ایک کسان نے شب و روز کی محنت کے بعد دو ایکڑ سبزیوں کی فصل تیار کی۔ موسمی اثرات سے پروا ہو کر دن بھر کی مشقت سے اسے توڑا اور آدھی رات کے بعد اپنی گڈ، گدھا ریڑھی یا ٹریکٹر ٹرالی کے ذریعہ اسے منڈی میں اس آڑھتی کے تھڑے تک پہنچایا جس سے پیشگی رقم کے کر اس نے اپنے اخراجات پورے کئے👇
آڑھتی کا منشی اور پلے دار اسے دیکھتے ہی چلائے پا رفیق آج کیوں توڑ لایا کدو یار ۔۔۔ آج کل تو ریٹ ہی نہیں۔۔
چل خیر لے آیا ہے تو اب اتار۔۔
پلے دار سبزی اتار کر تھڑے پر رکھتے اور پا رفیق کی جانب گھورنے لگے۔۔۔ کیونکہ انہیں زمیندار سے ناشتہ چائے چاہئے تھی۔۔
انہیں کچھ دے دلا کر وہ👇
تیزی سے واپس پلٹا کیونکہ جا کر ڈھور ڈنگر کے چارے کا انتظام کرنا تھا۔۔۔
بولی کا وقت شروع ہوتا ہے۔۔
اسسٹنٹ کمشنر صاحب کا کارندہ موٹا سا رجسٹر اور بڑا سا تھیلا اٹھائے موٹر سائیکل سے اترتا ہے کئی آڑھتیے لپک کر اس کی جانب بڑھتے ہی تاکہ اسے "محفوظ" جگہ بٹھا کر اجناس کی طلب و رسد👇
کا حساب "سکون" سے بنا لینے دیں۔
انجمن آڑھتیاں کا صدر اس کا تھیلا اپنے منشی کو دے کر کہتا ہے اوئے منشی دیکھ سبزی اور پھلوں سے بھر کر لائیو۔۔ اور دیکھنا شکایت نہ آئے۔۔
جی صاحب فکر نہ کریں کہتا ہوا وہ تھڑے کی جانب بڑھ جاتا ہے۔۔
باہر بولی شروع ہوتی۔۔ آڑھتیوں کے اپنی ہی کارندے 👇
بھی بولی میں حصہ لے رہے ہوتے۔۔۔ اعلی کوالٹی کے پھل اور سبزیوں کی بولی ہمیشہ انہی کارندوں کے نام دن ہو جاتی۔۔۔ وہ پھر ایک جگہ ڈھیر لگا کر اپنی من مرضی قیمت میں چھوٹی پھڑیوں اور دکان والوں کو بیچ رہے ہوتے۔۔۔
کدو اس دن واقعی زیادہ مقدار منڈی آ گئے تھے اس لئے ریٹ کم تھا مگر اس کا👇
حل بھی تھا آڑھتی کے پاس۔۔۔
جس جس تھڑے پر کدو زیادہ پڑے تھے سب ڑھتیوں نے آدھے سے زیادہ اٹھا کر اپنی اپنی دکانوں میں چھپا دیے اور شور ڈال دیا کدو شاٹ ہوگئے منڈی سے۔۔۔
دیکھتے ہی دیکھتے قیمت ٹرپل ہو گئی۔۔۔۔ اور آڑھتی مسکراتے ہوئے اپنی اپنی دکانوں میں گھس گئے۔۔
پا رفیق نے فارغ ہو 👇
کر منشی کو فون کیا کہ بھائی میرے کدو کتنے کے بکے۔۔؟
منشی بولا کہاں بکے یار آدھے سے زیادہ تو دکان میں پڑے ۔۔ تمھیں کہا بھی تھا غلط دن توڑ لائے ہو۔۔ پندرہ سو کی تاریخ ہے تمھاری آج کی کاپی پر نوٹ کرنا۔۔۔۔
پا رفیق بے چارہ سوچ میں پڑ گیا یار آج کی تو تڑوائی اور منڈی تک پہنچانے 👇
کا خرچ ڈھائی ہزار تھا وہ بھی پورا نہیں ہوا۔۔۔
