روسی ڈپٹی وزیراعظم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت ایس-500 میزائل سسٹم خریدنے والا دنیا کا پہلا ملک ہوسکتاہے. چونکہ یہ سسٹم دنیا کے ہر جہاز کو گرانے کی قابلیت رکھتا ہےحتی کہ اینٹی اسپیس بھی ہے اس لئے بھارت خطے میں اپنی اجاہ داری ثابت کرنے👇
کے لئے یہ سسٹم خریدنے میں دلچسپی لے رہا ہے. روسی سرکاری میڈیا نے بھی اس خبر کی تصدیق کی ہے. ایس-500 میزائل سسٹم دسمبر 2021 تک روسی دفاع کا باقاعدہ طور پر حصہ بن جاے گا. تاحال استعمال کرنیوالوں کی تربیت کا عمل جاری ہے. یہ ایس 400 کا جدید ورژن ہے. رینج 500 کلومیٹر تک ہے. بیلسٹک 👇
میزائل سمیت دنیا کے ہر جنگی طیارے کو تباہ کرنیکی نہ صرف صلاحیت رکھتا ہے بلکہ بیک وقت 10 طیارے تباہ کرسکتا ہے. امریکہ کے تمام جنگی طیارے اسکی پہنچ میں ہیں. جبکہ خلا میں 600 کلومیٹر تک کی بلندی پر موجود سیٹلائٹس بھی تباہ کرسکتا ہے. ترکی نے روس سے اس سسٹم کو مشترکہ طور پر بنانے 👇
کی درخواست کی تھی جسے مسترد کردیا گیا تھا. فی الحال اس سسٹم کی لاگت کے بارے میں کچھ واضح نہیں ہے. ایس400 بھارت پہلے ہی خریدنے کا معاہدہ کرچکاہے اور پہلی یونٹ اس سال کے آخر تک ملنےکی امید رکھتا ہے. 1 یونٹ کی قیمت 300 ملین ڈالرز جبکہ کل 9 یونٹ ہیں. سب سے پہلے اس سسٹم کو چین نے 👇
2014 میں خریدا تھا جبکہ ترکی سعودی عرب اور بیلارس بھی خرید چکے ہیں. یہ سسٹم 1993 میں بننا شروع ہوا تھا اور 2007 میں دفاعی نظام کا حصہ بنا تھا. اسکی لائف 120 سال تک کی ہے. 2017 میں دی اکانومسٹ نے اس سسٹم کو دنیا کاسب سے بہترین ائیر ڈیفینس سسٹم قرار دیاتھا. ایران مصر عراق اور قطر👇
بھی خریدنا چاہتے ہیں.
سسٹم کی افادیت نے امریکہ کو بھی متوجہ کیاجہاں جون2020 میں امریکی سینٹ نے 2021کے ترمیمی بل میں شق شامل کی جسکے تحت محکمہ دفاع کو ترکی کے تیاکردہ ایس400 خریدنے کی اجازت دینا تھا. اس عمل کی مزید تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں.
روسی ڈپٹی وزیراعظم نے تو یہاں تک 👇
کہہ دیا ہے کہ بھارت اس سسٹم کو خریدنے کیلئے امریکی پابندیوں کی بھی پرواہ نہیں کرتا.
بھارت میں اس صورتحال پر ملا جلا رجحان ہے. کچھ حلقے جو خطے میں چین کی جگہ کنٹرول چاہتے ہیں. سسٹم خریدنے کی حمایت کرتے نظر آتے ہیں جبکہ کچھ ماہرین اسے محض بلین ڈالرز کا ضیاع قرار دے رہے ہیں.
