Discover and read the best of Twitter Threads about #یونیسکو

Most recents (19)

#Syria
#architecture
#Archaeology
فخر الدین المعانی محل (پالمیرا، شام)
Fakhr-al-Din al-Ma'ani Castle (Palmyra, Syria)__13th CE
فخرالدین المعانی محل جسے "Tadmur Castle" یا "Palmyra Castle" بھی کہاجاتا ھے،تیرھویں صدی کےآغازمیں شامی سول جنگ کےدوران صوبہ حمص (Homs) میں تعمیر کیاگیا۔ ImageImageImageImage
فخرالدین المعانی کیسل کو ڈروز کے شہزادے فخرالدین المعانی نے 13ویں صدی میں پالمیرا شہر تک پہنچنے کے لیے مملوکوں (Mamluks) نے ماؤنٹ لبنان گورنریٹ کو توسیع دینے کے بعد تعمیر کیا تھا۔
یہ قلعہ پالمیرا کے تاریخی مقام کو دیکھنے والی ایک اونچی پہاڑی پر تعمیر کیا گیا اور اس کا نام ڈروز کے ImageImageImageImage
امیر (Druze Emir) فخرالدین دوم کے نام پر رکھا گیا تھا۔
قلعہ نخلستان کو نظر انداز کرتے ھوئے ایک پہاڑی چوٹی پر مضبوط پوزیشن میں بنایا گیا تھا۔ کبھی اس محل کے چاروں اطراف گہری کھائی ھوا کرتی تھی۔
نہ صرف یہ محل بلکہ پالمیرابھی دونوں #یونیسکو عالمی ورثے کاحصہ ھے۔
2013 میں، شام کی خانہ ImageImageImageImage
Read 4 tweets
#ancient
#Archaeology
#Palestine
جیریکو (Jericho)
9000سالہ قبل مسیح کی طویل ترین تاریخ
عربی میں اریحا کہلایاجانے والا شہر جیریکو دراصل فلسطینی شہرھے۔
   دنیا بھر میں درجنوں ایسے شہر ہیں جن میں انسان ہزاروں سالوں سے آباد ہیں۔ تاہم جب سب سے قدیم مسلسل آبادشہر کی نشاندہی کرنےکی بات ImageImage
آتی ھے تو اس کا کوئی سیدھا جواب نہیں ملتا۔
اگر کسی شہر کو گرا دیا جائے، بحال کیا جائے، تھوڑا سا منتقل کیا جائے، اوپر بنایا جائے، دوبارہ گرا دیا جائے، اور دوبارہ تعمیر کیا جائے تو کیا یہ وہی شہرھےیا کوئی نئی ہستی؟
لہذا بہت سی ایسی جگہیں ہیں جوممکنہ طور پر دنیاکےقدیم ترین شہر کاتاج Image
اپنے سر پر لیے ھوئے ہیں جن میں سے تقریباً سبھی مشرق وسطیٰ میں واقع ہیں۔
انہی میں سے ایک__جیریکو شہر جو پرانے وقتوں میں ایک بدنام زمانہ جنگ کے لیے جانا جاتا تھا۔ اسے اکثر قدیم ترین شہر ھونے کا سہرا پہنایا جاتا ھے جو اب بھی قائم ھے۔
آثار قدیمہ کے شواہد سے پتہ چلتا ھے کہ یہ علاقہ Image
Read 5 tweets
#Temple
#Architecture
#India
پتھر کا بگھی والا مندر (ہمپی، کرناٹک)
Stone Chariot Temple (Hampi, Karnataka)___1500 AD
کرناٹک میں واقع ایک چھوٹامگر خوبصورت پتھر سےبنا اور #یونیسکو عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ رتھ مندر (Chariot Temple) دراصل رتھ نہیں مزار (Shrine) ھے۔
یہ مزار وسیع وعریض ImageImageImageImage
وٹلا مندر (Vittala Temple) کے محور میں ھے۔
یہ رتھ 16ویں صدی کے دوران وجیانگرا سلطنت کے بادشاہ کرشنا دیورایا (king krishnadevaraya) نے بنایا تھا.مندر میں بھگوان وشنو اور گرودا (Garuda, Lord of Eagles) کا مجسمہ موجود ھے۔
