کر جنرل مشرف کے دور تک افغانستان میں طالبان اور دوسری جہادی مسلح تنظیموں
5/20
کے انسٹرکٹر ، معاون اور نظریاتی استاد رہے ہیں۔
کرنل امام نے سب سے پہلے اپنی زیرنگرانی 35 افغان نوجوانوں کی تربیت شروع کی تھی جن میں ملا محمد عمر ، ملا بور جان ، ملا داد اللہ ، ملا ربانی اور دیگر نوجوان شامل تھے جنہوں نے بعدازاں افغانستان کی باگ دوڑ سنبھالی۔۔
6/20
کرنل امام افغانستان میں قیام کے دوران امام مسجد بھی بنے اور مدرسے میں بچوں کو ناظرہ بھی پڑھاتے رہے۔
دوستو۔۔!
اکثرمجاہدین کےمتعلق سوال ہوتے ہیں کہ وہ مذہب کےنام پر اکٹھے ہوئے، جہاد کیا اور پھر جب روس افغانستان سے نکل گیا تو آپس ہی میں لڑ پڑے۔ ہر آدمی وار لارڈ بن گیا۔۔
اسکے
7/20
پیچھے کی وجوہات کیا تھیں۔۔ تو میں اپنی تحقیق کے مطابق بتاتا چلوں کہ دراصل امریکا کی نیت پہلے سے ہی خراب تھی ، روس شکست کھا کر چلا گیا ۔۔امریکا نے الو سیدھا کر لیا، اس کے بعد وہ دوستم جیسے دگڑدلے لبڑل کو پیسے دے کر اسے مجاہدین سے لڑوا رہا تھا اور ملک میں خانہ جنگی
8/20
کروا رہا تھا تو مجاہدین اس سے مقابلہ نہ کرتے تو کیا کرتے۔۔
دوسرے کئی محرکات بھی تھے ، افغان قوم کی تاریخ میں علاقائی اور لسانی جھگڑے موجود رہے ہیں ۔ ان سب میں زیادہ تر قائدین اسلام اور ملک کی وحدت کے بارے میں مخلص ہوکر کوشش کرتے رہے کہ اقتدار ان کے ہاتھ آ جائے تاکہ وہ
9/20
یہاں ایک صحیح اسلامی حکومت قائم کر کے افغان قوم کو مصائب اور مشکلات سے نکال سکیں۔
لیکن ایک دوسرے پر بےاعتمادی کی وجہ سے حکمت یار اور احمد شاہ مسعود میں خونی جنگیں ہوئیں جن سے ان کی قوت کو ناقابل تلافی نقصان بھی پہنچا۔
افغان طالبان کے بارے میں انکا تشخص خراب کرنے
10/20
کیلیے نہایت جھوٹا پروپیگنڈا طالبان ظالمان کہہ کر کیا جاتا رہا اور اس پروپیگنڈے میں لادین افغانی و پاکستانی سرخے پیش پیش رہے ہیں جن کے پروپیگنڈے کو کیمونسٹ ، خونی لبڑلز اور مخالف فرقہ پرستوں نے خوب دوام بخشا۔
مشرف دور میں کرنل امام نے امریکہ کو طالبان مجاہدین کی
11/20
حوالگی پر غم و غصّے کا شدید اظہار کیا ، اسکے علاوہ وہ کٹھپتلی حامد کرزاٸی کی حکومت اور افغانی سرخوں کو افغانستان میں خانہ جنگی کے نتیجے میں چالیس لاکھ افغانوں کے قتل ہونے پر پاکستان کو اپنا دشمن اور برا بھلا کہنے پر حیرانگی و دکھ کا اظہار بھی کرتے تھے۔
جنرل مرزا
12/20
اسلم بیگ اپنی سوانح عمری میں لکھتے ہیں کہ دس سال قبل انہیں اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے فون کیا کہ امریکا کے سابق نائب وزیرخارجہ رچرڈ آرمٹیج آپ سے ملنا چاہتے ہیں۔۔
جنرل صاحب کے بقول انہیں اندازہ تھا کہ امریکا افغان طالبان کے ساتھ روابط قائم کرنا چاہتا تھا لہذا
13/20
انہوں نے اپنی مدد کے لیے کرنل امیر امام کو بلا لیا۔ آرمٹیج نے امیر امام کو دیکھا تو گھبرا گئے لیکن جب تعارف کرایا تو پہچان گئے کہ یہ وہی امیر امام ہیں، جو ہرات میں پاکستان کے قونصل جنرل تھے۔
رچرڈ آرمٹیج مطمئن ہو گئے اور صاف صاف بتایا کہ امریکا افغان طالبان سے
14/20
مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔ کافی تفصیل سے بات ہوئی اور طے پایا کہ مذاکرات کے لیے کوشش ضرور کی جائے گی۔ کرنل امام نے طالبان سے رابطہ کیا اور طالبان نے انہیں مذاکرات کے لیے پانچ نام دے دیے، جن میں تین پختون، ایک تاجک اور ایک ہزارہ شامل تھے۔ کرنل امام نے یہ نام آرمٹیج تک پہنچا
15/20
دیے، جن کے ساتھ ان کا ای میل پر رابطہ تھا۔ کرنل امام سب معاملے سے متعلقہ پاکستانی حکام کو بھی باخبر رکھے ہوئے تھے۔
اس بات سے افغانستان میں پیسہ لگانے والا بھارت اور افغان کٹھپتلی حکومت بہت فکر مند ہوۓ۔۔اور انہوں نے بھی پاکستان میں موجود اپنی کٹھپتلیوں کو ہلانا
16/20
شروع کیا۔۔
اسی دوران کرنل امام اپنے ایک دیرینہ ساتھی سابق ونگ کمانڈر خالد خواجہ کے ہمراہ وزیرستان میں TTP سے مذاکرات کیلیے روانہ ہوۓ۔
یاد رہے TTP تقریباً چھپن 56 دھڑوں میں تقسیم تھی (جسکی وجہ سے اس دور میں اچھے اور برے طالبان کا تصور پیش کیا گیا تھا )
17/20
تصور یہ تھا کہ کرنل امام 26 مارچ 2010 کو خالدخواجہ اور صحافی اسد قریشی کے ہمراہ وزیرستان میں ڈاکومینٹری بنانے گٸے تھے۔
مگر جب وہ وزیرستان پہنچے تو TTP نے انہیں اغوا کرلیا۔
بعد ازاں بیرونی آقاٶں کے اشارے پہ حکیم اللہ محسود ٹولے نے ان کے اغوا ہونے کا اعلان کیا۔اور
18/20
اسی دوران خالد خواجہ کو شہید کر دیا تھا اور بوڑھے کرنل امام کے بدلے حکومت پاکستان سے 70 دہشتگردوں کی رہاٸی کا مطالبہ کیا اور صحافی اسد رٶف کو بھاری تاوان لے کر آزاد کیا گیا ۔
یہ بھی پتا چلا کہ جب افغان طالبان کو کرنل امام کے اغوا کا علم ہوا تو اس وقت TTP کو ملاعمر کی
19/20
جانب سے پیغام بھجوایا گیا کہ کرنل امام کو چھوڑ دیا جاۓ۔مگر یہودو ہنود کی کماٸی پہ پلنے والی TTP نے کوٸی بات نہ مانی اور انہیں 23 جنوری 2011 کو شہید کرکے ویڈیو جاری کردی ۔جس میں بوڑھے شیر کرنل امام کو تین گولیاں ماری گٸیں جو بالکل پرسکون کھڑے تھے
20/20
دو گولیاں سینے پر لگیں مگر وہ ڈگمگاۓ نہیں جس پر ان کے سر میں گولی مار کر شہید کیا گیا۔
اللہ شہید کے درجات بلند فرماۓ۔
چاچا افلاطون بقلم خود
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
باباجی کے آخری ایام کے کچھ اہم واقعات
14جولائی 1948 کا دن تھا جب باباجی محمد علی جناح کو انکی علالت کےپیش نظر کوئٹہ سےزیارت منتقل کیا گیا تھا
21 جولائی کو جب انہیں زیارت پہنچے ہوئے فقط ایک ہفتہ گزرا تھا،انہوں نے یہ تسلیم کر لیا کہ اب انہیں صحت کےسلسلے میں زیادہ خطرات
1/25
2/25
مول نہیں لینےچاہییں اور اب انہیں واقعی اچھےطبی مشورے اور توجہ کی ضرورت ہے۔
فاطمہ جناح کا کہنا ہے کہ جوں ہی انہیں اپنے بھائی کے اس ارادے کا علم ہوا تو انہوں نے ان کے پرائیویٹ سیکریٹری فرخ امین کے ذریعے کابینہ کے سیکریٹری جنرل چوہدری محمد علی کو پیغام بھجوایا کہ وہ لاہور کے
3/25
ممتاز فزیشن ڈاکٹر کرنل الٰہی بخش کو بذریعہ ہوائی جہاز زیارت بھجوانے کا انتظام کریں۔
جب ڈاکٹر الٰہی بخش نے جناح کا سرسری معائنہ کیا تو وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ ان کا معدہ تو بالکل ٹھیک ہے لیکن ان کے سینے اور پھیپھڑوں کے بارے میں صورت حال اطمینان بخش نہیں ہے۔ ڈاکٹر الٰہی بخش
