ایران کی تاریخ پڑھیں تو پتا چلتا ہےکہ رستم و سہراب والے ایران کے کھیلوں میں فن پہلوانی کو خاص مقام حاصل رہا ہے۔
آج آپ سے ایران کے ایک مشہور پہلوان کا زکر کرتے ہیں جسکی ایک تصویر جھوٹے شرم ناک کیپشن کے ساتھ پاکستان میں خوب واٸرل رہی ہے۔ ابراہیم یزدی جو کہ یزدی عظیم کے نام سے 1/11
2/11
جانے جاتے ہیں وہ تقریباً 1786ع میں ایران کے شہر تفت میں پیدا ہوۓ۔
اسے ایران کا ہیرو مانا جاتا ہے۔
قاجار بادشاہ ناصر الدین شاہ کے کہنے پر اسے باقاٸدہ اعزاز کے ساتھ تہران لایا گیا تھا ۔
جب یہ نوعمری میں تھے تو مسلسل ٹانگوں کے درد میں مبتلا رہنے پر ڈاکٹروں کی طرف
3/11
سے کوٸی صحت مندانہ سرگرمی (کھیل ) وغیرہ تجویز کی گٸی، جس پر اس نے کشتی کی طرف رخ کیا اور پھر کچھ ہی وقت میں اس نے اپنے مضبوط ،لچکدار لمبے جسم اور ہمت کی وجہ سے شہر کے تمام پہلوانوں کی کمر زمین پہ رگڑدی۔
اس نوجوان ہیرو کی شہرت تہران پہنچی تو ایرانی بادشاہ ناصر الدین شاہ
4/11
نے اسے دارالحکومت تہران لانے کا حکم دیا۔
پھر ابراہیم کا یزد سے تہران جاتے ہوئے تمام شہروں میں استقبال کیا گیا۔ تہران کے ارگ اسکوائر میں نوروز کی رات جب وہ پہنچا تو بادشاہ بھی وہاں موجود تھے۔
نوروز کی تقریبات کے دوران ہی شاہ نے نوجوان ہیرو کو حکم دیا کہ وہ
5/11
مراغہ اور شبان سیاہ کے پہلوانوں کے ساتھ کشتی لڑے اور اپنی طاقت کا مظاہرہ دکھائے۔
جس پر ایران کی تاریخ نے دیکھا کہ اسی دن ابراہیم یزدی ان مشہور پہلوانوں کو شکست دے کر دارالحکومت کا پہلا چیمپئن بن گیا۔۔
بادشاہ نصیر الدین شاہ نے پورے ایران سے مشہور پہلوانوں کو
6/11
حکم دیا کہ وہ تہران آئیں اور ان کی موجودگی میں نوجوان ابراہیم سے کشتی کریں اور لڑیں۔ اس دن سے مختلف صوبوں کے طاقتور مردوں نے رضاکارانہ طور پر ایک کے بعد ایک ہارتے ہوئے کشتی کی۔
کہا جاتا ہے کہ ابراہیم یزدی کی پیٹھ کوٸی بھی پہلوان زمین سے نہ لگا سکا تھا۔۔
اسکے بعد شاہ
7/11
نے روس کا سفر کیا تو وہاں ایک روسی پہلوان سے اسکا ٹاکرہ کروایا گیا جس پر ابراہیم نے اس روسی پہلوان کو بھی شکست دے دی۔
عظیم ابراہیم یزدی کو شاہ کی دلچسپی کی وجہ سے "پہلوان باشی" کا لقب دیا گیا ۔۔
پھر بادشاہ کے کہنے پر نوجوان پہلوانوں کو دربار میں تربیت دینے کا
8/11
فیصلہ کیا گیا۔ جہاں ایک عرصہ ابراہیم یزدی نے یہ فراٸض سرانجام دیے۔
ابراہیم جب بڑھاپے کی جانب گامزن ہوا تو اس کی ٹانگوں میں پھر وہی لڑکپن والا پرانا درد جاگ گیا۔جس کی وجہ سے وہ اپنی موت تک چھڑی کے ساتھ چلنے پر مجبور رہا۔۔
ایک دن دو جنگجو پہلوان یزدی کے پاس آئے تو یزدی
9/11
نے دونوں پہلوان کو سلام کیا اور ان کا حال پوچھا۔
