ٹھٹہ___تاریخ سے چند اوراق
ٹھٹہ___قدیم #سندھ کا پایہ تخت تھا۔
ٹھٹہ___شہر کیوجہ شہرت مکلی کا قبرستان ھے۔
ٹھٹہ___مکلی کے پہاڑیوں کے نیچے واقع ھونے کی وجہ سے اس کا قدیم نام "تہ تہ" تھا جو بعد میں ٹھٹھہ بن گیا۔
ٹھٹہ___جام نظام الدین سے دوسو برس پہلے موجود تھا۔
ٹھٹہ___ شہر کو
#History Image
باقائدہ آباد جام نظام الدین نندا نے کیا۔
ٹھٹہ___اور دیبل دونوں ایک ہی وقت میں موجود تھے۔
ٹھٹہ___سما خاندان (1352 تا 1520) کا دارالحکومت رھا۔
ٹھٹہ___ برہمن راجہ، راجہ داہر کے دور میں سب سے زیادہ عتاب کا شکار ھوا۔
ٹھٹہ___امیر خسرو کی جائے پیدائش ھے۔
ٹھٹہ___محمد عمادالدین بن قاسم،
امویہ، عباسیہ، عبدالمالک بن مروان، غزنویہ، ظہیر الدین بابر، تغلق، ترخان خاندان (1556 تا 1592), ایرانی نادر شاہ، کلہوڑوں کی خونی داستانوں، حاکموں کے غرور و تکبّر، مقابلوں اور اَنا کا نشانہ بنتا رھا۔
ٹھٹہ___آج #یونیسکو عالمی ورثے میں شامل ھے۔
ٹھٹہ شہر دنیا بھر میں پاکستان کی شناخت ھے۔ شہر تو آج بھی ہستا بستا ھے لیکن ارباب اختیار کی عدم توجہی کا شکار بنا ھوا ھے۔

#UNESCO
#Thatta
#History

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with ਸਨਾ ਫਾਤਿਮਾ

ਸਨਾ ਫਾਤਿਮਾ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @SanaFatima00

3 Dec
میوزیم آف اسلامک آرٹ (1903 مصر)
قاہرہ (مصر) میں واقع اس میوزیم کودنیا کے اسلامی فن کاسب سے بڑا عجائب گھرقرار دیا گیا ھے۔
جغرافیائی محلِ وقوع کےاعتبار سے خوبصورتی اورطرزتعمیرمیں یکتایہ میوزیم قاہرہ کےتاریخی باب الخلق اسکوائر میں واقع ھے۔
اس میوزیم کاابتدائی منصوبہ
#Egypt
#History ImageImageImage
خدیو اسمعیل پاشا (1880) کے دور میں عمل میں لایا گیا۔
25 سے زائد ہالز پر مشتمل 12 صدیوں پر محیط اس میوزیم میں 100 ہزار سے زائد شاہکار و نوادرات شامل ہیں جو کسی نہ کسی شکل میں اسلامی تہذیب، تاریخ اور ثقافت کی عکاسی کرتی ہیں۔
اسکے علاؤہ انجینئرنگ، طب، فلکیات جیسے سیکشن بھی اس میوزیم Image
کا حصہ ہیں۔
اگر مزید تفصیل میں جائیں تو اس میوزیم کے ذخیرے میں طب، سرجری، جری بوٹیاں، آسٹرو لیبز، کمپاس، سیرامک برتن، زیورات، ہاتھی کے دانت، اسلحہ، لکڑی کی اشیاء، ٹیکسٹائل، قالین، دھات و سنگ مرمر کے 1200 نایاب نسخے شامل ہیں۔
اسکے علاؤہ گزری شخصیات، بادشاہوں اور حکمرانوں کے Image
Read 4 tweets
2 Dec
کارگاہ بدھا (Kargah Budhha)
(گلگت بلتستان، پاکستان)
اسے بدھ مت کا خزانہ کہاجائے تو بےجا نہ ھو گا۔