ہمپی کے رتھ سے ایک دلچسپ لوک داستان منسوب ھے کیونکہ دیہاتیوں ImageImageImageImage
کا ماننا ھے کہ جب رتھ اپنی جگہ سے ہٹے گا تو دنیا رک جائے گی یعنی اس کی مقدس موجودگی ھے۔
ھندوستان میں اس کے علاوہ بھی دو مزید بگھی والے مندر پائے جاتے ہیں جیسے اوڈیسا میں کونارک مندر (Kornak Sun Temple)، اور دوسرا تامل ناڈو میں مہابلی پورم مندر (Mahabalipuram)۔
آج کل یہ مندر عبادت ImageImage
Read 4 tweets
#Egyptology
#ancientEgypt
#Temple
کرنک مندر کمپلیکس
Karnak Temple Complex
3400 BC - 3100 BC
دریائے نیل کے مشرقی کنارے، Thebes شہر میں پر واقع کرنک مندر جو قدیم مصر کا روحانی مرکز بھی سمجھا جاتا تھا، جو 1979 میں #یونیسکو عالمی ورثے کیلئےنامزد کیا گیا۔
فرعونوں کےزمانے میں ایک مقامی
سردار "ان یوتف" نے فرعون بن کر گیارھویں خاندان کی بنیاد ڈالی۔
یہ عہد مصر کے تابناک مذہبی اور نعاشی عہد میں سے ایک کہلاتاھے۔ اسی عہد کے بادشاہوں نے فیوم (Phyum) کے علاقے میں آبپاشی کیلئے بڑےبڑے بندبنوائے جس کی شاہکار مثال "Lybrinth" اور یہ مندر ھے۔
انہی فرمانرواؤں نےتاریخ مصر کےسب
سے بڑے مندر کی تعمیر شروع کی۔ اس مندر کا مصری نام "اپت اسوت" تھا۔ آمن دیوتا کا یہ عظیم الشان مندر آج کل "کرنک مندر" کہلاتا ھے۔
مندر کے کھنڈرات کافی رقبے پر محیط ہیں اور اب بھی متاثر کن ہیں، حالانکہ مکانات، محلات اور باغات میں سے کچھ بھی باقی نہیں بچا ھے جو قدیم زمانے میں مندر کے
Read 5 tweets
#ancient
#civilization
#Archaeology
#India
دھولاویرا گاءوں (بھارتی گجرات)(Dholavira Town)
3500 قبل مسیح تا 1800 قبل مسیح
تہذیب وادی سندھ (Indus Valley Civilization, ICV)کی 1400سائیٹس میں سے 925 بھارت میں، 475 پاکستان میں اور چند ایک افغانستان میں پائی گئی ہیں۔
ریاست گجرات (بھارت)
میں واقع ڈھولاویرا قصبہ جس کا مقامی گجراتی نام Kotada Timba ھے، قدیم "وادی سندھ کی تہذیب" کی لاتعدادباقیات رکھنے کی وجہ سے ھندوستان کے لیے نہایت اہمیت کاحامل آثارقدیمہ کا مقام ھے۔
یہ ہڑپہ تہذیب کے قدیم شہر کےکھنڈرات کی نمائندگی کرتا ھےجو 3000 قبل مسیح سے 1800قبل مسیح تک 1,200 سال
کے عرصے میں آباد تھا۔ یہ سائٹ بھارتی ریاست گجرات کےضلع کچ کے گاؤں دھولاویرا (جہاں سے اس کا نام پڑا) کے قریب واقع ھے۔ دھولاویرا کا 250 ایکڑ رقبہ رن کچھ کے خدیر جزیرے پر پھیلا ھوا ھے۔
دھولاویرا سائیٹ سے 400 سےزائد علامتی نشان اور Inscriptions جو بائیں سےدائیں تحریرہیں،پائے گئے ہیں۔
Read 5 tweets
#Archaeology
#architecture
#Portugal
Initiate Spiral Well (Sintra)
1904 AD - 1910 AD
آرکیٹیکٹ Manini کا شاہکار فری میسنری (Freemasonry) کنواں
"زیرزمین تعمیر" کی گوتھک، مصری، موریشس اورنشاۃ ثانیہ کےفن تعمیرپر مبنی #یونیسکو عالمی ثقافتی ورثےکی ایک پراسرارمثال سنترا (پرتگال) کےباغات
میں واقع "Initiate Well" ھے جوزمین کے گہرائی تک، الٹے ٹاوروں کی طرح سرپل ھے۔