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
1993میں امریکی جیوجکل سیٹلائٹ نے ایسی تصاویر جاری کیں جن میں واضح ہوا تھا. کہ خطہ عرب جو صحرا ہی صحرا ہےکبھی سربز و شاداب ہوا کرتا تھا. ہر نوع اقسام کے جانور تھے جبکہ دریا اور جھیلیں بھی موجود تھیں. تصاویر سے ماہرین نے واضح کیا کہ یہ سب👇
اب بھی عرب جزیرے میں دبا ہوا ہے. اس تحقیق نے مسلمانوں کے ایمان کو روشنیوں سے منور کردیا کیونکہ 1400 سال پہلےاللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ و سلم نے فرمایا تھا کہ ’قیامت سے پہلے سرزمینِ عرب دوبارہ سرسبز ہو جائیگی۔ اس حدیث مبارکہ کے 2 مطلب ہیں کہ عرب خطہ کبھی سرسبز و شاداب تھا.👇
جو 1993 میں سچ ثابت ہوا اور اسے ثابت کیا ناسا کے سائنسدانوں نے جبکہ دوسرا مطلب یہ ہے کہ جب تک یہ خطہ دوبارہ سرسبز نہیں ہوگا قیامت نہیں آے گی. اب تاریخ شاہد ہے کہ 1930 تک پورا عرب ریت ہی ریت تھا. یہاں سے تیل دریافت ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ خطہ عالمی دلچسپی کا مرکز بن گیا 👇
آسٹریلیا اور فرانس کے درمیان 5 سال پہلے معاہدہ ہواجسکے تحت فرانس نے65 ارب ڈالر مالیت کی 12 آبدوزیں دیناتھیں. دونوں ملک مشترکہ ریسرچ سے 1 ماڈل بھی بنا چکے تھے. ریسرچ پر کل لاگت 2.1 ارب ڈالر آچکی تھی. اتنی مہنگی ڈیل امریکہ اور برطانیہ 👇
کو ہضم نہیں ہورہی تھی. رواں سال جون میں G-7 اجلاس کے موقع پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے امریکہ برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان ایک دفاعی گروپ بنانےکی تجویز پیش کی جسکے تحت تینوں ملک ملکر دفاعی پیداوارممکن بنائیں گے. جسے بالاآخر آسڑیلیا نے قبول کیاتوجمعرات کو تینوں ممالک کے 👇
کے سربراہان نے نئے گروپ کی تشکیل کا مشترکہ طور پر اعلان کردیا. سب سے پہلا ٹاسک آسٹریلیا کے لئے کم از کم 8 ایٹمی آبدوزں کی تیاری ہوگا. گروپ کا نام AUKUS ہوگا. آسٹریلوی وزیراعظم سکاٹ موریسن نے فرانس کے ساتھ طے شدہ معاہدہ یہ کہہ کر کینسل کردیا کہ ہم روائتی آبدوزں کی بجاے ایٹمی 👇
امریکہ کینیڈا آسٹریلیا نیوزی لینڈ اور برطانیہ ایک مشترکہ تنظیم کے 5 رکن ہیں. اس تنظیم کا نام فائیو آئیز ہے. 1943 میں قائم ہونیوالی اس تنظیم کا مقصد آپس میں خفیہ معلومات کا تبادلہ ہے. اسی معاہدے کی رو سےبرطانیہ نے 1 خفیہ رپورٹ نیوزی لینڈ👇
کے ساتھ شئیر کی ہے. جو نیوزی لینڈ صیغہ راز میں رکھنے کا پابند ہے. رپورٹ کی بنا پر نیوزی لینڈ نے دورہ پاکستان کینسل کرتے ہوئے ٹیم واپس بلائی ہے. جبکہ بھارت اور جاپان بھی اس تنظیم کا رکن بننے کی بھر پور کوشش کررہے ہیں. ایک حلقہ یہ بھی کہہ رہا ہے کہ بھارت نےسازش کے تحت جھوٹی 👇
معلومات شئیر کی ہیں. کہ پاکستان میں بہت بڑی دہشت گردی کی کارروائی ہوسکتی ہے. جسے برطانیہ نے نیوزی لینڈ کے ساتھ تبادلہ کیا ہے. جبکہ ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ چونکہ یہ تمام ممالک نیٹو افواج کے حصہ دار ہیں اور افغانستان میں نیٹو کی شکست کا ذمہ پاکستان کے سر ڈالا جارہاہے. اس لئے کوئی 👇