جنگجوؤں نے عظیم یزدی کو بتایا کہ ہم زورخانہ میں مصروف تھے اور فارغ اوقات ہم کشتی کیا کرتے تھے پہلوان یزدی نے ان سے مخاطب ہو کر کہا
"میں اس چھڑی کو ایک ہاتھ سے زمین پر دھکیلتا ہوں مجھے یقین ہے کہ آپ دونوں اسے ایک ساتھ
10/11
اکھاڑ سکتے ہیں کیونکہ آپ مضبوط اور بہادر ہیں۔۔ اسکے بعد دونوں پہلوانوں نے زور لگالیا مگر بوڑھے یزدی کے ہاتھ کی چھڑی نہ ہلا سکے۔
یہ جو تصاویر انٹرنیٹ پر موجود ہیں یہ بادشاہ ناصر الدین شاہ کے لیے ایک خاص فوٹوگرافر " رضا عکاش باشی " مقرر تھا اس نے یزدی کی تصاویر لی تھیں
11/11
اور یہ وہی تصاویر ہیں۔
اپنی زندگی کے آخری سالوں میں پہلوان ابراہیم یزدی مفلوج ، بیمار اور معذور ہو گٸے دونوں ٹانگیں فالج کا شکار ہو گٸیں تھیں ، بالآخر وہ تقریباً 1859 کے اپریل میں تہران میں انتقال کرگئے۔
#چاچاافلاطون بقلم خود
#قلمکار

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with چاچا افلاطون

چاچا افلاطون Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @chflato

11 Sep
باباجی کے آخری ایام کے کچھ اہم واقعات
14جولائی 1948 کا دن تھا جب باباجی محمد علی جناح کو انکی علالت کےپیش نظر کوئٹہ سےزیارت منتقل کیا گیا تھا
21 جولائی کو جب انہیں زیارت پہنچے ہوئے فقط ایک ہفتہ گزرا تھا،انہوں نے یہ تسلیم کر لیا کہ اب انہیں صحت کےسلسلے میں زیادہ خطرات
1/25
2/25
مول نہیں لینےچاہییں اور اب انہیں واقعی اچھےطبی مشورے اور توجہ کی ضرورت ہے۔
فاطمہ جناح کا کہنا ہے کہ جوں ہی انہیں اپنے بھائی کے اس ارادے کا علم ہوا تو انہوں نے ان کے پرائیویٹ سیکریٹری فرخ امین کے ذریعے کابینہ کے سیکریٹری جنرل چوہدری محمد علی کو پیغام بھجوایا کہ وہ لاہور کے
3/25
ممتاز فزیشن ڈاکٹر کرنل الٰہی بخش کو بذریعہ ہوائی جہاز زیارت بھجوانے کا انتظام کریں۔
جب ڈاکٹر الٰہی بخش نے جناح کا سرسری معائنہ کیا تو وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ ان کا معدہ تو بالکل ٹھیک ہے لیکن ان کے سینے اور پھیپھڑوں کے بارے میں صورت حال اطمینان بخش نہیں ہے۔ ڈاکٹر الٰہی بخش
Read 36 tweets
3 Sep
چکوال کے ایک گاٶں میں غلام علی تارڑ کے گھر 1944 میں پیدا ہونے والے بچے کےبارے میں کون جانتا تھا کہ یہ مرد مجاہد شہدا بدر اور شہدا احد کے جانشینوں میں اپنا نام رقم کرواۓ گا اور جاسوسی اور گوریلا وار کی دنیا میں اہل کفر پر اسکا نام ایک خوف کی علامت بن کر رہ جاۓ گا اور وہ
1/20
2/20
تاریخ میں ہمیشہ کرنل امام کے نام سے امر ہوجاۓ گا۔۔۔
آج اسی مرد مجاہد اور افغان وار کے بعد خانہ جنگی کے محرکات پر مختصر بات کریں گے۔۔