اس کنوئیں کو آرکیٹیکٹ اورسیٹ ڈیزائنر Luigi Manini تھے 1904 اور 1910 کے درمیان کافر اورعیسائی علامت کے طوراسے تعمیر کیا۔
یہ کنواں کبھی بھی پانی کےذخیرے کےطور پراستعمال نہیں ھوتاتھا بلکہ اسکےبجائے یہ نائٹس
آف ٹیمپلر (Knights of Templar) کی روایت کے ایک پراسرار ابتدائی رسم کا حصہ تھے۔ سنترا کے یہ باغات "Quinta da Regaleira Mountain" پر واقع ہیں۔
سنٹرا کا پراسرار 'الٹا ٹاور' کے بہت سے مالکان رہے ہیں، لیکن یہ António Augusto Carvalho Monteiro تھا، جو 20ویں صدی کے اختتام پر پرتگال کے
Read 5 tweets
#Prehistoric
#Archaeology
#Scotland
قصبہ سکارا برائے (سکاٹ لینڈ)
Skara Brae Village (Orkney Island, Scotland)
5000 BC to 3200 BC
اہرام مصر کی ہمعصر یورپ کی سب سے شاندار قبل از تاریخ (Prehistoric) باقیات
جسے 1850 میں ایک چرواہے (Shepherd) اور طوفان نے اچانک دریافت کیا۔
سکارا برائے ImageImageImageImage
پتھر کے زمانے (Stone Age) کے سب سے زیادہ محفوظ دیہاتوں میں سےایک ھےجو ریت کے ٹیلوں سے مکمل ڈھکا ھوا تھا۔
1850 کے ایک زبردست طوفان سے بے نقاب ھوا۔
بقول آرکیڈین مورخ ڈاکٹر ارنسٹ ماروِک طوفان سےقبل یہ ایک مکمل "افسانہ" تھا۔
 1860میں ولیم واٹ (William Watt) نےچارعمارتوں کی کھدائی کی۔ ImageImageImage
1926 میں ایک اور طوفان کے بعد برطانوی وزارتِ آثارِ قدیمہ نےمزید کھدائی شروع کی۔ 1970 کی دہائی کے دوران ریڈیو کاربن ڈیٹنگ نےثابت کیاکہ یہ بستی تقریباً 3200 سے 2200 قبل مسیح تک آباد تھی۔
4,000سالوں سے بستی کوڈھانپنے والی ریت نے ان کے میٹیریل اورڈھانچے کوناقابل یقین حدتک محفوظ رکھا۔ ImageImageImage
Read 5 tweets
#ancient
#architecture
#mounting
#Turkiye
سمیلاخانقاہ (صوبہ ترابزون، ترکیہ)
Sumela Monestary(Trabzon, Turkiya)__4th C.
تقریباً1600سالہ قدیم پہاڑکی اوڑھ میں لٹکتی ھوئی شاہی عیسائی عبادت گاہ سمیلاجوترابزون سےکبھی جدانہیں ھوسکتی۔
ترکی کےصوبہ ترابزون میں پونٹک پہاڑ (Pontic Mountains)
کے اندر میلا ماؤنٹین (Mela Mountain) پر واقع یہ عمارت ایک یونانی آرتھوڈوکس خانقاہ تھی جو دوشیزہ مریم (Jesus' Mother) کے لیے وقف تھی۔ یہ خانقاہ عیسائی دنیا کی قدیم ترین خانقاہوں میں سے ایک ھے۔
لفظ "Sumela" دراصل "Mela" سے اخذ شدہ ھے جسکا مطلب ھے "کالا". چونکہ اس کمپلیکس میں "مریم"
کی مشہورِ زمانہ سیاہ پینٹنگ آویزاں ھے، اسی نسبت سے اس پہاڑ کو بھی "Mela" کہا جاتا ھے۔
اس جگہ پر عبادت گاہ کا مقصد پرسکون اور الگ تھلگ مقام تھا۔ مؤرخین کے مطابق خانقاہ کی بنیاد دو پادریوں، برناباس اور سوفرونیئس نے ایتھنز سے شہنشاہ تھیوڈوسیئس اول (Theodosius 1, AD 375-395) کےدورمیں
Read 6 tweets
#RockCut
#architecture
#sichuan
دیوقامت لیشن بدھا (لیشن، چین)
Leshan Giant Buddha(Near Min, Qingyi and Dadu River, Leshan City)
Circa: 8th C.
