#پنڈورا_پیپرز میں700 سے زائد پاکستانیوں کی آف شور کمپنیاں سامنے آگئیں
پنڈورا پیپرز میں وزیرخزانہ شوکت ترین کی آف شور کمپنی جبکہ وفاقی وزیر مونس الٰہی اور سینیٹر فیصل واوڈا کی آف شور کمپنیاں سامنے آئیں۔
تحقیقات میں پنجاب کے سابق وزیر عبدالعلیم خان کی آف شور کمپنی سامنے آئی
👇1/4
جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار کے بیٹے کی آف شور کمپنی بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہے
پنڈورا پیپرز میں پیپلز پارٹی کے شرجیل میمن کی آف شور کمپنی بھی شامل ہے
اسکے علاوہ وفاقی وزیرصنعت
خسرو بختیارکے اہل خانہ کی آف شورکمپنی بھی پنڈورا پیپرزمیں سامنے آئی ہے۔
👇2/4
وزیراعظم کےسابق معاون خصوصی وقارمسعود کےبیٹےکی بھی آف شورکمپنی نکل آئی
ایگزیکٹ کےمالک شعیب شیخ کی آف شور کمپنی بھی پنڈورا پیپرزمیں شامل
اسکےعلاوہ پنڈورا پیپرزمیں کچھ ریٹائرڈ فوجی افسران،کچھ بینکاروں، کاروباری شخصیات اور کچھ میڈیا مالکان کی آف شورکمپنیاں بھی سامنے آئیں ہیں
👇3/4
اگر قانون کےمطابق آف شور کمپنی ڈکلیئر کیگئی ہو اور وہ کمپنی کسی غیرقانونی کام کیلئےاستعمال نہ ہو تو آف شور کمپنی بنانا بذات خود کوئی غیرقانونی عمل نہیں ہے
لیکن نیازی کےمعاون مشیر وزیر اور فوجی ریٹائرڈ کےخلاف کاروائی کون کریگا
لٹیرےبادشاہ بن جائیں تو بستیاں اجڑ جاتی ہیں
End
شیئر🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
جناب وزیراعظم صاحب دوسروں کو چور کہنےسےمسئلہ حل نہیں ہوگا
عوام کو آپ ٹیکس چورکہتےہیں
اپنے سیاسی مخالفین پر آپ قومی خزانہ لوٹنےکا الزام لگاتےہیں
ان پر مقدمات قائم کرتےہیں لیکن ثابت کچھ نہیں کرپاتےلیکن اس بیوروکریسی پر آپ ہاتھ نہیں ڈالتےجو روزانہ
👇1/26
قومی خزانےپر ڈاکہ ڈال رہی ہے
آئیےذرا موٹاموٹا حساب لگاتےہیں
پہلےموبائل فون سروس کو لیتےہیں
پی ٹی اےکےاعداد وشمار کےمطابق ملک میں موبائل فون
کے18کروڑ32لاکھ صارفین ہیں
اگر انکا اوسط نکالاجائےتو روزانہ
100روپےکی رقم فی صارف موبائل فون کمپنیوں کو وصول ہورہی ہے
جس پر وہ 25 روپے
👇2/26
یا اس سےبھی زیادہ ٹیکس کی مد میں منہا کرتی ہےاس25 روپے کو18کروڑ32لاکھ سےضرب دے د یں
وہ رقم جو اس مد میں روزانہ4 ارب 58کروڑ روپےاندازاً حاصل ہوتےہیں
انکو30 دنوں پر ضرب دیجیئے
تو آپکے ہوش اڑ جائیں گے
یہ رقم پاکستان کےکل بجٹ سےکہیں زیادہ ہوگی
ہزاروں لیٹر پٹرول اورڈیزل روزانہ
👇3/26
#گھمن آرمی فیملی سے تعلق رکھتاھے
پاکستان کی ایک طاقتور شخصیت کا رشتہ دار اور DG فنانشل کرائمز انویسٹی گیشن ونگ (FCIW) تھا
جو MTRAC کا مالک تھا اور اس نے Schon Group کےساتھ کام کیا
برطانیہ کی عدالت میں
👇1/22
براڈ شیٹ ثالثی ایوارڈ کیس میں پاکستان کی قانونی ٹیم خاموش رہی پاکستان میں زیرالتوا مقدمات کے
بارےمیں اہم حقائق پیش نہیں کئےاور 2017 کےبعد سےبراڈ شیٹ کی حمایت کی
برطانوی حکومتی دستاویزات سےظاہر ہوتاہےکہ کچھ انتہائی طاقتور پاکستانی شخصیات اور براڈ شیٹ
سےوابستہ مرکزی کرداروں
👇2/22
کےدرمیان کاروباری روابط ہیں
سرکاری برطانوی حکومتی دستاویزات سےثابت ہوتاھےکہ نیب کا مرکزی کردار براڈ شیٹ فیاسکو طلعت محمود گھمن
سابق DGفنانشل کرائمز نیب اور پاکستان کی ایک طاقتور شخصیت
نے2014 میں یونائیٹڈ کنگڈوم میں STAT (UK) PLC کےنام سےایک کمپنی قائم کی
برطانیہ میں قائم
👇3/22
بین القوامی اخبار #فیکٹ_فوکس
کےحیران کن انکشافات👇 #ایلیوٹ_ولسن کاکہنا ھےکہ پاکستان کی معیشت پر ایک بےرحم کاروباری جماعت کا غلبہ ھےجو فیکٹریوں اور بیکریوں سےلےکر کھیتوں اور گولف کورسز تک ہر چیز کا مالک ہے
اسلام آباد افواج کی توجہ زیادہ منافع بخش منصوبےگولف کورسز کی
👇1/23