چلو خیر اللہ وارث ہے شاید اگلی تاریخ اچھی لگ جائے۔۔
دوسری طرف وہی سبزیاں اور پھل آڑھتی اپنے کارندوں کے ذریعہ مہنگا بیچ کر لاکھوں کی دیہاڑی لگا کر مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے نہاری اور سری پائے کے ناشتے اڑا رہے اور اسسٹنٹ کمشنر کا
کارندہ اپنا تھیلا پیچھے رکھے گھر کی جانب بھاگ رہا ہوتا ۔۔ کونکہ پھل اور سبزیاں گھر پہنچانے کے بعد اسے صاحب کو رپورٹ بنا کر دینی ہوتی جس رپورٹ کی روشنی میں روزانہ کی قیمتیں مقرر کی جانی ہوتیں۔
یہ تحریر لکھنے کا مقصد صرف ہے کہ مہنگائی کرنے والے کل بھی اپنا کام ڈال رہے تھے اور
آج بھی ڈال رہے ہیں۔ یہ سب کچھ ایک منظم انداز میں کیا جاتا ہے اور بیوروکریسی "رپورٹ" بنانے میں ماہر ہے۔ بڑوں کو کیسے مطمئن کرنا وہ یہ بھی جانتے ہیں اور لوگوں کو لوٹنا کیسے یہ بھی خبر رکھتے۔
حل بہت سادہ اور آسان
حکومت اس طرف گئی بھی تھی ہر منڈی میں کسان کاؤنٹر
مگر وہ آجکل کس حال👇
میں ہیں کچھ پتہ نہیں۔ ہاں البتہ ان کاونٹرز کی مد میں روزانہ اٹھنے والے اخراجات آج بھی وصول ہو رہے ہیں۔

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Khayaal Mall

Khayaal Mall Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @KhayaaI

2 Oct
گزشتہ سے پیوستہ
کل ایک تھریڈ لکھا جس میں کچھ ایسے مافیاز کو بے نقاب کرنے کی کوشش جن کی وجہ سے عام عوام کا استحصال ہوتا ہے اسی سلسلے کو تھوڑا آگے بڑھاتا ہوں۔
مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمین اور وائس چیئرمین دونوں صوابدیدی عہدے ہیں یعنی حکومتی پارٹی کی مرضی جنہیں وہ چاہیں اس کرسی پر 👇
بٹھا دیں۔ مارکیٹ کمیٹی ایک ایسا ادارہ ہے جس نے متعلقہ شہر یا علاقے میں اشیائے ضروریہص خورد و نوش کی طلب و رسد، سٹاک اور قیمتوں کا تعین کر کے ان پر ضلعی و شہری انتظامیہ کے ذریعے مقرر کردہ قیمتوں پر فروخت کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔
میں اپنی تحصیل کی بات کرتا ہوں یہاں چیئرمین 👇
مارکیٹ کمیٹی ایک بڑا علاقائی زمیندار ہے اور اسی علاقے کے ایک صوبائی وزیر کا خاص الخاص آدمی ہے جو ہر الیکشن میں وزیر موصوف کے لئے لاکھوں روپے جیب سے خرچ کرتا ہے۔
وائس چیئرمین ایک تاجر تنظیم کا صدر ہے وہ بھی عرصہ دراز سے اسی وزیر سیاستدان کیساتھ منسلک اور وفادار ہے
اب ذرا غور 👇
Read 12 tweets
2 Jun
"چمڑے کی کمائی اگر حلال کی ہو بہت با برکت ہوتی ہے".