سلطان امیر تارڑ نے 1966 ع میں پاکستان فوج میں شمولیت اختیار کی اور 1994ع میں وہ بریگیڈٸیر کے عہدے پر ریٹاٸرڈ ہوئے۔ مگر اس سروس کے
3/20
دوران انہوں نے عقل کو دنگ کر دینے والے ایسے کام سرانجام دیے جن کی وجہ سے انکا نام اور کام تاریخ میں امر ہوچکا ہے۔۔
ماوراٸی شہرت کے حامل کرنل امام نے سوویت اتحاد کے افغانستان پر قبضہ کے بعد 1980ء میں شروع ہونے والے افغان جہاد میں پاکستان کی آئی ایس آئی کی طرف سے افغانیوں
Read 20 tweets
29 Aug
مسلمانوں کے سنہرے دور کو یاد کرتے ہوۓ افغانستان کے صوبے غزنی کے عہدرفتہ پر بات کرتے ہیں۔
غزنی خراسان کا ایک اہم شہر اور 962ء سے 1187ء تک سلطنت غزنویہ کا دار الحکومت تھا۔
افغانستان کی خانہ جنگی میں کچھ شہر جن کو نقصان نہیں پہنچا ، ان میں سے ایک غزنی بھی ہے کیونکہ یہ شہر شہر 1/17
2/17
اولیا ہے اور تمام افغانوں کے لیے یہ شہر افتخار کا باعث ہے اس وجہ سے یہ خانہ جنگی میں بھی محفوظ رہا
یہ شہر غزنی کے بادشاہوں کے عروج کے زمانے میں دارالخلافہ رہا ہے بالخصوص سلطان محمود غزنوی نے اپنے دور حکومت (997 ع تا 1030 ع) میں اس کی شہرت کو چار چاند لگا دیےجس کی وجہ سےاسے
3/17
حضرت غزنی کہا جاتا ،اس دور میں یہ شہر قوت و شوکت اور اسلامی عظمت کا بےمثال نمونہ تھاموجودہ غزنی سےشمال مشرق کو پانچ کلومیٹر دور قدیم غزنی کےکھنڈر موجود ہیں۔غزنی شہر کے آثار آج بھی بڑی اچھی شکل میں موجود ہیں جس طرح لاہور کا شاہی قلعہ اچھی شکل میں موجود ہےاسی طرح غزنی کا قلعہ
Read 18 tweets
28 Aug
دل شہر تحیر ہے کہ وہ مملکت آرا
کیا سلطنت بلخ و سمرقند بخارا

افغانستان کے ولولہ انگیز تاریخی شہر بلخ کو دنیا بھر میں اہمیت حاصل رہی ہے۔
آج اس شہر کی تاریخ اور اہمیت پر تھوڑی بات کرتے ہیں۔
تقریباً چار ہزار سال سے بلخ شہر کی بدولت افغانستان کو ایشیا میں سیاسی، معاشی، مذہبی اور 1/10
2/10
سماجی لحاظ سے اہمیت حاصل ہے۔
بلخ کے تاریخی تجارتی راستے کی وجہ سے یہاں خانہ بدوشوں، جنگجوؤں اور مہاجرین کا آنا جانا رہا ہے۔
اور یہ لوگ جاتے ہوئے کئی راز یہیں چھوڑ گئے جو اب سامنے آ رہے ہیں۔
آج ماہرین اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ہزاروں سال تک ایک چوتھائی دنیا میں خوشحالی
3/10
اور فلسفہ پھیلانے میں افغانستان کا بہت اہم کردار ہے۔ باختر کے میدانی علاقے افغانستان کی خفیہ تاریخ کا مجموعہ ہیں۔یہیں سکندرِ اعظم کی فوج نے پیش قدمی کی، بلخ کے بادشاہ کو قتل کیا اور اس کی خوبصورت بیٹی سے شادی کی۔ اس کے تقریباً پندرہ سو سال بعد چنگیز خان نے اس علاقے کو
Read 10 tweets
21 Aug
دوستو۔۔!