آنکھیں موندے اوربارعب اندازمیں بیٹھےبرلب دریائےمن، چنگی اور دادو، صوبہ سیچوان(چین)میں واقع لیشان بدھاکا 71 میٹر(233 فٹ) اونچادیوہیکل مجسمہ
جو 1940 میں دریافت ھوا، چٹانی طرزتعمیر کی حیران کن مثال ھے۔
ہائی ٹونگ نامی ایک راہب تھا جس نے اس منصوبے کا آغاز کیا تھا۔اسکی فکر ان دیرینہ لوگوں کی حفاظت کیلیے تھی جو تین دریاؤں کے سنگم کے آس پاس اپنی روزی کماتے تھے۔ ٹونگ کاماننا تھاکہ بدھاپانی کی روح کوقابو میں لائیں گے۔
20 سال
کی بھیک مانگنے کے بعد، آخر کار اس نے اس منصوبے کے لیے کافی رقم جمع کر لی۔ ٹونگ کی وفات کے بعد اس کے دو شاگردوں نے اس مجسمے کو مکمل کروایا۔
بدھا کامقام عام طور پر واٹر لائن سے اوپر ھے لیکن یہ علاقہ 70سالوں میں بدترین سیلاب کی زد میں آیا ھے۔
 بدھا کہ ہیت (Structure) کو زیرقلم لائیں
Read 5 tweets
#Iran
#Archaeology
#architecturaldesign
"آرگ بام" (شہر بام، صوبہ کرمان)
Arg-i-Bam (Kerman Province, Iran)
Circa: 224 AD - 651 AD
Era: Sassanid Period
تاریخ پڑھنا ایساھےجیسےکسی بندکتاب کو ورق در ورق ٹٹولنااور آثارِقدیمہ کھودناایسا ھےجیسےخودکو شش وپنج میں ڈالنا۔
ایسےہی خود کوپریشان
کرنے کی زندہ مثال "آرگ بام" ھے جسے 2004 میں #یونیسکو عالمی ورثے کیلئے نامزد کیا گیا۔
صوبہ کرمان (ایران) میں دریائے بام کے کنارے آباد جدید شہر بام کےصحرا میں ایک خاص قسم کی ریتلی مٹی کی تہوں اور اینٹوں سے بناقلعہ، جسے کمپلیکس کہاجائےتو غلط نہ ھوگا، ایک پہاڑی کی چوٹی پرواقع ھے جسکی
بیرونی دیوار نےشہر کوگھیر رکھا ھے۔
تمام تر ضروری تعمیر سے مزین قلعہ اپنی بنیاد سےتقریباً 200 فٹ (60 میٹر) بلندھے جسکی دیواریں، تقریباً 40 فٹ (12 میٹر) اونچی تھیں۔
19ویں صدی کے آغازتک یہ ایران میں سب سےمضبوط قلعہ بند جگہ تھی، جسے18ویں اور 19ویں صدی کےایرانی خاندانی تنازعات کےدوران
Read 6 tweets
#Hungary
#Archaeology
#History
Tokjaj Wine Region (Hungaria)
1063 AD
ہنگری میں واقع توکاج وائن کا علاقہ بین الاقوامی سطح پر مشہور ھے۔
اس علاقےکی تاریخ صدیوں پہلے شروع ھوتی ھے.
دراصل یہ شراب کی کاشت کا خطہ تھا اور ان زیر زمین گھروں میں شراب کو سٹور کیا جاتا تھا۔
توکاج کا قدیم ترین
تذکرہ قدیم ہنگری کتاب (Hungarian History Book) گیسٹا ہنگارورم (Gesta Hungarorum) یعنی "ہنگریوں کے اعمال" میں بھی پایا گیا ھے۔
1252ء کی ایک نامور ہنگری دستاویز"Hegyalja" میں اسی خطے کا ذکر "Hétszőlő" یعنی "قدیم انگوروں کے باغات" کے نام سے ملتا ھے۔
مختلف قسم کی مشکلات اوررکاوٹوں سے
نبرد آزما ھونے کے بعد دنیا کے پہلے شراب کے علاقے "توکاج وائن ریجن" کی ترقی اور مسلسل مقبولیت اس حد تک رہی کہ 2002 میں #یونیسکو نے اس خطے کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا جوکہ ایک انتہائی اہم ایوارڈ تھا.