انٹرنیٹ پر کل کتنا ڈیٹا ہے؟
میرئے ایک دوست کی 2006میں شادی ہوئی۔ اسکے پاس کسی عزیز کا دیا ہوا ڈیجیٹل کیمرہ تھا۔ انوکھی چیز تھی اس لئے میں بھی سیکھنے والوں میں شامل تھا۔400کےلگ بھگ تصاویربنائی گئیں۔ منتخب تصاویرفوٹو اسٹوڈیو والےکےپاس جمع ہوگئیں۔تاکہ فوٹوالبم تشکیل دےکر گھر کے 👇
کسی بریف کیس میں ہمیشہ کےلئےمحفوظ کرلیا جائے۔تاہم تمام تصاویر کو کسی سٹوریج ڈیوائس میں بھی محفوظ کرنے کا خیال آیا۔شہر کا رخ کیا گیا۔صرف128MB سٹوریج کی حامل ڈیوائس میسرتھی جبکہ کمپیوٹرتصاویرکا حجم 1 گیگا بائٹ کےلگ بھگ بتارہاتھا۔ ڈیوائس کی قیمت کودیکھتےہوئےارادہ ملتوی کردیاگیااور👇
دہی بھلے کی پلیٹ کھا کر گھر کی راہ لی۔2020میں ایک عزیز کی شادی ہوئی ہے۔13گیگابائٹ تصاویری ڈیٹاایک کلک میں آن لائن محفوظ کرلیا گیا۔15سالہ نوجوان کو یہ عمل کرتے دیکھا تو سوال پوچھا بیٹا یہ تصاویر دوبارہ کیسے واپس لائی جاسکتی ہیں تو جواب ملا انکل دنیا کے کسی بھی کونے میں چلے جاو 👇
2015 میں کوشش کی گئی کہ ملک کے تمام بڑے شاپنگ سینٹرز اور فوڈ اسٹورز کو FBR کے ساتھ آن لائن منسلک کیا جائے تاکہ سیلز ٹیکس براہ راست جمع ہو لیکن سیاسی دباؤ کیوجہ سے عمل نہ ہوسکا. موجودہ حکومت نے یہ منصوبہ نافذ کردیاہے. 6000 سے زائد ریٹیلرز 👇
کو پوائنٹ آف سیل نامی سسٹم کے ذریعے FBR سے منسلک کردیا گیا ہے. خریدار جو بھی خریدے گا اسکی آن لائن رسید پر FBR کا ٹیکس نمبر درج ہوگا. جس کا مطلب ہے کہ انکم ٹیکس براہ راست حکومت کے پاس چلا گیا ہے. مزید یقین دہانی کے لئے رسید پر لنک بھی موجود ہے. جو آن لائن چیک کیا جا سکتا ہے 👇
ریونیو بورڈ ریٹیلرز کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے ایک خفیہ ایجنسی کے ذریعے سروے بھی شروع کررہا ہے. ڈیٹا کی تصدیق کے بعد بورڈ کی ویب سائٹ پر ہر مہینے کی 3 تاریخ تک نئی ریٹیلرز فہرست جاری کردی جایا کرے گی. جسکی بنا پر وہ ریٹیلر پوائنٹ آف سیل رسید دینےکا پابند👇
جس دن 22سال تک جدوجہد کرنیوالا پاکستان کا بائیسواں وزیراعظم حلف اٹھارہا تھا میں ملکہ کوہسار مری کے مال روڈ پر بیٹھا ٹھنڈے موسم میں گرم کافی کے مزئے لے رہا تھا۔جرنلزم میں ماسٹر ز پروگرام کا پہلا سمسٹر چل رہاتھا۔ہمراہ دوستوں میں سے 1 نےسوال پوچھا تھا👇
کہ مستقبل کے جرنلسٹ صاحب بتایے تبدیلی کا نعرہ کامیاب ہوگا کہ ناکام؟ میں نے عرض کی تھی کہ نعرہ تو کامیاب ہوچکا۔ عوام روائتی سیاست سے تنگ آچکی تھی اس لئے سیٹ خالی تھی۔عمران خان صاحب نے کچھ خامیوں کی فہرست مرتب کی اور عوام کو باور کروا لیا کہ وہ ہی اب ملک کے نجات دہندہ ہیں۔👇
لیکن اصل امتحان اب شروع ہوگا کیونکہ وہ بے لوث سوچ کے حامل آدمی ہیں لیکن مفاد پرست ٹولے کے حصار میں ہیں۔اور یہ ٹولہ انکو کہیں کا نہیں چھوڑئے گا۔ بہتر ہوتا وہ اپنی پارٹی میں شمولیت کی کم از کم قابلیت ماسٹر ڈگر ی رکھتے۔امیدواروں میں سے قابل ترین لوگوں کو ٹکٹ دیتے۔ جو جیت کرانقلابی👇