فلیش مینز ھوٹل راولپنڈی _ 1849ء
172 سال قبل تعمیر کیا گیا فلیش مین ہوٹل برصغیر کے شمال میں کھلنے والا پہلا لگژری ہوٹل تھا اور راولپنڈی کے دو مشہور ہوٹلوں میں سےایک-جو کہ اب بند ھے مسز ڈیوس ہوٹل –دوسرا فلیش مینز۔ بیرک طرز کی عمارت ایک بارہندوستانی اشرافیہ #PTDC #Pakistan #History
اور برطانوی فوج کے افسران نے رکھی تھی۔ اینگلو افغان جنگوں کی وجہ سے اسے برٹش آرمی نے جدید خطوط پر تعمیر کیا۔
تقسیم سے پہلے شمالی ہندوستان اور آج کے پاکستان میں تین بڑے ہوٹل ہوا کرتے تھے۔ لاہور میں فلیٹیز، راولپنڈی میں فلیش مینز اور پشاور میں ڈینز۔
جولائی 1944 کو کشمیر دورے سے
واپسی پر فاطمہ جناح کے ہمراہ قائد اعظم نے اس ھوٹل میں قیام کیا۔ آپ کے علاوہ بھی کئی عظیم ہستیاں اسکی مہنان بنیں۔
اس کی تاریخ کحھ یوں ھے کہ راولپنڈی میں برطانوی فوج کی شمالی کمان کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کرتے تھے تو کسی ھوٹل کی ضرورت تھی۔
بعد میں اس ہوٹل کو چارلس تھامس فلیش مین نے
خرید لیا۔
فلیش مین نے 1919 میں اپنا ہوٹل ایسوسی ایٹڈ ہوٹلز آف انڈیا نامی کمپنی کو بیچ دیا، جس کے مالک چکوال کے موہن سنگھ اوبرائے تھے۔
تقسیم کے بعد ، پاکستان کے ایسوسی ایٹڈ ہوٹلوں کو 1961 میں شامل کیا گیا تاکہ وہ انڈیا کے کاروباری اداروں کو چلائیں۔ عمارت کو بڑے قد کے مہمانوں کی
میزبانی کا اعزاز حاصل رہا جیسے ایوب خان کی کابینہ کے اجلاس، وزرائے اعظم لیاقت علی خان اور ذوالفقار علی بھٹو۔
28 ستمبر 1976 کو چار ہوٹل فلیش مینز ، فلیٹیز لاھور، سیسل مری، اور ڈینز پشاور پاکستان ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن (پی ٹی ڈی سی) کی تحویل میں لے آئے ۔ 1999 سے فلیش مینز کی
باقیات PTDC کی تحویل میں ھے۔ ہوٹل کی عمارت برطانوی بیرک طرز پر کی گئی ھے ، عمارت کے کمروں اور ہالوں میں لکڑی کا کام تھا جو وقت کے ساتھ دھندلا گیا۔
ایک منزلہ عمارت کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ھے۔ ایک حصہ مرکزی ہالوں پر مشتمل جبکہ دوسرا 73 فیملی سوئٹس اور ایگزیکٹو لاجز پرمشتمل ہے۔
ھوٹل میں ایک سوئمنگ پول بھی ھے۔ عمارت کا فن تعمیر خوبصورت ہندوستانی اور انگریزی طرز کا امتزاج ھے۔
پاکستان کا چپہ چپہ تاریخی ھے، زرہ زرہ اسکی اہمیت کی گواہی دیتا ھے۔ ضرورت صرف توجہ دینے کی ھے۔ @threader_app pls compile it. #PTDC #Pakistan #History
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
عراقی جنرل صدرصدام حسین کی پھانسی کا منظر
صدر صدام کو عید کے دن 30 دسمبر 2006 کی صبح 6 بجے بغداد مقام خدیمیئہ کے گرین زون (Camp Justice) میں پھانسی دی گئی۔ میت کو بذریعہ ہیلی کاپٹر تکریت ان کے آبائی قبرستان میں نہایت خاموشی کی ساتھ اس جگہ دفن کیا گیا جو کبھی اپنے #Iraq #History