تعمیر پرمبذول کرائی
620،000 فوجیوں کےساتھ پاکستان دنیا کی ساتویں سب سےبڑی فوج پر فخرکرتاھےلیکن اسکےسینئر افسران
نےبہت پہلےتجارتی منصوبوں
سےحاصل ہونےوالےفوائد کو محسوس کیاتھا
1947میں آزادی کےبعد سےفوج نےخود کو پاکستان کی معیشت میں مستقل طور پر جوڑا ہواھے
اپنی2007کی کتاب
👇2/23
ملٹری انک: پاکستان کی ملٹری اکانومی کےاندر ڈاکٹرعائشہ صدیقہ نےملک کی فوجی افواج کےہر پہلو پر پھیلےہوئےتجارتی پردےکو بےنقاب کیا
صدر پرویزمشرف کی سربراہی میں ملک کی بحری افواج کی سابقہ محقق ڈاکٹرصدیقہ کا اندازہ ہےکہ فوج کی مجموعی مالیت10ارب ڈالر سےزائدھے
مراعات یافتہ اور نچلا طبقہ
نفرت کے اسباب
حقائق جاننےکیلئےضرور پڑھیں👇
ترقی یافتہ اور فلاحی ریاستوں میں
ٹیکس لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے خرچ کیا جاتاھےحکومتیں تمام شہریوں کو بلاتفریق بنیادی سہولیات فراہم کرتی ہیں انکا شاندار انفراسٹرکچر سہولیات اور نظام فراہم کرتاھے
👇1/18
لوگوں کےٹیکس کی رقم لوگوں پرخرچ ہورہی ہےتمام شہری یکساں طور پرتمام سہولیات سےلطف اندوز ہوتےہیں اور مساوی حقوق رکھتےہیں
بدقسمتی سےپاکستان میں صورتحال بالکل مختلف ہےیہاں امیر اور مضبوط لوگ ٹیکس چوری کرتےہیں
کمزور اور غریبوں سےطاقت
کےذریعے یا بدمعاشی سےٹیکس وصول کیا جاتا ہے
👇2/18
ٹیکس کرپٹ ہاتھوں میں جاتاھے
اسےعام لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے صحیح طریقےسےاستعمال نہیں کیا جاتا
بلکہ ٹیکس کا پیسہ جو غریب اور کمزور سےجمع کیاجاتاھےامیر اور اعلیٰ طبقےکی سہولت کیلئےاستعمال کیاجاتا ہےانکا طرز زندگی پروٹوکول اور جمود واضح طور پر فرق کو ظاہر کرتاھے غریب طبقے
👇3/18
آسٹریلیا میں خرگوش نہیں پائےجاتے تھے یہ قدرت کا فیصلہ تھا لیکن پھر انسانوں نےفیصلہ کیا کہ وہاں خرگوش لائےجائیں1859میں وہاں صرف
24خرگوش لا کےچھوڑےگئے وہاں پہ انکی پیدائش کو کنٹرول کرنے کے لیے ان کا کوئی دشمن جانور نہیں تھا اس لیے چند ہی ماہ میں انکی تعداد لاکھوں تک پہنچ گئی
👇1/4
اور انہوں نے وہاں کے کسانوں کی ناک میں دم کرکے رکھ دیا اور انکی ساری فصلوں کو تباہ کردیا پھر 1870 میں ان 20 لاکھ خرگوشوں کو مختلف طریقوں سے مار کے ختم کیا گیا
1996 تک پاکستان میں یوتھیے نہیں پائے جاتے تھے
کچھ قوتوں نے فیصلہ کیا کہ وھاں یوتھیے ھونے چاھیں
👇2/4
پھر بیرون ملک سے چند یوتھیے امپورٹ کیےگئے
چونکہ پاکستان میں اس یوتھیائی نسل کو خوب پروان چڑھایا گیا اور اسکا کوئی اینٹی وائرس موجود نہیں تھا اسلئےدھرنوں,نالوں, پارکوں اور گلی محلوں میں کھلے عام اس نسل کی افزائش نسل ہوئ 2021 تک ان یوتھیوں نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا
👇3/4
پاکستان میں پہلی دھاندلی
عسکری، بیوروکریٹ پیروں، وڈیروں کےگٹھ جوڑ سےہوئی
تاریخ نےکئی چہروں پرایساغلاف چڑھا
رکھاھے
جنکو بےنقاب کرنا ضروری ہوگیاھے
کیسے بدضمیر لوگ تھےجو آج اپنےاپنے علاقوں کےخدا بنےبیٹھےہیں
انکا کردار نئی نسل کےسامنےلانا ضروری ہے
👇1/25
اور کتنےہی لوگ تھےجنہوں نےپاکستان کیلئےسب کچھ قربان کردیا لیکن #غدار کہلائے
1965 پہلا صدارتی الیکشن تھا
جس میں بیورکریسی اور فوج نےملکر دھاندلی کیتھی
1965کےصدارتی الیکشن میں پہلی دھاندلی خود جنرل ایوب خان نےکی
پہلےالیکشن بالغ رائےدہی کی بنیاد پر کروانےکا اعلان کیاگیا
👇2/25
یہ اعلان9 اکتوبر1964کو ہوا
مگر مادرملت فاطمہ جناح کےامیدوار بننےکےبعد یہ اعلان ایوب خان کا انفرادی اعلان ٹھہرا اور سازشی
کےتحت یہ ذمہ داری حبیب اللّہ خان پرڈالی گئی
یہ پہلی پری پول دھاندلی تھی
1964میں کابینہ اجلاس میں
وزراءنےخوشامد کی انتہا کردی
حبیب خان نےفاطمہ جناح کو
👇3/25