اقوام متحدہ کی تنظیم یونیسکو کی فہرست میں صرف غیر معمولی، قدیم،
Read 4 tweets
#ancient
#Archaeology
Rock-Cut Art
Cappadocia Caves (Anatolia, #Turkey)
کپاڈوشیا غار (ترکی)__3rd BC
Hatti Culture
دھاتی عہد کے ہٹی کلچر کا مرکز اناطولیہ کو کہا گیا ھے۔
کپاڈوشیا (اناطولیہ) سے دریافت ھونے والے Neolithic عہد کے مٹی کے برتن، اوزار، پہاڑوں کی تشکیل، تیسری صدی قبل مسیح
کی باقیات، ہزاروں مٹی کی گولیاں اس شہر کے قدیم ھونے کا ثبوت ہیں۔
اناطولیہ کا قدیم ضلع Cappadocia موجودہ ترکی کے مرکز میں Taurus Mountains کی ناہموار سطح مرتفع پر واقع ھے۔ Cappadocia کی ساری زمین ہی نرم آتش فشاں چٹان پر مشتمل ھے۔
نرم ریتلے پتھروں سے بنے یہ قدیم غار چٹانی طرزِتعمیر
میں مقامی لوگوں کے گھر ہیں۔
غار، میوزیم، چرچ، ڈائننگ روم، خانقاہ، کچن پر مشتمل یہ پورا شہر ھے۔
بازنطینی اور اسلامی دور کے پتھر سے کٹے ہوئے گرجا گھر اور زیر زمین سرنگ کے احاطے پورے دیہی علاقوں میں بکھرے ھوئے ہیں۔
یہ شاندار اور حیران کن سائیٹ "Göreme National Park" ترکی کا
Read 4 tweets
#Temple
#Kashmir
مرتند سورج مندر (اننت ناگ، سرینگر کشمیر)
Martand Sun Temple (Anantnag, Kashmir)___8th AD
اننت ناگ (بھارتی کشمیر) میں واقع مرتند سورج مندر جو آٹھویں صدی کی سناتنی تہذیب (Sanatani Civilization) کاگڑھ تھا، کو وادئ کشمیرکی ٹاپ پر تعمیر کیاگیا جوکلاسک کشمیری طرزِتعمیر
کا نمونہ تھا۔
سورج مندر کی وجہ شہرت اس کا گندھارا، گپت اور چینی طرزتعمیر کا کلاسک اورجاذب نظر امتزاج ھے۔
یہ ھندو مندر سوریادیو (Suryadev) کے نام سے منسوب تھاجسے "مرتند" کہا جاتا تھا۔ سناتنی تہذیب دراصل ایک ایساھندو عقیدہ (Hindi Cult)تھا جنکی تعلیمات (Teachings) خالصتاً بھگوت گیتا
رامائن، اپنشد، رگ وید سے مشروط تھیں گویا اس عقیدے کی بنیاد ہی قدیم مذہبی کتب کی تحریروں پرمشتمل تھی۔
سورج مندر کو 15ویں صدی میں اسلام کے نام پر ایک صوفی تبلیغ کار محمد حمدانی کے کہنےپر کشمیری سلطان اسکندرشاہ میر نے تباہ کر دیاتھا۔
باقی ماندہ مندر زلزلوں اوروقت کی دھول سےمتاثرھوا۔
Read 6 tweets
#StepWell
#Church
#Ethiopia
Saint George Church (Lalibela, Ethiopia)
سینٹ جارج چرچ (ایتھوپیا)____11th AD
زیرزمین صرف مندر، محل یا یادگاریں ہی نہیں ھوتی بلکہ چرچ بھی اس میں شامل ہیں جیساکہ ایتھوپیاکایہ چرچ جسےبصارت داد دیئے بغیرنہیں رہ سکتی۔
ایتھوپیامیں چٹان کو کاٹ کرقبطی عیسائیوں
(Coptic Orthodox Christians)
نے زیرزمین یہ چرچ بنایا۔
قدیم مقدس بائبل جن عیسائی عبادت گاہوں کا حوالہ دیتی ھے وہ یہی ایتھوپیائی چرچ ہیں۔ ایتھوپیا میں 341ء میں رسمی طور ہر عیسائیت کو اپنایا گیا تھا۔
ملک کے شمال میں امہارا ریجن میں واقع للی بیلاشہر (Lalibela جو کہ یہاں کے بادشاہ کا
