#History
سدھانتاس (Suddhantas)
425 قبل مسیح____
علم نجوم علم فلکیات کی اتفاقی پیداوار ھے۔ ابتدائی ھندوستانی فلکیاتی رسالہ "سدھانتاس" یونانی علوم پر مبنی تھا۔ اس رسالے میں عظیم ھندوستانی منجم اور ریاضی دان آریا بھرت نے شاعری کی شکل میں دو درجی مساوات ( Quadratic Equation)، علامت
اور درجات متعین کیئے۔
آریا بھرت نے سدھانتاس میں گرہن، نقطہء انقلاب، نقطہء اعتدال کی وضاحت کی۔
اس نے زمین کی سورج کے گرد گردش کے بارے میں نشاة ثانيه کی سائنس کا ادراک کرتے ھوئے جرآت کیساتھ پیشگوئی کی کہ "آسمان اور سبھی ستارے جامد ہیں۔ زمین کی گردش خود سورج کے طلوع وغروب کی
ذمہ دار ھے".
آریا بھرت کے برہما گپتا نے ہندسے کے علم نجوم کو منظم کیا۔ انہی دانشوروں نے سدھانتاس میں تیس گھنٹوں پر مشتمل ایک دن، تیس دنوں کا ایک مہینہ اور 12 مہینوں کا ایک سال متعین کیا۔ ہر پانچ سال بعد ایک زائد دن بتایا۔
سدھانتاس میں انہوں نے کشش ثقل کے باقائدہ قانون تو نہیں
مگر زمین کا چیزوں کو اپنی طرف کھینچنے کو دریافت کیا۔
لہذا سدھانتاس ھندوستانی علم فلکیات کی ابتداء کہلاتا ھے۔
کیلاش مندر ایلورا (مہاراشٹر)
(Kailasha Temple at Ellora, India)
یہ مندر وادی کیلاش (ڈسٹرکٹ چترال، پاکستان) میں نہیں بلکہ انڈیا کی ریاست مہاراشٹر میں واقع ھے۔ جنوبی ہند کے غار جو پہاڑوں کو چیر کر بنائے گئے دراصل یہ مندر ہیں۔
ان کا زمانہ پانچویں سے دسویں صدی عیسوی خیال کیا #History
جاتا ھے۔
کیلاش مندر کو دنیا کا آٹھواں عجوبہ بھی کہتے ہیں۔ یہ مندر ہندو بھگوان شیو کے نام منسوب کر کے بنایا گیا ھے۔
یہ کل 34 غار ہیں جن میں بدھ مت کے بارہ برہمنوں کے سترہ اور جینیوں کے پانچ ہیں۔
خشک پہاڑوں کی چٹانوں کو کاٹ کر دو منزلہ اور سہ منزلہ عمارتیں تیار کی گئیں ہیں۔
اور ان
عمارتوں کے چھت ،پیلپائے، دلان، حجرے، سیڑھیاں اور دیواروں کے ساتھ ساتھ بڑے بڑے بت بنا کر اور ان غاروں کی ترتیب اور تراش کر معماروں نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا ھے۔
اس مندر کو بنانے کےلیے چٹان سے 2 لاکھ ٹن پتھر کاٹے گئے تھے۔ عمارتوں کے کمرے بھی اس قدر وسیع ہیں کہ ان میں ایک ہزار سے
سلطنت شیبا کی ملکہ کی سرزمین (960 قبل مسیح)
(Land of the Queen of the Kingdom of Sheba - 960 BCE)
شیبا کی سلطنت یعنی سباکی سلطنت جو موجودہ یمن کاعلاقہ ھے۔
سبا (شیبا) کی ملکہ 'ملکہ بلقیس' کوکہاجاتا ھےجو حضرت سلیمان علیہ السّلام (بادشاہ اسرائیل)کی بیوی تھیں۔قرآن، بائبل اور #History
یہودی انہیں ملکہ بلقیس جبکہ بعض کتب انہیں 'Ethiopean Makeda' بھی لکھتی ہیں۔
بمطابق مقدس بائبل، حضرت سلیمان علیہ السّلام کی دانشمندی کو چیک کرنے وہ اونٹوں کے قافلے کیساتھ مصالحے، سونا اور زیورات لے کر تجارت کرنے گئیں۔
سلیمان ع نے ایک پرندے سے سنا کہ بلقیس سورج کی عبادت کرتی ہیں تو
ایک خط بھیجا جس میں خدا کی عبادت کی تلقین کی۔
ملکہ بلقیس کا سلیمان کو تحفے بھیجنا،۔ آپ کا انکار کرنا، جنوں کا سلیمان کو غلط رہنمائی کرنا، سلیمان کا ملکہ بلقیس کو اپنے شیشے کے محل میں بلانا ان سب واقعات کو قرآن بخوبی وضاحت سے بیان کرتا ھے.