میں نے پشاوری چپلوں کی فروخت کا پچھلے سال کام شروع کیا تو پہلا جوتا 3 ہزار کا خرید کر 3500 کا فروخت کیا۔ نہ جاٹوں سے متعلق آگاہی تھی نہ ہی چمڑے کی پہچان۔ اور اوپر سے یہ کہ پشاور سے لڑکا خرید کر ڈسپیچ کرتا تھا میں وہ جوتا👇 ImageImageImageImage
دیکھتا تک نہیں تھا۔ بہت شکایات بھی ملیں اور کئی مخلص احباب نے اچھے مشورے بھی دیے۔
پھر اس سیزن میں گھر سے نکلا اور چارسدہ اور پشاور خود جا کر ان جوتوں کی تیاری کے تمام مراحل دیکھے۔ زیادہ تر کارخانہ والے "بی پئیر" چمڑے سے جوتے تیار کرتے پائے گئے۔ جو اعلی کوالٹی چمڑہ استعمال کرتے👇
ان کی قیمتیں بہت زیادہ۔ خیر کچھ ہول سیلرز سے جوتے خریدے اور کچھ کا آرڈر دیا۔ مگر میں مطمئن نہیں تھا۔ میں چاہتا تھا اعلی کوالٹی چمڑہ سے تیار ہوئے جوتے نقاب قیمت میں مہیا کر سکوں۔ اس سلسلے میں لاہور اور قصور چمڑہ کے کارخانوں تک پہنچا اور ساری معلومات حاصل کیں۔ پھر فیزیبیلٹی بنائی👇
Read 6 tweets
15 Apr
ترغیبی تھریڈ 👇
چاچا چپس والا سے خیال ڈیجیٹل مارکیٹنگ سروسز کا سفر۔۔۔
آج سے چند سال پہلے ہی کہ بات ہے میں رینالہ میں ہی ایک کریانہ و جنرل سٹور کی دکان چلاتا تھا۔ اچھی آمدنی ہو جاتی تھی گذر بسر بہترین چل رہی تھی۔ پھر والدہ کو کینسر تشخیص ہوا اور دو سال تقریباً ان کے علاج معالجے👇
کی وجہ سے مالی حالات بہت خراب ہوئے مقروض ہو گیا۔
پھر کئی جگہ نوکری ڈھونڈنے کی کوشش کی مگر نہ مل پائی۔
دکان میں فرنیچر وغیرہ موجود تھا مگر سودا ڈالنے کے پیسے نہ تھے۔
پھر ٹویٹر فیملی سے ایک بھائی نے مجھے کچھ بجٹ آفر کیا کہ اتنے پیسوں میں کیا ڈالوں جس سے خاندان کی کفالت ہو سکے۔👇
دکان کے سامنے دو سکول تھے جس میں خاصی تعداد میں بچے پڑھتے تھے۔ سوچ بچار کے بعد میں نے ان پیسوں سے آلو چپس اور سموسے وغیرہ فرائی کرنے کا سامان خریدا اور اللہ کا نام لے کر دکان کے باہر تھڑے پر چپس کا اڈہ لگا لیا۔
پہلے دو تین دن ہچکچاہٹ رہی۔ پھر ایک دن ایک اللہ کے بندے سے بات 👇
Read 16 tweets
10 Apr
چند روز پہلے بائیکیے کے ساتھ سفر کر رہا تھا جوہر ٹاؤن میں ایک اشارے پر چند مزدور دیکھے جنہوں نے بیلچے اور کدالیں اٹھا رکھی تھیں۔ ان میں دو بلند آواز میں فریاد کر رہے تھے کہ جناب اسیں پردیسی مزدور آں اج دیہاڑی نئیں لگی 5 بندیاں نے روٹی کھانی کچھ مدد کرو۔
کئی لوگ انہیں پیسے دے 👇
رہے تھے میں نے بھی حسب توفیق دے دیے۔
پھر ایک دن اسی روٹ سے دوبارہ سفر کا اتفاق ہوا اتفاقاً وقت بھی وہی تھا جس وقت میں پہلے وہاں سے گذرا۔ پھر وہی ہٹے آدمی وہی حلیے اور وہی فریاد۔ میں نے بائیکئے سے کہا بائیک سائیڈ پر لگائے اور خود اتر کر ان کے پاس گیا۔ اتنے میں اشارہ کھل کھل گیا 👇