ایران کی تاریخ پڑھیں تو پتا چلتا ہےکہ رستم و سہراب والے ایران کے کھیلوں میں فن پہلوانی کو خاص مقام حاصل رہا ہے۔
آج آپ سے ایران کے ایک مشہور پہلوان کا زکر کرتے ہیں جسکی ایک تصویر جھوٹے شرم ناک کیپشن کے ساتھ پاکستان میں خوب واٸرل رہی ہے۔ ابراہیم یزدی جو کہ یزدی عظیم کے نام سے 1/11
2/11
جانے جاتے ہیں وہ تقریباً 1786ع میں ایران کے شہر تفت میں پیدا ہوۓ۔
اسے ایران کا ہیرو مانا جاتا ہے۔
قاجار بادشاہ ناصر الدین شاہ کے کہنے پر اسے باقاٸدہ اعزاز کے ساتھ تہران لایا گیا تھا ۔
جب یہ نوعمری میں تھے تو مسلسل ٹانگوں کے درد میں مبتلا رہنے پر ڈاکٹروں کی طرف
3/11
سے کوٸی صحت مندانہ سرگرمی (کھیل ) وغیرہ تجویز کی گٸی، جس پر اس نے کشتی کی طرف رخ کیا اور پھر کچھ ہی وقت میں اس نے اپنے مضبوط ،لچکدار لمبے جسم اور ہمت کی وجہ سے شہر کے تمام پہلوانوں کی کمر زمین پہ رگڑدی۔
اس نوجوان ہیرو کی شہرت تہران پہنچی تو ایرانی بادشاہ ناصر الدین شاہ
مسلمانوں کے سنہرے دور کو یاد کرتے ہوۓ افغانستان کے صوبے غزنی کے عہدرفتہ پر بات کرتے ہیں۔
غزنی خراسان کا ایک اہم شہر اور 962ء سے 1187ء تک سلطنت غزنویہ کا دار الحکومت تھا۔
افغانستان کی خانہ جنگی میں کچھ شہر جن کو نقصان نہیں پہنچا ، ان میں سے ایک غزنی بھی ہے کیونکہ یہ شہر شہر 1/17
2/17
اولیا ہے اور تمام افغانوں کے لیے یہ شہر افتخار کا باعث ہے اس وجہ سے یہ خانہ جنگی میں بھی محفوظ رہا
یہ شہر غزنی کے بادشاہوں کے عروج کے زمانے میں دارالخلافہ رہا ہے بالخصوص سلطان محمود غزنوی نے اپنے دور حکومت (997 ع تا 1030 ع) میں اس کی شہرت کو چار چاند لگا دیےجس کی وجہ سےاسے
3/17
حضرت غزنی کہا جاتا ،اس دور میں یہ شہر قوت و شوکت اور اسلامی عظمت کا بےمثال نمونہ تھاموجودہ غزنی سےشمال مشرق کو پانچ کلومیٹر دور قدیم غزنی کےکھنڈر موجود ہیں۔غزنی شہر کے آثار آج بھی بڑی اچھی شکل میں موجود ہیں جس طرح لاہور کا شاہی قلعہ اچھی شکل میں موجود ہےاسی طرح غزنی کا قلعہ
دل شہر تحیر ہے کہ وہ مملکت آرا
کیا سلطنت بلخ و سمرقند بخارا
افغانستان کے ولولہ انگیز تاریخی شہر بلخ کو دنیا بھر میں اہمیت حاصل رہی ہے۔
آج اس شہر کی تاریخ اور اہمیت پر تھوڑی بات کرتے ہیں۔
تقریباً چار ہزار سال سے بلخ شہر کی بدولت افغانستان کو ایشیا میں سیاسی، معاشی، مذہبی اور 1/10
2/10
سماجی لحاظ سے اہمیت حاصل ہے۔
بلخ کے تاریخی تجارتی راستے کی وجہ سے یہاں خانہ بدوشوں، جنگجوؤں اور مہاجرین کا آنا جانا رہا ہے۔
اور یہ لوگ جاتے ہوئے کئی راز یہیں چھوڑ گئے جو اب سامنے آ رہے ہیں۔
آج ماہرین اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ہزاروں سال تک ایک چوتھائی دنیا میں خوشحالی
3/10
اور فلسفہ پھیلانے میں افغانستان کا بہت اہم کردار ہے۔ باختر کے میدانی علاقے افغانستان کی خفیہ تاریخ کا مجموعہ ہیں۔یہیں سکندرِ اعظم کی فوج نے پیش قدمی کی، بلخ کے بادشاہ کو قتل کیا اور اس کی خوبصورت بیٹی سے شادی کی۔ اس کے تقریباً پندرہ سو سال بعد چنگیز خان نے اس علاقے کو
دوستو۔۔!