دور اقتدار میں صدام نے خود اپنے لئے کھدوائی تھی۔ اس کے پہلو میں انکی والدہ اور انکے دو شہید بیٹے عزت حسین اور قصےحسین بھی مدفن ہیں۔
اگرتاریخی اوراق ٹٹولےجائیں تو پتا چلتا ھے کہ صدام کو پھانسی کی سزا 5 نومبر 1982 کو ایک شیعہ کو قتل کرنے کی پاداش میں سنائی گئی تھی جس کی اپیل پھانسی
سے 4 روز قبل خارج کردی گئی تھی۔
2006 میں بوقت پھانسی خود چل کر gallows تک آنا، سیاہ کپڑا پہننے سے انکار کرنا، چہرے پر کوئی غم، ملال نہ ڈر، اطمینان سے پھندے پر جھول جانا یہ ظاہر کرتا ھے کہ صدام امریکی حکم پر دی جانے والی پھانسی کو شہادت تصور کرتے تھے۔
صدام کو جیل سے پھانسی گھاٹ تک
خدا اور عزرائیل کے درمیان مکالمہ
خالق کائنات (عَزَّوَجَلَّ) نے ملک الموت حضرت عزرائیل سے سوال پوچھا کہ تم آدم سے لیکر اربوں انسانوں کی جاں قبضے کرچکے ھو اور خصلتا بے رحم مشہور ھو۔ کیا تمہیں جان نکالتے ھوئے کبھی کسی پر رحم آیا؟
آپ فرماتے ہیں میں آپ کی سرتابی کاتصور #سوچ_کا_سفر
بھی نہیں کرسکتا لیکن مجھے دو بار رحم ضرور آیا۔
ایک تب جب تیرتا ھوا سمندری جہاز لہروں کی نذر ھو رھاتھااور لکڑی کےایک تختے پر معصوم بچہ اور ماں تھپیڑوں سے جاں بچارھےتھے تب اسکی ماں کی جاں نکالنے کاحکم ھوا۔
دوسرا تب جب شدادنامی بادشاہ اپنی بنائی ھوئی جنت، باغات اور حوروں کو دیکھنے
کیلئے ایک قدم اندر رکھنے ہی والا تھا تب اسکی جاں نکالنے کا حکم ھوا۔
رب کائنات(عَزَّوَجَلَّ) یہ سن کر فرماتے ہیں کہ یہ شداد بادشاہ کےروپ میں وہی بچہ تھا جسکی ماں کی جان نکالتے ھوئے تمہیں ترس آگیاتھا۔ ھم نے اسےساحل پر پہنچایا، معزز گھرانے میں پالا، بےشمار خوبیاں دیں، پھر اس نے ساری
یہودیت میں عورت کا مقام
یہودی مذہب میں عورت کا مقام عملی ہی نہیں روحانی بھی ھے جس میں اسے خدا سے قریب تر سمجھا جاتا ھے۔
یہودیت میں عورت کو شوہر کے مرنے کے بعد جائیداد میں وراثت نہیں ملتی۔
خدا اور حضرت ابراہیم کے درمیان جو معاہدہ ہوا تھا اس میں اس میں مرد #Jewish #Zionist #History
کو عورت پر
بلاواسطہ فوقیت حاصل ہو گئی تھی۔
تیرھویں صدی کے اختتام تک یہودی مذہب میں دو فرقے تھے اشکناری اور سفاردی۔ اشکناری جن کا تعلق مشرقی یورپ اور جرمنی سے تھا جبکہ سفاردی 1492 میں اسپین سے نکالے گئے یہودی کہلائے۔
اسی اشکنازی فرقے میں عوت مردوں کی طرح رہتی تھی۔مذہبی قوانین کے
تحت شادی سول معاہدہ نہیں ھوتی تھی، بلکہ یہ شوہر اور بیوی کے درمیان مذہبی عہد ھوا کرتا تھا۔
سفاردی فرقے میں عورت کی ذمہ داریاں زیادہ تھیں اور اس نے یہودی رسم رواج اور مذہبی شناخت کے تسلسل کو جاری رکھاتھا۔
یہودی مذہب میں عورت کو زدو کوب کرنا بہت ہی ناپسندیدہ عمل ھے،
حنوط کاری کا کاروبار
(Business of Embalmment)
یعنی 4000 سال قبل مسیح____
لفظ حنوط سنتےہی سب سےپہلےذہن میں قدیم مصر آتاھے۔ مصر شاید نام ہی حیران کردینے والی دریافتوں اورنہ ختم ھونےوالےسلسلےکا ھے۔