50 فٹ اونچا کارگاہ نالہ کے نوکیلے چہرے پر واقع اس بدھا کی تاریخ کچھ یوں ھےکہ ساتویں صدی عیسوی کےایک ٹھوس چٹان پر تراشیدہ گوتم بدھ(سدھارتھ)کے مجسمےکو دیکھنےکیلئے
#Archaeology
#History ImageImageImageImage
ہر سال چین، جاپان، جنوبی کوریا وغیرہ سے ہزاروں بودھ (Buddhist) بےچین ھو کر اس مقدس مقام کیلئے گلگت (پاکستان) کا رخ کرتے ہیں۔
کارگاہ بدھا جسے مقامی زبان میں یاشانی کہا جاتا ھے، ایک منفرد آثار قدیمہ ھے جو کارگاہ اور شکوگاہ ندیوں کے سنگم پر گلگت شہر سےکوئی 9km کے فاصلے پر ھے۔
آثار Image
قدیمہ کے شواہد ہمیں اس بات کا بھی پتا دیتے ہیں کہ گلگت تیسری صدی سے 11ویں صدی تک بدھ مت کا مرکز رھا ھے۔
بلکہ ایک بدھ خانقاہ اور سنسکرت کے نسخوں پر مشتمل تین سٹوپا 1930 کی دہائی میں بھی کھودے گئے تھے۔
1931 میں مخطوطات (Manuscript) کی دریافت کے بعد 1938-39 میں کارگاہ کو بدھ خانقاہ Image
Read 4 tweets
30 Nov
مشرق کا ہر کیولس_____ گاما پہلوان
(1878-1960)
(امرتسر، پنجاب، بھارت)
سابق خاتون اول کلثوم نوازشریف(1950 - 2018) کےبھائی
جو400 مقابلوں کےفاتح اور زندگی بھرناقابل تسخیر رھے۔ کشمیری گھرانے کے پہلوان غلام محمد بخش بٹ نے گاماپہلوان اور شیرپنجاب سےعالمگیرشہرت پائی اور پہلوانوں
#History
میں ایساتاثر چھوڑ گئے جو تادم مرگ بوڑھا نہ کہلایا۔ آپ کےنانا اور ماموں بھی پہلوانی میں ایک مقام رکھتےتھے۔پہلوانی جیسی طاقت کیلئےانکی غیرمعمولی خوراک روزانہ کی ورزشں اور بھیٹھکیں معمول تھیں۔
جو 22سال کی عمرمیں 1200 کلوگرام وزنی پتھر باآسانی اٹھالےکیا وہ ان الفاظ کامستحق نہیں ھوگا!
یہ پتھر آج بھی بھارت کے بارودا میوزیم سایاجی باغ میں "23 دسمبر 1902" کی تاریخ ساز تحریرکیساتھ پڑا ھے۔
گھنی لمبی مونچھیں، قد پانچ فٹ سات انچ، چوڑا سینہ تقریبا 46 انچ اور کمر 34 انچ کے مالک رستم زمان گاماپہلوان نے 50 برس کشتی لڑی۔
گاماپہلوان نےدس برس کی عمرمیں مدھیہ پردیش کی ریاست
Read 6 tweets
27 Nov
زرتشتی مذہب (Zoroastrianism)
4000سال پراناعقیدہ
زرتشتی مذہب کی ابتداء 4000 سال قبل فارس سےھوئی اور یہ توحیدی مذہب تھا۔ اسکےپیروکار پارسی یا مجوسی کہلاتے ہیں۔ انکی مقدس کتب دساتیر اور اوستاہیں۔
یہ فارس(ایران کا پرانا نام) کاسرکاری مذہب (600 ق م تا 650 عیسوی)تھا
#religions
#History ImageImage
اور اب بھی موجود ھے۔
اس مذہب کی بنیاد زرتشت (زرتھسشترا) نے رکھی جسکے بارے میں خیال کیاجاتا ھے کہ وہ مغربی افغانستان یا شمال مشرقی ایران میں پیداھوا۔
وہ ایک ایسے خاندان میں پیدا ھوا تھا جو ایک مشرکانہ مذہب کی پیروی کرتا تھا یعنی