آپریشن جیرونیمو (Operation Geronimo)
2 مئی 2011_____رات 2 بجے
امریکہ نے بالاآخر پاکستان کے کنٹونمنٹ شہر ایبٹ آباد میں دنیا کےسب سے بڑےدہشتگرد اسامہ بن لادن کاسراغ لگایا لیاجسےوہ 9/11 کے بعد سےتلاش کررھا تھا۔
وہی ایبٹ آبادجو پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سے چند میل #Pakistan #History
کے فاصلے پر ھے۔
افغانستان سے دو ہیلی کاپٹر رات کے دو بجے پاک حدودمیں پہلے سے تعینات دوطیارےاورامریکی فورس ایک کمپائونڈ میں گھستی ھےاورالقاعدہ کےسربراہ کو40منٹ کے اس آپریشن سے ہلاک کرڈالتی ھے۔
آپریشن میں کسی امریکی فوجی کو نقصان نہیں پہنچتا۔ مرنے والوں میں تین دیگر مرد یعنی کوریئر
اسکا بھائی، لادن کابیٹا اور ایک عورت (لادن کی بیوی) بھی شامل ہیں۔
بقول امریکی سلامتی کونسل مشیر جان برینن لادن کی میت افغانستان سے بحیرہ عرب میں موجو دامریکی جہاز تک پہنچائی جاتی ھے جہاں سے اسکو اسلام کےمطابق رسومات ادا کرکے سمندر برد کر دیا جاتا ھے۔ تمام دستاویزات قبضے میں لے لی
کافی کی تاریخ
( Coffee History)
آپ کو یہ جان کرحیرت ھو گی کہ کافی کافہ یا کیفا (Keffa, ایتھوپیا) کی پیداوار ھے۔
پندرہویں صدی میں کافی کےپودے کو جنوبی عرب میں کاشت کیا گیا۔
بعض روایات میں ھے کہ کافی کوسب سےپہلے ایک کلیدی (Kaldi) نامی چرواہےنے نویں صدی عیسوی میں دریافت کیا۔ #Coffee
قہوہ خانہ یعنی کافی ہاؤس پہلے 15 ویں صدی میں مکہ میں اور 16 ویں میں قسطنطنیہ (موجودہ استنبول) میں نمودار ھوئے۔
کافی کو 16ویں اور 17ویں صدی میں ایک کے بعد ایک یورپی ملک میں متعارف کرایا گیا اور کافی مذہبی ، سیاسی اور طبی دوائی کے طور پراستعمال کی جانے لگی۔
17ویں صدی کےاختتام تک یہ
کافی ہاؤس پورے برطانیہ، امریکہ میں برطانوی کالونیوں اور براعظم یورپ میں پھل پھول رھے تھے۔
مشروب کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی وجہ سےپودےکا پھیلاؤ 17ویں صدی میں جاوا اور انڈونیشیا کے جزیرے کے اور 18ویں صدی میں امریکہ تک تیزی سے پھیل گیا۔ کافی کی کاشت 1825میں ہوائی جزائر میں شروع ھوگئی۔
ھندو مذہب کے مقدس دیوتا
(Holy gods/Lords of Hinduism)
پارجینا بارش کادیوتا کہلاتا تھا۔
رودرا وبائی ہواکا دیوتاکہلاتا تھا اسے شیو بھی کہا جاتا تھا۔
اندرا طوفان و بادوں باراں کا دیوتا تھا۔دیوتاؤں کے بھرے مندر میں اندرا سب سے مشہور اورمن پسند یہی دیوتا تھا۔ یہ دیوتا ھندوءوں #History
کیلئے بیش قیمت بارش برساتا,
سورج سے زیادہ اھمیت رکھتا۔ جنگوں میں بجلی کیطرح حملہ آور ھونے کیلئے اندرا کے منتر پڑھے جاتے۔ پھر ھندو خوشی میں سینکڑوں بیل کھاتے۔
دیو دیوتا ہوا کا دیوتا کہلاتا تھا۔
پرتھوی دیوتابارش اور نباتات کا دیوتا کہلاتا تھا۔
اساس سحر کا دیوتا تھا۔
کھیتوں کی دیوی
سیتا کو کہا جاتا ھے۔۔
سورج کے دیوتا سوریا، وشنو یا مترا تھے۔
سوما دیوتا ایسے مقدس درخت کی علامت تھا جس کا متبرک رس پینے والوں کو مدہوش کر دیتا ھے۔
اگنی ایک عرصے تک تمام دیوتاؤں میں سب سے اھم اور مقدس ترین تھا۔ آسمانوں سے باتیں کرتا یہ مقدس شعلہ قربانی کو سورگ تک لے جاتا تھا۔ اگنی
کارگل آپریشن (1999)
3 مئی 1999سے 12 اکتوبر 1999 تک کا سفر
مشرف اوراسکے ھم دماغ" جنرلز (جنرل عزیز،جنرل محمود) نےکنٹرول لائن کیساتھ کارگل کی پہاڑیوں پریہ آپریشن شروع کیا اورجمہوری PM نوازشریف کواس سے بالکل لاعلم رکھاگیا، ڈس انفارمیٹ کیاگیا اور اعتمادمیں نہ لیاگیا۔ #PakArmy #History
درحقیقت مشرف کا یہ کارگل منصوبہ کئی برسوں سے زیرِ غور تھا۔ لیکن اس پر عمل 1999 میں ھوا۔
نوازشریف کو بتایا گیا کہ اس آپریشن میں کوئی جانی نقصان ھوگا نہ ہی فوج حصہ کے گی بلکہ صرف مجاہدین لڑیں گے۔
لیکن جب حملہ کیا گیا تو دشمن کیطرف سے پوری ناردرن لائٹ انفنٹری اڑادی گئی۔
دو ہزار فوجی
شہید اور سینکڑوں زخمی ھوئے۔
انڈیا نے کارگل میں اپنی فضائیہ کو خوب استعمال کیا لیکن پاکستان کی ایئرفورس کو کارگل آپریشن کا فوجیوں کے LOC پار کرنے کے بہت دن بعد علم ھوا۔
مشرف سےپوچھا گیا کہ کیاآپ کو اسکااندازہ نہیں تھا؟ تو مشرف نےکارگل جنگ کی بالکل الٹ اور من چاہی دروغ گوئی پر مبنی