اور وہ سب ایک جگہ جمع ہو گئے۔ میں اس آدمی کو بلایا جسے میں نے پچھلی بار رقم دی تھی۔ وہ بھاگ کر میری طرف لپکا کہ شاید میں اسے رقم دوں گا۔ میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور سائیڈ پر لے گیا جیسے ہی میں نے اسے کہا کہ میں پہلے بھی تمھیں پیسے دے چکا ہوں اور تم لوگ یہ ڈرامہ بازی کیوں کرتے ہو👇
Read 4 tweets
8 Apr
پچھلے چند روز سے سوشل میڈیا سے دور ہوں۔
کچھ والدہ کے چیک اپ کی مصروفیت رہی اور کچھ لاہور ہربنس پورہ روڈ پر اپنا چھوٹا سا "خیال مال" کا سیٹ اپ بنانے میں مصروف رہا۔
الحمدللہ آج سامان وغیرہ شفٹ کر لیا ہے پیر سے باقاعدہ مردانہ و زنانہ ملبوسات، پشاوری چپلیں، شوز، بیڈ شیٹس، شہد،👇
دیسی گھی، ہئیر آئل اور کھجوروں کی آنلائن فروخت کا آغاز ہو جائے گا۔
میں یہ کام @sher_aslam شیر اسلم بھائی کے ساتھ مل کر شروع کر رہا ہوں۔ سبھی اعلی کوالٹی پراڈکٹس کا کم مقدار سٹاک میرے پاس موجود ہو گا اور یہیں سے معزز احباب کو کورئیر ہو گا۔
امید کرتا ہوں ہمیشہ کی طرح آپ احباب 👇
کا تعاون اور دعائیں میرے ساتھ ہوں گی۔
یو کے میں رہنے والے احباب کے لئے بھی 7 دن کے اندر انتہائی کم ڈیلیوری چارجز پر سبھی مصنوعات ان کے گھر ڈیلیور ہوں گی ان شاءاللہ۔
اس دوران کئی احباب نے بہت سے آرڈر کر رکھے تھے اور کچھ نے تصاویر اور معلومات کے لئے حکم کر رکھا تھا جو کہ انہی 👇
Read 4 tweets
4 Apr
وزیر اعظم نے عوام کے سوالات سنے اور جوابات دیے۔
کئی سوالات کے جوابات سے وہ عوام کو مطمئن نہیں کس سکے۔
مہنگائی ختم کرنے کا کوئی "تبدیل شدہ" طریقہ؟
معاشی ترقی کے اثرات عام آدمی تک پہنچانے کا طریقہ؟
نئے پاکستان میں گھر سرکاری ملازمین کو ہی ملنے غریب مستری، مزدور، ریڑھی والا وغیرہ👇
کیسے اپنے گھر کا خواب پورا کر سکے گا؟
گاڑیوں اور سیمنٹ کی ریکارڈ سیل سے اپر کلاس کی مزید ترقی تو ظاہر ہو رہی ہے مگر غریب کب اور کیسے ترقی کر سکتا ہے؟
آئیں چند حل تجویز کرتے ہیں۔
فوری طور پر گھی، دالوں اور پولٹری پر لگے نئے ٹیکسسز میں کمی کریں۔ کیونکہ ملک اب دیوالیہ پن کے خطرے👇
سے نکل چکا ہے۔ بجلی و گیس بلوں میں ایک سلیب مقرر کر کے ان سے ٹیکسسز نہ لئے جائیں۔ مثلاً مڈل کلاس بغیر اے سی گھرانہ کے 300 یونٹس تک بجلی خرچ ہوتی ان کو ٹیکس سے مستثنیٰ کریں اس سے سبسڈی سے جسم چھوٹ جائے گی۔
احساس پروگرام کے تحت بے روزگار جوانوں کو اپنا کاروبار کے لئے نقد رقم👇
Read 9 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(