پیغمبر زرتشت نےبہت سے دیوتاؤں والےمذہب کا انکار کیا۔
زرتشت پیغمبر کی پیدائش اور ابتدائی زندگی کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔ زرتشتی روایت کے مطابق، زرتشت کو تیس سال کی عمر میں ایک الہی نظارہ ملا۔
جس میں وہ ماننے لگا کہ صرف ایک ہی خدا ھے خالق۔ اس نے یہ بھی سکھایا کہ ایک خدا جسے احورا مزدا کہتے ہیں، تمام عبادت کے لائق ھے۔
Read 6 tweets
26 Nov
اوٹو وون ایڈیورڈ لیوپولڈ بسمارک
(Otto Von Eduard Leopold Bismarck)(1815 - 1898)
جدیدجرمنی کا معمار
انیسویں صدی کی سب سے بااثر شخصیات میں سے ایک
بسمارک جو پرشیاکی پیدائش ھے،کو "آئرن چانسلر" (Iron Chancellor)کہاجاتاھے۔جرمنی کی چھوٹی چھوٹی ریاستوں کویونین میں اکھٹا
#Germany
#History
کرنے کا سہرا بسمارک کے سر ھے۔
بسمارک (exclude short period of 1872-73) 1890 تک پرشیا کے وزیر اعظم بھی رھے۔
جب بسمارک 1862 میں پرشیا کا وزیر اعظم بنا تو اس کو عالمی سطح پر پانچ یورپی طاقتوں میں سب سے کمزور سمجھا جاتا تھا۔ نو سال سے بھی کم عرصے کے بعد پرشیا تین جنگوں میں فتح یاب ھو
چکا تھا اور یورپ کے قلب میں ایک متحد جرمن سلطنت ابھری تھی، جس نے اپنے حریفوں میں حسد اور خوف پیدا کیا تھا۔
1870 اور 1890 کے درمیان بسمارک نے امن کے لیے اپنی مخلصانہ کوششوں کے لیے یورپی رہنماؤں کا احترام حاصل کیا۔
1880 کے وسط میں جرمنی نے ایک تسلی بخش طاقت کے طور پر کام کیا۔
Read 7 tweets
25 Nov
#Punjab
#History
پنجاب میں لوٹ مار______بارہ *مسلیں
اٹھارویں صدی کے نصف آخرتک پنجاب میں جہاں تک ھو سکا لوٹ مار کی گئی۔
کیا اندرونی کیابیرونی حملہ آورسب نے رسہ کشی زوروں پر کی۔
چونکہ سکھ عروج تھا اس لئے سکھوں کی بارہ مسلوں نے مختلف علاقے بانٹ لیے۔
یہاں تک کہ پنجاب کے پانچ **دوآبوں
میں سے چار انکے زیر تسلط آگئے۔
طاقتور فوجی دستوں نے اپنے اپنے فوجی دستے بنا کر خودمختاری کا اعلان کر دیا۔
سندھ ساگر دوآب میں گکھڑ اور ٹوانے
چچ دوآب میں وڑائچ
رچنا دوآب میں چیمے، چٹھے، باجوے
بٹالہ میں رندھاوے
قصور میں پٹھان
کپور تھلہ میں راجپوت
جالندھر میں افغان
جھنگ دوآب میں سیال
ساہیوال دوآب میں بلوچ خودمختار بن گئے۔
غرض پنجاب میں ہرطرف نفسانفسی کا راج تھا۔
لیکن یہ بات ماننا پڑے گی کہ رنجیت سنگھ (1780 تا 1839) ٹکڑوں میں بٹے پنجاب کو انتہائی سمجھ بوجھ اور دانشمندی سے پرزہ پرزہ جوڑ کر متحد کیا اور اسے انگریزوں کے بعد دوسری بڑی طاقت بنا ڈالا۔
جب تک زندہ رھا
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(