نام تھا) کے کھلے میدان سے منسلک پانچ زیر زمین گرجا گھروں کی ایک سیریز ھے۔
آس پاس میں مختصر گزرگاہیں اور خندقیں ہیں۔ یہ چٹان گویا ایک سرمئی، مٹی کی طرح کا ذخیرہ ھے جو 6 میٹر تک گہرے اور کشادہ صحن کو راستہ فراہم کرتا ھے۔
چٹان سے کٹے ہوئے چرچ بنانے کا عمل اکثر اوپر سے نیچے تک کھدائی
Read 5 tweets
ہرن مینار (فتح پور سکری اترپردیش، بھارت)
ہرن مینارسےہمارے ذہن میں فورا شیخوپورہ آتا ھے۔
ہرن مینار (پاکستان) جو بادشاہ جہانگیر نے اپنے پسندیدہ ہرن کی موت کے غم میں تعمیر کروایا تھا، مغلوں کی حماقت یاد دلانے کیلئےناکافی تھا۔ اسی طرح کی ایک اور حماقت فتح پور سکری میں
#India
#History
بائیس میٹر اونچا ایک اور ہرن مینار تعمیر کر کے کی گئی۔
بادشاہ اکبر نے مینار کے آس پاس کے علاقے کو ہرن کی پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے لیے تعمیر کروایا۔
اس ٹاور کی ایک دلچسپ بات یہ ھے کہ 3.91 میٹر کی اونچائی تک یہ آکٹونل ھے اور اس کا باقی حصہ گول ھے۔ آپ ایک چپٹے دروازے سے ٹاور میں
داخل ھوتے ہیں۔ اندرونی حصہ نقش کاری اور دلکش ڈیزائن سے مزین ھے۔
53 سیڑھیاں چڑھنے کے بعد آپ چوٹی پر پہنچ سکتے ہیں اور شاہی شہر فتح پور سیکری کےپرندوں کےنظارے سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
مینار پر آپ متبادل قطاروں میں چھ ستاروں اور مسدس کی سجاوٹ دیکھ سکتےہیں۔ ہرستارےاور مسدس کے درمیان
Read 5 tweets
بیلیم ٹاور (لزبن، پرتگال)
(Torre de Belém, Lisbon, Purtagal)
15رویں صدی کا مینولین (Manueline) طرزتعمیر
500سالہ تاریخی یادگار (Monument) بھی
#یونیسکو سائیٹ
ٹاور عربی طرز کے واچ ٹاورز، "کراس آف کرائسٹ" سےمزین جنگی سامان اوریورپ میں گینڈےکی قدیم ترین نقش ونگار
#Lisbon
#architecture ImageImageImage
سے آراستہ ٹاور کے اندر 4 اسٹوریز__اوپر والی دو اسٹوریز کھلی ہیں جبکہ نچلی میں 17توپیں رکھی ھوئی ہیں۔
ٹاور کو Lioz چونےکےپتھر کے بلاکس کا استعمال کرتے ھوئے تعمیر کیا گیا ھے۔
1490میں کنگ جواؤ دوم(King João II) کا منصوبہ
1514 میں اسکی تعمیر کا باقاعدہ آغاز
1580 میں پرتگال پر ہسپانوی ImageImageImageImage
حکمرانی کے باعث سپین کے قابض رھا۔
1581 میں بطور جیل رھا، پھر اوپری حصہ تباہ ھوا، پھر ٹاور لائٹ ہاؤس کے طور پر استعمال ھوتا رھا۔
ٹاور کے سائز کی وجہ سے، صرف 150 لوگوں کو اندر جانے کی اجازت ImageImageImageImage
Read 4 tweets
ایلیفنٹاغار (ممبئی، بھارت)
(Elephanta Caves, 600 BC)
ممبئی میں ہاتھی کےجزیرہ پر واقع پتھر سے کٹا ھوا مندر ھے جسے ایلیفنٹا کےنام سے جاناجاتا ھے۔
اسی "ایلیفنٹاغار" کیوجہ سےممبئی ہاربر ایلیفنٹاجزیرہ کہلاتی ھےورنہ مقامی مراٹھی زبان میں اسے "گھراپوری" (Gharapuri)
#ancient
#Archaeology