بہت زیادہ پروپیگنڈے دیکھ کر آج میں کچھ اہم حقاٸق بتانے پر مجبور ہوا ہوں، شاٸد کوٸی گمراہ راہ راست پر آجاۓ۔کیونکہ یہ وطن جتنا میرا ہےاتنا ہی سب پاکستانیوں کا ہے اور وطن سے محبت سنت رسول ص ہے۔
اس وقت داعش کے سپورٹر +TTP BLA+ANP+ PTM +جمیعت+ اچکزٸی وغیرہ یہ سب اس وقت 1/10
2/10
ایک پیج پر موجود ہیں اور مل کر پاک آرمی کے خلاف منظم پروپیگنڈا کررہے ہیں۔ان کو ایک سیاسی جماعت ،خونی لبڑلز، بھارت اور دوسری اسلام دشمن طاقتیں استعمال کر رہی ہیں۔واضع رہے کہ افغانستان کا منظرنامہ بدلنے سے مجاہدین برسراقتدار آچکے ہیں جو اس سیٹ اپ کے ماسٹرماٸنڈذ کیلیے ایک بہت
3/10
بڑا دھچکہ ہے۔کیونکہ کالعدم دہشتگرد جماعتیں نے اندھیرے میں رکھ کر مسلمان پاکستانی بھولےنوجوان ورکرز کے دماغوں میں بھر رکھا تھا کہ وہ افغان مجاہدین کے نقش قدم پر ہیں اور پاک آرمی مرتد آرمی ہے اس کے خلاف ہتھیار اٹھانا افضل ترین عمل ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ فضل الرحمن کو افغان
Read 10 tweets
14 Jul
آقا صلى الله عليه واله وسلم رحمت بن کر آۓاور لوگوں کو مسلمان کیا لیکن آج کے ملا مسلمانوں کو کافر بناتے ہیں۔سر فہرست لبیکی وہ تندخو گروہ ہےجو مرزاٸی یہودی کےنعرےکےساتھ حملہ ہوتاہےاور املاک جلا کر فساد پھیلا کر مسلمانوں کوشہید کرنےسےبھی گریز نہیں کرتا۔یہ لوگوں کو عشق رسول کی آڑ 👇
میں فساد پر اکساتے ہیں،جب حکومت عام مسلمانوں اور پولیس والوں کےشہید ہونے پر ایکشن لیتی ہےتو مرنے والےفسادیوں کو شہدا کہہ کر رنڈی رونا شروع کردیتے ہیں۔یہ وہ تندخو طبقہ ہے جو اسلام کا نام لے کر اسلام کی اساس پر حملہ آور ہے۔امام ابوحنیفہ رح کے لاکھوں شاگرد تھے، انہیں ایک زندیق👇
حکمران نے قید کیا اور جیل میں زہر دے کر شہید کردیا۔کسی شاگرد نے املاک نہیں جلاٸیں کیونکہ وہ باعمل مسلمان تھے برصغیر کےفرقہ پرست ملا نہیں تھے۔اورجب ان نام نہاد عاشقوں سےفساد کا پوچھا جاتا ہےتو کہتے ہیں کہ پی ٹی آٸی نے 126 دن بہنیں نچواٸیں اور فلاں فلاں چیزیں تباہ کیں وہ کیا تھا👇
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(