یہ سچ ھے کہ لاشوں کوحنوط کرنے کا رواج سب سے پہلے اورصرف مصرمیں ہی ھوا #Ancient#Egypt
کرتا تھا اور اس سے بھی حیرانی کی بات جو تاریخ پڑھنے والوں کیلئے باعث حیرت ھو گی کہ لاشوں کو حنوط کرنا مصر میں باقائدہ ایک کارو بار تھا جسے لوگوں کا ایک بڑا طبقہ چلاتا تھا۔
جب کوئی لاش حنوط کرنے کیلئے لائی جاتی تھی تو اس کاروبار کے لوگ لواحقین کو لکڑی کی لاشوں کے مصور کردہ ماڈل
دکھاتے تھے۔ حنوط کار باقائدہ پوچھتے تھے کی کس نمونے کے مطابق لاش تیار کی جائے۔
لواحقین پسند کا سودا طے کرکے چلے جاتے تھے تو حنوط کار اپنا کام شروع کردیتے تھے۔لاشوں کو حنوط کرنے کی بھی درجہ تھی جیسے امیر کیلئے خاص نمونہ اور اعلی طریقہ کار ھوا کرتا تھا جبکہ عام کیلئےسستا اور کفایت
بلوچستان اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن
(Balochistan Student Organization/BSO)
اس کا قیام 1960s میں عمل میں لایا گیا۔ اس تنظیم نے کئی قوم پرست رہنما جنم دیئے
یہ متوسط طبقے کیلئے سیاست میں سرگرم ھونے کا اولین پلیٹ فارم تھا۔
بعد میں BSO کے بھی کئی دھڑے بن گئے جیسے (BLA), #Balochistan #History
بلوچ نیشنل موومنٹ، نیشنل پارٹی وغیرہ مگر تنظیم اپنی جگہ منظم رھی۔
دھڑا کوئی بھی ھو سب کا مقصد ایک ھے پاکستان ایک کثیرالقوی ملک بنانا، صوبائی خود مختاری یا بلوچ قومی بیداری کو ازسر نو زندہ اور بحال رکھنا۔
بلوچستان کی تحریک کوئی بھی ھووہ ھمیشہ لینن ازم اور مارکس ازم سے متاثر رھی ھے
اور تاریخ ہند اس بات کی گواہ ھے کہ اس پار غدر ھو بھگت سنگھ ھو اکالی دل ھوں یا پھر نوجوان بھارت سبھا اور اس پار فیض ھو یا بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، ھندوستان کی سرزمین نے مارکس ازم کے نعروں کو کبھی قبول نہیں کیا۔
بلوچ مطالبات کو جڑ سے اکھاڑنا مشرف کی ضد تھی
قدیم مصر کی تاریخ سے چند اوراق
ہیلیوپولس (Heliopolic) جو مصر کے قدیم ترین شہروں اور مذہبی مراکز میں شمار ھوتا ھے دراصل مصر کا عظیم مرکز اور مصر کی یونیورسٹی تھا۔ ہیلیوپولس کا لفظی مطلب "سورج کا شہر" ھے۔
اہرام مصر کو ڈھکنے کیلئے جن پہاڑوں سے پتھر لائے جاتے تھے وہ #Egypt #History
شہر کے قصبے الموقطم (Almokattam) کے سلسلہ کوہ سے لائے جاتے تھے۔
اہل مصر نےنہایت قدیم دورسے ہی لوہے کا استعمال شروع کردیا تھا۔
مصریوں کواپنی سگی بہن اور ماں سے شادی کرنے کی اجازت تھی لیکن اٹھارہ قانون نے انہیں منع کردیالیکن بطریقی (پدرسری) ادوارمیں مرد کو صرف اپنےہی باپ کی بیٹی سے
شادی کرنے کی اجازت تھی۔
اہل مصر تمام غیر ملکیوں کو ناپاک خیال کرتے تھے اور بالخصوص یونانیوں کیساتھ کھانا نہیں کھاتے تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یونانیوں نے اپنے دیوتاءوں اور خصوصیات مصر سے ادھار لی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ مصر اور یونان کے دیوتا ایک ہی تھے۔