کیاجاتا تھا۔
چھٹی صدی کا یہ مندر ہندو دیوتا شیو (Shiva) کیلیے وقف ھے۔ اس دور میں یہ طرز تعمیر قابل حیرت ھے۔
خیال یہ کیا جاتا ھے کہ ایلیفنٹا غاروں کو پانڈووں نے تعمیر کیا تھا، تاہم، کچھ اس کا سہرا شیو کے چیلے بھکت بناسورا کو بھی دیتے ہیں۔ مقامی روایت یہ بتاتی ھے کہ غاروں کی تعمیر
مردوں کے ہاتھوں سے نہیں ہوئی تھی۔
ایلیفنٹا غار میں شیو لنگا کے کم از کم دس الگ الگ نمائندگان ہیں۔ اس غار کی سرپرستی کرشنا راجا اول (550 - 575ء) ایک مشہور شیو عقیدت مند اور کالچوری سلطنت کے حکمران نے کی۔
غار کا اندرونی حصہ تقریباً 130×130 فٹ ھے۔ مندر کے چاروں اطراف سیڑھیوں کا ایک
Read 5 tweets
پاکستان کے چند شہر جو "شہر" نہیں؛
مہرگڑھ(کچی/7000سال قبل مسیح)
موہنجوڈاڑو
ہڑپہ
ٹیکسلا(پشکلاوتی/تکششیلا)
ٹھٹہ(تہ تہ)
تخت بائی
پشاور(Purusapura)
کشمیر(کیشیپ میر)
کیلاش(کالاشہ/Kalasha)
قلات (کیکان)
روہڑی(روڑ)
لاھور(لور)
جہلم(Hydaspes)
راولپنڈی
ملتان(کیشاپور/مول استھان)
بلکہ
#History ImageImageImage
ایک "تاریخ" ہیں۔ خطہ پاکستان جو پنجاب (پ)، سرحد/افغانیہ (ا)، کشمیر (ک), سندھ (س) اور بلوچستان (ستان) کا مجموعہ ھے درحقیقت دنیا کے قدیم ترین علاقوں، تہذیبوں، خونی جنگوں، ریگستانوں، دریاءوں، دیوقامت چوٹیوں، دلفریب جھیلوں چشموں، بےرحم بلند پہاڑوں کی آماجگاہ ہی نہیں بلکہ تہذیبوں کا، ImageImage
انسانوں کا، دنیاکا نکتہ آغاز بھی ھے۔
اپنی دلکش جغرافیائی پوزیشن، پسندیدہ موسموں، قدرتی زرخیزی اور وسائل کی فراوانی کی وجہ سے رسہ کشی کا منظر پیش کرتا رھا اقتدار کیلئے مرکز نگاہ رھا۔
آج دنیا جس جگہ پر کھڑی ھے اسمیں "پاکستان" کاایک بہت بڑا اور نمایاں کردار ھے۔ Image
Read 4 tweets
ٹھٹہ___تاریخ سے چند اوراق
ٹھٹہ___قدیم #سندھ کا پایہ تخت تھا۔
ٹھٹہ___شہر کیوجہ شہرت مکلی کا قبرستان ھے۔
ٹھٹہ___مکلی کے پہاڑیوں کے نیچے واقع ھونے کی وجہ سے اس کا قدیم نام "تہ تہ" تھا جو بعد میں ٹھٹھہ بن گیا۔
ٹھٹہ___جام نظام الدین سے دوسو برس پہلے موجود تھا۔
ٹھٹہ___ شہر کو
#History Image
باقائدہ آباد جام نظام الدین نندا نے کیا۔
ٹھٹہ___اور دیبل دونوں ایک ہی وقت میں موجود تھے۔
ٹھٹہ___سما خاندان (1352 تا 1520) کا دارالحکومت رھا۔
ٹھٹہ___ برہمن راجہ، راجہ داہر کے دور میں سب سے زیادہ عتاب کا شکار ھوا۔
ٹھٹہ___امیر خسرو کی جائے پیدائش ھے۔
ٹھٹہ___محمد عمادالدین بن قاسم،
امویہ، عباسیہ، عبدالمالک بن مروان، غزنویہ، ظہیر الدین بابر، تغلق، ترخان خاندان (1556 تا 1592), ایرانی نادر شاہ، کلہوڑوں کی خونی داستانوں، حاکموں کے غرور و تکبّر، مقابلوں اور اَنا کا نشانہ بنتا رھا۔
ٹھٹہ___آج #یونیسکو عالمی ورثے میں شامل ھے۔
Read 4 tweets

Related hashtags

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!