بہت زیادہ پروپیگنڈے دیکھ کر آج میں کچھ اہم حقاٸق بتانے پر مجبور ہوا ہوں، شاٸد کوٸی گمراہ راہ راست پر آجاۓ۔کیونکہ یہ وطن جتنا میرا ہےاتنا ہی سب پاکستانیوں کا ہے اور وطن سے محبت سنت رسول ص ہے۔
اس وقت داعش کے سپورٹر +TTP BLA+ANP+ PTM +جمیعت+ اچکزٸی وغیرہ یہ سب اس وقت 1/10
2/10
ایک پیج پر موجود ہیں اور مل کر پاک آرمی کے خلاف منظم پروپیگنڈا کررہے ہیں۔ان کو ایک سیاسی جماعت ،خونی لبڑلز، بھارت اور دوسری اسلام دشمن طاقتیں استعمال کر رہی ہیں۔واضع رہے کہ افغانستان کا منظرنامہ بدلنے سے مجاہدین برسراقتدار آچکے ہیں جو اس سیٹ اپ کے ماسٹرماٸنڈذ کیلیے ایک بہت
3/10
بڑا دھچکہ ہے۔کیونکہ کالعدم دہشتگرد جماعتیں نے اندھیرے میں رکھ کر مسلمان پاکستانی بھولےنوجوان ورکرز کے دماغوں میں بھر رکھا تھا کہ وہ افغان مجاہدین کے نقش قدم پر ہیں اور پاک آرمی مرتد آرمی ہے اس کے خلاف ہتھیار اٹھانا افضل ترین عمل ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ فضل الرحمن کو افغان
آقا صلى الله عليه واله وسلم رحمت بن کر آۓاور لوگوں کو مسلمان کیا لیکن آج کے ملا مسلمانوں کو کافر بناتے ہیں۔سر فہرست لبیکی وہ تندخو گروہ ہےجو مرزاٸی یہودی کےنعرےکےساتھ حملہ ہوتاہےاور املاک جلا کر فساد پھیلا کر مسلمانوں کوشہید کرنےسےبھی گریز نہیں کرتا۔یہ لوگوں کو عشق رسول کی آڑ 👇
میں فساد پر اکساتے ہیں،جب حکومت عام مسلمانوں اور پولیس والوں کےشہید ہونے پر ایکشن لیتی ہےتو مرنے والےفسادیوں کو شہدا کہہ کر رنڈی رونا شروع کردیتے ہیں۔یہ وہ تندخو طبقہ ہے جو اسلام کا نام لے کر اسلام کی اساس پر حملہ آور ہے۔امام ابوحنیفہ رح کے لاکھوں شاگرد تھے، انہیں ایک زندیق👇
حکمران نے قید کیا اور جیل میں زہر دے کر شہید کردیا۔کسی شاگرد نے املاک نہیں جلاٸیں کیونکہ وہ باعمل مسلمان تھے برصغیر کےفرقہ پرست ملا نہیں تھے۔اورجب ان نام نہاد عاشقوں سےفساد کا پوچھا جاتا ہےتو کہتے ہیں کہ پی ٹی آٸی نے 126 دن بہنیں نچواٸیں اور فلاں فلاں چیزیں تباہ کیں وہ کیا تھا👇